حضرت علامہ عبدالکافی ناروی الہ آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ والد کا نام مولانا عبد الرحمٰن، کسی دو شنبہ کو ربیع الاول ۱۲۵۸ھ میں اپنے وطن قصبہ نارہ ضلع الہ آباد میں پیدا ہوئے، پانچ برس کی عمر میں تعلیم کی ابتدا کرائی گئی، ۱۲۸۵ھ میں اپنے چچا مولانا محمد عبد السبحان کے پاس قصبہ کڑا ضلع الہ آباد چلے گئے، اوّلاً قرآن پاک حفظ کیا، ۱۲۹۱ھ میں چچا کے ہمراہ الہ آباد پہونچے، درس نظامی کی کتابوں کا درس از ابتداء تا انتہاء انہیں سے لیا، ۱۳۰۰ھ میں سند فراغ حاصل کی۔۔۔ حضرت مولانا حکیم فخر الدین الہ آبادی کے مرید وخلیفہ تھے، حکیم صاحب کو آپ پر فخر تھا، ۔۔۔۔۔ محلہ یا قوت گنج میں مولوی عبد الحمید صاحب کےمکان سے تدریس کا آغاز کیا، شروع میں طلب کا رجوع آپ کی طرف کم تھا، جس سے آپ کبیدہ خاطر رہتے، ایک بار اپنے مرشد زادہ مولوی حکیم مسیح الدین سے اس کا شکوہ کیا، انہوںنے تسلی دی اور آئندہ کے لیے روشن امکانات کی۔۔۔
مزیدحضرت شیخ غلام غوث سندھی قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یہ دونوں بزرگ سلسلۂ عالیہ قادریہ کے اولیائے کاملین سے گزرے ہیں۔ صاحبِ علم و فضل تھے۔ خوارق و کرامات میں درجۂ بلند پر فائز تھے۔ سیّد غلام غوث مرشد اور شاہ حاکم مرید تھے سب سے پہلے اِن کے دادا سیّد ظہورالدین بخاری اوچ سے لاہور میں آکر موضع علی پور جو لاہور سے چار میل کے فاصلے پر دریائے راوی کے کنارے پر واقع ہے اقامت پذیر ہوئے تھے راؤ گھاسی لسپر علی راؤ جو عہدِ اکبری میں ایک امیرِ کبیر شخص تھا وُہ اِن کا مرید ہُوا۔ سیّد محمد غوث اور شاہ حاکم عہدِ جہانگیری و شاہجہانی میں بڑے پایہ کے مستجاب الدعوات بزرگ گزرے ہیں۔ خصوصاً حصولِ اولاد کے لیے اکثر لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر التجائے دعا ہوا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ کی دعا کی شرفِ قبولیت بخشتا تھا۔ چنانچہ امرائے شاہ جہانی سے ایک شخص نظام الدین نامی حضرت شاہ حاکم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عطائے ف۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ قوام الدین لکھنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ مخدوم جہانیاں سید جلال الدین بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید تھے آپ اپنے مریدوں کی تربیت اور ارشاد میں بڑے عالی مرتبت بزرگ تھے آپ کا مزار شریف لکھنؤ میں ہے جہاں سے خلق خدا فیض حاصل کرتی ہے اللہ عزوجل آپ کی تربت پر کروڑہا رحمتیں نازل فرمائے، آمین۔ (اخبار الاخیار)۔۔۔
مزیدحضرت ابو عبداللہ محمد بن سعید مغربی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت سید حاجی نور علی جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (نورائی شریف) حضرت سید حاجی نور علی شاہ قادری آپ حضرت سخی شاہ جیلانی کے فرزند اصغر اور حضرت عبدالقادر شاہ المعروف پیر حاجی شاہ قادری کے چھوٹے بھائی تھے۔ صاحب کشف و کرامت بزرگ ہوئے ہیں۔ بے شمار ایسے بے اولاد لوگ ڈاکٹروں اور دوسرے بزرگوں سے ناامید ہوکر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے آپ کی دعا سے صاحب اولاد ہوکر واپس لوٹتے ۔ اور آپ فرمایا کرتے تھے کہ اگر کسی کو بیٹا چاہیے تو بکرے کے عوض دلواوں گا ہم نے ایسے بے شمار بیل بکرے دیکھے جو لوگ اولاد کے عوض حضرت کو دے جایا کرتے تھے۔ آپ کے لاتعداد مرید عقیدت مند پورے سندھ میں موجود ہیں آپ نے نورائی شریف میں ۱۸/ شعبان /۱۳۸۳ھ بروز پیر وفات فرمائی اپنے برادر کبیر حضرت حاجی شاہ کے پہلو میں دفن ہیں مزار زیارت خاص و عام ہے۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزید