/ Thursday, 13 March,2025


دیگر   (21)





عیاں ہے شان اور عظمت ضیاءُ الدین مدنی کی

لبوں پر ہے رواں مدحت ضیاءُ الدین مدنی کیہے دل میں جاگزیں الفت ضیاءُ الدین مدنی کی خدا کی یہ نوازش ہے، نبی کی خاص رحمت ہےبقیع میں بن گئی تربت ضیاءُ الدین مدنی کی لقب محبوبِ محبوبِ الٰہ العالمین اُن کاعیاں ہے شان اور عظمت ضیاءُ الدین مدنی کی نظر والے یہ کہتے ہیں یہی قطبِ مدینہ ہےسراپا آئینہ سیرت ضیاءُ الدین مدنی کی خلافت اعلیٰ حضرت سے انھیں حاصل ہے جب لوگوجہاں میں چھائی ہے نسبت،ضیاءُ الدین مدنی کی بُھلا سکتی نہیں تاریخ ان کے کارناموں کورہے گی حشر تک شہرت، ضیاءُ الدین مدنی کی حفؔیظ! اب تو دعا ہے کہ مجھے بھی خواب میں اک دننظر آجائے وہ صورت، ضیاءُ الدین مدنی کی ۔۔۔

مزید

ہیں آپ ہادیِ اہلِ جہاں ضیاءُ الدین

ہیں آپ ہادیِ اہلِ جہاں ضیاءُ الدینضیائے مجلسِ غوثِ زماں ضیاءُ الدین امیرِ قافلۂ عارفاں ضیاءُ الدینہیں چارہ سازِ دلِ بے کساں ضیاءُ الدین نگاہِ حضرتِ احمد رضا کے میں قرباںبنایا عاشقِ اچھے میاں ضیاءُ الدین ہے غوثِ پاک کی اُس پر نگاہِ لطف و کرمہو جس غریب پہ تم مہرباں ضیاءُ الدین رضا کے ہاتھ سے پی تھی جو تم نے مَے آقاعطا ہو بہرِ شہِ مرسلاں ضیاءُ الدین پَئے حُسین و حَسَن بھیک میں خوشی دے دوہیں آپ نائبِ غوثِ جہاں ضیاءُ الدین تباہ حال ہیں غربت میں خانماں بربادہیں تم سے طالبِ امن و اماں ضیاءُ الدین دُعا جو دی تھی مظؔفّر کو اُس کے صدقے میںرہے جہاں بھی رہے شادماں ضیاءُ الدین    ۔۔۔

مزید

پَرتوِ مُرتضیٰ ضیاءُ الدین

پَرتوِ مُرتضیٰ ضیاءُ الدینظِلِّ احمد رضا ضیاءُ الدین سچے وارث علومِ مولا کےآپ ہیں با خدا ضیاءُ الدین وصی احمد وہ شہرۂ آفاقتم ہو اُن کی ضیا، ضیاءُ الدین کیا فضائل ہوں اُن کے مجھ سے بیاںجب ہوں واصف رضا ضیاءُ الدین دینِ حق کے چراغ کو تم نےخوب روشن کیا ضیاءُ الدین اُس سے روشن ہوئے ہزاروں چراغپُر ضیا، پُر ضیا، ضیاءُ الدین قطبِ بطحا کہا مشائخ نے!مرحبا، مرحبا، ضیاءُ الدین اعلیٰ حضرت سے تم نے جو پایاکم کسی کو مِلا ضیاءُ الدین مرشِدی مُصطفیٰ سے پوچھے کوئیآپ کا مرتبہ ضیاءُ الدین اک نگاہِ کرم ہو مجھ پر بھی!کنزِ لُطف و عطا ضیاءُ الدین فضلِ رحمٰں عالمِ ذی شانہیں تمھاری ضیا ضیاءُ الدین ہے اماؔنت رسول مصطفویتیرے دَر کا گدا ضیاءُ الدین    ۔۔۔

مزید

تصوّر میں یہ کیسا منظرِ طیبہ ہے لہرایا

تصوّر میں یہ کیسا منظرِ طیبہ ہے لہرایازباں پر نام جب آیا ضیاءُ الدین احمد کا مقدّر کیوں نہ ہو نازاں کہ اُن کو تا دمِ آخرمکینِ گنبدِ خضرا کا قربِ خاص حاصل تھا چراغِ عشقِ مصطفوی جلائے عمر بھر جس نےکہ روز و شب رہا معمول ذکرِ مصطفیٰ جن کا وہ جس کی ذات اِک سر چشمۂ رشد و ہدایت تھیعرب میں اور عجم میں بھی ہے اُس فیّاض کا چرچا مہکتا تھا جو حُبِّ احمدِ مُرسَل کی خوشبو سے وہ پیکر نسبتِ احمد رضا خاں سے منوّر تھا رہا کردار اُس کا شیوۂ اَسلاف کا مظہرنہیں ملتا کہیں دنیا میں گوہر بے بہا ایسا سبق دیتی ہے اُن کی زندگی ہر سانس ہو جائےرسولِ ہاشمی کی ہر ادا پہ والہ و شیدا ظہوؔری نے بھی اُن کے ہاں حضوری کےمزے لوٹے’’خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را‘‘  ۔۔۔

مزید

نقیبِ دینِ فطرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین

نقیبِ دینِ فطرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدینامیرِ اہلِ سنّت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین محمد مصطفیٰ صَلِّ عَلٰی کے عاشقِ صادقنگہبانِ شریعت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین نگینِ معرفت، قطبِ مدینہ، رہبرِ کاملمتاعِ بیش قیمت ، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین خلیق و مہربان و میزبانِ زائرِ طیبہفقیرِ نیک سیرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین محافظ مسلکِ غوث الوریٰ ہیں کوئے طیبہ میںمحبِّ اعلیٰ حضرت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین مبلغ دینِ برحق، سنّتِ محبوب(ﷺ)کے حاملچراغِ بزمِ اُلفت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین محبّانِ محمد سے، ثنا خوان محمد سےدلی رکھتے تھے اُلفت حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین مٹا دیتے تھے جو دِ ل کی سیاہی اک توجّہ سے وہ تھے شیخِ طریقت ، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین دِلوں کو بخشتے تھے روشنی عشقِ محمد کیبہ فیضِ اعلیٰ حضرت،حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین حصارِ منکروں میں بھی نبی کے نامِ نامی کی!بلند رکھتے تھے عظمت، حضرتِ قبلہ ضیاءُ الدین ست۔۔۔

مزید

سینے سے اپنے مجھ کو لگا کر چلے گئے

سینے سے اپنے مجھ کو لگا کر چلے گئےاِک بے ہُنر کو اپنا بنا کر چلے گئے یادِ خُدا و یادِ نبی اور یادِ غوثیادوں سے اپنے گھر کو بسا کر چلے گئے تعظیم سے ہمیشہ لیا نام پیر کامُرشد کا احترام سکھا کر چلے گئے تازہ رکھیں گے یاد کو حضرت کی عمر بھرایسے کرم کے پھول لٹا کر چلے گئے ہر جان سوگوار ہے، ہر آنکھ اشک بارہر دِل کو بے قرار بنا کر چلے گئے غافل کے دِل پہ کھول دی عظمت رُسول کی عشقِ نبی کے جام پلا کر چلے گئے آنکھوں کو بند کر لیا، دیدار کےلیے کیسی عجیب بات بتا کر چلے گئے دِل نے کہا جنازے کی وہ دُھوم دیکھ کرمقبولیت کی شان دکھا کر چلے گئے لختِ جگر کی شکل میں جاری ہے اُن کا فیضکیسے کوئی کہے کہ بُھلا کر چلے گئے حضرت ضیا کے اور بھی درجات ہوں بُلندجو سنّتوں کو اوج پر لا کر چلے گئے مرؔزا ملے گی ویسی محبّت کہاں مجھےجس کی بہار مجھ کو دکھا کر چلے گئے  ۔۔۔

مزید

عبدیت کا رخ دکھایا آپ نے

عبدیت کا رُخ دکھایا آپ نےاور ولایت کو چھپایا آپ نے خوابِ غفلت سے جگایا آپ نےراستہ سیدھا دکھایا آپ نے لے رہا ہے اَب بھی دل جس کے مزےنغمہ کچھ ایسا سُنایا آپ نے شکر ہے مَے خانۂ طیبہ کا جامخُود پیا ہم کو پلایا آپ نے سب پہ فرمائی (تھی) شفقت آپ نےسب کو گرویدہ بنایا آپ نے کام وہ جو اور کے بَس کا نہ تھاکام وہ بھی کر دکھایا آپ نے کام یعنی اہلِ سنّت کا چراغبادِ صرصر میں جلایا آپ نے شہرِ طیبہ نے بسایا آپ کودل میں طیبہ کو بسایا آپ نے منہ لگانے کے بھی قابل (ہم) نہ تھےہم کو سینے سے لگایا آپ نے چند قطرے بھی کرم کے تھے بہتہم پہ تو دریا بہایا آپ نے سال کے بارہ مہینوں، سالہاغوث کا لنگر چلایا آپ نے فاطمہ زَہرا کے قدموں کے قریبقبر کی منزل کو پایا آپ نے ہے دُعا سب کی یہی، پھولے پھلےوہ چمن جس کو لگایا آپ نے معاف کیجے ہے یہ مرؔزا کو گِلہپردہ فرما کر رُلایا آپ نے۔۔۔

مزید

مقتدائے اہلِ سنت شاہ ضیاء

مقتدائے اہلِ سنّت سیّدی شاہ ضیارہ نمائے دین و ملّت سیّدی شاہ ضیا شاہ مُحدّث سورتی کے آپ تھے شاگردِ خاصفیض یابِ اعلیٰ حضرت سیّدی شاہِ ضیا دشمنوں میں رہ کے بھی ہر روز میلادِ نبیﷺآپ کی زندہ کرامت سیّدی شاہِ ضیا مصطفیٰ نے اپنے قدموں میں بلا کر دی جگہکون سمجھے تیری رفعت سیّدی شاہِ ضیا جس طرح سے آپ نے تبلیغِ حق کی ویسے ہیدیجیے ہم سب کو ہمت سیّدی شاہِ ضیا مصطفیٰ اور غوث کے صدقات بٹتے ہیں یہاںکیسی ہے با فیض نسبت سیّدی شاہِ ضیا شان سے آتے رہے اور شان ہی سے چل دیےمصطفیٰ کے گھر سے جنّت سیّدی شاہِ ضیا میں چلا تھا ہند سے دیدار کی حسرت لیےآپ پہنچے خُلد حضرت سیّدی شاہِ ضیا آل و اصحابِ رسول ِ پاک کے صدقے میں ہوآپ پر ہر وقت رحمت سیّدی شاہِ ضیا چار ذی الحجہ جمعہ کے دن اذاں سُنتے ہوئےہو گئے دُنیا سے رُخصت سیّدی شاہِ ضیا آپ کے شہزادے حضرت فضلِ رحماں قادرییہ رہیں زندہ سلامت سیّدی شاہِ ضیا ہو غلا۔۔۔

مزید

عارفِ حق رہبرِ دوراں ضیاءُ الدین تھے

عارفِ حق رہبرِ دوراں ضیاءُ الدین تھےکِشورِ عرفان کے سُلطاں ضیاءُ الدین تھے کی ودیعت اعلیٰ حضرت نے خلافت آپ کوجانشینِ حضرتِ ذی شاں ضیاءُ الدین تھے چار سو پھیلی ضیاءُ الدین احمد کی ضیامعرفت کے اک مہِ تاباں ضیاءُ الدین تھے معتقد ہیں آپ کے اہلِ حرم، اہلِ عجمنازِ عربستان و پاکستاں ضیاءُ الدین تھے گنبدِ خَضرا کے سائے میں رہا جن کا قیامسیّد الابرار کے مہماں ضیاءُ الدین تھے آخری دم تک مدینے کو نہ چھوڑ آپ نےمصطفیٰ پر جان سے قرباں ضیاءُ الدین تھے پہلوئے اہلِ جناں میں مل گئی آرام گاہ!بے بہا دُرِّ شہِ شاہاں ضیاءُ الدین تھے مل گیا انوؔر انھیں قطبِ مدینہ کا خطاببے گماں شاہِ عرب کی شاں ضیاءُ الدین تھے   ۔۔۔

مزید

ضیاء پیرومرشد میرے رہنما ہیں

ضیا پیر و مرشِد مِرے رہ نما ہیںسُرورِ دل و جاں مِرے دِل رُبا ہیں کلی ہیں گلستانِ غوثُ الوریٰ کییہ باغِ رضا کے گُلِ خوش نما ہیں شریعت، طریقت ہو یا معرفت ہویہ حق ہے حقیقت میں حق آشنا ہیں سہارے ہیں بے کس کے، دکھیوں کے والیسخا کے ہیں مخزن تو کانِ عطا ہیں خُدا کی محبّت سے سرشار ہیں وُہدل و جان سے مصطفیٰﷺ پر فدا ہیں ملا سبز گنبد کا قسمت سے سایہدیارِ محمد میں جلوہ نما ہیں بلا لو مجھے اپنے قدموں میں اب توکہ ایّامِ فرقت بڑے بے مزا ہیں مجھے رُوئے زیبا ذرا پھر دکھا دوزیارت کے لمحے بڑے جاں فزا ہیں تصوّر جماؤں تو موجود پاؤںکروں بند آنکھیں تو جلوہ نما ہیں نہ کیوں اہلِ سنّت کریں ناز اُن پرکہ وہ نائبِ غوث و احمد رضا ہیں منوّر کریں قلبِ عؔطار کو بھیشہا آپ دینِ مبیں کی ضیا ہیں  ۔۔۔

مزید

ضیاء الدین دربانِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم

ضیاءُ الدین دربانِ محمد(ﷺ)بڑا ہے ان پہ احسانِ محمد(ﷺ) بقیعِ قدس میں اب تا قیامترہیں گے زیرِ دامانِ محمد(ﷺ) وہ خود بھی بن گئے پھر شان والےبنے جب مظہرِِ شانِ محمد (ﷺ) کرم ان پر ہے کتنا مصطفیٰ کاکہ ہیں اب بھی وہ مہمانِ محمد(ﷺ) محمد تو ہیں بُرہانِ الٰہیضیاءُ الدین، بُرہانِ محمد(ﷺ) نبی کے نُور ہی سے ہو کے روشنبنے شمعِ شبستانِ محمد(ﷺ) رؔیاض! اُس دل کا کیا کہنا کہ جس میںضیا جیسا ہے ارمانِ محمد(ﷺ۔۔۔

مزید

غرقِ عشقِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہ

غرقِ عشقِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہفیض کا اک سلسلہ قطبِ مدینہ طیّبہ روشنی پھیلا رہا ہے نام قطبِ وقت کادینِ احمد کی ضیا قطبِ مدینہ طیّبہ نیک سیرت، نیک طینت، نیک خو، مہماں نوازبا کمال و پارسا، قطبِ مدینہ طیّبہ حق پرست و حق نگر، حق آشنا و حق رساحق بیان و حق نوا، قطبِ مدینہ طیّبہ خوش جمال و خوش کلام و خوش دل و خوش اعتقادخوش خصال و خوش ادا، قطبِ مدینہ طیّبہ محفلِ نعت ان کے ہاں ہر روز ہوتی منعقدمہتمم ہوتے سدا، قطبِ مدینہ طیّبہ عمر گذری حاضری میں سیّدِ کونین(ﷺ)کیفیض یابِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہ تھے شہنشاہِ بریلی کے خلیفہ مُجازقاسمِ فیضِ رضا، قطبِ مدینہ طیّبہ ساکنِ شہرِ مدینہ، مرکزِ مہر و وفامصدرِ حلمِ و حیا، قطبِ مدینہ طیّبہ پاک باز و پاک باطن ، عادتاً دل کے غنیدوست دارِ اِتّقا، قطبِ مدینہ طیّبہ میں نے بھی ناؔزش اٹھایا آپ کی صحبت کا فیضپیکرِ صدق و صفا، قطبِ مدینہ طیّبہ۔۔۔

مزید