آپ کا اسم گرامی محمد بن ابراہیم تھا، آپ کو بشر حافی سری سقطی، ابوتراب بخشی سے بڑی محبت تھی، آپ شیخ حارث مریس کے مرید تھے ایک بار بغداد کے بازار میں سے گزر رہے تھے۔ یاد الٰہی میں اس قدر مستغرق تھے کہ دنیا و مافیہا کی خبر نہ رہی، سوچتے سوچتے شہر سے باہر جا نکلے جب ہوش میں آئے تو دیکھا کہ ایک وادی میں کیکر کے درخت کے نیچے کھڑے ہیں۔ یہ وادی بغداد سے چار میل دور تھی۔ نفحات الانس کے مؤلف نے آپ کا سن وفات ۲۸۹ھ لکھا ہے۔ شہ روئے زمیں ابوحمزہ بہر تاریخ رحلتش سرور مرشد اہل دین ابوحمزہ گو محب یقین ابوحمزہ ۲۸۹ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کی کنیت ابولفضل اور اصل نیشاپور تھا۔ مشائخ وقت میں شمار ہوتے تھے۔ حضرت ذوالنون مصری اور با یزید بسطامی سے دوستی تھی۔ ماہ ربیع الاوّل ۲۸۸ھ میں وفات پائی۔ چوزیں دنیائے دو ن فرمود رحلت بجستم سال ترحیلش خرو گفت جناب شاہ عالی ابن حمزہ حبیب عباس ہادی ابن حمزہ ۲۸۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
اسم گرامی احمد بن عیسیٰ لقب خراز اور طریقہ خرازیہ کے بانی تھے۔ آپ علماء شریعت اور مشائخ طریقت اور قطب الوقت زمانۂ خود تھے۔ علم تصوف میں چار سو سے زیادہ کتابیں لکھی تھیں ذوالنون مصری، سری سقطی اور بشر حافی سے صحبت رکھتے تھے۔ سب سے پہلے جس صوفی نے فنا و بقا کی اصطلاحات رائج کیں وہ حضرت ابوسعید ہی تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ عنفوان جوانی میں اللہ تعالیٰ نے مجھے ظاہری حسن و جمال سے نوازا تھا، ایک شخص میری اس شکل پر عاشق ہوگیا، میں اس سے کنارہ کشی کرتا۔ ایک دن میں ایک وادی میں آیا، تھوڑا سا فاصلہ چلا تو دیکھا کہ وہ شخص میرے پیچھے پیچھے آ راہ ہے، کہنے لگا اس وادی میں مجھ سے کہاں بچ کر جاؤ گے، میرے نزدیک ہی ایک کنواں تھا، میں نے کنویں میں چھلانگ لگادی، اللہ نے مجھے بچالیا، وہ شخص کنویں کے کنارے پر بیٹھ کر رونے لگا، میں نے اللہ سے پناہ مانگی اور کہا اے اللہ تو اس بات پر قادر ہے کہ مج۔۔۔
مزید
آپ کی کنیت ابو محمد تھی آپ اپنے زمانہ کے اکابر علماء کرام اور مقتدر اولیاء عظام میں سے تھے عراق کے روحانی شہنشاہ تھے۔ علوم شریعت، طریقت حقیقت اور معرفت میں یکتائے روزگار تھے۔ حنفی مذہب کے پیروکار تھے۔ حضرت شیخ ذوالنون مصری کے جلیس خاص تھے ۔ سلسلۂ سہیلیہ کا آپ ہی سے آغاز ہوا تھا۔ اس طریقہ کی بنیاد اجتہاد و مجاہدہ نفس پر رکھی گئی ہے۔ آپ مادر زاد ولی تھے، فرمایا کرتے تھے مجھے یاد ہے جب اللہ تعالیٰ نے اَلستُ بربکم فرمایا تھا، تو میں ان لوگوں میں سے موجود تھا، جنہوں نے قالو بلی کہا تھا، مجھے ماں کے پیٹ کے حالات سارے یاد ہیں، آپ فرمایا کرتے میں ابھی تین سال کا تھا کہ قیام اللیل پر کار بند تھا، چھ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا تھا، اور روزہ رکھتا تھا، بارہ سال کی عمر میں علوم شرعیہ میں ممتاز ہوگیا تھا۔ نوعمری میں حضرت سہیل بن عبداللہ سال بھر کے لیے ایک درہم کے جو خریدتے، اور کھاتے رہتے۔۔۔
مزید
آپ کا نام محمد بن احمد تھا اور ہرات کے رہنے والے تھے۔ ہرات کے متقدمین میں سے تھے آپ ابوالمعلی بن مختار العلوی الحسینی کے مرشد تھے۔ آپ فرمای کرتے تھے کہ کھانا ایسا کھاؤ کہ معلوم ہو کہ تم نے کھایا ہے اتنا نہ کھاؤ کہ ایسا محسوس ہو کہ طعام تمہیں کھا رہا ہے اگر تم کھاؤ گے تو سارا کھانا نور بن جائے گا۔ اگر وہ تمہیں کھاتا رہا تو سارا کھانا دھواں (گیس) بنے گا۔ آپ ۲۷۷ھ میں فوت ہوئے۔ مزار مبارک ہرات میں ہے۔ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ علماء عظام، فقہائے کرام اور محدثین عالی مقام سے تعلق رکھتے تھے۔ اسم گرامی سلیمان تھا سنن ناسخ آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ آپ ۲۷۵ھ میں فوت ہوئے۔ چہ بوداؤد از دنیا سفر کرد بگو سلطان ابوداؤد نامی ۲۷۵ھ بسال رحلتِ آن شاہ ذی حال دگر جو اصل اوانہ بحرا جلال ۲۷۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید