بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

(سیّدہ )ماریہ( رضی اللہ عنہا)

ماریہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمتگذار اور مثنیٰ بن صالح بن مہران مولی عمرو بن حریث کی دادی تھیں،ان سے اہل کوفہ نے صرف ایک حدیث روایت کی ہے،ابوبکر بن عیاش نے ،مثنی بن صالح بن مہران سے،انہوں نے اپنی دادی ماریہ سے روایت کی،کہ انہوں نے حضورِ اکرم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم کسی چیز کو نہیں چھؤا،تینوں نے ذکرکیا ہے۔ ابوعمر لکھتے ہیں،میں نہیں کہہ سکتا،کہ یہ خاتون اول الذکر ہی ہیں یا کوئی اور ابونعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے اول الذکر سے مختلف قراردیاہے،ابن اثیر کے خیال میں دونوں ایک ہیں،واللہ اعلم۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ماریہ( رضی اللہ عنہا)

ماریہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمتگذار اور مثنیٰ بن صالح بن مہران مولی عمرو بن حریث کی دادی تھیں،ان سے اہل کوفہ نے صرف ایک حدیث روایت کی ہے،ابوبکر بن عیاش نے ،مثنی بن صالح بن مہران سے،انہوں نے اپنی دادی ماریہ سے روایت کی،کہ انہوں نے حضورِ اکرم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم کسی چیز کو نہیں چھؤا،تینوں نے ذکرکیا ہے۔ ابوعمر لکھتے ہیں،میں نہیں کہہ سکتا،کہ یہ خاتون اول الذکر ہی ہیں یا کوئی اور ابونعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے اول الذکر سے مختلف قراردیاہے،ابن اثیر کے خیال میں دونوں ایک ہیں،واللہ اعلم۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ماریہ یاماویہ( رضی اللہ عنہا)

ماریہ یا ماویہ،یہ خاتون حجیر بن ابواہاب تمیمی کی آزاد کردہ تھیں،جن کے گھر میں خبیب بن عدی کو قید کیا گیا تھا،عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے ،انہوں نے ابن ابی نجیح سے،انہوں نے ماریہ سے روایت کی،کہ خبیب بن عدی ان کے گھر میں بند تھا،ایک دن انہوں نے اس کے ہاتھ میں انگوروں کا اس کے سر کے برابر ایک گچھادیکھا،جس سے وہ توڑ توڑ کر کھارہاتھا، حالانکہ اس زمانے میں عرب میں انگور کا ایک دانہ بھی دستیاب نہیں تھا،ابوعمر نے ذکر کیا ہے۔ یونس اور بکائی نے بروایت ابنِ اسحاق اس خاتون کا نام ماویہ لکھاہے اور عبداللہ بن ادریس نے ماریہ لکھا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سدوس(رضی اللہ عنہا)

سدوس دختر قطبہ بن عبد عمر بن مسعود از بنو دینار،بقول ابنِ حبیب انہوں نے حضورِاکرم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سنبلہ(رضی اللہ عنہا)

سنبلہ دختر ماعز بن قیس بن خلدہ انصاریہ از بنوزریق ،بہ قول ابن حبیب انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سدیسہ (رضی اللہ عنہا)

سدیسہ انصاریہ،بروایتے وہ جناب حفصہ کی آزاد کردہ تھیں،اسحاق بن یسار نے فضل بن موفق سے انہوں نے اسرائیل سے،انہوں نے اوزاعی سے،انہوں نے سالم سے،انہوں نے سدیسہ سے اور ایک دفعہ جناب حفصہ نے بتایا،کہ حضورِاکرم نے فرمایا،کہ جب سے عمر نے اسلام قبول کیاہے، شیطان کا جب بھی عمر سے آمنا سامنا ہوا،وہ منہ کے بل گر پڑا، یہی روایت عبدالرحمٰن بن فضل نے اپنے والد سے بیان کی،لیکن انہوں نے اسناد میں حفصہ کا نام نہیں لیا،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سُرّی(رضی اللہ عنہا)

سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔

مزید