بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

حضرت عبیداللہ بن ابراہیم عبادی

حضرت عبیداللہ بن ابراہیم عبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عبید اللہ بن ابراہیم بن احمد بن عبد الملک بن دمر بن عبد العزیز بن محمد جمال الدین المحبوبی العبادی نسب آپ کا عبادہ بن الصامت صحابی کی طرف منتہی ہوتا ہے اس لیے آپ کو عبادی کہتے تھے اور چونکہ محبوب بھی آپ کے اجداد میں سے ایک کا نام تھاا س لیے محبوبی بھی کہتے تھے۔۵؍جمادی الاولیٰ۵۴۶ھ میں پیدا ہوئے۔ علم امام زادہ محمد بن ابی بکر صاحب شرعۃ الاسلام اور شمس الائمہ عماد الدین عمر بن کر زر نجری اور فقہ قاضی خان اوزجندی سے حاصل کی یہاں تک کہ امام کامل اور فاضل بے مثل ہوئے معرفت مذہب و خلاف میں یکتائے روزگار اور ثقہ تھے،ماوراء النہر میں ان شیوخ حنفیہ میں سے گذرے ہیں جن پر مذہب کی معرفت منتہی ہوئی تھی۔جمال الدین لقب تھا اور ابی حنفیہ ثانی کے نام سے مشہور تھے،شرح  جامع صغیر اور کتاب الفروق آپ کی تصنیفات میں سے ہیں۔آپ سے آپ کے بیٹے احمد والد تاج ا۔۔۔

مزید

شیخ صلاح الدین درویش

حضرت شیخ صلاح الدین درویش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ صدرالدین رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے، بڑے بزرگ اور عالی مرتبت تھے، شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلوی کے معاصر اور ہمسایہ تھے، سلطان محمد تغلق بادشاہ کی طرف سے مشائخ کو جو تکالیف پہنچائی جاتی تھیں، میر سید شیخ نصیرالدین نے تو ان سب کو اپنے شیخ کی وصیت کے مطابق برداشت کیا، لیکن شیخ صلاح الدین درویش بادشاہ سے ہمیشہ ترش کلامی سے پیش آتے تھے شیخ صلاح الدین نے ملتان سے رحلت فرماکر دہلی کو اپنا وطن بنالیا تھا اور دہلی ہی میں انتقال فرمایا، نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے مزار کے قریب ہی آپ کا مزار ہے، 22؍صفرالمظفر کو آپ کا عرس ہوتا ہے، آپ کی مناجات ہے جس کو لوگ مناجات صلاح کہتے ہیں، اس میں آپ کہتے ہیں کہ اے اللہ عزوجل مجھے اس گھڑی اور وقت کی قسم جب کہ تو نے صلاح الدین درویش کو سفید ہاتھی کہا، اے اللہ عزوجل! مجھے قسم اس وقت اور گھڑی کی ج۔۔۔

مزید

راجی حامد شاہ

حضرت راجی حامد شاہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ حسام الدین مانک پوری کے مرید تھے، صاحب نسبت و حال صاف باطن برزگ تھے، سلطان شمس الدین التمش کے دور حکومت میں سادات کردیز میں سے دو بھائی دہلی تشریف لائے، ایک کا اسم گرامی سیّد شمس الدین تھا، انہوں نے میوات کے علاقہ میں سکونت اختیار کی، ان کی بقیہ اولاد بھی وہیں رہتی ہے اور دوسرے سید شہاب الدین تھے جن کی اولاد میں راجی حامد شاہ ہیں، ان کے آباءواجداد اپنے علاقہ کے بڑے معزز و مکرم لوگوں میں سے تھے، وہاں کی زَبان میں آپ لوگوں کو راجی کہتے تھے۔ آپ ابتدائی عمر میں سپاہیوں کے لباس میں رہاکرتے تھے بالاخر شیخ حسام الدین مانک پوری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کی صحبت میں رہ کر بہت ریاضت کی جس کی وجہ سے آپ کا دل صاف و شفاف ہوگیا، باطن پاکیزہ و مطہر ہوگیا، اگرچہ آپ علوم ظاہری معمولی پڑھے ہوئے تھے مگر خدا داد علمی استعداد کی وجہ سے بڑے بڑے علماء آپ کے مع۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ نقی الدین نوح

آپ خواجہ نظام الدین اولیاء کی بھانجی  کے بیٹے تھے، اور قرآن کریم کے حافظ تھے، منقول ہے کہ شیخ نظام الدین اولیاء نے ایک روز آپ کو اپنی علالت کے زمانے میں بلاکر خلافت دی اور نصیحت فرمائی کہ تمہیں جو کچھ ملے اس پر صابر و شاکر رہنا، اور اگر کچھ نہ ملے تو پریشان نہ ہونا کیونکہ اللہ تعالیٰ (عنایت فرمانے والا ہے وہ کچھ نہ کچھ ضرور) دیدے گا، کسی کی بدخواہی نہ کرنا، جور و ظلم کا بدلہ بخشش و کرم سے دینا، جاگیریں اور وظائف قبول نہ کرنا کیونکہ درویش وظیفہ خوار نہیں ہوتے، اگر تم ان تمام  باتوں پر مضبوطی سے عمل کرو گے تو مخلوق تمہارے دروازے پر آیا کریں گے، آپ ابھی نوجوان ہی تھے کہ خواجہ نظام کی زندگی ہی  میں فوت ہوگئے اور رحمت خداوندی کی آغوش میں پنہاں ہوگئے۔ اخبار الاخیار خواجہ تقی الملۃ والدین نوح ہیں جو علم کے ساتھ موصوف اور تحمل و وقار کی طرف منسوب تھے۔ فرشتوں کی سی صفات اپنے میں رکھ۔۔۔

مزید

مولانا شہاب الملتہ والدین کنتوری رحمتہ اللہ علیہ

حرمین محترمین کے زائر اور مشغول بحق تھے۔ سلطان المشائخ کے سابق مریدوں میں اعلی درجہ کے مرید اور آپ کے یاروں میں معتبر شخص تھے فضائل ظاہری و باطنی اس قدر رکھتے تھے اور یاد حق میں اس درجہ مشغول تھے کہ شیخ نصیر الدین محمود جیسے بزرگ شخص نے آپ  کو مرید کرنے کی اجازت دی تھی اور یہ ظاہر بات ہے کہ اس شخص کے دینی فضائل کس حد پر ہوسکتے ہیں جسے شیخ کے انتقال کے بعد اس  کا ایک اعلی درجہ کا خلیفہ ایسے  اہم اور  بھاری کام کی  اجازت  دے جو حقیقت میں نبوت کی نیابت ہے باوجود یکہ اس کام میں اس قدر دشواریاں اور باریکیاں ہیں جو بیان میں نہیں آسکتیں۔۔۔۔

مزید

میاں قاضی خان ظفر آبادی

حضرت میاں قاضی خان ظفر آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ حسن طاہر کے مرید بھی تھے اور خلیفہ بھی بڑے زاہد۔ عابد اور صاحب استقامت و کرامت بزرگ تھے فرمایا کرتے تھے میں نے تیس سال جہاد کیا اور اس نفس آمارہ سے لڑتا رہا مجھے محسوس ہوا ہے کہ یہ نفس پلید انسان کو کن کن داؤ و پیچ سے مغلوب کرتا رہتا ہے۔ نصیر الدین ہمایوں بادشاہ نے کئی بار کوشش کی کہ آپ نذرانہ قبول فرمالیں مگر ہر بار انکار فرما دیا کرتے تھے ایک بادشاہی مرتبت کے بادشاہ نے کہلا بھیجا آپ جو شہریا جاگیر اپنے نام پر لکھ دیں وہ آپ کے لیے ہوگی مگر آپ نے فرمایا مجھے یہ چیزیں درکار نہیں ہیں ہم نے اپنے پیر و مرشد سے وعدہ کیا ہے کہ جو کچھ مانگیں گے اپنے خدا سے مانگیں گے ہمایوں نے کہا اچھا یہ چیزیں اپنے بیٹوں کے لیے لے لیں آپ نے فرمایا وہ بالغ ہیں انہیں اختیار ہے اپنے لیے کیا چیز حاصل کریں آخر کار یہ فرمان آپ کے بڑے بیٹے عبداللہ کی خدمت میں ۔۔۔

