بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

شیخ ابو عمران موسی المیرتلیّ رحمۃاللہ علیہ

شیخ ابو عمران موسی المیرتلیّ کے بارے میں فرماتے ہیں: آپؓ اپنے نفس کو اذیتیں دینے والوں میں سے تھے ساٹھ سال گھر میں رہے باہر نہ نکلے، آپ حارث بن اسد المحاسبی کے راستے پر تھے۔ میں نے آپ کو خواب میں دیکھا جو آپ کے مقام سے بلند مقام میں آپ کا جانا بتاتا تھا، میں نے یہ خوشخبری آپ کو دی تو آپ نے فرمایا تو نے مجھے خوشخبری دی ہے اللہ تجھے جنت کی خوشخبری دے۔ کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ آپ نے وہ مقام حاصل کر لیا میں اگلے ہی دن آپ کے پاس گیا آپ کے چہرے پر خوشی تھی ، میرے لئے کھڑے ہوئے اور مجھے گلے لگایا۔ میں نے کہا آپ نے تو یہ مقام حاصل کر لیا میرے وعدے کا کیا ہوا فرمایا انشاء اللہ ایسا جلد ہو گا چناچہ ایک مہینہ بھی گزرنے نہ پایا تھا کہ اللہ نے مجھے اپنے پاس سے خاص نشانی ایجاد کر کے جنت کی بشارت دی لہذا اب میں قطعاً اپنے جنتی ہونے کا یقین رکھتا ہوں اور اس میں ذرا برابر بھی شک نہیں کرتا کہ میں اہل جنت م۔۔۔

مزید

شیخ یوسف الکومی رحمۃاللہ علیہ

شیخ یوسف الکومی کے بارے میں فرماتے ہیں: جب میں آپؓ یا اپنے دیگر شیوخ کے سامنے بیٹھتا تو میں تیز آندھی میں رکھے ورق کی طرح پھڑپھڑاتا میرا بولنا تبدیل ہو جاتا میرے اعضاء سن ہو جاتے یہانتکہ یہ سب میری حالت سے عیاں ہوتا۔ آگے فرماتے ہیں کہ میرا آپ (یوسف الکومیؓ) کی صحبت میں اتنا صدق تھا کہ جب میں رات کو کسی ایسے مسئلے کے لئے جو میرے ذہن میں وارد ہوتا آپ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کرتا تو آپؓ کو اپنے سامنے پاتا، آپ سے وہ پوچھتا اور آپ مجھے بتانے کے بعد چلے جاتے اور صبح صبح میں آپ کو یہ رات کا واقعہ بتاتا۔۔۔۔

مزید

شیخ ابو جعفر العریبی رحمۃاللہ علیہ

رسالہ القدس میں فرماتے ہیں کہ طریق اللہ میں میری سب سے پہلی ملاقات شیخ ابو العباس ابو جعفر العریبی سے ہوئی۔ آپؓ ہمارے شہر اشبیلیہ تشریف لائے، میں ان چند لوگوں میں سے تھا جو پہلے پہل آپ کی طرف لپکے میں نے آپ کے پاس آنا جانا شروع کیا تو میں نے آپ کو ذکر پر فریفتہ شخص پایا۔ جب میں نے آپ کو آپ کے نام سے پکارا تو آپ بغیر میرے بتائے ہی میرے دل کا حال جان گئے فرمانے لگے: ’’کیا تو نے اللہ کے راستے پر چلنے کا پکا ارادہ کرلیا ہے‘‘ میں نے عرض کی: ’’بندہ ارادہ ہی کر سکتا ہے اور ثبات دینے والی ذات خدا کی ہے‘‘ یہ سن کر بولے :’’سد الباب واقطع الاسباب و جالس الوہاب یکلمک اللّٰہ من دون حجاب‘‘ سب دروازے بند کر دے اور اسباب سے منہ موڑ لے اور وہاب کی صحبت اختیار کر، اللہ تجھ سے بغیر حجاب کے خطاب کرے گا۔ میں نے اس نصیحت پر عمل کیا یہاں تک۔۔۔

مزید

حضرت فاضلِ شہیر مولانا الحاج محمد عبدالرشید جھنگوی

حضرت فاضلِ شہیر مولانا الحاج محمد عبدالرشید جھنگوی، جھنگ علیہ الرحمۃ   استاذ العلماء حضرت مولانا ابوالضیاء محمد عبدالرشید بن مولانا حکیم قطب الدین ابن مولوی احمد بخش ۱۳؍جمادی الاولیٰ ۱۳۳۸ھ/ ۳؍فروری ۱۹۲۰ء میں چک ۲۳۳ ضلع جھنگ کے ایک عظیم علمی گھرانے میں تولد ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا علامہ محمد قطب الدین قدس سرہ (م۵ ربیع الثانی ۱۳۷۹ھ/ ۲۹؍اکتوبر ۱۹۵۹ء) بہت بڑے مناظر، منفرد انشاء پرداز، صاحبِ قلم اور کامل طبیب تھے۔ آپ نے اپنی ساری زندگی دینِ اسلام اور مسلکِ اہل سنّت و جماعت کے تحفظ اور اشاعتِ دین میں بسر کی۔[۱] [۱۔ عبدالحکیم شرف قادری، مولانا: تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت، ص۴۰۱ تا ۴۰۴] تعلیم و تربیت: چونکہ حضرت مولانا عبدالرشید مدظلہ کے والد ماجد خود ایک جلیل فاضل تھے، اس لیے آپ نے ابتدائی کتب درسِ نظامی کافیہ تک اپنے والد محترم قدس سرہ کے پاس پڑھیں۔ ایک سال مدسہ ریاض الاسلام (جھنگ) میں۔۔۔

مزید

حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن پھپھوندوی

حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن  پھپھوندوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: مولانا شاہ مصباح الحسن۔لقب: سید العلماء۔مقام پھپھوند کی نسبت سے’’پھپھوندوی‘‘کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:حضرت مولانا  شاہ مصباح الحسن پھپھوندی بن مولانا خواجہ سید عبد الصمد ابدال  سہسوانی پھپھوندوی بن سید غالب حسین علیم الرحمہ ۔خاندانی تعلق قطب المشائخ حضر ت خواجہ ابو یوسف چشتی علیہ الرحمہ سےہے۔شاہ مصباح الحسن کےوالد گرامی’’مجلس علمائے اہل سنت‘‘ کے مستقل صدر تھے۔اسی طرح آپ کاسارا خاندان علم وفضل،ورع وتقویٰ میں اپنی مثال آپ ہے۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت  بروز منگل 7/جمادی الاول 1304ھ،مطابق یکم فروری 1887ء کوبمقام پھپھوند ضلع اٹاوہ (ہند) میں ہوئی۔والدِ گرامی نے’’منظور ِ حق‘‘ اور’’فوہب اللہ لہ غلاماً ز۔۔۔

مزید

حضرت سید حاجی عبداللہ گیلانی

حضرت سید حاجی عبداللہ گیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ والد کا نام سیّد اسماعیل بن سیّد اسحاق تھا۔ سلسلۂ قادریہ کے مشائخ کبار میں سے تھے۔ عالم و فاضل، عابد و زاہد اور متوکل و مستغنی المزاج بزرگ تھے۔ عمر بھر درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ کسی امیر و سلطان کے دروازے پر نہیں گئے۔ دنیا و اہل دنیا سے کچھ سرو کار نہ تھا۔ نواب زکریا خاں ناظم لاہور اور اس کے امراء آپ کے عقیدت مندوں میں داخل تھے۔ ۱۱۴۱ھ میں وفات پائی۔ مزار سیّد اسماعیل محدّث لاہوری کے مزار کے متصل ہے۔ رفت از دنیا چو در خلدِ بریں!سالِ ترحیلش بخواں ’’عاشق سخی‘‘۱۱۴۱ھ سیّد عبداللہ پیرِ رہنمانیز فرما ’’اہلِ نعمت مقتدا‘‘۱۱۴۱ھ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ جمال اللہ نوشاہی

 حضرت شیخ جمال اللہ نوشاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت حافظ برخوردار کے فرزند ششم تھے۔ عالم و فاضل اور عارفِ کامل تھے۔ زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت اور ترکِ علائق میں بے نظیر تھے۔ صاحبِ ذوق و شوق  و وجد و سماع بھی تھے۔ حالتِ وجد میں جس پر نظر ڈالتے تھے اُسے بھی بے خود و مدہوش بنادیتے تھے، وہ مست بادۂ الست ہوجاتا۔ بحالتِ خواب آپ کے دلِ بیدار سے ذکرِ ہُوکی آواز مسلسل آتی رہتی تھی جس کو تمام حاضرین بگوش ہوش سنتے تھے۔ آپ کے فرزند مولانا محمد حیات صاحبِ تذکرۂ نوشاہی رقم طراز ہیں۔ ایک روز آپ حضرت نوشاہ گنج بخش کے مزار کی زیارت کو گئے۔ دیکھا کہ وہاب نامی ایک زمیندار موضع اگر ویہ کا مزار کی ملحقہ زمین پر اپنے مویشی چرا رہا ہے۔ آپ نے اسے ایسا کرنے سے منع فرمایا مگر وُہ باز نہ آیا۔ آپ نے صبر فرمایا اور واپس تشریف لے آئے۔ اُسی رات بحکمِ الٰہی اس کے تمام مویشی مرگئے۔ اس پر بھی وُہ شرارتی نا بکا۔۔۔

مزید

حضرت شیخ مراد بن علی نقشبندی

حضرت شیخ مراد بن علی نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مراد بن علی بن داؤد بن کمال الدین بن صالح بن محمد الحسینی بخاری نقشبندی: محدث،مفسر،مدرس،فقیہ،علوم عقلی ونقلی کے فاضل اور صوفی تھے۔۱۰۵۰ھ میں پیدا ہوئے،حج وزیارت کے لیے حرمین گئے،وہاں تین سال قیام کیا،پھر طلب علم میں بخارا،اصفہان،سمر قند،بلخ،بغداد وغیرہ کا سفر کیا اور وہاں کے علماء سے ملاقات کی،پھر مکہ معظمہ،مصر اور دمشق کا سفر کرتے ہوئے قسطنطنیہ پہنچے جہاں ۱۲ ربیع الثانی ۱۱۳۲ھ میں وفات پائی۔مفرداتِ قرآنیہ دو جلدوں میں،سلسلہ ذہب اور طریقۂ نقشبندیہ میں بہت سے رسائل تصنیف کیے۔(حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سید بہاؤالدین جونپوری رزق کشا

حضرت سید بہاؤالدین جونپوری رزق کشا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ جونپور کے علاقہ کے مشہور مشائخ میں سے تھے۔ حضرت شیخ محمد عیسیٰ کے مرید تھے ترک و تجرید اور صدق و ورع میں ثابت قدم تھے کہتے ہیں کہ ایک شخص شیخ حسین نام تھا جو گجرات سے چل کر آپ کی زیارت کے لیے آیا یہ شخص شیخ محمدعیسیٰ کی زیارت کرنا چاہتا تھا شیخ بہاْؤالدین طالب علم تھے وہ اِس نوجوان کے ساتھ بھی اٹھنے بیٹھنے لگا اُس نے دیکھا کہ شیخ بہاؤالدین نوجوان بھی ہے اور فقیر مستحق بھی ہے اُسے اس پر بڑا ترس آیا کہنے لگا کہ میرے ساتھ جنگل میں چلو وہ ساتھ ہولیے جنگل میں پہنچ کر اُس نے کیمیا کا ایک نسخہ نکالا اور اُس کو دے کر کہا یہ لے لو اور جب تجھے ضرورت ہو اِس کا استعمال کرنا اگر ختم ہوجائے تو پھر مجھے آکر کہنا تاکہ تمہیں میں کوئی اور عمل سِکھا دوں شیخ بہاؤالدین نے عرض کیا میں تو آپ سے کسی اور کیمیا کی امید لے کر آیا تھا مجھے اِس کیمیا کی ضرو۔۔۔

مزید

شیخ ابوالقاسم روزی قدس سرہ

  آپ کا اسم گرامی جعفر بن احمد بن محمد تھا، نیشاپور کے رہنے والے تھے، ابن عطاء محمد بن الجواری، ابو علی رودباری کی مجالس میں بیٹھتے تھے اپنے والد سے بہت سا مال ورثہ میں ملا، تمام کا تمام صوفیہ میں تقسیم کردیا جب انتقال ہوا، تو ایک گودڑی کے بغیر کوئی چیز نہ تھی۔ مشائخ   اقلیم رہے فرمایا کرتے تھے کہ شیخ ابوالقاسم رحمۃ اللہ علیہ کے پاس چار چیزیں تھیں جمال باکمال (ظاہری بھی اور باطنی بھی) زہد و تقویٰ بے پناہ  مال و دولت اور پھر سخاوت میں کھلا ہوا ہاتھ۔ آپ نے ۳۷۸ھ میں وفات پائی۔ زاہد متقی ابو القاسم سال وصلش چو جستم از دلِ خود   اہل جاہ و سخی ابوالقاسم گفت کامل ولی ابوالقاسم ۳۷۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید