حضرت خواجہ مرزا ہاشم رحمۃ اللہ علیہ برادر حضرت خواجہ دیوانہ بلخی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جو سبحان قلی خان بادشاہ بلخ کے مرشد تھے۔۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ ترسون المعروف خواجہ باقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ ترسون المعروف خواجہ باقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ عبد الرحیم نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جو کہ حضرت خواجہ حسن عطار بن علاء الدین عطار رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی اولاد سے تھے۔۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ سید یحییٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جو حضرت شاہ شجاع کرمانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی اولاد سے تھے۔۔۔۔
مزیدحضرت مولوی محمد ولی اللہ بن سید احمد علی حسینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ فرخ آباد میں قیام پذیر تھے، اپنے وقت کے علماء عظام میں سے تھے، تفسیر نظم الجواہر آپ کی تالیف ہے، یہ کتاب ۱۲۳۶ھ میں لکھی گئی تھی اور کتاب کا نام تاریخی ہے، یہ کتاب اسم باسمی ہے علماء وقت نے اسے پسند بھی کیا اور کسی عالم دین نے اس پر اعتراض و تنقید نہیں کی۔ آپ کا وصل ۱۲۴۹ھ میں ہوا تھا۔ چوں ولی اللہ ولی اہل دل ارتحال او بگو شمس الضحیٰ ۱۲۴۹ھ از فنا سوئے بقا بر بست رخت ہم بخواں راغب ولی اے نیک بخت ۱۲۴۹ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزیدسیّدنا عبداللہ ابن یزید ابن مبارک (رضی اللہ عنہ) نے سفیان سے انھوں نے عمرو بن دینارسے انھوں نے عمروبن عبداللہ بن صفوان سے انھوں نےعبداللہ بن یزید سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھے کہ ہم لوگ (عرفات) ۱؎فرع اس کوکہتے ہیں کہ پہلابچہ خداکے نام چھوڑدیاجائے۔یہ حکم بعد میں منسوخ ہوگیا لہذا یہ حدیث بھی منسوخ ہے۱۲۔ میں وقوف کررہے تھے یعنی ابن مربع نے اس حدیث کوبیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھاکہ تم لوگ اپنے مناسک حج پرقائم رہو۔یعقوب بن سفیان نے کہاہے کہ ہم نے اس کو صدقہ بن فضل سے بیان کیا تو انھوں نے یہ کہا کہ یہ ابن مبارک کی غلطی ہے میں نے ان سے(پھر)عرض کیا کہ (نہیں بلکہ)علی بن حسن بن شقیق کہتے تھے کہ ہم نے بھی ایسا ہی اس کوسفیان سے سناہے انھوں نے جواب دیا کہ صدقہ نے دوسرے کے کہنےپربھروسہ کرلیاہے۔یہ حدیث عبداللہ بن مربع کے تذکرہ میں گذرچکی ہے اوروہ صحیح ہے۔ان کا تذک۔۔۔
مزید