مزید

عبد اللہ مرتعش

حضرت ابو محمد عبداللہ مرتعش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ عبداللہ بن محمد نیشاپوری کے نام سے مشہور تھے بغدادمیں قیام رہا، ابوحفص حدّاد اور سید الطائفہ حضرت جیند بغدادی رحمۃ اللہ علیہما کے خلفاء میں سے تھے، آپ نے سیاحت میں دنیائے تہذیب کو چھان مارا تھا۔ جب حضرت مرتعش اپنے پیرو مرشد کے حکم سے سیاحت پر نکلے تو ہر سال ایک ہزار فرسنگ سفر کرتے، تقریباً ایک ہزار قصبوں میں گھومتے مگر کسی قصبے میں دس روز سے زیادہ قیام نہ کرتے، آپ نے فرمایا: میں نے زندگی میں تیس حج پا پیادہ کیے ہیں، میں نے اس توکل کی زندگی پر غور سے نظر ڈالی تو محسوس کیا کہ یہ بھی نفس کی خواہش کی تکمیل تھی لوگوں نے پوچھا یہ بات کس طرح معلوم ہوئی، آپ نے فرمایا: ایک دن مجھے میرے والدہ نے کہا کہ کنویں سے ایک گھڑا پانی لے آؤ، مجھے والدہ کا یہ حکم گراں گزرا، اس سے خیال آیا کہ یہ تمام حج بھی تو اپنے نفس کی خواہش پر کیے ہیں۔ ایک درویش نے یہ ۔۔۔

مزید

حضرت علامہ وکیل احمد سکندرپوری حنفی

حضرت علامہ وکیل احمد سکندرپوری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شاہ محمد عبدالعلیم آسی رشیدی قدس سرہٗ کے برادر عم زاد، وکیل احمد نام نامی۔ ۹؍ذی الحجہ ۱۲۵۸؁ھ میں اپنے گاؤں سکندر پور ضلع بلیا میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم وطن میں پائی، حضرت مولانا عبد الحلیم فرنگی کا شہرہ سُن کر جونپور پہونچے، نور الاونار کا مشہور حاشیہ ‘‘قمر الاقمار’’ مولانائے فرنگی محلی نے آپ ہی کے لیے لکھا، ۱۲۷۶؁ھ میں درسیات تمام کیں، لکھنؤ میں حکیم نور کریم لکھنوی سے طب پڑھی، کچھ عرصہ مطب بھی کیا، ۱۲۸۳؁ھ میں حیدر آباد وکن گئے، سرکار آصفیہ کے صوبہ شرقی کے نائب مقرر ہوئے۔ مولانا عبد الحئی لکھنوی (آپ کے اُستاذ زادہ) اور نواب صدیق حسن قنوجی بھوپالی کے درمیان جب مشہور تحریری مناظرہ دربارۂ تقلید و مفتیان ائمہ ہوا تو آپاُستاذ زادہ کے دوش بدوش تھے، اور نواب کے رسالۂ نظم کا جواب نظم میں بعنوان دیوان حنفی اور نثر ۔۔۔

مزید

محمد حسن سنبھلی

حضرت فاضل کبیر محمد حسن سنبھلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی : محمد حسن والد کا نام شیخ ظہور حسن بن شمس علی تھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ حضرت سیدنا عبد السلام صحابی رسول ﷺ ورضی اللہ عنہ کی اولاد سے تھے۔ تاریخِ ولادت:فاضلِ کبیر  1264ھ میں سنبھلی، ضلع مراد آباد، ہند میں پیداہوئے۔ تحصیلِ علم:فاضلِ کبیر نے   پہلے حفظ قرآن پاک کیا، پھر مفتی عبد السلام سنبھلی، مولانا عبدالکریم خاں دہلوی، مولانا سدید الدین خاں دہلوی، مولانا شاہ عبدالقادر بد ایونی سے تحصیل وتکمیل علوم کی، کچھ دنوں بدایوں میں مولوی سید یونس علی بد ایونی کی تعلیم پر مامور بیعت وخلافت: فاضلِ کبیر رحمۃ اللہ علیہ شاہ ولدار علی مذاق بد ایونی خلیفۂ حضرت اچھے میاں مارہروی سے مرید تھے۔ اور اُنہیں سے سلاسل طریقت کی اجازت بھی پائی۔ سیرت وخصائص: فاضلِ کبیر محمد حسن سنبھلی رحمۃ اللہ علیہ  اپنے زمانہ کے مشہور صا۔۔۔

مزید