بن خدیج۔کنیت ان کی ابوزعنہ ہے۔شاعر ہیں۔طبری نے ان کا ذکرشرکأ بدرمیں کیاہے ہم ان کاتذکرہ انشأ اللہ تعالی ٰ کنیت کے باب میں لکھیں گے۔ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن حنظلہ بن عدی بن عمروبن ثعلبہ بن عدی بن ملکان بن عوف بن حذرہ ابن زید لات۔ ان کو تنوخی بھی کہتےہیں۔حیرہ کے لوگوں میں سے ہیں کیونکہ بنی ملکان بن عوف تنوخ کے حلیف ہیں ان کی حدیث اہل مصر سے مروی ہے حیرہ کا جو وفد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا اس میں یہ بھی تھے۔ابوبکرصدیق کے عہد میں اسلام لائےتھےزمانۂ جاہلیت میں حضرت عمر کے شریک تھے۱۵ھ ہجری میں حضرت عمرکی طرف سےقاصد بن کرمقوقس کے پاس اسکندریہ گئے تھےاورفتح مصر میں شریک تھےان کی اولاد مصرہی میں رہے۔یزید بن ابی حبیب نے ناعم بن عبداللہ سے انھوں نے کعب بن عدی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میرے والدحیرہ کے اسقف (عالم پیشوائے انصاری جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تومیرے والد نےکہاکہ کیاہوسکتا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ اس شخص (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس جائیں اورجاکرتم لوگ اس سے کچھ اس کی باتیں سنو۔۔۔
مزید
بن امیہ بن عدی بن عبیدبن حارث بن عمروبن عوف بن غنم بن سواد بن مری بن اراشہ بن عامر بن عبیلہ بن فسمیل بن فران بن بلی۔بلوی۔انصار کے حلیف ہیں اوربقول بعض بنی حارثہ بن خزرج کے حلیف ہیں اوربقول بعض بنی عوف بن خزرج کے حلیف ہیں اوربقول بعض انصار کے خاندان بنی سالم کے حلیف ہیں اورواقدی نے کہاہے کہ یہ انصارکے حلیف نہیں ہیں بلکہ خودانصاری ہیں مگرابن سعد نے کہاہےکہ میں نےان کانام انصارکے نام میں بہت ڈھونڈا مگرمجھے نہ ملا۔ان کی کنیت ابومحمد ہے اورابن کلبی نے ان کا نسب بلی تک بیان کرکے کہاہے کہ یہ کعب انصار کے خاندان بنی عمروبن عوف کی طرف منسوب ہیں ان کا اسلام متاخر ہے اسلام کے بعد یہ تمام مشاہد میں شریک رہے۔ان سے ابن عمرنے اورجابربن عبداللہ اورعبداللہ بن عمروبن عاص اورابن عباس اورطارق بن شہاب اورابووائل اورزید بن وہب اورابن ابی لیلی نے اوران کے بیٹون یعنی اسحاق اورعبدالملک اورمحمد ا۔۔۔
مزید
سعدی۔صحابی ہیں۔یہ جعفرکاقول ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔اشعری۔کنیت ان کی ابومالک ہے اوربعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ کنیت عمروکی ہے۔ان کا شماراہل شام میں ہے بعض لوگوں نے کہاہے کہ یہ مصر میں رہتے تھے۔یہ اصحاب سفینہ میں سے ہیں ان سے حضرت جابراورام الدردأ اورعبدالرحمن ابن غنم اورخالد بن ابی مریم نے رویت کی ہے ان کی حدیث اہل مدینہ سے مروی ہے۔ابن جریح نے ابن شہاب سے انھوں نے صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے انھوں نے ام الدردأ سے انھوں نے کعب بن عاصم اشعری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسفرمیں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ابوعمرنے کہاہے کہ ان سے ابوالدردأ نے روایت کی ہےکنیت ان کی ابومالک ہے یہی ہیں جن سے عبدالرحمن بن غنم نے اوراہل شام نے روایت کی ہے اوربعض لوگوں نے کہاہے کہ ابومالک اورشخص ہیں مگرمیرے خیال میں ابومالک کانام کعب بن عاصم ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید