حضرت بودھن پیر صاحب بزرگ تھے۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ جس شخص کی داڑھی چھدری ہو وہ پورے چالیس روز اپنی داڑھی کو آپ کے مزار سے لگا ئے تو حسین خط نکل آئے گا ، آپ کا مزار ٹھٹھہ کے غلہ بازار میں واقع ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۴۱) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت برکیہ کا تیار ف۔۔۔۔۔۔۔۔ ۹۸۸ھ شیخ برکیہ ولد شاہو کا تیار مجاذیب زمانہ سے تھے، ابتداء میں سخت مجاہدات اور ریاضتیں کیں، کہتے ہیں کہ سولہ سال بعد ایک روزہ سے افطار کیا، سردیوں مکی راتوں میں حوض کا پانی جب منجمد ہوجاتا تو رات کے وقت اس حوض کے پانی سے وضو فرماتے اور ایک گیلی چادر اوڑھ کر حوض ہی کے کنارے مصروف نماز ہوجاتے جب تک چادر گیلی رہتی نماز پڑھتے رہتے، جب خشک ہوجاتی تو دوبارہ گیلی کر لیتے صبح تک یہی معمول رہتا تھا، صاحب حدیقہ نے اس مجذوب کی بہت سی کرامات لکھی ہیں ، آپ کا ۹ رجب ۹۹۷ھ کو وصال ہوا مزار کا تیار میں ہے۔ (اس قسم کی چیزیں معتقدین اور عجوبہ پسند لکھتے ہیں ممکن ہے کہ وہ صائم الدھر ہوں اور بہت معمولی افطار کرتے ہوں جس کی خبر عام لوگوں کو نہ ہوتی ہو۔ مولف حد یقۃ الاولیاء ص۔۔۔
مزیدحضرت بچل شاہ جیلانی قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ف ۱۳۱۰ ھ بچل شاہ جیلانی بن سیّد شجاع محمد جیلانی بن سیّد بچل شاہ اوّل بن حضرت سیّد علی اکبر شاہ جیلانی بن فتح محمد شاہ قادری رَحِمَھُمُ اللہُ تَعَالٰی۔ آپ اپنے وقت کے عارف و کامل، فیاض اور بہت بڑے سخی تھے۔ دنیا آپ کو سخی بچل شاہ جیلانی کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے، کبھی کسی سائل کو نامراد نہیں لوٹایا، بلکہ قرضہ لے کر بھی سائلین کی حاجات و ضروریات کو پورا کرنا آپ کے سخی ہونے کی روشن دلیل تھی۔ ہمیشہ تہبند اور کرتے میں ملبوس رہتے تھے۔ بسا اوقات صرف تہبند ہی رہ جاتا، کرتا راہ ِخدا میں خیرات کردیتے ۔ جب آپ کے یہاں اولاد ہوئی تو آپ کے ایک خاص خادم نے مشورہ عرض کیا کہ حضور ! اگر اپنے ہاتھ محدود رکھیں تو بہتر ہے کیوں کہ صاحبزدگان اب تشریف لے آئے ہیں۔ برجستہ آپ نے ا۔۔۔
مزیدحضرت اسماعیل شاہ غازی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ف ۱۳۴۸ ھ/ ۱۹۲۹م حضرت سیّد اسماعیل شاہ غازی علیہ الرحمۃ مجذوب صفت درویش تھے، بڑے کامل ولی ہوئے ہیں، حضرت عالم شاہ بخاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مزار پر زیادہ تر رہتے تھے۔ حضرت عبدالرحمٰن شاہ شہید آپ کے مریدِ خاص تھے، آپ نے حضرت عالم شاہ بخاری کے مزار پر ہی ۲۳/جمادی الثانی/۱۳۴۸ھ مطابق ۲۶ نومبر ۱۹۲۹ء بروزِ منگل وفات فرمائی اوریہیں آپ کا مزار مرجعِ خلائق ہے۔ مزید آپ کے حالات فراہم نہ ہوسکے ۔ (راقم نے حاضری دربار کے وقت یہ معلومات حاصل کیں) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت احمد شاہ مشہدی قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ف۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۳۲۹ھ آپ ایران کے ایک شہر مشہدِ مقدس سے پاکستان تشریف لائے، سلسلۂ قادریّہ بانوا کے عظیم بزرگ تھے۔ آپ کا اسمِ گرامی حضرت سیّد احمد شاہ مشہدی قادری تھا۔ آپ کے والدِ ماجد کا نام حضرت سیّد نور شاہ مشہدی علیہ الرحمۃ تھا، آپ اہلِ بصیرت بزرگوں میں سے ہیں۔ کئی کرامات آپ کی ذاتِ گرامی سے ظاہر ہوئی ہیں۔ آپ نے ۲۸؍ ذی القعدہ ۱۳۲۹ھ بروزِ یکشنبہ(اتوار) وصال فرمایا۔ آپ کے مزار پرجو کتبہ لگاہوا ہے اس پر یہ قطعۂتاریخ ِوفات کندہ ہے: ہست تاریخِ وصالِ آں جناب سرگروہِ اولیاء مجذوب حال آپ کا مزار مسجدِ خضرا (ہری ) کے احاطہ نانک واڑہ کراچی میں زیارت گاہِ عام و خاص ہے۔ (دربار حاضری کے موقع پر معلومات حاصل ہوئیں)۔۔۔
مزیدحضرت بدرشاہ علیہ الرحمۃ شاہ بدر ، ایک قلندر تھے شب زندہ دار ، عشق الہٰی میں ہمہ وقت اشکبار ،مستجاب الدعوات جو آپ کے در پر آتا بامراد جاتا، ارغونی دور میں شہید کر دیئے گئے۔ ٹھٹھہ کے محلہ ٹھتی میں مزار ہے۔ (تحفۃ الکرام ج۳ ص ۲۴۵ و تحفۃ الطاہرین ص ۱۳۵)۔۔۔
مزیدحضرت برہان سید یہ مستجاب الدعوات بزرگ ہوئے ہیں۔ آپ کے مزار سے آج بھی بیماروں کو شفاملتی ہے۔ آپ کا مزار فیض آثار سید ابراہیم کے مزار کے پاس ٹھٹھہ کے محلہ نند سر میں واقع ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۶۴) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت بھلن شاہ پیر جیلانی حضرت پیر سید بھلن شاہ جیلانی بن یاسین شاہ جیلانی علیہ الرحمۃ۔ آپ حضرت سید شاہ محمد اسماعیل قادری جیلانی علیہ الرحمۃ کی اولاد میں سے ہیں۔ اور آپ حضرات کے آخری سجادہ نشین تھے۔ بڑے بار عب و حشمت وجاہ و جلال کے مالک تھے ۔ اللہ نے آپ کو دنیوی نعمتوں سے بھی مالا مال کیا تھا۔ کبھی غیر اختیاری طور پر کرامت کا صدرو بھی ہوتا تھا۔ مذہباًسنی تھے۔ لیکن محرم کے دنوں میں ذاکرین کو مدعو کر کے شہادت حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے واقعات سنتے تھے اور نیاز حسین کا بھی اہتمام فرماتے تھے اور کسی بھی ذاکر کو یہ اجازت نہیں تھی کہ وہ حضرات صحابہ کرام کی شان اقدس میں کوئی نازیباٍبات کہے اگر کوئی ایسی بات کہتا تو فوراً آپ اسکی گرفت فرما کر آئندہ ک۔۔۔
مزیدحضرت بدر پیر عالم اکمل واعظ عامل عارف کامل پیر بدرالدین بن شیخ رکن الدین حضرت بہاؤ الدین ذکریا ملتانی رحمہ اللہ کے احفاذ کرام سے تھے علم ظاہر میں بھی بلند مقام پایا تھا۔ اسباب المصلی نامی کتاب آپ کی یادگار ہے، ہر جمعہ و عظ فرماتے تھے ، اس بناء پر مذکر سندھی کے لقب سے مشہور تھے ۔ آپ کا مزار ٹھٹھہ کے محلہ مسگر کے مغرب میں ہے۔ (تحفۃ الکرام ج۳ص ۲۴۵ و تحفۃ الطاہرین ص ۱۵۸) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت احمد بن عبداللہ دیبلی سندھی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ابو العباس شیخ احمد بن عبداللہ بن سعید دیبلی جلیل القدر سندھی عالم و عارف تھے۔ آپ نے علومِ اسلامیّہ کی اشاعت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حصولِ علم کے لیے مکۂ مکرمہ، بغداد، بصرہ، بیروت، دمشق، نیشا پور کا سفر اختیار کیا۔ مختلف فقہا اور محدثین کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔ بلند پایہ محدثین آپ کے شاگرد تھے۔ آپ کے مزاج پر فقر اس قدر غالب تھا کہ صوف کا لباس پہنتے۔ عاجزی اور انکساری کا پیکر تھے۔ جوتے میسّر نہ ہوتے تو ننگے پیر ہی چلتے۔ ۳۴۳ھ میں نیشاپور میں آپ کا وصال ہوا۔ آپ حیرہ کے قبرستان میں مدفون ہیں۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزید