منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

(سیّدہ )ہند( رضی اللہ عنہا)

ہند دختر عتبہ بن ربعیہ بن عبدشمس بن مناف قرشیہ ہاشمیہ،ابوسفیان بن حرب کی بیوی اور امیرمعاویہ کی والدہ تھیں فتح مکہ کے موقع پراسلام قبول کیا،اور حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ابوسفیان سے ان کونکاح کو (حالانکہ بیوی شوہر سے ایک رات بعداسلام لائی)جائزقرار دے دیا تھا،اور یہ ایسی خاتون تھیں،جوجری،مغرور،ذی رائے اور عقل مند تھیں،غزوۂ احد کے موقع پر وہ ذیل کے رجزیہ اشعار پڑھ رہی تھیں۔ نَحنُ نَبَاتُ طارق ہم صبح کے ستارے کی بیٹیاں ہیں نمشٰی عَلَی النّمَارِق ہم غالیچوں پر چلتی ہیں اِن اتقبلوانُعَانِق اگر تم دشمن کا مقابلہ کروگے تو تم سے گلے ملیں گی۔ لَو تدبرُوانَفَارِق فِرَاقُ غَیروامِق (ترجمہ)اگرتم میدانِ جنگ سے پیٹھ پھیرو گے تو تم سے علیحدہ ہوجائیں گی یہ فراق بیگانوں کا فراق ہوگا۔ جب حمزہ شہید ہوئے تو ہندنے ان کے کان اور ناک کاٹے،ان کا پیٹ پھ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ہند( رضی اللہ عنہا)

ہند دختر ہبیرہ،نسائی نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے،ابوالقاسم یعیش بن صدقہ الفقیہہ نے باسنادہ ابو عبدالرحمٰن نسائی سے،انہوں نے عبداللہ بن سعید سے،انہوں نے معاذ بن ہشام سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابو یحییٰ بن ابو کثیر سے،انہوں نے زید سے،انہوں نے ابوسلام سے، انہوں نے ابواسماء رحبی سے روایت کی کہ انہیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے مولیٰ ثوبان نے بتایا،کہ ہند دختر ہبیرہ حضورِ اکرم کی میں آئیں اور ان کے ہاتھ میں موٹی موٹی انگوٹھیاں تھیں، آپ نے انگوٹھیاں دیکھ کر ہاتھ پر ضرب لگائی،بعد میں وہ خاتون خاتون جنت کے گھر گئیں،اور حضورِ اکرم کے بارے میں شکایت کی،جناب فاطمتہ الزہرا نے اپنے گلے سے سونے کا ہار جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے تحفتہً دیا تھا،اتارکر ہاتھ میں پکڑلیاا تنے میں حضورِ اکرم تشریف لے آئے اور ہار دیکھ کر فرمایا،اے فاطمہ!کیا تو پسند کرے گی کہ لوگ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ہند( رضی اللہ عنہا)

ہند دختر ولید بن عتبہ بن ربعیہ بن عبد شمس قرشیہ عبثمیہ،جو معاویہ کی خالہ زاد تھیں،ابوعمر نے ان کا نام فاطمہ لکھا ہے،بقولِ دار قطنی امام مالک نے ان کا نام فاطمہ لکھاہے،مگراور لوگوں نے بربنائے روایت زہری نے ان کا نام ہند لکھا ہے او ریہی درست ہے۔ ابو احمد بن عبدالوہاب بن علی بن سکینہ نے باسنادہ ابوداؤد سجستانی سے،انہوں نے احمد بن صالح سے، انہوں نے عتبہ سے،انہوں نے یونس سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے عروہ بن زبیر سے،انہوں نے حضرت عائشہ اور ام سلمہ سے روایت کی،کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربعیہ نے سالم کو متبنیٰ بنا رکھا تھا،اور اس کا نکاح اپنے بھائی کی بیٹی ہند دختر ولید بن عتبہ سے کردیا تھا،جوانصار کی ایک خاتون کا مولیٰ تھا،اور جاہلیت میں متبنیٰ کو ثلبی بیٹے کی طرح سمجھاجاتا،اور جائداد کا وارث قرار دیا جاتا،تاآنکہ قرآ ن کی یہ آیت نازل ہوئی۔ ادعوھم لِاٰبائھم،تم۔۔۔

مزید

(سیّدہ )حبیبہ( رضی اللہ عنہا)

حبیبہ رضی اللہ عنہا دخترِ عمرو بن حصن از بنو عامر بن زریق:اسلا م لائیں،اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی مگر ان سے کوئی حدیث مروی نہیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )حبیبہ( رضی اللہ عنہا)

حبیبہ رضی اللہ عنہادختر قیس بن زید بن عامر بن سواد انصاریہ از بنو ظفر:اوران کا تعلق بنو حارث بن عبداللہ بن معاذ بن عضراء سے تھا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )حبیبہ( رضی اللہ عنہا)

حبیبہ رضی اللہ عنہا دختر مسعو د بن خالد از بنو عامر بن زریق: انھوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی لیکن ان سے کوئی حدیث مروی نہیں،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )حبیبہ( رضی اللہ عنہا)

حبیبہ دختر معتب بن عبیداللہ بن سواد بن ہشیم ، بشر بن حارث کی بیوی تھیں،ان کی لڑکی کا نام بریدہ تھا،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی تھی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )حبیبہ( رضی اللہ عنہا)

حبیبہ دختر ملیل بن وبرہ بن خالد بن عجلان انصاری از بنو عوف بن خزرج،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، اور ان کے شوہر کا نام فردہ بن عمرو بن ورقہ بن عبید بن عامر بن بیاضہ تھا،اور بیٹے کا نام عبدالرحمٰن تھا، یہ محمد بن سعد کا قول ہے ،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )حبیبہ( رضی اللہ عنہا)

حبیبہ دختر ملیل بن وبرہ بن خالد بن عجلان انصاری از بنو عوف بن خزرج،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، اور ان کے شوہر کا نام فردہ بن عمرو بن ورقہ بن عبید بن عامر بن بیاضہ تھا،اور بیٹے کا نام عبدالرحمٰن تھا، یہ محمد بن سعد کا قول ہے ،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )حرملہ( رضی اللہ عنہا)

حرملہ دخترِ عبدالاسود بن خزیمہ بن ابو قیس بن عامر بن بیاضہ خزاعیہ،ایک روایت میں حریملہ آیا ہے،ابوعمر نے یہی لکھا ہے،یہی خیال طبری کا ہے،ابن حبیب نے حرملہ لکھا ہے۔ ۔۔۔

مزید