بہیہ،انہیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،اس خاتون نے اپنے والد سے روایت کی،کہمس بن حسن نے سیار بن منظورسے،انہوں نے اپنی والدہ سے انہوں نے ایک خاتون بہیہ سے روایت کی کہ ان کے والد نے حضورِ اکرم سے درخواست کی کہ انہیں اجازت دی جائے ،کہ وہ آپ کے کُرتے میں داخل ہو جائیں،آپ نے اجازت دے دی،اور انہوں نے پچھلی طرف سے آپ کا کُرتہ اٹھا کر اپنے سینے کو حضور کی پیٹھ مبارک سے رگڑا،اور دریافت کیا،یا رسول اللہ! کونسی چیز ہے جسے روکے رکھنا حرام ہے،فرمایا ،پانی اور نمک اس کے بعد انہوں نےکبھی ان دو چیزوں کو نہیں روکا،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جثامہ مزتیہ،عمر بن محمد بن طبرزد نے ابن البناء سے انہوں نے ابو محمد جوہری سے انہوں نے ابوبکر بن مالک سے انہوں نے محمد بن یونس سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے صالح بن رستم سے،انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے جناب عائشہ سے روایٔت کی،کہ ایک بڑھیا حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ملنے آئی،پوچھا تم کون ہو؟ اس نے کہا جثامہ،آپ نے فرمایا جثامہ نہیں،بلکہ حضانہ،پھر فرمایا،کہو ،تم لوگوں کا کیا حال ہے ،ہمارے بعد تم پر کیا بیتی،اس نےجواب دیا،خیریت ہی رہی یا رسول اللہ۔ جب وہ عورت چلی گئی،تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ،یا رسول اللہ!آپ اس عورت سے بڑی مہربانی سے پیش آئے،فرمایا،یہ بڑھیا بزمانہ خدیجہ ہم سے ملنےآیا کرتی تھی،اور عہد کی پاسداری ایمان کی شرط ہے۔ ایک روایت کے مطابق آپ نے اس عورت سے حضانہ کی بجائے حسانہ فرمایا تھا،ابو موسیٰ نے ذکر کیا۔۔۔
مزید
جذامہ دختر وہب الاسدیہ،از بنو اسد بن خزیمہ،انہوں نے مکے میں اسلام قبول کیا،اور اپنے آدمیوں کے ساتھ مدینے کو ہجرت کی، ان کے شوہر کا نام انیس بن قتادہ بن ربیعہ بن عمرو بن عوف تھا،حضرت عائشہ نے ان سے روایت کی۔ ابوالفرج بن ابو الرجا اور یاسر بن ابو جہہ نے باسنادہما مسلم بن حجاج سے،انہوں نے سعید بن ابو ایوب سے،انہوں نےابوالاسود سے،انہوں نے عروہ سے انہوں نے جناب عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے جذامہ سے روایت کی کہ وہ حضور کی ایک مجلس میں کچھ مردوں کے ساتھ موجود تھیں،حضور ِ اکرم فرما رہے تھے،میں چاہتا تھا کہ حاملہ عورت کو منع کردوں کہ وہ بچے کو دودھ نہ پلائے،لیکن میں نےدیکھا،کہ ایران اور روم میں حاملہ عورتیں بچوں کو دودھ پلاتی ہیں اور ان کے بچوں پر اس کا کوئی نقصان دہ اثر مرتب نہیں ہوتا،تو میں رُک گیا،پھر صحابہ نے عزل کے بارے میں دریافت کیا،فرمایا،یہ سلسلہ بھی ایک لحا۔۔۔
مزید
جسرہ دختر وجاجہ،عشام بن علی نے قدامہ سے،انہوں نے جسرہ سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے دن کسی آدمی نے پہاڑ کے اوپر سے جھانک کر آواز دی،کہ اے اہلِ وادی جس شخص کو تم نبی مانتے تھے وہ فوت ہوگئے ہیں،اور تمہارا دین بالکل ازکار رفتہ ہوگیا ہے،ہم نے اسے شیطان کی آواز سمجھا،مگر بعد میں معلوم ہوا،کہ آپ وفات پا گئے ہیں،اس خاتون نے ابوذر سے روایت کی۔ یعیش بن صدقہ بن علی باسنادہ احمد بن شعیب سے،انہوں نے یحییٰ بن سعید القسطان سے،انہوں نے قدامہ بن عبداللہ سے، انہوں نے جسرہ دخترِ وجاجہ سے روایت کی کہ انہوں نے ابوذر کو کہتے سُنا،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ایک رات نماز میں کھڑے ہوئے،اور صبح تک صرف اس آیت کو باربار پڑھتے رہے،اِن تُعَذِّ بھُم فَاِنھُم عِبَادُک وَاَن تَغفِرلَھُم فَاِنَّک اَنتَ العَزِیزُالحَکِیمِ،ابو مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذ۔۔۔
مزید
جمرۃ دختر عبداللہ تمیمہ یربو عیہ از بنو یریوع بن حنظلہ بن مالک بن زید مناۃ بن تمیم،یہ کوفی تھیں،عطوان بن مشکان نے جمرہ دختر عبداللہ یربوعیہ سے روایت کی،کہ ان کے والد انہیں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے،اور آپ نے میرے لئے برکت کی دعا کی،اور مجھے اپنی گود میں بٹھایا،اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جمیل دختر یسار،ہمشیرہ معقل بن یسار مزنیہ،ابو البداح کی زوجہ تھیں،انہیں شوہر نے طلاق دی تھی،چنانچہ ذیل کی آیت ان کے بارے میں اُتری،وَاِذَاطَلَّقتُمُ النِّسَاءَفَبَلَغنَ اَجَلَھُنَّ فَلَاتَعضُلُوھُنَّ اَن یَّنکِحنَ اَزوَاجَھُنَّابو محمد عبداللہ بن علی بن عبداللہ تکرینی نے باسنادہ علی بن احمد بن متویہ سے روایت کی کہ یہ آیت معقل بن یسار کی ہمشیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں،انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن محمد بن احمد بن جعفر النحوی سے، انہوں نے محمد بن محمد بن احمد بن اسحاق سے، انہوں نے احمد بن محمد بن حسین سے،انہوں نے احمد بن حفص بن عبداللہ سے،انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابراہیم بن طہمان سے ، انہوں نے یونس بن عبید سے،انہوں نے حسن سے روایت کی،کہ انہیں معقل بن یسار نے بتایا،کہ یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی،انہوں نے اپنی بہن ایک شخص سے بیاہی تھی،جس نے انہیں طلاق دے دی۔۔۔
مزید
کبشہ دختر اوس بن شریق،یہی خاتون خزیمہ بن ثابت کی ماں ہیں،اور بنوحطمہ انصاریہ ہیں،بقولِ ابنِ حبیب، انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
جمیلہ دختر ابی ابنِ سلول ہمشیرۂ عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین،ایک روایت میں انہیں عبداللہ بن ابی کی بیٹی کہا گیا ہے،جو غلط ہے،یہ خاتون حنظلہ بن ابو عامر غسیل الملا ئکتہ کی زوجہ تھی،خاوند غزوۂ احد میں مارا گیا،تو اس نے ثابت بن قیس بن شماس سے نکاح کر لیا،مگر اس سے علیحدہ ہوگئی،اور اسے ترک کردیا،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے انہیں بُلا کر اس نفرت کی وجہ دریافت فرمائی،خاتون نے گزارش کی،یارسول اللہ،مجھے اس سے کوئی نفرت نہیں، لیکن ہمارا ایک خون اس کے ذمہ ہے،آپ نے دریافت فرمایا،کیا تو اس کا باغیچہ لوٹانے کو تیار ہے،انہوں نے آمادگی ظاہر کی،تو آپ نے تفریق کر دی،اس کے بعد مالک بن دخشم سے نکاح کرلیا،اس کے بعد حبیب بن اساف کے نکاح میں آئیں، تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ابو عمر لکھتے ہیں کہ بصریوں نے ان کا یہی نام لکھا ہے،لیکن مدنیوں نےاس خاتون کا نام حبیبہ دختر سہل ا۔۔۔
مزید
جمیلہ بروایتے خولہ یا خویلہ،اوس بن صامت کی بیوی تھیں،ابو احمد عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ ابو داؤد سے، انہوں نے ہارون بن عبداللہ سے ،انہوں نے محمد بن فضل سے،انہوں نے حماد بن سلیمہ سے ، انہوں نے ہشام بن عروہ سے،انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے جناب عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،کہ اوس بن صامت میں خفیف سا جنون کا عارضہ تھا،جب مرض میں شدت پید اہوئی،تو اوس نے بیوی سے ظہار کرلیا،چنانچہ اسکے بارے میں ادائے کفارہ کی آیت نازل ہوئی،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جمیل دختر ثابت بن ابوالاقلح انصاریہ،عاصم بن ثابت کی ہمشیرہ اور عمر بن خطاب کی زوجہ تھیں،ان کی کنیت ام عاصم تھی،عاصم ان کا بیٹا تھا حماد بن سلمہ نے عبیداللہ بن عمر سے،انہوں نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر سے روایت کی کہ اس خاتون کا نام عاصیہ تھا،جب اسلام لائیں ،تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے جمیلہ بنادیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے ساتویں سال ہجری میں نکاح کیا،اور ان کے بطن سے عاصم پیدا ہوئے،بعد میں انہوں نے بیوی کو طلاق دے دی،اور اس سے یزید بن حارث نے نکاح کرلیا،اور اس سے عبدالرحمٰن نامی بیٹا پیدا ہوا،جو عاصم کا اخیانی بھائی تھا،یہ وہی خاتون ہے جس کے بارے میں روایٔت ہے کہ ایک بار حضرت عمر قبا سے سواری پر گزرے،وہاں انہوں نے عاصم کو کھیلتے دیکھا،تو اسے اٹھا کر اپنے آگے بٹھالیا،اس کی دادی شموس دختر ابو عامر نے دیکھ لیا ،تو لڑنے لگ گئی،معاملہ حضرت ابو بکر رضی ا۔۔۔
مزید