حسن[1]بن عمار المصری الشرنبلانی: ابو الاخلاص کنیت تھی،اعیان فقہاء اور اعلم فضلاء میں سے مشہور زمانہ اور معتبر فی الفتاویٰ تھے،علم عبداللہ نحریری اور محمد محبی اور علی بن غانم مقدسی سے حاصل کیا اور آپ سے ایک جماعت مثل سید احمد حموی اور احمد عجمی اور اسمٰعیل نابلسی وغیرہم نے استفادہ کیا۔بہت کتابیں تصنیف کیں جن میں سے شرح منظومہ ابن وہبان اور درروغرر کے حواشی اور نور الایضاح فقہ میں اور اس کی شرح امداد الفتاح اور اس کا مختصر مراقی الفلاح وغیرہ رسائل ساٹھ سے زیادہ ہیں۔وفات آپ کی ماہِ رمضان ۱۰۶۹ھ میں ہوئی،’’مجموعۂ رشادت‘‘ تاریخ وفات ہے،شرنبلانی بضم شین مع رامہملہ وسکون نون وضم باء موحدہ خلاف قیاس شرابلولہ کی طرف منسوب ہے جو مصر کے نواح میں تاجروں کے ایک شہر کا نام ہے۔ [1] ۔ ملا محمود بن شیخ محمد ب۔۔۔
مزید
رکن الدین والجبانی خوارزمی: امام جلیل القدر کثیر العلم،معرفت اصول دینیہ میں او حد زمانہ اور مذہب و خلاف میں مجتہد یگانہ تھے۔نجم الدین حکیمی شاگرد فخر الدین حسن قاضی خان سے تفقہ کیا ور آپ سے نجم الدین مختار زاہدی صاحب قنیہ نے فقہ کو حاصل کیا۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
شیخ الاسلام سدید بن محمد حنافی: علاؤ الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام کبیر اور فقہ و کلام یں رئیس بے نظیر تھے۔علم نجم المشائخ علی بن محمد عمر انی تلمیذ زمخشری سے حاصل کیا اور آپ سے ابو یعقوب یوسف سکاکی اور حسین بن محمد بارعی نے تفقہ کیا۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمود بن ابی بکر ابو العلاء[1]بن علی کلا باذی بخاری: شمس الدین فرضی لقب تھا۔۶۴۴ھ میں شہر بخارا کے محلہ کلا باذ میں پیدا ہوئے۔اپنے زمانہ کے امام محدث، متقن،فقیہ،صالح،فرضی،عارف رجال حدیث،جم الفضائل،ملیح الکتابت،واسع الرحلۃ،جبر فاخر،بحر ذاخر علوم عقیلہ و نقلیہ تھے۔آپ کے مشائخ سات سو سے کچھ اوپر تھے جن میں سے حافظ الدین کبیر محمد اور حمید الدین علی ضریر اور صدر الدین محمد خلاطی اور صدر الدین سلیمان بن وہب وغیرہ ہیں،حدیث کو ایک جماعت محدثین خراسان و بخارا و بغداد و دمشق و مصر وغیرہ سے سُنا اور اپنے ہاتھ سے بکثرت لکھا اور معجم کا مسودہ کیا۔فرائض کو نجم الدین عمر احمد کاخشتوانی سے پڑھا اور یہاں تک اس علم میں مہارت پیدا کی کہ لقب سے مشہور ہوکر فرائض میں امام وراس ہوئے اور مختصر سراجی کی شرح ضوء السراج نام نہایت نفیس مشتمل برذکرادلّۂ مذاہب مختلفہ تصنیف کی جو آپ کے تجر علمی پر ایک دلیل ساطع ا۔۔۔
مزید
محمد سلیمان بن وہب [1]بن ابی العزدمشقی: شمس الدین لقب تھا۔علم خلاف کے عالم فاضل اور فروع و اصول کے جامع تھے۔علم اپنے باپ شاگرد حصیری تلمیذ قاضی خان سے پڑھا اور دمشق میں تیس سال سے زیادہ مفتی رہے۔بعد ازاں وہاں کے قاضی مقرر ہوئے یہاں تک کہ ۶۹۹ھ میں وفا ت پائی۔ 1۔ محمد بن سلیمان ابن ابی المعزوہیب’’جواہر المضیۃ‘‘ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
مصطفیٰ بن عبداللہ قسطنطنی المعروف بہ کاتب چلپی: قسطنطنیہ میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو ونماپایا۔بڑے عالم فاضل،مؤرخ کامل،جامع معقول و منقول تھے تمام عمر درس و تدریس میں مشغول رہے اور حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔کتاب کشف الظنون عن اسامی الکتب والفنون ایسی عمدہ تصنیف فرمائی جو آج تک اپنا ثانی نہیں رکھتی جس میں تمام کتب مصنفہ قبل سلام اور بعد اسلام کے نام مع ان کے مصنفین کے حالات اور تاریخ وفیات کی صحت و تحقیق سے درج فرمائیوفات آپ کی ۱۰۶۷ھ[1]میں ہوئی۔’’مؤرخ سلیم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ [1] ۔ ولادت ۱۰۱۷ھ ۲۲ سے زائد کتب تصنیف کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
آدم الانطا کی الرومی المعروف بہ ملا خدا وندگار: جلال الدین رومی کے خلفاء میں سے عالم فاضل،عابد زاہد،جامع علومِ صوری اور معنوی،مشہور بہ استاذ تھے اور شہر انطاکیہ میں جو قرمان کےملک میں ساحل بحررومی پر واقع ہے،رہتے تھے، جب سوار ہوتے تھے تو آپکی رکاب میں تقریباً ایک سو مرید وغیرہ ساتھ ہوتے تھے اور باوجود اس کے ہمیشہ عبادت و وعظ میں مشغول رہتے تھے اور مثنوی مولانا روم کو نہایت عمدہ طور سے حل کرتے تھے۔ابتداء میں سخاوت میں بڑی افراط کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کا عطیہ سودینار سے کم نہ ہوتا تھا،اخیر کو حج کے ارادہ سے ماہِ جمادی الاخریٰ ۱۰۶۳ھ کو قاہرہ میں اکر بیمار ہوگئے اور وہیں ماہِ رمضان میں وفات پائی۔ ’’منزلِ فیض الٰہی‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ محمد فاضل جونپوری: علوم نقلیات و عقلیات میں افضل فضلاء عصر اور مثل علماء دہر،حصور،تقی،حسن الخلق،سلیم المزاج تھے،تمام عمر مسند افادت و افاضت پر متکی رہ کر تعلیم و تدریس میں مشغول رہے۔جب آپ کے تلمیذ رشید ملا محمود مذکور فوت ہوئے تو آپ بھی ان کے غم میں چالیس روز کے بعد ۱۰۶۲ھ میں فوت ہوگئے۔ [1] ۔ فضل بن محمد حمزہ بن محمد سلطان بن فرید الدین بن بہاؤ الدین جونپوری،شیخ عثمان ہرونی کیاولاد سے تھے،ولادت بردولی(دودھ) میں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حسن بن احمد بن حسن بن انوشر وان رازی: ۶۳۱ھ میں پیدا ہوئے۔ اپنے وقت کے امام کامل،علامۂ اضل،مفروع واصول میں سر آمد اور حدیث و تفسیر میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔حسام الدین کے لقب سے ملقب اور قاضی القضاۃ کے خطاب سے پکارے جاتے تھے۔۶۷۵ھ کو دمشق میں تشریف لائے اور یہاں بیس برس تک قاضی رہے،پھر مصر میں گئے اور وہاں چار سال تک دار القضاء کے متولی رہےاور ۶۹۹ھ میں تا تار کی لڑائی میں فوت ہوئے۔’’تجلیٔ نور‘‘ تاریخ وفا ت ہے۔ حدائق الحنفیہ ۔۔۔
مزید
مولانا محمود[1]بن محمد فاروقی جونپوری: ہند کے علمائے کبار اور فقہائے نامدار میں سے فاضل اجل،عالمِ اکمل،ادیب اریب اور جونپوری میں رہتے تھے۔جمہ علوم عقلیہ ونقلیہ اپنے جد امجد شاہ محمد اور استاذ الملک شیخ محمد فاضل[2] جونپوری سے حاصل کر کے سترہ سال کی عمر میں تحصیل سے فراغت پائی اور مسند تدریس وافادہ پر متمکن ہوئے۔بعض مؤرخوں نے لکھا ہےکہ گیارہویں صدی کی ابتداء میں ہندوستا میں دو ہی مجدد ہوئے،ایک شیخ احمد سرہندی اور دوسرے آپ۔کہتےہیں کہ آپ سے تمام عمر یں ایسا کوئی قول صادر نہیں ہوا جس سے آپ نے رجوع کیا ہو۔آپ کی عادت تھی کہ جب کوئی آپ سے کچھ پوچھتا اگر آپ کی طبیعت حاضر ہوتی تو اس کو جواب دے دیتے ورنہ کہہ دیتے کہ کہ میر طبیعت اس وقت حاضر نہیں ہے۔ کتاب شمس بازغہ آپ کی اشہ۔۔۔
مزید