حضرت سید علیم اللہ چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ قصبہ جالندھر کے سادات گھرانے سے تعلق رکھتے تھے آپ کا شجرہ نسب زید بن حسن رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے آپ شاہ ابو المعالی قدس سرہ کے مرید تھے ظاہری علوم میں کمال حاصل کیا اور علماء وقت میں ممتاز ہوئے آپ کی تصانیف میں انہار الاسرار شرح بوستان سعدی نزہتہ السالکین شرح اخلاق ناصری۔ زبدۃ الروایات نثر الجواہر جو اندر مرجان کا فارسی ترجمہ ہے جس میں بلند پایا کتابیں یاد گار زمانہ ہیں بچپن میں ہی حضرت شاہ ابوالمعالی چشتی کی خدمت میں رہنے لگے تھے مگر بڑے ہوئے تو آپ کو سید میراں بھیکھہ رحمۃ اللہ علیہ سے خرقۂ خلافت ملا۔ آپ کی ساری عمر طلبا کی تعلیم اور خدامین کی تلقین میں گزری آپ کا شعری مذاق بڑا بلند تھا اور شعر خاص انداز میں کہتے تھے ہم آپ کی ایک غزل کا مطلع و مقطع دیتے ہیں۔ یار از خلوت گہہ قدسی عیاں تاختہتیغ استغنا بگردن ہائے اعتبار آختہاز تلو نہائ۔۔۔
مزید
گوٹھ کھبڑا کے عباسی مخادیم خاندان کے چشم و چراغ علامہ مخدوم عطا محمد عرف اللہ بخش عباسی کا سلسلہ نسب کھبڑا کے مشہور و معروف ولی اللہ، عارف باللہ، فاضل یگانہ، عالم ربانی حضرت علامہ مخدوم عبدالرحمن شہید (سن ۱۱۴۵ھ) سے یوں مل رہا ہے: مخدوم عطا محمد مخدوم محمد عاقل عرف پیر محمد بن مخدوم عبدالخالق بن مخدوم محمد عاقل بن مخدوم احم دبن مخدوم عبدالرحمن شہید رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم مخدوم اللہ بخش کی ولادت درگاہ مخادیم کھبڑا تحصیل گمبٹ خیر پور ریاست (سندھ) میں ہوئی۔ تاریخ ماہ و سن کا علم نہ ہوسکا۔ بچپن میں والد کا سایہ اٹھ گیا اور ساری ملکیت پر بھائی دین محمد عباس قابض ہوگئے۔ اسلئے مخدوم اللہ بخش نے بچپن میں سخت تکالیف اٹھائیں۔ معاشی مسئلہ نے بہت پریشان کر رکھا تھا۔ تعلیم و تربیت: آپ کے والد مخدوم محمد عاقل نے شکار پور کے مشہور پٹھان خاندان کے سخی مرد مدد خان کے خاندان میں سے شادی کی تھی۔ اس خ۔۔۔
مزید
محمد نام ، ابو الحسن کنیت ، نور الدین لقب ، المعرف علامہ سندھی، محمد بن عبدالہادی سندھی ٹھٹوی ثم مدنی حنفی۔ ٹھٹھہ (سندھ) میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: ٹھٹھہ میں ہی تعلیم و تربیت ہوئی ، ٹھٹھہ کے علماء و فضلاء سے علوم کی تحصیل کی، تکمیل علوم کے بعد ٹھٹھہ میں تدریس کا شغل اختیار کیا اور جلد طلبہ کا مرجع بن گئے اور محققین علماء میں شمار ہونے لگے۔ پھر حجاز مقدس کا سفر کیا اور وہاں شیوخ حرم سے احادیث مبارکہ کا سماع کیا۔ محدث محرم علامہ ابراہیم کردی کورانی، شیخ محمد بن عبدالرسول برزنجی مدنی (ان کی کتاب الاشاعۃ لاشراط الساعۃ) کا اردو ترجمہ ’’قیامت کی نشانیاں‘‘ کے نام سے شیخ القرآن علامہ مفتی محمد فیض احمد اویسی بہاولپوری نے کیا اور بزم اویسیہ رضویہ پبلشرز کراچی نے ۲۰۰۴ء میں اشاعت کا اہتمام کیا) اور شیخ عبداللہ بن سالم وغیرہ سے استفادہ کیا اور سند لی۔ دو برس تک حرم م۔۔۔
مزید
سید حمد بن سید خالد طرالبس (شام) میں تولد ہوئے۔ والدہ محترمہ کا تعلق کرد گھرانے سے تھا اور ان کا سلسلہ نسب شاہ بربر سے جاکر ملتا ہے۔ آپ کے ماموں محترم ملک شام میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ مولانا نجم الدین صاحب بتاتے ہیں کہ مفتی اعظم شام علامہ سید محمد امین بن عابدین علیہ الرحمۃ (صاحب ردالمحتار) مولانا سید احمد خالد شامی کے نانا کے بھائی تھے۔ (اینٹر ویو الراشد صفر ۱۳۹۷ھ) مولانا سید احمد خالد شامی عالمی مبلغ اہلسنت تھے، جہاں بھی پہنچے شریعت و طریقت کی تبلیغ کی، بے شمار نفوس ان کی صحبت سے مستفیض ہو کر مسلک حقہ پر کار بن دہو کر نیکیاں کماتے رہے۔ مولانا کو سندھ سے ایک خاص لگن تھییہاں ان کا حلقہ بھی وسیع تھا۔ خلیفہ احمد یار خان پٹھان نے ان کا تذکرہ لکھا جو کہ شہداد کوٹ (سندھ) میں مدفون ہیں۔ تعلیم و تربیت: آپ نے تحصیل علم کے بارے میں خود فرمایا: میں نے ظاہری علوم کمسنی میں ہی حاصل کرلئے ت۔۔۔
مزید
بن محمد رعینی ۔کنیت ان کی ابومحمد تھی۔ان کاتذکرہ صحابہ میں کیاگیا ہے فتح مصر میں شریک تھے۔ان کی کوئی روایت معلوم نہیں۔یہ ابن یونس کابیان ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔بعض لوگو ں نے بیان کیاہے کہ ابوزرعی رازی نے ان کا تذکرہ صحابہ میں لکھاہے۔محمد بن عبداللہ تیمی نے لہیعہ حضرمی سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز سورہےتھے اور آپ کے پاس آپ کی کوئی بی بی بیٹھی ہوئی تھیں انھوں نے دیکھا کہ آپ کا چہرہ مبارک متغیر ہورہا ہے تھوڑی دیر بعدجب بیدارہوئے توانھوں نے کہایارسول اللہ جو حالت آپ کی میں نے آج دیکھی ہے وہ کبھی نہ دیکھی تھی۔حضرت نے فرمایاکہ یہ وجہ تھی کہ میں نے خواب میں پل صراط کو دیکھا۔ ابوبکرکاگذراس پر ہواقریب تھا کہ وہ نہ بچتے اورمیں نے گمان کیا کہ وہ نہ بچیں گے مگربچ گئے۔اسی وجہ سے چہرے کا رنگ متغیرہواتھا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔انھوں نے زمانہ جاہلیت کاپایاتھا۔عبدان نے ان کاتذکرہ لکھاہے اوراپنی سند کے ساتھ عوام بن حوشب سے انھوں نے لھب ابن خندف سے جو زمانہ جاہلیت کے ایک شخص تھے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہاعوف بن مالک بیان کرتےتھے کہ مجھے پیاسا مرجانا بہترہے بہ نسبت اس کے کہ وعدہ خلاف ہوکرمروں۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید