حضرت فخرِ اہل سُنت مولانا فتح محمد باروزئی، سبّی (بلوچستان) علیہ الرحمۃ سر زمین بلوچستان میں مجاہدِ اہل سُنّت مولانا ابو سعد فتح محمد خان ولد میر سعد اللہ خان (۱۳۴۸ھ/۱۹۲۹ء) بروز اتوار موضع کڑک تحصیل سبّی میں پیدا ہوئے۔ آپ بلوچستان کے مشہور خاندان باروزئی کے چشم و چراغ ہیں۔ سات سال کی عمر میں والد ماجد نے سکول میں بٹھایا اسی دوران آپ نے اپنے ماموں سے قرآن پاک ناظرہ اور فارسی و فقہ کی چند کتابیں پڑھیں۔ میڑک پاس کرنے کے بعد علوم اسلامیہ کی تعلیم کے لیے باقاعدہ جامعہ محزن العلوم نقشبندیہ سبّی میں داخلہ لیا جہاں آپ نے حضرت مولانا الحاج محمد عمر صاحب سے جمیع علوم و فنون کی تکمیل کی حضرت مولانا موصوف (آپ کے استاذ محترم) نہایت سادہ مزاج پیرہیزگار اور جیّد عالم دین تھے اور ضلع قلات کے قاضی رہ چکے ہیں۔ آپ نے دورۂ تفسیر القرآن حضرت شیخ القرآن ابوالحقائق مولانا عبدالغفور ہزاروی۔۔۔
مزیدحضرت شیرسرحد علامہ مولانا عزیز الرحمان رضوی، ڈیرہ اسماعیل خان علیہ الرحمۃ بیباک و جرأت مند خطیب حضرت مولانا عزیزالرحمان بن جناب عبدالرحمٰن صاحب موضع چودھواں ضلع ڈیرہ اسماعیل خان (سرحد) کے ایک اعوان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محکمۂ پولیس میں تھانیدار کے عہدے پر فائز ہیں۔ حضرت مولانا عزیزالرحمان نے مڈل تک اُردو تعلیم حاصل کی۔ قرآن پاک اپنے آبائی گاؤں میں حافظ محمد نواز سے حفظ کیا۔ تجوید و قرأت کا درس قاری عبدالرحمان بلوچستانی سے لیا۔[۱] [۱۔ قاری صاحب موصوف اس وقت مدرسہ عربیہ انوارالعلوم میں شعبۂ کو تجوید کے مدرس تھے اور آج کل آپ نے مدرسہ سعیدیہ انوارالرحمٰن کے نام سے وڈھ (بلوچستان) میں ایک دینی ادارہ قائم کر رکھا ہے (مرتب)] درسِ نظامی کی تمام کتب متداولہ اہل سنت و جماعت کی مرکزی دینی درس گاہ مدرسہ عربیہ انوارالعلوم ملتان میں حضرت مولانا منظور احمد پٹیالوی، مولانا غلام مصط۔۔۔
مزیدحضرت مبلغ خوش بیاں حضرت مولانا محمد عبدالمالک لقمانوی کھلابٹ (ہزارہ) علیہ الرحمۃ مبلغ خوش بیاں حضرت مولانا محمد عبدالمالک لقمانوی بن مولانا محمد فرید بن علامہ مولانا رحمت اللہ بن مولانا محمد انور شاہ[۱] ۴؍ربیع الثانی ۱۳۴۸ھ/ ۱۰؍ستمبر ۱۹۲۹ء میں بمقام لقمانیہ از مضافاتِ تربیلہ (ہزارہ) پیدا ہوئے۔ [۱۔ پٹھانوں میں بعض اولاد کا نام شاہ کے ساتھ آجاتا ہے۔] آپ قوم پٹھان (اتمان زئی)[۱] کے ایک علمی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے والد ماجد عالم تھے جو کہ جوانی ہی میں رحلت فرماگئے۔ جد امجد مولانا رحمت اللہ اور جد اعلیٰ مولانا محمد انور شاہ اپنے دور کے ممتاز محقق اور استاذ العلماء گزرے ہیں۔ تربیلہ میں بڑے مولوی صاحب کے نام سے پکارے جاتے تھے۔ علاقہ مردان اور ہزارہ کے وہابیہ کے ساتھ ان کے مناظرے ہوتے رہے اور ہمیشہ فتح پائی۔ مولانا رحمت اللہ کے کچھ شاگرد علماء اب بھی ہزارہ میں موجود ہیں۔ [۱۔ تحصیل صو۔۔۔
مزیدحضرت عمدۃ المدرسین مولانا سیّد محمد عبداللہ شاہ رضوی ملتان علیہ الرحمۃ ماہرِ علومِ شرقیہ حضرت مولانا ابوالخیر سیّد محمد عبداللہ شاہ رضوی بن سید عبدالرحمٰن شاہ (مرحوم) ۱۳۵۷ھ/ ۱۹۳۸ء میں بمقام آشکوٹ، تحصیل اٹھمقام ضلع مظفرآباد (آزاد کشمیر) پیدا ہوئے۔ آپ نے آٹھ جماعتیں اردو تعلیم حاصل کی اور درسِ نظامی کا مروجہ نصاب مختلف مدارس میں پڑھا۔ دارالعلوم انجمن نعمانیہ لاہور میں استاذ العلماء مولانا مفتی محمد حسین نعیمی (رکن اسلامی مشاورتی کونسل) اور شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مہرالدین مدظلہ سے، جامعہ رضویہ مظہراسلام ہارون آباد میں شیخ الحدیث حضرت مولانا غلام رسول رضوی (صدر جماعت اہل سنت پنجاب) سے اور جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف میں استاذالعلماء حضرت علامہ سید جلال الدین شاہ مدظلہ اور حضرت علامہ مولانا محمد نواز مدظلہ سے فنون کی تکمیل کے بعد جامعہ رضویہ مظہراسل۔۔۔
مزیدحضرت فاضل جلیل مولانا حافظ عبدالغفور راولپنڈی علیہ الرحمۃ حضرت مولانا علامہ حافظ عبدالغفور بن حافظ فضلِ حق بمقام گڑھی کیمبلپور، ۱۳۴۵ھ/ ۱۹۲۶ء میں اعوان خاندان کے ایک علم دوست گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ نے حفظِ قرآن کے بعد مروجہ علوم و فنون کی تعلیم جامعہ غوثیہ گولڑہ شریف، جامعہ اسلامیہ سلطان پور، جامعہ حنفیہ بھنگی المعروف بنگیٔ حضرو، بھوئی گاڑ اور جامعہ رضویہ مظہرِاسلام فیصل آباد میں حضرت مولانا ضیاء الدین، حضرت مولانا فریدالدین، حضرت مولانا محب النبی، حضرت مولانا محمود شاہ رحمہم اللہ اور مولانا عبدالحق (حضرو) سے حاصل کرکے ۱۳۷۰ھ/ ۱۹۵۱ء میں جامعہ غوثیہ سے سندِ فراغ حاصل کی۔ علومِ عربیہ کی تکمیل کے بعد جامعہ رضویہ مظہراسلام جامع مسجد جامن والی بھابڑا بازار راولپنڈی میں تدریس اور خطابت شروع کی جو آج تک اسی مقام پر جاری ہے۔ تحریک ختم نبوت میں حضرت پیر طریقت خواجہ غلام محی۔۔۔
مزیدحضرت عمدۃ الاصفیاء مولانا علامہ سیّد جلال الدین شاہ، بھکھّی شریف علیہ الرحمۃ عمدۃ الاصفیاء حضرت مولانا علامہ ابوالمظہر سیّد جلال الدین شاہ مشہدی بن سید محمد عالم شاہ ۱۳۳۸ھ/ ۱۹۲۰ء میں بھکھی شریف ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حافظ قرآن تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ آباؤ اجداد میں سے حضرت سیّد احمد شاہ چھ سال مشہد کے حاکم رہے ہیں۔ تعلیم و تربیت: دو سال کی عمر میں بوجہ چیچک آنکھوں کی بصارت سے محروم ہوگئے، لیکن اس کا نعم البدل قلبی بصیرت کے حظِ وافر کی صورت میں عطا فرمایا گیا آپ نے قرآن کریم حضور پور (ضلع سرگودھا) میں حافظ محمد اسماعیل سے حفظ کیا۔ درسِ نظامی کی ابتدائی کتب مانگٹ ضلع گجرات میں مولانا محمد سعید (مرحوم) سے پڑھنے کے بعد جامعہ فٹھیہ اچھرہ میں مولانا مہر محمد مرحوم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور علوم و فنون کی بعض کتب کا درس لیا۔ یہا۔۔۔
مزیدحضرت شاہسوار خطابت مولانا الٰہی بخش، لاہور علیہ الرحمۃ شاہسوارِ خطابت اور بے باک و حق گو مبلغ حضرت علامہ مولانا الٰہی بخش بن الحاج الحکیم مولانا محمد شفیع نقشبندی رحمہ اللہ ذوالحجہ، اپریل ۱۳۴۹ھ/ ۱۹۳۱ء میں لاہور شہر کے مشہور محلہ قلعہ گوجر سنگھ میں پیدا ہوئے۔ آپ راجپوت (طور) خاندان کے ایک عظیم علمی و روحانی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کا خاندان ہر دور میں صحیح مسلک (اہل سنت و جماعت) پر گامزن اور علم و عمل کے زیور سے آراستہ رہا۔ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا محمد شفیع رحمہ اللہ ممتاز و مستند حکیم و طبیب اور مسلکِ اہلِ سنّت کے باعمل عالم تھے۔ آپ کے دادا جان حاجی مولانا محمد عبداللہ ذیشان عالم اور صاحبِ جلال بزرگ تھے، انہوں نے تمام زندگی مسجد سرائے سلطان لاہور میں گزاری، علاقہ کے تمام افراد آپ کی علمی اور روحانی برکتوں سے فیض یافتہ تھے۔ حضرت علامہ الٰہی بخش نے ۱۹۴۸ء میں میٹرک کا امتحان پا۔۔۔
مزیدمولانا احسان الحق (المعروف صاحب الحق) مردان علیہ الرحمۃ حضرت علامہ احسان الحق عرف صاحب الحق بن الحاج مولانا عبدالعلی (مرحوم) بن مولانا جامدار خان ۱۳۳۳ھ/ ۱۹۱۴ء میں بمقام یعقوبی تحصیل صوابی ضلع مردان میں پیدا ہوئے، آپ خان خیل (صدو خیل) قوم کے ایک علمی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے جد امجد مولانا جامدار خان جو بونیر مولانا صاحب کے نام سے مشہور تھے، تمام علم و فنون خصوصاً علم ہیئت، ریاضی، منطق، عقائد، فقہ اور اصول فقہ میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ آپ کے والد ماجد مولانا عبدالعلی مرحوم ان تمام علوم کے علاوہ حدیث و تفسیر میں اچھی دسترس کے مالک تھے۔ آپ نے مڈل تک اُردو تعلیم پائی اور پھر علومِ عربیہ کی تحصیل میں مصروف ہوگئے۔ تعلیم: ابتدائی کتب درسِ نظامی اپنے والد ماجد سے اور دیگر مشہور درس گاہوں میں پڑھیں اور پھر مزید تعلیم کے لیے اجمیر شریف (ہندوستان) کا سفر کیا۔ اجمیر شریف کے دارالعلوم حنفی۔۔۔
مزید