حضرت بابو پیر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ آپ نےظاہری علوم حاجی بہاءُ الدین ٹھٹوی قُدِّسَ سِرُّہٗ سے حاصل کیے، تحفۃ الکرام میں ہے کہ آپ ساداتِ بخارا سے تھے ۔ایک دن آپ کو معلوم ہوا کہ قطب الاقطاب سیّدمراد شیرازی پیرِ البّہ کی زیارت کے لیے تشریف لے گئے ہیں اور اس راستےسے گزریں گے۔ آپ ایک ہفتے تک اسی راہ پر کھڑے رہے یہاں تک کہ دوسرے ہفتے حضرت پھر وہیں سے گزرے تو زیارت نصیب ہوئی، حضرت کو ان کی عقیدت کا علم حاصل ہوگیا۔ ایک نظرِ کرم ڈالی اور مرتّبۂ ولایت پر سرفراز کردیا۔ ککر الہ میں شہید ہوئے ٹھٹھے کے شہر میں مزار ہے۔ (تذکرہ مشاہیر سندھ، ص ۱۷۷) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت ابو علی سندھی، شیخ کبیر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سندھ کے اہلِ معرفت میں بلند پایہ بزرگ تھے، جن سے بایزید بسطامی نے بھی فیض حاصل کیا۔ آپ کا شمار عالمِ اسلام کے اکابر صوفیا اور علما میں ہوتا ہے۔۔۔۔
مزیدحضرت ابو حفص ربیع سعدی بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ آپ تابعی اور محدّث تھے۔ وطن بصرہ تھا۔ سندھ میں آباد ہوگئے تھے۔آپ مجاہدینِ اسلام کے ساتھ سند ھ میں داخل ہوئے تھے۔ بصرہ کے اوّلین مصنّفین میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ نہایت عابد و زاہد اور قائم اللّیل بزرگ تھے۔ حضرت سفیان ثوری، حضرت امام شافعی اور امام محمد کے استاد حضرت وکیع رضی اللہ تعالٰی عنہ آپ کے شاگردِ خاص تھے۔ ۱۶۰ھ میں وصال ہوا۔ مزارِ مبارک ضلع ٹھٹھہ کے قصبہ گجو سے کچھ فاصلے پر واقع ہے۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت امام الدین راشدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ف۔۔۔۔۔۔ ۱۳۵۰ھ سیّد امام الدین ولد پیر سیّد رشید الدین (پیر جھنڈا ثالث)ولد پیر محمد یاسین (پیر جھنڈا ثانی) ولد پیر سیّد محمد راشد (روضی دھنی) رَحِمَھُمُ اللہُ تَعَالٰی نےتصوّف کی تعلیم وتربیت والدِ ماجد سے ہی حاصل کی؛ علمِ ظاہری درس گاہوں میں پڑھنے کے علاوہ مطالعہ بہت وسیع تھا، اگر چہ عملی زندگی فقہِ حنفی کے مطابق تھی، مگر میلان اہلِ حدیث کی طرف تھا۔ بے حد مہمان نواز تھے ، بعض اوقات خود فاقو ں تک نوبت جا پہنچتی تھی مگر مہمان نوازی میں کمی نہ آتی تھی۔ جب مولانا عبیداللہ سندھی نے ا۱۹۰ءمیں مدرسۂ دارالرشاد کی بنیاد رکھی تو اس کی کمیٹی کے ایک ممبر آپ بھی تھے، مدرسے کی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہے، ۲۷؍ ربیع الثانی۱۳۵۰ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔ آپ سلسلۂ۔۔۔
مزیدحضرت امام الدین مجددی شکار پوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ خواجہ امام الدین مجددی شکار پوری ولد خواجہ نظام الدین ولد خواجہ غلام محی الدین ولد خواجہ نظام الدین ، خواجہ صاحب اپنے والد کی وفات کے بعد ان کی مسندِ ارشاد پر متمکن ہوئے، ہزاری دروازہ شکار پور کے باہر اپنی خانقاہ میں خلقِ خدا کی رہبری کے فرائض انجام دینا شروع کیے ، یہاں ہمہ وقت علماو اولیا کی محفلیں قائم رہتی تھیں، خواجہ صاحب کی زبان میں تاثیر تھی کہ ہندو او رمسلم یک ساں طورپر آپ کے عقیدت مند تھے۔ ۱۲۹۲ھ میں اپنے صاحبزادوں پیر شمس الدین پیر نور الدین اور بہت سے مریدوں کے ہمراہ سفرِ حج پر روانہ ہوئے، جب مکہ معظّمہ پہنچے تو وہاں خواجہ محمد عمر جان بغدادی اور مدینےمیں خواجہ ۔۔۔
مزیدخواجہ محمد مقبول الرسول للہی شریف رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: خواجہ مقبول الرسول۔للہ شریف کی نسبت سے "للہی" کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:پیر طریقت حضرت خواجہ محمد مقبول الرسول بن حضرت خواجہ عبد الرسول للّٰہی بن قاضی غلام حسین۔ آپ کے مورث اعلیٰ حضرت خواجہ غلام نبی للّٰہی خلیفۂ حضرت مولانا غلام محی الدین قصوری،دائم الحضوری اپنے دور کے مقتدر عالم دین اور بلند پایہ شیخِ طریقت تھے۔(قدس سرہم) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروزپیر ،17/ذوالحج1323ھ،مطابق12/فروری 1906ءکو "للہ شریف "ضلع جہلم میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے والدِ گرامی سے حاصل کی،پھرآپ کے والدِ ماجد حضرت خواجہ عبد الرسول للہی علیہ الرحمہ نے آپ کو حضرت خواجہ غلام حسن(ڈھڈیاں ضلع جہلم) خلیفۂ اعظم حضرت خواجہ غلام نبی رحمہم اللہ تعالیٰ کے سپرد کیا اور فرمایا:"ایسا نہ ہو کہ ہم دنیا سے رخصت ہو ج۔۔۔
مزید