بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

محمد ما یمر غنی

محمد بن محمد بن الیاس[1]مایمر غی: فخر الدین لقب تھا۔اپنے وقت کے شیخ فاضل،فقیہ کامل تھے،فقہ شمس الائمہ سے پڑھی اور  آپ سے عبد العزیز بخاری وغیرہم نے تفقہ کیا۔مایمر غ ایک بڑا قصبہ ہے جو بخارا کے راستہ پر واقع ہے۔   1۔ فخر الدین محمد بن الیاس ما یمر عی متوفی ۷۵۱ھ صاحب تصانیف بزرگ تھے ’’معجم المؤلفین‘‘  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

محمد آفندی دمشقی  

              محمد آفندی تاج الدین بن احمد محاسنی دمشقی: امام فاضل،فقیہ،محدث، ادیب اریب،فطن لبیب،فصیح العبارات،لطیب الشکل،خوش آواز،حسن اخلاق، مجمع محاسن،شریف خاندان سے ایک بڑے مشہور جلیل القدر تھے،پہلے دمشق کے محلہ صلاجیہ میں جامع سلطان سلیم کے خطیب مقرر ہوئے پھر جامع بنی امیہ کے امام اور خطیب  مقرر ہوئے اور اسی جگہ صحیح مسلم کو پڑھا اور اس پر کچھ تعلیقات لکھے اور جامع مذکور کے قبہ نسر میں ھدیث کا درس دیتے رہے۔آپ سے بہت سے علماء دمشق  مثل علامہ محقق شیخ علاؤ الدین حصکفی مفتی شام وغیرہ نے استفادہ کیا۔آپ کی نظم فصیح اور نثر بلیغ بھی آپ کے کمالات علمی پر دال ہے۔۱۰۱۲؁ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۰۷۲؁ھ میں وفات پائی۔شیخ عبد الغنی نابلسی نے ایک نہایت عمدہ قصیدہ نہایت عمدہ قصیدہ آپ کے مرثیہ میں کہا ہے جس کا مطلع اور حسن مطلع یہ دو شعر ہیں&n۔۔۔

مزید

اشرف بن نجیب

اشرف بن نجیب:[1]: بڑے عالم فاضل فقیہ کامل تھے۔ابو الفضل کنیت اشرف الدین لقب تھا۔فقہ وغیرہ شمس الائمہ محمد عبد الستار کردری وغیرہ سے اخذ کی اور کاشغر میں فوت ہوئے۔   1۔ اشرف بن نجیب بن محمد بن محمد کاشانی ’’جواہر المضیہ‘‘  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

مولانا عبد الحکیم پشاوری  

              مولانا عبد الکریم بن مولانا درویزہ پشاوری: آپ کو اخوند کریم داد کے نام سے بھی پکارتے تھے،علوم ظاہری و باطنی اپنے والد ماجد سے حاصل کیے یہاں  تک کہ آپ محقق افغانستان کے خطاب سے مخاطب ہوئے،اخیر کو میر سید علی غوارل کے مرید کر خرقۂ خلافت حاصل کیا اور صاحبِ شریعت و طریقت اور حقیقت ہوئے۔کتاب مخزن الاسلام تصنیف کی،آپ ہر روز رات کو ایک جرزو سفید کاغذ کا اپنے حجرہ میں لے جاتے تھے اور بغیر چراغ روشن کیے،تحریر فرماکر صبح اپنے یاروں کو دے دیتے تھے یہاں تک کہ کتاب مزکور اختتام کو پہنچی۔           کہتے ہیں کہ آپ سے ایک شخص نےپوچھا تھا کہ غوث کس کو کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ غوث کی نشانی یہ ہےک ہ جب وہ مرجائے اور کوئی شخص اس کے منہ پر نظر ڈالے تو وہ آگے سے تبسم کرے،پس جب آپ نے ۱۰۷۲؁ھ میں۔۔۔

مزید

ابو الوفاء

                ابو الوفاء بن عمر بن عبد الوہاب غرضی: حلب کے علمائے اعیان سے فقیہ فاضل،عالم متجر،متواضع،واعظ،مفتی حنفیہ تھے،اپنی تمام عمر درس وتدریس میں بسر کی اور ایک تاریخ موسومہ بہ معادن الذہب اعیان حلب کےتذکرہ میں تالیف کی اور کئی ایک رسالے تصنیف کیے،شعر بھی عمدہ کہتے تھے چنانچہ لامیۃ العجم کے مقابلہ میں ایک قصیدہ لامیۃ انشاد کیا۔عید الاضحیٰ کے روز ۹۹۴؁ھ میں پیدا ہوئے اور محرم ۱۰۷۱؁ھ کو وفات پائی۔’’خواجہ عالی مقدار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن عبدالکریم خوارزمی

محمد بن عبدالکریم ترکستانی خوارزمی: بہان الائمہ و شمس الدین لقب تھا۔ امام فاضل،فقیہ متجر تھے۔فقہ دہقان محمد بن حسن کاسانی تلمیذ نجم الدین عمر نسفی سے پڑھی اور آپ سے مختار زاہدی صاحبِ قنیہ نے تفقہ کیا۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

شیخ زین العابدین

                شیخ زین العابدین بن ابراہیم بن نجیم مصری: علامہ محقق،فہامہ مدقق، عالم اجل،فاضل اکمل تھے،شیخ شرف الدین بلقینی اور شیخ شہاب الدین شعبی اور شیخ امین الدین بن عبد العال اور ابو الفیض سلمی وغیرہ سے علوم پڑھے اور ان سے افتاء اور تدریس کی اجازت حاصل کی اور اپنے اشیاخ کے حین حیات ہی میں تدریس و افتاء کا کام شروع کر کے بہت لوگوں کو فائدہ پہنچایا اور شہرت پائی۔شرح کنز ا ور اشباہ والنظائر وغیرہ کتابیں تصنیف کیں جو علمائے حنفیہ کا ماخذ و مرجع ہوئیں،طریقت کا علم شیخ عارف باللہ سلیمان حصیری سے حل کیا،آپ کو حل مشکلات قوم میں بڑا ذوق تھا۔عارف شعرانی کا قول ہے کہ میں نے دس سال آپ کی مصاحبت کی مگر کوئی عیب کی بات آپ میں نہ دیکھی اور ۹۵۳؁ھ میں آپ کے ساتھ حج کیا سو آ پ کو اپنے جیران وغلمان کے حق میں جاتے آتے بڑا خلیق و شفیق پایا حالان۔۔۔

مزید

محمد بن عبدالرشید کرمانی

محمد [1]بن عبد الرشید بن نصر بن محمد بن ابراہیم بن اسحٰق کرمانی:ابو بکر کنیت،رکن الدین لقب تھا۔ائمۂ اجلہ میں سے عواص معانی دقیقہ،فقیہ محدث، علم مذہب و خلاف مین یدطولیٰ اور حسن کلام داسلاف کے نقل فتاویٰ میں دستگاہ کامل رکھتے تھے۔علم رکن الاسلام ابی الفضل عبدالرحمٰن کرمانی تلمیذفخر القضاۃ ارسابندی شاگرد علی مروزی تلمیذ دبوسی سے پڑھا اور نیز جمال الدین مطہر بن حسین یزدی سے اخذ کیا۔عز ر المعانی فی فتاویٰ ابی الفضل کرمانی اور زہرۃ الانوار حدیث میں اور جواہر الفتاویٰ اور حیرۃ الفقہاء وغیرہ کتب تصنیف کیں۔   1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب)  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

احمد شہاب بن محمد خفاجی

                احمد شہاب بن محمد خفاجی مصری: فرید العصر وحید الدہر انے زمانہ میں بدر سیمائے عالم اور نیز افق نثر و نظم فاضل متفقہ علیہ تھے۔علوم عربیہ اپنے ماموں ابی بکر شنوانی سے پڑھے اور فقہ کو شیخ الاسلام رملی اور نور الدین علی زیادی اور خاتمۃ الحفاظ  ابراہیم علقمی اور علی بن قائم  مقدسی سے اخذ کیا پھر اپنے والد ماجد کے ساتھ حرمین شریفین میں آئے اور اس جگہ علی بن جاراللہ سے پڑھا پھر قسطنطنیہ کو ارتحال کیا۔حواشی تفسیربیضاوی آٹھ جلد میں،شرح شفاء چار جلد میں،شرح درۃ الغواض حریری،کتاب ریحانہ،رسائل اربعین،حاشیہ شرح فرائض،حواشی رضی،شفاء العلیل فی ما فی کلام العرب من الدخیل،شیعان الادب،طراز المجالس،رسالہ تفسیر آیت وغیرہ کتابیں تصنیف کیں اور ماہ رمضان ۱۰۶۹؁ھ میں وفات پائی،’’فاضل محسن‘‘ آپ کی تاریخ وفات۔۔۔

مزید

زرنوجی

برہان الاسلام زرنوجی: بڑے عالم فاضل،فقیہ محدث،جامع معقولات و منقولات تھے۔فقہ وغیرہ برہان الدین مر غینانی صاحب ہدایہ اور حماد بن ابراہیم صفار اور امام زادہ چوغی سے حاس کی اور کتاب تعلیم المتعلم نہایت نفیس و مفید قلیل الحجم کثیر المنافع تصنیف کی حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید