حسام الدین: جامع علوم متعددہ،حاوی فنون مختلفہ،صاحبِ تصانیف تھے،مدت تک مدارس اور نہ وغیرہ میں مدرس رہ کر علوم کو نشر کیا اور شرح وقایہ وغیرہ کے حواشی لکھے اور ۱۰۱۰ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ ابراہیم بن کسبائی دمشقی: محدث،فقیہ،شیخ القراء تھے شنبہ کی رات ۱۵؍ربیع الثانی ۹۵۴ھ کو دمشق میں پیدا ہوئے۔،برہان الدین لقب تھا۔شیخ الاسلام بدر غزی سے دسوں قراءتیں اخذ کیں اور علوم پڑھے اور شام میں شیخ القراء احمد بن بدر طینی وغیرہ سے پرھا اور مصر میں جاکر نجم غیطی وغیرہ سے اخذ کیا۔شعر بھی کہا کرتے تھے،آپ کا مکان جامع اموی میں تھا۔محدث کبیر محمد بن داؤد مقدسی نزیل دمشق کی طرف سے آپ تدریس مدرسہ اتابکیہ کے متکفل ہوئے اور عادلیہ کبریٰ میں بھی درس دیا اور مدت تک جامع شیبائی میں خطیب رہے لیکن ادا کرنا خطبہ کا آپ پر مشل ہوتا تھا اور اس میں بڑی طوالت کرتے تھے۔آپ خوش طبع بھی بڑے تھے اور کبھی غفلت بھی آپ پر غالب ہوجاتی تھی۔دوشنبہ کے روز اخیرذی قعدہ ۱۰۰۸ھ کو فوت ہوئے اور مقبرہ باب الصغیر میں مدرسہ صابونیہ کے آگے دفن ۔۔۔
مزید
مولانا عبداللہ انصاری سلطان پوری: ہند کے اکابر علماء اور اعاظم فقراء میں سے بڑے عارف و متشرع و متورع اور دافع کفرو بدعت اور محی السنۃ و توحید تھے، شیر شاہ کے عہد سے اکبر شاہ کے وقت تک مخدوم الملک کے خطاب سے مخاطت رہے۔جب اکبر شاہ نے مذہب الٰہیہ اختراع کر کے الاللہ اکبر خلیفۃ اللہ پڑھیں تو مولانا نے اس کا مقابلہ کیا،اس پر اکبر نے آپ کو کہا کہ آپ میرے ملک سے نکل جائیں۔ مولانا ایک مسجد میں معتکف ہوئے۔اکبر نے کہا کہ مسجد بھی میرے ملک کی زمین میں واقع ہے آپ اس جگہ سے بھی نکل جائیں،پس آپ نے حرمین شریفین کی زیارت کا راستہ پکڑا اور حج کر کے پھر ہندوستان میں آئے۔آخر بادشاہ کے حکم سے ان کو طعام میں زہر دیا گیا جس سے ۱۰۰۶ھ میں شہادت پائی۔ ’’شمع شب افروز‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصانیف سے کشف الغمہ اور منہاج الدی۔۔۔
مزید
عبدالعزیز بن عبد السید عبد العزیز بن محمود خوارزمی: ۶۲۷ھ میں پیدا ہوئے۔ابو خلیفہ کنیت تھی۔بڑے عالم فاضل جامع معقول و منقول تھے اور ابو الرجاء مختار بن محمود زاہدی آپ کے ہم عصروں میں سے تھے اور آپ کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے،ابو العلاء نے اپنی معجم میں آپ کا ذکر کیا۔وفات آپ کی بقول علی قاری۶۸۴ھ کو قدس میں ہوئی۔’’ایز پرست‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمد بن عبدالملک بغدادی: عالم ماہر،فاضل متجر،حاوی فروع واصول تھے،تفسیر بیضاوی پر سیقول السفہاء سے لے کر آخر سورہ بقر تک تعلیق تحریر کی اور دمشق میں ۱۰۰۶ھ میں وفات پائی،’’فرخندہ بنیاد‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابراہیم بن محمد بن محی الدین بن علائ الدین دمشقی: آپ کے والد اصل میں شہر خلیل کے رہنے والے تھے لیکن آپ دمشق میں پیدا ہوئےاور وہیں نشو و نماپاکر حلم میں مشغول ہوئے پھر قاضی القضاۃ سید محمد بن معلول کی صحبت اختیار کی اور قسطنطنیہ کو تشریف لے گئے پھر دمشق میں آکر سنان پاشا وزیر کے وسیلہ سے روزانہ ساٹھ سکہ عثمانیہ آپ کا وظیفہ مقرر ہوا اور مدرسہ سلیمیہ صالحیہ دمشق میں درس دیتے رہے اور جامع اموی میں مدت مدید تک عبدات میں مشغول رہے لیکن علماء کے حق میں شدید التعصب دائم المخاصمۃ تھے،آپ کے اور قاضی محب الدین کے درمیان برے مباحثے رہے اور طرفین سے ایک دوسرے کی تردید میں رسالے تالیف ہوئے ار احمد عیثاوی نے بھی آپ کی تردید میں ایک رسالہ لکھا لیکن اس کے تالیف ہونے کے تھوڑے دن بعد آپ دوم شعبان ۱۰۰۶ھ میں بروز شنبہ فوت ہوئے اور حسب۔۔۔
مزید
داؤد یحییٰ بن حبان[1]عبدالملک قحقازی،زبیدی،قرشی،اسدی: عماد الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام فاضل شیخ مھقق دمشق کے قاضی تھے،نسب آپ کا زبیر بن عوام صحابی کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے۔وفات آپ کی ۶۸۴ھ میں ہوئی۔’’سراج ہدایہ‘‘تاریخ وفات ہے۔ 1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمد[1]بن عبداللہ بن احمد خطیب محمد خطیب بن ابراہیم خطیب بن خلیل بن تمر تاشی غزی: اپنے زمانہ کے امام کبیر،فقیہ بے نظثیر،حسن الطریقہ،قوی لحافظہ، کثیر الاطلاع،وحید العصر،فرید الدہر،تھے،علوم اپنے شہر غزہ میں شمش محمد مشرقی غزی مفتی شافعیہ سے اخذ کیے،۹۹۸ھ میں قاہرہ کو گئے اور وہاں صاحب بحر الرائق شارح کنز الدقائق زین بن نجیم مصری اور امین الدین بن عبد العالی اور علی بن حنائی وغیرہ سے فقہ حاصل کی اور امامِ کبیر اور مرجع اربب فتویٰ ہوئے،شمش الدین لقب تھا،بہت عجیب و غیرب اور متقن کتابیں تصنیف کیں جن میں سے کتاب تنزیور الابصار فقہ میں ہے کہ جس میں آپ نے نہایت تحقیق و تدقیق کو کام فرمایا اور وہ بسبب اپنی متانت کے مشہور آفاق ہوئی اور کتاب معین المفتی اور منظومۃ الفقہیہ المسماۃ بہ تحفۃ الاقران اور اس کی شرح مواہب الرحمٰن اور ۔۔۔
مزید
عبداللہ بن محمود بن مودود بن محمد[1]موصلی: ابو الفضل کنیت اور مجدالدین لقب تھا۔۵۹۹ھ میں شہر موسل میں پیدا ہوئے۔پہلے اپنے باپ ابی الثناء محمود سے جو ۲۳۳ھ میں فوت ہوئے۔مبانی علوم کے حاصل کیے پھر دمشق میں جاکر جمال الدین حصیری سے علوم کی تکمیل کی اور فروع و اصول میں وحید العصر فرید الدہر ہوئے،بڑے بڑے فتاویٰ آپ کو حفظ تھے،اول کوفہ کی قضاء کے متولی ہوئے پھر معزول ہوکر بغداد میں آئے اور مشہد امام ابی حنفیہ میں درس کو ترتیب دیا اور وہاں کے مفتی اور مدرس ہوئے یہاں تک کہ شنبہ کے روز ۱۹؍محرم ۲۸۳ھ میں وفات پائی۔’’معدن حسنات‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ آپ نے فقہ میں کتاب مختار عین جوانی کے وقت تصنیف فرمائی تھی پھر اس کی شرح اختیار نام تصنیف کی چنانچہ یہ دونوں کتابیں آپ کی فقہاء کے نزدیک بڑی معتبر و مستند ہیں یہاں ۔۔۔
مزید
محمود بن عبد القاہر [1]بن ابی بکر شہاب الدین رازی: سراج الدین عمر کے والد ماجد فقیہ محدث مفسر تھے۔دمشق میں فقہ حصیری اور مصر میں اپنے چچا زین الدین محمد محمد بن ابی بکر تلمیذ صاحب ہدلیہ سے پڑھی اور بعد خلاطی کے مدرسہ سیوفیہ میں مدت تک درس دیتےرہے اور ۶۸۰ ھ میں وفات پائی،’’ہادیٔ خداوان‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ محمود بن ابی بکر بن عبد القاہر’’جواہر المضیۃ‘‘ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید