آپ کی کنیت ابوصالح تھی، والد مکرم کا نام عماریہ تھا سلسلہ قصاریہ آپ کے نام سے ہی منسوب ہے۔ صاحب کرامات جلبلہ و مقامات عالیہ ہوئے ہیں اہل ملامت کے پیشوا ہوئے ہیں۔ حضرت سفیان ثوری کی مجالس میں بیٹھا کرتے تھے ابو تراب بخشی، علی نصیرآبادی ابوحفص قد سرھم کی مجالس میں حاضری دیتے تھے۔ حضرت سہل تستری اور امام الطائفہ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہما فرمایا کرتے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی ہونا منظور ہوتا تو شیخ حمدون ہوتے، اپنے مریدوں کو فرمایا کرتے میں تمہیں دو چیزوں کی وصیت کرتا ہوں، ایک تو علماء کرام سے فیض حاصل کرو دوسرے جہلا کی مجلس سے دور رہو۔ شیخ حمدوں ۲۷۱ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار پر انوار ہرات میں ہے۔ چوں جناب شیخ حمدوں شیخ حق شد عیاں محبوب باری سال وصل ۲۷۱ شد بفردوس برین منزل گزین ہم بگو سید ولی مولائے دین ۲۷۱۔۲۷۱ پیر حامی(۲۷۱)۔ پیر جہان(۲۷۱) ب۔۔۔
مزید
کنیت ابوالفوارس تھی۔ قطب الوقت تھے واقفان حقیقت اور عظمائے اعیانِ طریقت تھے۔ خوارق و کرامات میں بہت مشہور تھے۔ آپ کے والد بادشاہ کرمان تھے۔ آپ نے ولی عہدی کی بجائے یاد الٰہی کو اختیار کیا۔ شیخ ابوحفص حداد کے مرید ہوگئے اور ہم عصر بزرگان دین جن میں شیخ ابوتراب بخشی ابوذراع مصری ابوعبیدہ بصری کے اسمائے گرامی خصوصیت سے قابل ذکر ہیں سے صحبت خاص رکھتے تھے۔ ان بزرگان وقت سے بڑا استفادہ کیا۔ تیس سال تک نیند سے لطف اندوز نہیں ہوئے ۔ نیند آتی تو آنکھوں میں نمک کی سلائی پھیرلیتے تیس سال کے بعد ایک بار آنکھ لگی تو اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا، فرمانے لگے جس ذات کی تلاش بیداری میں کرتا تھا نیند میں مل گئی، اس دن کے بعد ہر روز شوق سے سوتے جہاں جاتے اپنا بستر ہمراہ لے جاتے، چند ماہ سوتے سوتے گزارے، جب خواب میں زیارت نہ ہوئی بڑے دل برداشتہ ہوئے، چنانچہ ایک رات پھر زیارت ہوئی، تو ارشاد ہوا، ۔۔۔
مزید
کنیت ابو جعفر تھی۔ بصرے کے رہنے والے تھے متقدمین اولیاء اللہ اور مقتدر صوفیاءمیں پائے جاتے تھے، فرمایا کرتے تھے جو شخص روزی کے لیے تردّد کرتا ہے فقر کا نام اس سے اُٹھ جاتا ہے آپ کی وفات بقول صاحبِ سفینۃ الاولیاء اور نفحات الانس و اخبار الاتقیاء ۲۷۰ھ میں ہوئی۔ احمد ابن الوہب شیخ باصفا پیر محبوب ست سال وصل او ۲۷۰ رفت از دنیا بجنت شد مقیم باز چوں جستم زدل گفتا کرم ۲۷۰ احمد ولی نیک نام(۲۷۰) (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
ناطق حقائق۔ واعظ خلایق تھے۔ اچھا خلق کریم طبع اور عام فیضاں کے مالک تھے۔ صاحب تصانیف کثیرہ ہوئے ہیں۔ مشائخ کبار میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ بزرگان دین فرماتے ہیں عالم اسلام میں دو یحییٰ ہوئے ہیں۔ ایک تو انبیاء کرام میں سے جو یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کے نام سے مشہور ہوئے۔ دوسرے یحییٰ ابن معاذ رازی خلفاء کرام کے بعد جس شخص نے منبر پر کھڑے ہو کر وعظ کا آغاز کیا وہ آپ ہی تھے حضرت یحییٰ کے ایک بھائی مکرہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ انہوں نے آپ کو خط لکھا کہ میری زندگی میں تین آرزوئیں تھیں۔ دو پوری ہوگئی ہیں مگر ایک آرزو ابھی باقی ہے آپ دعا فرمائیں کہ وہ بھی پوری ہوجائے۔ پہلی آرزو تو یہ تھی کہ میں اپنی زندگی زمین کے بہترین حصہ میں بسر کروں۔ الحمدللہ میں حرم پاک میں رہ رہا ہوں۔ دوسری آرزو یہ تھی کہ میرا کوئی خادم نہ ہو مجھے اللہ تعالیٰ نے ایک نیک سیرت کنیز دی ہے۔ جو میری ۔۔۔
مزید
آپ عظیم محدثین میں سے تھے۔ آپ کی مسند دارمی مشہور کتاب ہے۔ آپ کی وفات ۲۵۵ھ میں ہوئی۔ رفت از دنیا چو در خلد بریں دارمی شد سالِ ترحیلش عیاں دارمی اں جامع صدق و صفاء نیز محبوب محب اہل العطاء ۲۵۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ خراسان کے بزرگوں میں سے تھے۔ حضرت شیخ ابوحفص سے مجلس رہتی بڑے متوکل اور تجرید پسند تھے۔ دنیا اور اہل دنیا سے انہیں کوئی سروکار نہ تھا۔ ایک شخص نے آپ کی خدمت میں گزارش کی۔ حضرت میرے پاس ایک دینار سرخ ہے میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کو دے دوں۔ آپ نے فرمایا یہ تو تمہارے کام کی چیز ہے۔ مجھے دینے سے کیا فائدہ۔ اگر مجھے دے دو گے تو تمہارے لیے بہتر ہوگا۔ اور اپنے پاس رکھو گے۔ تو میرے لیے بہتر ہوگا۔ آپ کی وفات ۲۵۵ھ میں ہوئی۔ چو عبداللہ زین عالم سفرِ کرد زدل سالِ وصال آں شہِ دین چو گنج اندرز میں جسمش نہاں شد حبیب کامل عبداللہ عیاں شُد ۲۵۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ مشائخ کبار میں سے تھے۔ مستجاب الدعوات تھے حضرت امام احمد بن حنبل فرمایا کرتے تھے کہ شیخ زکریا بن یحییٰ ابدال وقت میں سے تھے۔ آپ کی وفات ہرات میں ماہ رجب ۲۵۵ھ میں ہوئی۔ شیخ زکریا شہ ہر دوسرا عابد و مقبول سال وصل او ۲۵۵ یافت از حق در حریم خلد جا ہم بفرما زاہد دین باصفا ۲۵۵ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کا اسم گرامی عسکر ابن الحصین تھا۔ بعض کتابوں میں عسکر بن محمد بن حصین لکھا ہے خراسان کے کامل مشائخ خراسان میں سے تھے۔ زہد و مجاہدہ اور تقویٰ میں راسخ القدم تھے۔ آپ نے پورے تیس سال ریاضت و مجاہدہ میں گزارے۔ حضرت شیخ حاتم عطار بصری اور حاتم اصم کی صحبت میں رہے۔ فرمایا کرتے ایک بار میں ایک وادی سے گزر رہا تھا میرے دل میں گرم روٹی بیضہ مرغ کھانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ میں راستہ بھول گیا ایک ایسے قبیلہ میں جا پہنچا۔ جس کے بہت سے لوگ لاٹھیاں ہاتھ میں پکڑے کھڑے تھے۔ مجھے دیکھتے ہی چلا اٹھے۔ وہ پکڑا گیا مجھے گھیر لیا اور کہنے لگے تم نے ہمارا سامان چورایا ہے تم چور ہو اور مجھے مارنا پیٹنا شروع کردیا۔ اسی ہنگامے میں مجھے قبیلے کے ایک بوڑھے نے دیکھا اور مجھے پہچان لیا اور چلایا کہ بے وقوفو! یہ تو ہمارے شیخ طریقت ہیں تم کیا کر رہے ہو، بے ادبو! تم صدیقان طریقت کے سردار سے بھی یوں سلوک کر رہے ہو۔۔۔۔
مزید
آپ کی کنیت ابوعبدالرحمان تھی بلخ کے رہنے والے تھے حنفی المذہب تھے اور حضرت شیخ شفیق بلخی کے مریدِ خاص تھے۔ شفیق بلخی کے بعد آپ نے حضرت شیخ احمد خضرویہ سے بیعت کی ۔ خراسان کے بزرگوں میں آپ کا مقام زہد و عبادت ادب و ورع میں بہت بلند تھا۔ ایک دن بلخ میں وعظ فرما رہے تھے۔ جوش میں آکر فرمایا: اے اللہ اس مجلس میں جو شخص سب سے زیادہ گناہگار ہے اسے بخش دے۔ اس مجلس وعظ میں ایک ایسا شخص موجود تھا جو مردوں کے کفن چورایا کرتا تھا۔ دوسری رات وہ ایک قبرستان میں اپنے معمول کے مطابق کفن چوری کرنے لگا، ایک قبر کھودی مگر صاحب قبر نے آواز دی کل تجھے حضرت حاتم اصم کی مجلس میں بخشش کی بشارت بھی ملی۔ مگر تم اپنی بُری حرکت سے باز نہیں آئے۔ اس شخص نے اُس بُرے کام سے توبہ کرلی۔ شیخ محمد رازی فرماتے ہیں کہ میں کئی سال حضرت اصم کی مجلس میں رہا صبح و شام ان کی خدمت میں گزارے میں نے ایک دن بھی آپ کو خشم۔۔۔
مزید
ابوالحسن شیخ احمد ابن الحواری دمشق کے رہنے والے تھے حضرت ابوسلیمان دارانی کے مرید خاص تھے۔ آپ کے والد ماجد بھی عارفانِ حق میں سے تھے۔ شیخ احمد ابن الحواری نے اپنے مرشد سے یہ عہد کیا تھا کہ ان کے فرمان کے خلاف ایک قدم بھی نہیں اٹھائیں گے ایک دن حضرت ابوسلیمان اپنی مجلس میں بہت اچھی گفتگو فرما رہے تھے۔ سامعین پر بہت اچھا تاثر تھا۔ اسی دوران شیخ احمد حواری مجلس میں داخل ہوئے اور گزارش کی حضرت نور گرم ہوگیا ہے مجھے کیا حکم ہے حضرت مرشد نے توجہ نہ فرمائی شیخ احمد نے دوبارہ گزارش کی، تو حضرت سلیمان دارانی نے جواب نہ دیا، مگر ان کی یہ تکرار انہیں اچھی نہ لگی اور غصّے میں کہہ دیا، جاؤ تنور میں بیٹھو۔ شیخ احمد اسی وقت اٹھے اور تپتے ہوئے تنور میں داخل ہوگئے۔ چند لمحوں بعد حضرت سلیمان نے اپنے مرید شیخ احمد کو بلایا لوگوں نے تلاش کیا مگر ان کا کہیں پتہ نہ ملا۔ آپ نے فرمایا: ۔۔۔
مزید