حضرت حاجیانی بی بی جب یہ نیک دل حج سے واپس آئیں تو انہوں نے اپنا نام بدل کر فاطمہ رکھ لیا، کہتے ہیں، حافظ قرآن تھیں ، حج کے ایام میں روزانہ ایک قرآن پڑھ کر اس کا ثواب حضور اکرم ﷺ کی روح کو پہنچاتی تھیں، صاحبہ کرامت خاتون تھیں، مکلی پر مزار ہے۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت حاجی پیر سید حضر سید حاجی پیر علیہ الرحمۃ کاشمار کا ملین میں ہوتا ہے۔ اہل دل اور صاحب نظر درویش تھے آپ کے انتقال کے بعد بھی کئی کرامتیں آپ سے صادر ہوئی ہیں۔ مثلاً آپ کا قبر سے باہر آکر کسی مصیبت زدہ کی امداد کرنا بات کا جواب دینا وغیرہ آپ کے حالات زندگی نسب اور سلسلہ طریقت معلوم نہ ہوسکا۔ آپ کا مزار بھیم پورہ والی گلی نشتر روڈ پر کراچی میں واقع ہے۔ ہر سال گیا رہ ربیع الاول کو آپ کا شاندار عرس منایا جاتا ہے ۔ (مولف کو مزار پر حاضری کا شرف حاصل ہوا، نیز مجاور صاحب نے یہ معلومات بہم پہنچائیں) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت پنجن شاہ آپ شب زندہ دار عابد تھے آپ کی کرامات مشہور ہیں، آپ کا مقولہ تھا کہ دراصل اسم اعظم خوف الہٰی سے عبار ت ہے ، جو لوگ خشیت الہٰی کی دولت سے مالا مال ہیں وہ جلد منزل مراد کو پہنچتے ہیں، آپ کا مزار مکلی پر ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۵۳) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت جمن شیخ جتی سموں کے زمانہ شاہ درویش کے فیض یافتہ بزرگ جمن شیخ انتہائی صاحب کمال بزرگ ہوئے ہیں۔ تمام زندگی تجرد میں گذاری ایک مرتبہ سندھ میں خشک سالی کا دور دورہ ہوگیا ۔ لوگ آپ کی خدمت میں بارش کی دعا کے لیے حاضر ہوئے آپ کا دریائےرحمت جوش میں آگیا آپ نے یوں دعا کی کہ یا اللہ میں نے تمام زندگی کسی عورت کوننگا نہیں دیکھا اور کسی عورت سے مباشرت کے قریب تک نہیں گیا، اگر میری یہ باتیں سچ ہیں تونشانی کے طور پر بارش برسا دے ، ابھی ہاتھ دعا سے نیچے نہیں آئے تھے کہ ابر اٹھنے لگا اور قبل اس کے کہ لوگ گھروں کو پہنچیں رم جھم رم جھم بارش ہونے لگی ۔ آپ کامزار سیہون شریف میں ہے۔ (تحفۃ الکرام ج۳،ص۲۵، و تحفۃ الطاہرین ص ۴۴) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت جنیدی بی بی المعروف میراں ماں سیدہ آپ کا تعلق سادات جیلانی سے ہے آپ بڑی کاملہ پاک دامن کنواری خاتون ہیں، حج کی غرض سے اپنے گھر لاڑکانہ کی طرف سے یہاں کراچی آئیں اور طبیعت ناساز ہوگئی (جہاں اب اس وقت آپ کا مزار ہے وہاں پہلے سےہی گنبد بنا ہوا تھا) آپ نے وصیت فرمائی کہ میرے انتقال کے بعد مجھے اس گنبد میں دفن کیا جائے لیکن پہلے میرے جنازہ کو گنبد کے باہر رکھنا اور گنبد کا دروازہ بند کردینا اگر دروازہ خود بخود کھل جائے تو مجھے دفن کردینا چناں چہ آپ کی وصیت کے مطابق گنبد کے باہر آپ کے جنازہ کو رکھا گیا دروازہ خود ہی کھل گیا دروازہ خود کھل گیا اور آپ کو دفن کیا گیا۔ حضرت سید جنیدی بی بی المعروف میراں ماں یا میراں پیر کا مزار لیمارکیٹ مدینہ کلاتھ مارکیٹ کراچی میں مرجع خلائق ہے۔ مزید حالات معلوم نہ ہوسکے۔ (یہ ۔۔۔
مزیدحضرت چھتہ پیر سرزمین سندھ میں پیر چھتہ نامی کئی بزرگ ہوئے ہیں، ہم ان سب کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہیں ایک بزرگ بنام چھتہ کا مزار میر میتن الدین خان کی حویلی کے پاس ٹھٹھہ میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۱۶) ایک پیر چھتہ وہ ہیں جن کا مزار فیض انار ٹھٹھہ کے بھائیخان محلہ میں ہے۔ (ٹحفۃ الطاہرین ص ۱۳۸) ایک پیر چھتہ کا مزار مخدرات ابدالیہ کےقریب محلہ قند سے میں ہیں۔ آپ نے اپنے بھائی چھوتہ سے کسب فیض حاصل کیا تھا ، جن کا مزار آپ کے قریب ہی ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۵۵) ایک پیر چھتہ سموں کے دور میں ہوئے ہیں اس دور میں ساموئی نو آباد شہر تھا لیکن ٹھٹھہ کی زمین باغات میں گھری ہوئی تھی ، پیر چ۔۔۔
مزیدحضرت چھٹن شاہ غازی پیر آپ بڑے پائے کے صاحب حال و قال بزرگ ہوئے ہیں یہاں پر دور دراز اورمختلف علاقوں سے لوگ زیارت کے لیے آتے ہیں اور ان سے مختلف قسم کی باتیں سننے میں آتی ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ میں لاہور سے آیا ہوں بابا نے مجھے خواب میں ارشاد فرمایا کہ میرا مزار پرکھا را در میں آؤ وغیرہ وغیرہ ۔ آپ کا مزار محکمہ اوقاف کی تحویل میں ہے۔ ہر سال ۱۳۔۱۴۔۱۵ شعبان المعظم کو آپ کا شاندار عرس ہوتا ہے۔ آپ کا مزار رکھا را در نمبر ۲ کراچی میں واقع ہے۔ مزید حالات معلوم نہ ہوسکے۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت حاجی سید در اصل آپ کی سادات بخارا سے تھے، صاحب حال و صاحب کمال تھے، علم فقہ پر کامل دستگاہ حاصل تھی، صائم الدھر تھے، آپ کے خادموں میں سے کسی کو ایک ھیمانی ملی جو سونے سے بھری ہوئی تھی وہ بڑا خوش ہوا ، اس نے دھیمانی اپنے گر میں بڑی حفاظت سے رکھ دی، حسب معمول وہ شخص حضرت کے حلقہ ذکرو فکر میں حاضرہوا تو آپ نے اس کی طرف توجہ دی اور فرمایا ایک غریب مفلوک الحال شخص نے اپنی ضرورت کے لیے کچھ روپیہ قرض لیا تھا جو راہ میں اس سے گم ہوگیا ہے، اور تجھ کو مل گیا ہے، اب تو اس کو خرچ کر لینا چاہتا ہے، تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہوجائے ، خبردار اس کی بددعائیں لیکر اپنے آپ کو تباہ و برباد نہ کرلینا، یہ سن کروہ لرزہ براندام ہوگیا ، اور اپنے جرم کا اقرار کرلیا، آپ نے فرمایا اب تو پریشان نہ ہو اس غریب کا گھر فلاح جگہ ہے، اس کی تھیلی اس کو پہنچاکر ۔۔۔
مزیدحضرت پنیوناریجو درویش دشت نشین اولیاء میں سے تھے۔ ۹۰۰ھ میں وفات پائی مزار پر انوار نہر دین کے کنارے دیدہ کے مقام پر ہے۔ (دیدہ دراصل سندھ کی ایک قوم ہے اسی کے نام پر بستی ہے)(حدیقۃ الاولیاءص ۱۹۹) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت جھنڈا پاتنی آپ صاحب کمال بزرگ تھے تحفۃ الکرام میںمذکور ہے کہ آپ سید میران مہدی جونپری کے فیض یافتہ لوگوں میں سے تھے لوگ ابتداء میں آپ سے بہت متنفر رہے۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزید