/ Friday, 14 March,2025


دیگر   (21)





محمد کی دعا قطبِ مدینہ

محمد کی دعا قطبِ مدینہرضا کے دِل رُبا قطبِ مدینہ ہوئی آسان فوراً میری مشکلزباں سے جب کہا قطبِ مدینہ ولی بھی تھے ولی گر بھی تھے، واللہ!امامِ اولیا قطبِ مدینہ فنا فی الغوث اعظم، مہرِ تاباںفروغِ قلبِ ما قطبِ مدینہ وہ تھے قؔائد کے قائد اس جہاں میںمدینے کی فضا قطبِ مدینہ  ۔۔۔

مزید

ضیاءُالدیں نگارِ اَصفیا ہیں

ضیاءُالدیں نگارِ اَصفیا ہیںضیاءُالدیں بہارِ اَتقیا ہیں ضیاءُالدیں ضیائے مصطفیٰ ہیںضیاءالدین قطبِ اولیا ہیں محیطِ بے کراں عشقِ نبی کارضا کا عکسِ کامل با رضا ہیں جوارِ گنبدِ خَضرا میں رہ کر ہوئے محبوب پر آخر فِدا ہیں بلا تشکیک ہیں قطبِ مدینہفنا فی المصطفیٰ و مرتضیٰ ہیں جمالِ یار چہرے پر فروزاںدلیلِ نور ہیں نور الہدیٰ ہیں سراپا شفقت و رافت سراپاکرم ہیں، جود ہیں، مہر و وفا ہیں جسے دیکھا انھیں کا ہو گیا وہنبی کے خلق کا عکسِ صفا ہیں نبی کی نعت کی محفل سجا کر عبادت کا سدا لیتے مزا ہیں وہ سلطانِ عجم، شیخِ عرب ہیںوہ اَقطابِ زمانہ کا دیا ہیں ہیں قطبِ قادری، غوثِ زمانہکمالِ حضرتِ غوث الوریٰ ہیں ہوا ہے خاص ان پہ فضلِ رحماںجو بیٹے پہ کیے جاتے عطا ہیں میں کہتا جا رہا ہوں شعر، صؔائم!وہ میرے سامنے جلوہ نما ہیں  ۔۔۔

مزید

نبی کے نور سے پیر و مریدِ با صفا چمکے

نبی کے نور سے پیر و مریدِ با صفا چمکےبریلی میں رضا چمکے، مدینے میں ضیا چمکے ضیا کا فیض پہنچا ناگپور، ارضِ مدینہ سےضیا کے فیض سے عبد الحلیمِ با صفا چمکے ضیاءُ الدین کے عرسِ مبارک کی تجلّی سےخدا وندا قیامت تک عمریا کی فضا چمکے ضیاءُ الدین کا بابِ کرم ہے کتنا نورانیزبانِ التجا کھولوں تو حرفِ التجا چمکے شریعت اور طریقت کی مُقدّس رہ گزاروں میںجب ان کا نقشِ پا چمکا تو لاکھوں رہ نما چمکے مدینے کے قطب کی ذات اسمِ با مسمّٰی ہےضیاءُ الدین بن کر دین و ملّت کی ضیا چمکے یہ بس دن بھر چمکتا ہے ہمیشہ تم چمکتے ہوتمھارے سامنے سورج اگر چمکے تو کیا چکے چمک اٹھا مُقدّر پیر زادہ فضلِ رحمٰں کاضیا کے جانشیں بن کر مثالِ آئینہ چمکے یہاں اعجاز ہر دم نور کی خیرات بٹتی ہےمدینے کی گلی میں جو بھی آئے وہ گدا چمکے۔۔۔

مزید

آہ بدرِ اولیاء جاتا رہا

آہ! بدرِ اولیا جاتا رہا!تاجْدارِ اصفیاء جاتا رہا اہلِ حق کا پیشوا جاتا رہاسُنّیوں کا مقتدا جاتا رہا واصفِ شاہِ دَنٰی جاتا رہا!عاشقِ غوث الوریٰ جاتا رہا کیا مناقب ہوں بیاں مجھ سے بھلارہبرِ راہِ ہدا جاتا رہا اہلِ سنّت اہلِ حق ، اہلِ نظرکا معظّم رہ نما، جاتا رہا جس سے پر رونق تھا اسلامی چمنوہ جمالِ اولیاء جاتا رہا تھا ضیاءُ الدین احمد نامِ پاکمظہرِ احمد رضا جاتا رہا نام میں ’’الشاہ مدنی‘‘ جب مِلاسالِ رحلت مل گیا جاتا رہا چار ذی الحجہ تھی روزِ جمعہ تھاسوئے جنّت با خُدا جاتا رہا جس نے عالم کو منوّر کردیا!آہ! وہ شمسِ رضا جاتا رہا ہے دُرودِ رضویّہ میں دیکھ لواُس کی رحلت کا پتا جاتا رہا یعنیاَللہُ رَبُّ مُحَمَّدٍ صَلّٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَا نَحْنُ عِبَادِ مُحَمَّدٍ صَلّٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَا. مسجدِ نبوی سے سُن لی جب اذاںکرنے جمعے کو ادا جاتا رہا ملنے محبوبِ خُ۔۔۔

مزید

مجھ سے خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضا

مُجھ سے خدمت کے قُدسی کہیں ہاں رضافیض یابِ اعلیٰ حضرت بریلی کے شاہجن کی ہَر ہَر ادا، سنّتِ مصطفیٰجن کی بابِ مجیدی میں چمکی ضیا ایسے پیرِ طریقت پہ لاکھوں سلام وہ ضیا مردِ حق تھا وہ جب تک جیااہلِ سنّت کے جھنڈے کو اُونچا کیاوقت آیا تو جنّت کا رستہ لیا!جانشینی کو لختِ جگر دے دیا! ایسے فرزندِ حضرت پہ لاکھوں سلام۔۔۔

مزید

جسے عشاق دیتے ہیں سلامی

جسے عشّاق دیتے ہیں سلامینہیں بُھولے گی وہ ذاتِ گرامی متاعِ اہلِ سُنّت تھے وہ واللہضیاءُ الدیں ہے جن کا نامِ نامی شہِ ابرار کی تھی ان پہ شفقتشہِ بغداد نے انگشت تھامی امام احمد رضا ہیں ان کے مرشِدلجاتے ہیں جنھیں دیکھے سے جامی نظر سے کر دیے سب راز افشامیسر تھا انھیں علمِ دوامی ہوا ہے مستفیض اُن سے زمانہسراپا جُود تھے شیخِ گرامی ہر اک ان کے محاسن کا ہے شاہدکوئی رومی ہو یا (ہو) کوئی شامی کیا دیں کا اندھیرے میں اُجالاضیائے دین تھے حضرت امامی رہا مدحِ نبی ہر دم وظیفہرہے عشقِ نبی کے وہ پیامی رہے ثابت قدم ہر جا پہ حضرتگھٹائیں لاکھ اُٹھیں انتقامی ہے مجلس میں بھی ان کا فیض جاریبہ شکلِ سیّدی موسیٰ کے وہ پیامی جہانِ بے وفا سے چل بسے وہکہ جن کی ذات تھی عشقِ تمامی کہاں گم گشتگانِ راہ جائیںکہاں سے اَب ملے گی خوش کلامیہوئے آسودہ کوئے مصطفیٰ میںعجب پائی ہے معراجِ غلامی عرب کے اور عجم کے شیخِ ۔۔۔

مزید

اعلیٰ حضرت کے خلیفہ چل دئیے سوئے عدم

اعلیٰ حضرت کے خلیفہ چل دیے سوئے عدماَب ہے ان کا آستانہ جنّت الفردوس میں زہد و تقویٰ حُبِّ خالق اور ولائے پنجتنلے کے پہنچے یہ خزینہ جنّت الفردوس میں خَیر مقدم کر رہے ہیں حور و غلمان و مَلکوالہانہ والہانہ جنّت الفردوس میں ہے زباں پر یَا رَسُوْلَ اللہِ اُنْظُرْ حَالَنَا!کیا سماں ہے عارفانہ جنّت الفردوس میں ہے اگر صابر براری فکر تاریخ وفات’’لکھ ضیاءُ الدین یگانہ جنّت الفردوس میں‘‘(۱۹۸۱ء)  ۔۔۔

مزید

نہ یہ قصہ ہے کوئی اور نہ یہ کوئی کہانی ہے

نہ یہ قصّہ ہے کوئی اور نہ یہ کوئی کہانی ہےنہ یہ زورِ قلم ہے اور نہ اس کی در فشانی ہے حقیقت سے جو ہے بھر پور ایسی حق بیانی ہےضیاءُ الدین احمد کی دلوں پہ حکمرانی ہے نہ رُکنے پائے راہِ شرع و سنّت سے قدم اُن کےجہاں کی رفعتیں اُن کی نظر میں راہ کے تنکے ضیاءُ الدین احمد قادری فیضِ مسلسل تھےیہ تھے مجموعۂ حسنات الطافِ مکمّل تھے یہ اپنے چاہنے والوں کی ہر مشکل کا بھی حل تھےکتابِ زیست کے ہر باب کی شرحِ مفصّل تھے گزارے چین کے دن گنبدِ خَضرا کے سائے میںرہے اَسّی برس تک یہ شہ بطحٰی کے سایہ میں ضیاءُ الدین تھے، روحانیت کے جوہرِ قابلبفضلِ حق تعالیٰ تھے علومِ دین کے حامل یہ پابندِ شریعت بھی تھے اور تھے ذاکر و شاغلخلافت قادری سلسلہ کی ان کو تھی حاصل امامِ اہلِ سنّت نے دیا ان کو وثیقہ بھی!یہ تھے احمد رضا خاں اعلیٰ حضرت کے خلیفہ بھی فیوضِ پیر سے دارین کی دولت مِلی ان کوبزرگوں سےچلی آئی تھی وہ نعمت ۔۔۔

مزید

خدا کا فضل ہیں ہم پر ہمارے مفتی اعظم

خدا کا فضل ہیں ہم پر ہمارے مفتی اعظم نبی کے بھی ہیں یہ پیارے ہمارے مفتی اعظم   فیضان مہر و رضا ہیں پر نور یہ مرشدی سردار کے پیارے ہمارے مفتی اعظم   برستا نور ہے ہر آن ان کے چہرے پر فیض شفیع کے دھارے ہمارے مفتی اعظم   کی ہے وقف زندگی انہوں نے دین کی خاطر جہانِ علم کے تارے ہمارے مفتی اعظم   جہاں میں کی ہیں روشن انہوں نے علم کی شمعیں قندیل نور کے پارے ہمارے مفتی اعظم   فاذکرونی اذ کرکم کا ہوئے ہیں یہ مظہر کہ ہر جانب ہیں یہ نعرےہمارے مفتی اعظم   دعا کرتا ہوں میں رب سے کہو آمین سب مل کے رہیں تادیر ہم میں یہ ہمارے مفتی اعظم   کیوں نہ ہوں ہم نازاں ہماری نسبت پر کہ ہم ان کے ہیں اور یہ ہیں ہمارے مفتی اعظم   عاصیؔ تیری بخشش کا یہی سامان ہے پیارے حامی ہوں گے محشر میں ہمارے مفتی اعظم ۔۔۔

مزید