محمد بن ابی بکر المعروف بہ امام زادۂ چوغی: امام فاضل ادیب کامل،صاحب البیان فصیح اللسان،واسع التقریر،کامل التحریر،واعظ،صوفی،متی بخارا تھے۔رکن الاسلام لقب تھا،فقہ مجد الائمہ محمد بن عبداللہ سر خکستی اور شمس الائمہ بکر بن محمد زرنجری سے پڑھی اور علم خلاف کا رضی الدین نیشا پوری سے حاصل کیا اور تصوف کو خواجہ یوسف ہمدانی سے اخذ کیا اور آپ سے برہان الاسلام زر نوجی صاحب تعلیم المتعلم اور عبید اللہ بن ابراہیم محبوبی اور محمد بن عبدالستار کردری نے فقہ پڑھی،بخارا میں سمعانی شافعی نے آپ سے روایت کو لکھا۔آپ کی تصانیف سے فقہ میں کتاب شرعۃ الاسلام اور تصوف میں کتاب آداب الصوفیہ مشہور و معروف ہیں لیکن شرعۃ الاسلام میں اکثر احادیث مختلفہ اور اخبار واہیہ منکرہ داخل ہیں۔ صاحب جواہر مضیہ نے کہا ہے کہ ۔۔۔
مزید
محمد بن محمود سجستانی: فخر الدین لقب تھا،اپنے وقت کے امام فاضل عالم کامل،جامع فروع واصول اور مفتی سجستان تھے۔۵۷۰ھ کے بعد محمد بن ابی المفاخر عبدالرشید کرمانی معاصرین میں سے ہوکر فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
جعفر بن عبداللہ بن ابی جعفر بن قاضی القضاۃ ابی عبداللہ دامغانی: ۴۹۶ھ[1] میں شہر دامغان واقع ملک خراسان میں پیدا ہوئے۔ابو منؔصور کنیت تھی۔اپنے زمانہ کے شیخ فاضل فقیہ و محدث کامل،پسندیدہ اکلاق،لطیف الکلام،نیک سیرت و صدوق، قضاء و عدالت اور علم و روایت میں مشہور آفاق تھے۔۵۶۰ھ میں وفات پائی۔ ’’شمع محفل‘‘تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ۱۶؍صفر ۴۹۰ھ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن عمر حسام الدین صدر شہید دبن برہان الدین کبیر عبد العزیز بن عمر بن[1]مازہ بخاری بخارا کے اکابر واعیان محدثین و فقہاء میں سے تھے اور آپ کو سلاطین و ملوک کے نزدیک قبولیت تامہ حاصل تھی۔ماہ شوال ۵۵۲ھ میں حج کر کے بغداد میں تشریف لائےجہاں حدیث اپنے باپ صدر الشہید سے روایت کی اور ۵۵۶ھ میں وفات پائی۔’’بدر عصر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ شمس الدین ابع جعفر ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
عبد الغفر بن لقمان بن محمد کردری: شہر کردر کے جو خوار زم میں واقع ہے، رہنے والے تھے،ابو المفاخر کنیت اور شرف القضاۃ و تاج الدین و شمس الائمہ لقب رکھتے تھے،بڑے زاہد عابد اور اپنے زمانہ کے امام حنفیہ تھے۔فقہ ابی الفضل عبدالرحمٰن بن محمد کریانی سے حاصل کی اور حلب میں عہد سلطان نور الدین محمود میں مدت تک قاضی رہے اور وہیں ۵۶۲ھ کو وفات پائی۔تصانیف حسب ذیل کیں: کتاب اصول فقہ،کتاب مفیدومزید،شرح تجرید،شرح جامع صغیر،شرح جامع کبیر، شرح زیادات، کتاب حیرۃ الفقہاء اس کتاب میں ایسے مسائل جمع کیے ہیں جن کے حل سے علماء حیران ہوجاتے ہیں اور ایک کتاب ان الفاظ کے بیان میں تصنیف فرمائی کہ جن کے زبان پر لانے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے۔تاریخ وفات آپ کی’’تاج محفل‘‘ ہے۔ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
علی بن مودود بن حسین بن حسن بن محمد بن ابراہیم کشانی: شہر کشانیہ میں جو چمنستان نواحی سمر قند میں واقع ہے،۴۸۰ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے وقت کےامام فاضل،فقیہ مناظر ،محدث کثیر المحفوظ تھے،فقہ اپنے چچا مسعود بن حسین صاحب مکتصر مسعودی مقیم بخارا اور عبد العزیز بن عمر بن مازہ سے حاصل کی،پھر مرو میں گئے اور وہاں قاضی محمد بن حسین ارسابندی تلمیذ علی مروزی شاگرد دبوسی سے تفقہ کیا اور حدیث کو اپنے چچا مسعود اور ابا بکر محمد بن عبداللہ سر خکتی وغیر ہم سے سنا،آپ وعظ بہت عمدا کیا کرتے اور حق بات کے کہنے سے ہر گز نہ ٹلتے تھے۔مدت تک مرو مین مدرسۂ خانقانیہ کے مدرس رہے پھر بخارا و سمر قند میں سکونت رکھتے رہے۔ابو الحسن کنیت تھی،۵۵۷ھ میں وفات پائی۔تاریخ وفات آپ کی ’’زینت ملک‘‘ ہے۔سمعانی شافعی نے لکھا ہے کہ میں نے ۔۔۔
مزید
حسن بن فخر الاسلام علی بن محمد بزدوی: ۴۷۶ھ کو سمر قند میں پیدا ہوئے، ابو ثابت کنیت تھی۔جب آپ کا باپ فوت ہو گیا تو آپ کو آپ کا چچا صدر الاسلام ابو الیسر مھمد بن محمد بخارا کی طرف لے گیا اور وہاں آپ کو پرورش کیا اور پڑھایا لکھایا۔ جب آپ کا چچرا بھائی ابو المعالی قاضی صدر احمد فوت ہوا تو آپ بخارا کے قاضی مقرر ہوئے اور مدت تک قضاء پر قائم رہے پھر شہر بز کو واپس آئے اور اخیر عمر تک یہیں رہ کر ۵۵۷ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن یوسف حسینی سمر قندی: ناصر الدین لقب اور ابو القاسم کنیت تھی، اپنے زمانہ کے امام عظیم کبیر المحل عالم تفسیر و حدیث و فقہ اور واعظ و مجتہد علم ادب اور ائمہ کبار اور علمائے نامدار کے بڑے ثنا خوان تھے،نہایت مفید اور کثیر المنافع تصنیفات کیں جس میں سے کتاب نافع فقہ میں اور متقط فتاویٰ میں اور خلاصۃ المفتی اور کتاب الاخصاف اور مصابیح السبل وغیرذلک مشہورومعروف ہیں،وفات آپ کی ۵۵۶ھ میں [1]ہوئی۔بعضوں نے کہا ہے کہ آپ کو سمر قند کی غسان قوم میں سے ایک قبیلہ نے شہید کیا۔’’عارف مسائل دین‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ۵۴۹ھ’’دستور الاعلام‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن ابی بکر سخی صابونی [1]بزدوی: ابو طاہر کنیت تھی اور ابراہیم صفار کے اصحاب میں سے اپنے زمانہ کے امام عالم زاہد تھے،ابا نصر احمد بن عبدالرحمٰن اور قاضی ابا الیسر بزدوی سے سنا اور تفقہ کیا اور آپ سے بخارا میں سمعانی شافعی نے لکھا۔وفات آپ کی ۵۵۵ھ میں واقع ہوئی،’’قدوۃ گیتی‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ محمد بن ابی بکر بن عثمان بن محمد سنجی صابونی (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
محمد بن نصر بن منصور علی بن محمد بن محمد بن فضل عامری مدینی: ابو المعالی کنیت تھی،امام زاہد،فقیہ کامل اور سمر قند کے خطیب تھے۔۴۵۰ھ میں پیدا ہوئے۔فقہ صدر الاسلام محمد بن محمد بزدوی اور فخر الاسلام علی بن محمد بن بزدوی سے حاصل کی اور بڑی عمر پائی،یہاں تک کہ آپ کے اقران سب فوت ہو گئے تھے۔ سمعانی شافعی نے کہاہے کہ میں نے آپ سے ابی العباس مستغفری کی دلائل النبوہ کو سُنا۔ سمر قند میں ۵۵۵ھ میں فوت ہوئے۔’’فقیہ عصر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید