حضرت آجر درویش رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ آپ ٹھٹھہ میں چھولے بنا کر بیچتے تھے۔ سیّد علی ثانی شیرازی کی نظرِ فیض اثر نے مرتبۂ ولایت تک پہنچادیا ، ٹھٹھہ کے اُمَرا نے ان کو ٹھٹھہ سے محض اس لیے نکال دیا کہ کہیں ان کی اولاد اس درویش کی صحبت کے اثر سے تارک الدنیا نہ ہوجائے، لہٰذا وہ گجرات کی طرف نکل گئے، سیّد علی کو ان کا فراق بہت کَھلا، وہ بھی ان کے تعاقب میں گجرات پہنچ گئے۔ وہاں جاکر دیکھا تو وصال کا وقت قریب تھا ، کچھ دیر بعد دنیا سے رخصت ہوگئے ، سیّد میر محمد سجادہ نشین حضرت پیر مرادقُدِّسَ سِرُّہٗ سے منقول ہے کہ درویش کی نعش خفیہ طریقے پر کوہِ مکلی میں لاکر دفن کردی گئی۔ (’’تحفۃ الطاہرین‘‘ ،ص۷۲) (تذکرہِ اولیاءِ سندھ)۔۔۔
مزیدحضرت مولانا نصیر بخش چشتی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا نصیر بخش صاحب رحمۃ اللہ علیہ ، خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ کے والد کریم حضرت خواجہ خدا بخش رحمۃ اللہ علیہ (کوٹ مٹھن شریف)کے شاگر د و مرید ِ خاص تھے۔مولانا حسام الدین صاحب المعروف حکیم محمد سوہانرا (فقیر کے بھی استاد تھے) مولوی محمد عبداللہ صاحب موہانے والا (تلمیذ مولانا احمد علی خانقاہ شریف والے و شاگردِ خاص شاہ جمالی) کے برادر و شاگرد تھے اور مولانا جندوڈہ صاحب چشتی سلیمانی کوٹ خلیفہ والے کے بھی شاگرد تھے (فقیر نے مولانا جندوڈہ کے پاس تحفۃ ا لاحرار پڑھی تھی) مخدومان بخاری اوچی کے استاد و دربار جلالیہ عالیہ کے خطیب تھے اور بہترین حکیم ، صوفی با صفا و عاشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے، مدینہ منوّرہ میں بوقتِ تہجد فقیر نے مولانا حسام الدین صاحب کو خواب میں دیکھا کہ ریاض الجنۃ میں ان سے ملاقات ہوئی، مولانا نے فرمایا کہ میں ح۔۔۔
مزید