منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

پسنديدہ شخصيات

حضرت سید موسیٰ جون

حضرت سید موسیٰ جون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا ابراہیم علی چشتی

حضرت مولانا ابراہیم علی چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت سید غوث علی قلندر

حضرت سید غوث علی قلندر رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: آپ کا اسمِ گرامی حضرت سید غوث علی شاہ بن سید احمد علی  ہے۔ اورآپ کا سلسلہ نسب بتیس واسطوں سے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر منتہی ہوتاہے۔ آپ حسنی وحسین سید ہیں۔ تاریخِ ولادت: آپ جمعہ کے دن رمضان کے مہینے میں1219ھ میں موضع استہاون میں پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: آپ کے والد ماجد نےآپ کو دہلی بلایااورآپ کی تعلیم کی ابتدادہلی میں ہوئی۔آپ نے حدیث و فقہ کی کتب حضرت شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی اورحضرت مولاناشاہ محمد اسحاق سے پڑھیں۔منطق ودینیات کی تعلیم آپ نے مولوی فضل امام صاحب خیرآبادی سے حاصل کی۔مثنوی مولاناروم رحمتہ اللہ علیہ آپ نے مولوی قلندرعلی جلال آبادی سے پڑھی،آپ نے علم ہیٔت ودیگرعلوم ظاہری و باطنی میں  دستگاہ حاصل کی۔(رحمۃ اللہ علیہم) بیعت و خلافت: آپ کئی سلسلوں میں بیعت ہوئے۔حضرت لعل شاہ کے روحانی فیوض سے مستفید۔۔۔

مزید

میرابوالعلا اکبر آبادی، سیدنا شاہ

 میرابوالعلا اکبر آبادی، سیدنا شاہ، رحمۃ اللہ تعالی علیہ    خاندانی حالات؛ آپ کےداداحضرت خواجہ امیرعبدالسلام مع اہل وعیال کےسمرقندسےہجرت کرکےہندوستان آئےاورنریلہ میں جودہلی سےکچھ دورواقع ہے۔قیام فرمایا،حرمین شریف کی زیارت کےقصد سے وہ نریلہ سےمع متعلقین فتح پورسیکری آئے،یہاں سےآگےجاناچاہتےتھےکہ شہنشاہ اکبرنےان سے فتح پورسیکری میں رہنےکی درخواست کی،وہ راضی ہوگئےاورفتح پورسیکری میں رہنےلگے۔کچھ عرصے فتح پورسیکری میں قیام فرماکروہ حج کےلئےروانہ ہوگئے،وہیں ان کا وصال ہوا۔ والد ماجد: آپ کےپدربزرگوارکانام امیرابوالوفاہے،بعارضہ دردقولنج ان کا وصال فتح پورسیکری میں ہوااور دہلی  میں ان کوسپرد خاک کیاگیا۔۱؎ والدہ ماجدہ: آپ کی والدہ ماجدہ حضرت خواجہ محمدفیض المعروف بہ خواجہ فیض کی دخترنیک اخترتھیں۔حضرت خواجہ محمدفیض بردوان میں ناظم کےعہدےپرفائزتھے۔ حسب ونسب: آپ والدم۔۔۔

مزید

حضرت شمس الدین خراسانی

حضرت شمس الدین خراسانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابراہیم بن عبدالرحمٰن دمشقی

حضرت شیخ ابراہیم بن عبدالرحمٰن دمشقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابراہیم بن عبد الرحمٰن بن محمد بن عماد الدین عمادی دمشقی: ۱۰۱۲؁ھ میں پیدا ہوئے،ملک شام کے مشہور فضلاء و بلغاء میں سے علم ادب اور نظم و نثر میں بارع،فقیہ کثیر المحفوظات،محدث فاضل،مقبول الہیأت،عظیم الہیبۃ تھے۔ابتداء میں علوم اپنے والدِ ماجد سے پڑھے پھر بور مینی میں حسن بن محمد سے مختلف علوم و فنون حاصل کیے اور حدیث کو احمد عیشاوی وغیرہ سے اخذ کیا۔باپ کی وفات کے بعد اپنے منجھلے بھائی کے ساتھ روم کا سفر کیا۔دو دفعہ حج کیا اور دوسری دفعہ کے حج کے وقت رکب شامی ہیں قاضی مقرر ہوئے۔اخیر عمر میں فالج ہوگیا جس میں ڈیڑھ سال مبتلا رہ کر شنبہ کے روز ۱۰؍ربیع الثانی ۱۰۷۸؁ھ میں وفات پائی اور مقبرہ باب الصغیر میں اپنے والد کی قبر کے پاس مدفون ہوئے۔’’لوح محفوظ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت ابراہیم حلبی

حضرت ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابراہیم بن مصطفیٰ بن ابراہیم حلبی مداری نزیل قسطنطنیہ: علامۂ کبیر، فہامہ شہیر،علوم عقلیہ و نقلیہ میں خدا کی ایک بڑی نشانی اور صاحب تصانیف باہرہ مستغنی عن الاوصاف تھے۔حلب میں پیدا ہوئے،اصل میں آپ مداری تھے کہ خدا نے آپ کے دل میں علم کا شوق ڈالا اور مصر میں جاکر سات سال تک تحصیل علوم و فنون میں مشغول رہے پھر دمشق میں جاکر وہاں کی ایک جماعت فضلاء سے اخذ کیا اور تصوف کو شیخ عبد الغنی نابلسی وغیرہ سے حاصل کیا پھر قاہرہ میں مراجعت کی اور منقولات و معقولات کو سید علی الضریر حنفی وغیرہ سے اخذ کیا یہاں تک کہ فائق اقران ہوئے اور مشائےخ نے آپ کو تدریس کی اجازت دی۔آپ نے ہی پہلے پہل اس ملک میں در مختار کو پڑھا اور پہلے پہل اس کا حاشیہ تصنیف کیا آپ کے ذکاء اور فضیلت کے سبب سے بڑی شہرت ہوئی اور کثرت سے طلباء آپ کے پاس جمع ہوئے۔قسطنطنیہ میں آکر شیخ الاسلام علامہ روم۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حسام الدین مانک پوری

  حضرت شیخ حسام الدین مانک پوری مشائخ کبارمیں ہیں۔ خاندانی حالات: آپ کےداداحضرت مولاناجلال الدین مانک پوری ایک خدارسیدہ بزرگ تھے،وہ حضرت شیخ محمد سے بیعت تھے۔۱؎حضرت شیخ محمد کو حضرت نظام الدین اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کاخلیفہ ہونے کا فخر حاصل ہے،آپ شب بیدارتھے،رات عبادت میں گزارتےتھے،ہرروزاکتالیس مرتبہ اکتالیس مرتبہ سورۃ یٰسین پڑھناآپ کامعمول تھا،قرآن شریف لکھ کرگزارہ کرتےتھے۔ والد: آپ کےوالد بزرگوارحضرت مولاناخواجہ زاہداورمتقی تھے،ایک مرتبہ آپ کےیہاں تین روزکا فاقہ تھا،ایک شخص نےنذرانہ پیش کیا،آپ نےواپس کردیا،گھروالوں کویہ بات ناگوارہوئی۔آپ  خاموش رہے۔ملک عین الدین مانک پوری نےآپ کواسی قدرنذرانہ بھیجا۔جتناکہ وہ شخص لایاتھا۔ آپ نےوہ نذرانہ قبول کیااوراپنےگھروالوں سےفرمایاکہ خداکاشکرہے،جس نےپاک پیسہ دیا۔ تعلیم وتربیت: آپ نےعلوم ظاہری کےاکتساب میں بہت محنت کی۔فقہ،حدیث،تفسیر۔۔۔

مزید

ضرت شیخ سعدالدین خیرآبادی(رحمتہ اللہ علیہ)

  حضرت شیخ سعدالدین ترک وتجریدمیں یگانہ روزگارتھے۔ تعلیم: آپ کونحووصرف،فقہ،حدیث اورتفسیرمیں دستگاہ حاصل تھی،علم ظاہربہت محنت سےحاصل کیا، آپ مولانااعظم کےشاگردتھے،جن کامشہورعلماءمیں شمارتھا۔آپ نے"عوارف المعارف"ان سے پڑھی،حضرت شاہ میناسےاکثرعرض کیاکرتےتھےکہ۔۱؎ "حضرت مخدوم کومعلوم ہےکہ اس کتاب کےالفاظ کی تصحیح کےلئےطبع بندہ کافی ہےاور معانی کا سمجھناخودان کےاحوال شریف کاخاصہ ہے،اب ملاؤں سےپڑھناکس لئے"۔ حضرت شاہ مینانےفرمایا۔ "بابادیانت نہیں ہے۔کہ علم کےباوجودترک تعلم کریں اوراپنےعلم پر اکتفاکریں"۔ بیعت وخلافت: آپ حضرت شاہ میناکےمریداورخلیفہ ہیں۔ وفات: آپ نے۸۸۲ھ میں رحلت فرمائی۔مزارخیرآبادمیں ہے۔ مریدین: آپ کےخاص خاص مریدین حسب ذیل ہیں۔ شیخ صفی،شیخ مبارک سندیلوی،شیخ اللہ دیاخیرآبادی۔ سیرت: آپ جامع کمال شریعت وطریقت تھےاورعلوم ظاہری وباطنی سےآراستہ تھے۔آپ نےبہت سی کتابیں لکھی ہی۔۔۔

مزید

حضرت سیّد عبداللہ ثانی رحمۃ اللہ علیہ:

          ولادت ماہِ رجب ۱۰۳ھ میں بمقام مدینہ منوّرہ ہوئی ۱۳۳ھ میں اپنے والد محترم حضرت عبداللہ المحض سے خلافت جدّیہ سے سرفراز ہوئے۔ ماہِ جمادی الآخر ۱۵۶ھ میں مدینہ طیّبہ میں رحلت فرمائی۔ مرقد منوّرہ مدینہ منوّرہ میں ہے۔ (شریفُ التواریخ)۔۔۔

مزید