عبدا لقادر بن شیخ عبداللہ عیدروس یمنی حضرموتی ہندی: ابو بکر نیت محی الدین لقب تھا،پنجشنبہ کے روز ۲۰؍ماہ ربیع الاول ۹۷۸ھ کو شہر احمد آباد واقع ہندوستان میں پیدا ہوئے اور اپنے ملک کے علماء و فضلاء دوردراز سے مختلف علوم و فنون حاصل کرتے متفق علیہ عالم و فاضل ہوئے اور جو جو علوم عجیبہ و فنون غریبہ آپ کو مختلف مشائخ سے حاس ہوئے ان کو بذریعہ تصنیف و تالیف کے نشر کیا اور کثرت سے تسنیفات کی جن میں سے الفتوحات القدسیہ فی الخرقۃ العبدروسیہ، الحدائق الخضرۃ فی سیرۃ النبی واصحابہ العشرہ،المنتخب المصطفیٰ الیٰ معفۃ لمعراج،الانموذ ج اللطیف فی اہل بدر الشریف،اسباب النجاۃ والنجاح فی اذکار المساء والصباح،الحواشی الرشیقۃ علی العروۃ الوثیقۃ،منح الباری بختم البخاری، کی تعریف الاحیاء لفاضائل الانبیاء،عقد اللال بفضائل الآل،بغیۃ المستفید بشرح تحفۃ۔۔۔
مزید
محمد بن محمد بن نصر بخاری: ابو الفضل کنیت،حافظ الدین کبیر لقب تھا۔ بخارا میں ۶۱۵ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے زمانہ کے امام فاضل،عالم ربانی،زاہد عابد، فقیہ محدث،ثقہ متقن،حافظ،مفصر،محقق،مدقق جامع انواع علوم و فنون تھے۔علوم فقہ وغیرہ حسام الدین حسین سغناقی اور شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری اوراحمد بن اسعد خریفعنی اور عبد العزیز بن احمد بخاری اور محمد بن بخاری اور شمس الدین محمود کلا باذی فرضی سے پڑھے اور حدیث کو شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری اور ابی الفضل عبید اللہ محبوبی سے سنا اور روایت کیا۔آپ سے حدیث کو ابی العلاء بخاری نے سنا اور اپنی معجم شیوخ میں آپ کا ذکر کیا۔وفات آپ کی بخارا میں نصف شعبان ۶۹۳ھ میں واقع ہوئی اور کلا باذ میں اپنے باپ کے پاس متصل امام ابی بکر طرخان کے دفن کیے گئے۔’’آرائش عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
ملّا عبد السلام لاہوری: عالمِ اجل،فاضلِ اکمل،فقیہ جید،مفسر متقن تھے۔ علوم ملا فتح اللہ شیرازی صاحب تفسیر متوفی ۹۹۷ھ سے حاصل کیے اور آپ سے ملّا عبد السلام دیوہ نے تلمذ کیا۔تفسیر[1]بیضاوی کے نہایت برجستہ حواشی تصنیف کیے اور ۱۰۳۷ھ میں وفات پائی۔’’مشہور تکوین‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ حاشیہ بیضاری بہ تفسیر زہرادین کا قلمی نسخۃ رامپور میں موجود ہے،آپ نے لاہور میں ۵۰ سال درس دیا،اپنے زمانے میں ان کے درس کی کثر کی نظیر نہیں ملتی،۸۰سا(بادشاہن امہ یا ۹۰ سال (مآثر الکرام) کی عمر پائی۔مرتب (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
نعمان بن حسن بن یوسف خطیبی: معز الدین لقب تھا۔بڑے عالم فاضل،فقیہ متجر تھے۔مدت تک قاہرہ کے قاضی القضاۃ رہے جن سے تمام لوگ خوش رہے اور ۶۹۲ھ میں وفات پائی۔’’مشہور آفاق‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمد عاشق بن عمر: بڑے عالم فاضل،محدث فقیہ تھے اور شیخ عبداللہ انصاری المعروف بہ مخدوم الملک بن شمس الدین سے حدیث کی روایت رکھتے تھے۔آپ نے شمائل ترمذی کی ایک نہایت عمدہ شرح تصنیف کی اور ۱۰۳۲ھ میں وفات پائی۔’’نکتۃ رس نامور‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عمر بن محمد بن عمر خبازی[1]: بڑے عالم،فاضل،زاہد،عابد،جامع فروع واصول تھے،لقب آپ کا جلا الدین تھا۔علاؤ الدین عبد العزیز بخاری تلمیذ فخر الدین محمد ما یمر غی شاگرد شمس الائمہ محمد بن عبددالستار کردری تلمیذ صاحب ہدایہ سے پڑھے اور کمالیت کے رتبہ کو پہنچے،پھر دمشق میں تشریف لائے اور وہاں کے مدرس مقرر ہوئے،پھر مفتی بنے اور حج کیا اور ہدایہ کی شرح اور ایک کتاب اصول فقہ میں مغنی نام سے تصنیف کی۔ابو العباس احمد بن مسعود بن عبدالرحمٰن قونوی اور بدر الطویل اور داؤد رومی منطقی اور ہبۃ اللہ بن احمد ترکستانی نے آپ سے علوم پڑھے۔ وفات آپ کی بقول کفوی ۶۹۱ھ اور بقول صاحبِ کشف ۹۷۱ھ میں واقع ہوئی۔ 1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
مولانا شیخ احمد شوریانی: خطۂ پنجاب کے علمائے عظماء اور اتقیائے کبراء میں سے جامع علوم ظاہری و باطنی تھے اور قصبۂ قصور میں سکونت رکھتے تھے۔آپ ہی نے قوم خویشگیاں وافغاناں شوریان میں علم ظاہری و باطنی کو جمع کیا۔آپ برے متعبد وزاہد تھے۔ظاہری علم کا یہ مبلغ تھا کہ علمائے لاہور و ملتان وغیرہ سے جو مسئلہ حل نہیں ہو سکتا تھا وہ آپ فوراً حل کر دیتے تھے۔شیخ عبد اللطیف برہانپوری کہتے ہیں کہ میں نے اپنی تمام عمر میں علمائے ظاہرو باطن میں سے دو شخص قصور سے ان کے پاس برہانپور میں جاتا اس کو یہ کہہ کر(کہ تیرے پاس شیخ احمد شوریانی دریائے شریعت و طریقت جاری ہیں تو یہاں کیوں تشنہ کام آیا ہے)واپس کردیتے۔آپ شیخ احمد مجدد الف ثانی وشیخ عبد الھق محدچ دہلوی اور شیخ عیسٰی سندھی برہانپوری کے معاصرین میں سے تھے اور یہ تینوں اپ کی بری عزت کرت۔۔۔
مزید
ابو بکر بن شعیب بن عدی صالحی خادم مزار قطب ربانی: تقی الدین لقب تھا،جامع معقول و منقول،حاوی فروع واصول،خطیب بارع،شاعر جید تھے،دمشق میں سکونت اختیار کی اور ہمیشہ درویشیہ میں خطیب رہے یہاں تک کہ اخیر میں آپ کو ضعفِ بصر ہوگیا،شعر رائق آپ سے یادگار ہیں۔وفات آپ کی ماہ ذیقعد ۱۰۲۷ھ میں ہوئی اور صالحیہ میں دفن کیے گئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
خواجہ جوہر نات کاشمیری: عالم فاضل محدث کامل،جامع علومِ نقلیہ و عقلیہ تھے۔اکثر علوم مدرسہ سلطان قطب الدین سے جو متصل مسجد صراف کدل کے کنارہ مشرقی دریائے مار پر وقع تھا،حاصل کر کے اخیر عمر مین حرمین محترمین کو تشریف لے گئے اور بعد ادائے حج کے تحصیل علوم میں مشغول ہوئے اور مکہ معظمہ کے علمائے اکابر اور محدثین اجلہ سے حدیث کی اجازت حاصل کی اور ملّا علی قاری سے ملاقات کی اور شیخ ابن حجر مکی کی صحبت حاصل کر کے ان سے حدیث کی اجازت بسند معنعن حاصل کی اور جب کاشمیر میں معاودت فرمائی تو توشہ انزواختیار کر کے عبادت میں مشغول ہوئے اور واسطے قوت حلال کےپیشہ پشم کاتنے کا اختیار کیا۔ تدریس علو دینیہ بھی کرتے تھے،آپ کے شاگردوں میں سے خواجہ محمد ٹوپیگرو محشی شرح ملّا ہیں جو اکثر علوم می۔۔۔
مزید
احمد بن ناصر بن طاہر حسینی: برہان الدین لقب،ابی المعالی کنیت تھی۔ فقیہ،مفسر،جامع علوم عقیلہ و نقلیہ تھے۔سات جلدوں میں قرآن شریف کیا ایک تفسیر نہایت برجستہ و مفید تصنیف کی اور ۶۸۹ھ میں وفا ت پائی۔’’بزرگ موجودات‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید