منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

(سیّدہ )ہند( رضی اللہ عنہا)

ہند دختر محمودبن مسلمہ بن خالد بن عدی انصاریہ،بقولِ ابنِ حبیب انہوں نے حضورسے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ہند( رضی اللہ عنہا)

ہند دختر منبہ بن حجاج قرشیہ سہمیہ،فتح مکہ کے موقعہ پر بیعت کی اور اسلام لائیں،بقول واقدی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی والدہ تھیں،ابن دباغ نے ان کے ذکر سے غسانی۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ہند( رضی اللہ عنہا)

ہند دختر منذر بن جموح بن زید بن منذر انصاریہ ساعدیہ ،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی یہ ابنِ حبیب کا قول ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ہند( رضی اللہ عنہا)

ہند دختر یزید بن برصاء از بنوابوبکر بن کلاب،ابوعبیدہ نے اس خاتون کو ازواج النبی میں شمارکیاہے، احمدبن ابو صالح مصری کے مطابق ان کا نام عمرہ دختر یزید تھا،اس میں زبردست اختلاف ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )خلیسہ( رضی اللہ عنہا)

خلیسہ ،جناب حفصہ کی کنیز تھیں،ان کی حدیث علیہ دختر مکیت نے اپنی دادی سے،انہوں نے خلیسہ سے روایت کی،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج عائشہ اور حفصہ باتیں کررہی تھیں،کہ جناب سودہ نمودارہوئیں تو انہوں نے آپس میں کہا ،کہ دیکھو ،سودہ کی حالت مقابلتہً کتنی بہتر ہے،(وہ طائفی کھالیں بنایا کرتی تھیں) آپس میں مشورہ کیا ،آؤ سودہ کو پریشان کریں،جب وہ قریب آئیں،تو انہوں نے کہا،سودہ! کیا تمہیں معلوم ہواہے؟ کونسی بات؟دجال کا خروج ہوگیا ہے،انہوں نے کہا،وہ ڈر گئیں او ر قافلے کے خیمے میں جا گھسیں،جہاں انہوں نے آگ جلا رکھی تھی،اور ان کی ہنڈیا میں زعفران تھی،اتنے میں حضورِ اکرم تشریف لے آئے،جب ان خواتین نے حضور کو آتے دیکھا تو ان پر ہنسی کا ایسا دَورہ پڑا،کہ وہ ہنسے جارہی تھیں،انہوں نے خیمے کی طرف اشارہ کیا،حضورِ اکرم وہاں گئے تو جناب سودہ نے کہا ابھی دجال یہاں تھا،باہر ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کبشہ( رضی اللہ عنہا)

کبشہ دختر ابوامامہ اسعد بن زراہ جو عبداللہ بن ابی حبیبہ کی زوجہ اور ابو امامہ بن سہل بن حنیف کی خالہ اور رفاعہ یا فریعہ کی بہن تھیں،جو نبیط بن جابر کی زوجہ تھیں،ان کے والد نے اپنی بیٹیوں کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کفالت میں دے دیاتھا،چنانچہ حضورِاکرم نے ان کی تربیت کی تھی،اور بیاہا تھا،ابن مندہ اور ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کبشہ( رضی اللہ عنہا)

کبشہ انصاریہ جو عبدالرحمٰن بن ابو عمرہ کی دادی تھیں،ایک روایت میں کبشہ مذکور ہے،ان کا عرف برصاء تھا،اور نسب مذکور نہیں،لیکن ابوعمرو نے نسب بیان کیا ہے،کبشہ دختر ثابت بن منذر بن حرام ہمشیرۂ حسان بن ثابت،احمد بن زبیر نے اپنے والد سے روایت کی ،کہ یہ خاتون بنومالک بن نجار سے تھیں سے ابراہیم بن محمدبن مہران وغیرہ نے باسنادہم تا محمد بن عیسیٰ ابن ِ ابی عمر سے،انہوں نے سفیان سے،انہوں نے یزید بن یزید سے،انہوں نے جابر بن عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ سے،انہوں نے اپنی دادی کبشہ سے روایت کی کہ میں حضورِاکرم کی خدمت میں حاضر ہوئی،میں نے دیکھا،کہ حضورِاکرم نے اُٹھ کر ایک مشکیزے سے جو لٹک رہاتھا،منہ لگاکر پانی پیا،اس کے بعد میں نے اٹھ کراس کا منہ بند کردیا،یہ یزید بن یزید عبدالرحمٰن بن یزید کا بھائی ہے،جو بھائی سے پہلے فوت ہوا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کبشہ( رضی اللہ عنہا)

کبشہ دختر رافع بن عبدبن ثعلبہ بن عبید بن ابجر(جو خدرہ بن عوف بن خزرج ہے)انصاریہ بن خدریہ،یہ خاتون سعد بن اشہلی کی والدہ تھیں،ان کا بیٹا فوت ہوا،تو آہ وزاری کی،عبیداللہ بن احمد نے یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے روایت کی،کہ جب کبشہ کے بیٹے سعد کی نعش اٹھا ئی گئی،تو بایں انداز ندبہ کیا، وَیل ام سَعد سعداً،صَرَامۃَ وجداً (ام سعد اپنے بیٹے سعد پر رورہی ہے،اس کی دلیری اور استقلال پر)جب حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا،ہر نوحہ کرنے والی عورت جھوٹ بولتی ہے،سوائے ام سعد کے،ابو عمرنے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کبشہ( رضی اللہ عنہا)

کبشہ دختر کعب بن مالک انصاریہ سلمیہ جو ابو قتادہ انصاری کی زوجہ تھیں،بقول جعفر انہیں صحبت نصیب ہوئی،لیکن ان سے کوئی روایت مروی نہیں ،ایک اور روایت میں ہےکہ انہوں نے ابو قتادہ سے بلّی کے جوٹھے کے بارے میں روایت بیان کی۔ اسحاق بن عبداللہ بن ابو طلحہ نے حمیدہ دختر عبید بن رفاعہ سے،انہوں نے کبشہ دختر کعب بن مالک سے روایت کی،کہ ابو قتادہ گھر آئے،تو میں نے وضو کے لئے پانی رکھا،اتنے میں ایک بلّی آگئی اور اس نے پانی پینا شروع کردیا،اس دوران میں ابو قتادہ نے برتن ایک طرف سے اٹھایا،جب وہ پانی پی چکی میں نے دیکھا،کہ ابو قتادہ غور سے مجھے دیکھ رہے تھے،کہنے لگے،کبشہ کیا تمہیں تعجب ہورہا ہے، میں نے کہا ،ہاں، کہنے لگے،حضورِاکرم نے فرمایا،چونکہ یہ جانور اکثر تمہارے گھروں میں آتے جاتے رہتے ہیں،اسلئے ان کا جوٹھا ناپاک نہیں ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کبشہ( رضی اللہ عنہا)

کبشہ دختر معد یکرب کندبہ جو معاویہ بن خدیج کی والدہ تھیں،دوادیہ بن خدیج سے مروی ہے،کہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے،جو اشعث بن قیس کی پھوپھی تھیں، انہوں نے عرض کیا،یارسول اللہ،میں نے نذر مانی ہے،کہ میں کعبتہ الحرام کے صحن کا طواف کروں گی،فرمایا،تم اپنے دونو ں پاؤں سے سات سات بار طواف کرو،سات بار ہاتھوں کے لئے اور سات بار پاؤں کے لئے طواف کرو،ابن دباغ اندلسی نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید