زینت القراء قاری غلام محی الدین رضوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: قاری غلام محی الدین رضوی۔لقب: زینت القراء۔والدکااسم گرامی:حضرت حافظ قاری غلام جیلانی رضوی پیلی بھیتی۔ ولادت : آپ کی ولادت باسعادت "پیلی بھیت" کےایک علمی گھرانےمیں ہوئی۔ آپ کی پیدائش کے وقت ولی کامل حضرت شاہ جی محمد شیرمیاں رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے لعاب دہن سے نوازا ، دعا دی اورفرمایا:کہ"یہ بچہ قران حکیم کا ماہر اور متجر عالمِ دین ہوگا"۔ تحصیل علم:قاری غلام محی الدین نے دس سال کی عمر میں حفظ قرآن کرلیا اور لکھنؤ کے مدرسہ فرقانیہ میں داخلہ لے کر قاری محمد نذر سے تلمذ حاصل کیا اور بہت کم عمری میں آپ کا شمار مشاہیر قراء میں ہونے لگا۔ قرأت کی تکمیل کے بعد قاری غلام محی الدین نے مولانا وصی احمد محدث سورتی پیلی بھیتی علیہ الرحمۃ کے مدرسۃ الحدیث&۔۔۔
مزیدحضرت اسماعیل مخدوم سومرا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۹۹۸ھ آپ عہدِ طفولیت سے آخرِ دم تک ریاضتوں اور مجاہدات میں مشغول رہے ، اللہ تعالیٰ نے دنیاوی دولت سے بھی بہ خوبی نوازا تھا۔ مہمانوں کے لیے انواع واقسام کے کھانوں سے آپ کا دستر خوان مرصع رہتا تھا۔ لاتعداد صوفیائے کرام اور طُلّابِ علم کے ماہانہ و ظائف مقرر کررکھے تھے اور خود یہ حال تھا کہ جوکی روٹی سالن کے بغیر کھاتے تھے۔ خلقِ خدا کی حاجتوں کے پورا کرنے کا اس درجہ اہتما م تھا کہ جب بڑھاپے کے باعث کمردوہری ہوگئی تو خود ایک چادر میں بیٹھ جاتے اور خادموں کو حکم ہوتا کہ چادر کو اٹھا یا جائے، پھر حاجت مندوں کے گھروں پر جاکر ان کی حوائج پوری فرماتے تھے، اور یہی حال تبلیغِ اسلام کے سلسلے میں آپ کی مساعی کا تھا، ۹۹۷ ھ میں وفات ہوئی۔ آپ کا مزار قلعہ اگھم میں واقع ہے۔ ایک روایت یہ ہے کہ آپ ک۔۔۔
مزیدحضرت اللہ دتہ زرگر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ آپ سیّد عبدالکریم قُدِّسَ سِرُّہٗ کے مریدوں میں تھے، بڑ ے صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔ آپ کا مزارِ فیضِ آثار مکلی میں مصلی کے جنوبی حصّے میں ہے۔ (تحفۃالطاہرین، ص ۸۷) (تذکرہِ اولیاءِ سندھ)۔۔۔
مزیدحضرت البہ پیر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ البہ پیر کا صل نام ’’جام مبارک‘‘ تھا۔ آپ جام نظام الدین کے بھانجےبھی تھے اور داماد بھی۔ ’’تذکرۃ المراد‘‘ میں مذکور ہے کہ مسجدِ صفّہ دراصل ہندوؤ ں کا مندر تھی۔ حضرت قطب الاقطاب سیّد مراد شیرازی نے اس کو منہدم کر دینے کا حکم دیا۔ ہندوؤں نے جام نندہ کے یہاں استغاثہ دائر کیا۔ جام نے البہ پیرکو سیّد مراد کی خدمت میں بھیجا تاکہ حکم واپس لیں، آپ جب ان کے آستانۂ عالیہ پر پہنچے تو نورانی چہرہ دیکھ کر ہمیشہ کے لیے آپ ہی کے ہو رہے اور آستانے پر مقیم ہوگئے۔ ایک مرتبہ پیر مراد کے حکم پر آستانے سے باہر مسواک لینے کے لیے نکلے، اب پیلو کے جس درخت کو مسواک کے لیے چھوتے، وہاں خزانہ نظر آتا، شام کو خالی ہاتھ واپس آئے۔ پیر مر۔۔۔
مزیدحضرت اسحاق اربعائی شیخ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ف۔۔۔۔۔۔۔۔ ۹۷۵ھ آپ کو ’’اربعائی‘‘ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ بدھ کے دن پیداہوئے تھے۔ عربی میں ’’اَرْبَعَآء‘‘ ’’بدھ‘‘ کو کہتے ہیں۔ اتّفاق کی بات ہے آپ کا انتقال بھی ۹۷۵ھ کے تیسویں روزے کے اِفطار کے بعد بدھ کی شب کو ہوا تھا،آپ اصل میں اوچ کے رہنے والے تھے، بزرگوں کی ایک جماعت کے ہم راہ ٹھٹھہ میں آکر مقیم ہوگئے تھے۔ حضرت سیّد علی ثانی شیرازی (متوفّٰی ۹۹۲ھ) کے ہم عصر ہوئے ہیں، ملّا محمود لا ہوتی آپ کے مریدین میں سے تھے۔ آپ کی یہ کرامت مشہور ہے کہ ایک عورت بانجھ تھی، آپ کی کرامت سے صاحبِ اولاد ہوگئی۔ آپ کا مزار مکلی پر ہے۔ (تحفۃالطاہرین، ص ۴۰) (تذکرہِ اولیاءِ سندھ۔۔۔
مزیدحضرت اسحاق پھوترہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ آپ انتہائی سخی اور قناعت پسند درویش تھے، جو کچھ ہوتا راہِ خدا میں صدقہ کردیتے تھے۔ اگر کچھ نہ ہوتا تو تہہ بند اور چادر اتار کر غریبوں کو دے دیتے تھے، آخرِ عمر میں یہ کیفیت تھی کہ صرف ایک مٹھی اجوائن سے روزہ اِفطار کرتے تھے اور کھانا نہیں کھاتے تھے۔ نمازِ فجر میں بہ حالت ِسجدہ طائرِ روح قفس ِعنصری سے پرواز کر گیا، مزار مکلی پر ہے۔ (تحفۃالطاہرین، ص ۵) (تذکرہِ اولیاءِ سندھ)۔۔۔
مزیدحضرت اسحاق تکاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ علومِ شریعت و طریقت میں ممتاز تھے، صاحبِ کرامت تھے۔ آپ کا عارفانہ مقولہ ہے کہ پرند جب تک اپنے انڈے میں رہتا ہے ناقص ہوتا ہے، لیکن جب انڈے کے خول کو توڑدیتاہے اور باہر نکل آتا ہے تو فضاؤں میں پرواز کرتا ہے؛ اسی طرح انسان جب طبعی حدود و قیود میں رہتا ہے، بلندیاں نہیں حاصل کرسکتا ہے، لیکن جب طبیعت کی حدود سےآزاد ہوتا ہے تب وہ جزئیت کی پستیوں سے نکل کر کلیت کی بلندیوں پر پہنچتا ہے، آپ کا مزار مکلی پرہے۔ (تحفۃالطاہرین، ص ۵۶) (تذکرہِ اولیاءِ سندھ) ۔۔۔
مزیدحضرت اسد اللہ شاہ ، المعروف اسماعیل صوفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ولیِ کامل ، محقّقِ بے بدل اسد اللہ شاہ نے شاہ عاشق اللہ سے فیض پایا تھا، جس مریض کو اطبا ’’لا علاج‘‘ قرار دیتے تھے ان کے پاس لایا جاتا تھا وہ تن درست ہو جاتا تھا، آپ کامزار مکلی پر ہے۔ (تحفۃالطاہرین، ص ۶۹) (تذکرہِ اولیاءِ سندھ)۔۔۔
مزید