سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔
مزید
سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔
مزید
سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔
مزید
سُرّی دختر نبہان غنویہ،یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے،ابو عمر نے ان کی نسبت عنبریہ لکھی ہے، مگراول اذکر درست ہے۔ جناب سُرّی سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن اور ساکنہ دختر جعد نے روایت کی،کہ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ تا ابو داؤد،محمد بن بشار سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سری دختر نبہان غنویہ سے،جو زمانۂ جاہلیت میں ایک گھر کی مالک تھیں، بیان کیا کہ،رسولِ کریم نے حجتہ الوداع کے موقع پر خطبہ دیا،اور دریافت فرمایا،آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا،اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں،فرمایا کیا یہ کعبتہ الحرام نہیں ہے،پھر خود ہی فرمایا شاید میں آج کے بعد تم سے اس مقام پر پھر نہ مل سکوں،یاد رکھو کہ تمہارے خون،مال اور عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام اور قابل احترام ہیں،جس طرح آج کا دن اس شہر میں تمہارے لئے حرام اور قابل احترام ہے۔۔۔
مزید
شفاءدخترِعوف،ہمشیرہ عبدالرحمٰن بن عوف،انہوں نے اپنی ہمشیرہ عاتکہ کے ساتھ ہجرت کی۔ ۔۔۔
مزید
جبلہ دختر مصفح،رسولِ اکرم کی زیارت حاصل ہوئی،ان سے فضیل بن مرزوق نے روایت کی،ابو عمر نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جد امہ دختر جندل،ابن اسحاق نے ان کا ذکر ان مہاجر خواتین میں کیا ہے،جن کا تعلق بنو غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ سے تھا۔ ۔۔۔
مزید
جعدہ دخترِ عبداللہ بن ثعلبہ بن عبید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجامہ انصاریہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کے گھر آتے اور کھانا تناول فرماتے،یہ عدوی کا قول ہے،اور غسانی نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جعدہ دختر عبید بن ثعلبہ بن سواد بن غنم بن حارثہ بن نعمان انصاریہ،بقول ابنِ حبیب،انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
جمرہ دختر نعمان عدویہ،واقدی نے شعیب بن میمون مخزومی سے،انہوں نے ابو مرابتہ البلوی سے ، انہوں نے جمر ہ سے روایت کی، کہ انہیں حضورِ اکرم کی صحبت نصیب ہوئی،آپ نے فرمایا،کہ بال اور خون مٹی میں دبا دیئے جائیں،ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید