حضرت مولانا شاہ محمد اجمل سنبھلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ والد کا نام شاہ محمد اکمل،بڑے بھائی کا نام مولانا شاہ محمد افضل، ۱۵محرم ۱۳۲۲ھ سال پیدائش ہے،ابتدائی تعلیم والد اور بڑے بھائی سےپائی،ابتدائی عربی شرح جامی تک اپنے چچیرے بھائی مولانا شاہ محمد عماد الدین سنبھلی سے پڑھی، معقول و منقول کی تحصیل وتکمیل حضرت صدر الافاضل مولانا حکیم محمد نعیم الدین فاضل مولانا حکیم محمد نعیم الدین فاضل مراد آبادی قدس سرہٗ سےکی،۱۳۳۹ھ میں سند فراغ حاصل کی،حضرت فاضل مراد آبادی کی معیت میں بریلی میں حاضر ہوکر اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا قدس سرہٗ سے بیعت کی،۱۳۴۴ھ میں مدرسہ اسلامیہ حنفیہ قائم کیا،اور درس دینا شروع کیا،ساری عمر افادۂ درس، وعظ وارشاد میں بسر فرمائی،نہایت پختہ مشق مدرس تھے، حضرت مولانا شاہ حامد رضا بریلوی اور اعلیٰ حضرت قطب العالم مخدوم علی حسین اشرفی قدس سرہما سے اجازت وخلافت پائی،کئی سال کی مسلسل۔۔۔
مزید
حضرت شمس الدین محمد بن علی تبریزی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسم گرامی محمد بن ملک داد ہے۔ شیخ سلر باف تبریزی قدس سرہ سے بیعت تھے۔ بعض تذکرہ نگار آپ کو کمال خخبدی یار کن دین سبحانی قدس سرہما کا مرید قرار دیتے ہیں صاحب نفحات الانس لکھتے ہیں آپ نے ان تین بزرگوں کی صحبت سے استفادہ کیا تھا۔ آپ ولی مادر زار تھے آپ فرمایا کرتے تھے کہ چودہ سال کی عمر میں اپنے مکتب میں عشق محمدی میں یوں محویت اختیار کرتا تھا کہ چالیس روز و شب لگاتار کھائے پئے بغیر رہتا لوگ مجھے کھانے کا کہتے تو میں سر یا ہاتھ سے ارشارے سے معذرت کردیا کرتا تھا۔ حضرت مولانا جلال الدین رومی صاحب مثنوی معنوی آپ کے عقیدت مندوں میں سے تھے آپ سے ایک عرصہ تک فیض صحبت پایا اپنے اشعار میں حضرت شمس الدین تبریزی کی تعریف کہی بلکہ اپنے اشعار اور دیوان (دیوان شمس تبریز) آپ کے نام سے منسوب کردیا دونوں بزرگ بسا اوقات خلوت میں رہا کرتے ایک بار تین ماہ ۔۔۔
مزید
محترم صالح سراج الدین بن عثمان حنفی نقشبندی ڈیروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ اخی سراج کے نام سے مشہور تھے اور شیخ نطام الدین اولیاء کے جلیل القدر خلفاء میں سے تھے، خواجہ نظام الدین کے مریدوں میں آپ اور شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے دونوں سلسلے بہت مشہور ہیں، عین جوانی کے وقت جبکہ آپ کی داڑھی کے بال تک نہ نکلے تھے خواجہ نظام الدین اولیاء کے مرید ہوئے اور چند برس آپ کی خدمت میں رہنے کے بعد اپنی والدہ کی خدمت کے لیے لکھنؤ تی جس کا موجودہ نام گور ہے تشریف لے گئے، چند روز وہاں قیام فرمانے کے بعد پھر واپس شیخ کی خدمت میں حاضر ہوگئے، خلافت دیتے وقت آپ سے شیخ نے فرمایا کہ اس کام میں پہلا مقام علم کو حاصل ہے اور شیخ میں ابھی اتنا علم نہیں ہے، اس پر اس وقت جو لوگ موجود تھے ان میں سے مولانا فخرالدین زرداری نے عرض کیا کہ میں انہیں چھ ماہ میں عالم بنادوں گا، چنانچہ شیخ سراج نے مولانا زرداری سے علم ۔۔۔
مزید
صدرالصدور مفتی محمد صدر الدین آزردہ رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:محمد صدرالدین۔لقب: صدرالصدور،مجاہد ِ جنگِ آزادی۔تخلص: آزردہ۔والد کا اسم گرامی: شیخ لطف اللہ کشمیری۔آپ کا آبائی وطن کشمیر تھا۔آپ کے آباؤ اجداد صاحبِ علم وتقویٰ تھے۔وادیِ کشمیر میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاتےتھے۔(حدائق الحنفیہ: 499) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1204ھ مطابق 1789ء کو دہلی میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ کی ولادت با سعادت دہلی میں ہوئی ،اس وقت دہلی علوم فنون کا مرکز تھا۔بڑے بڑے اساطین ِ علم موجود تھے۔معقولات کی تحصیل امام المعقولات حضرت علامہ مولانا فضل ِ امام خیر آبادی(والد گرامی مولانا فضلِ حق خیر آبادی) سے تحصیل کی۔منقولات خاتم المحدثین حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی، شاہ رفیع الدین دہلوی،شاہ عبد القادر دہلوی، اور شیخ محمد اسحاق دہلوی (علیہم الرحمہ) سے اخذ کرکے سند حدیث حاصل کی۔(چند ممتاز۔۔۔
مزید
حضرت شاہ کلیم اللہ جہاں آبادی رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب: اسم گرامی:شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی۔لقب:شیخ المشائخ،عالم و عارف،محدثِ کامل،مجدد سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ۔ سلسلہ ٔنسب: حضرت شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی بن حاجی نور اللہ صدیقی بن شیخ احمد صدیقی۔علیہم الرحمہ۔ آپ حضرت صدیقِ اکبرکی اولاد سےتھے۔آپ کے دادا عہد ِشاہجہانی میں ’’خُجَند‘‘ ترکمانستان موجودہ تاجکستان سےدہلی آئے۔وہ علوم عمارات،ہیئت،ریاضی،اور نجوم میں مہارت رکھتےتھے۔ اسی لئے شاہ جہاں نے ان کو لال قلعہ،اور جامع مسجد دہلی کی تعمیر کےسلسلے میں بلایا تھا۔تاج محل آگرہ ،اور محل آصف خان لاہور بھی انہیں کا تعمیر کردہ ہے۔شاہ جہاں نے ان کو ’’نادر العصر‘‘کا خطاب دیاتھا۔ان کی وفات 1649ء کو دہلی میں ہوئی۔(چشتی خانقاہیں اور سربراہان ِ برصغیر: 142) تاریخِ ولادت: آپ کی ولا۔۔۔
مزید
حضرت شاہ کلیم اللہ جہاں آبادی رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب: اسم گرامی:شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی۔لقب:شیخ المشائخ،عالم و عارف،محدثِ کامل،مجدد سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ۔ سلسلہ ٔنسب: حضرت شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی بن حاجی نور اللہ صدیقی بن شیخ احمد صدیقی۔علیہم الرحمہ۔ آپ حضرت صدیقِ اکبرکی اولاد سےتھے۔آپ کے دادا عہد ِشاہجہانی میں ’’خُجَند‘‘ ترکمانستان موجودہ تاجکستان سےدہلی آئے۔وہ علوم عمارات،ہیئت،ریاضی،اور نجوم میں مہارت رکھتےتھے۔ اسی لئے شاہ جہاں نے ان کو لال قلعہ،اور جامع مسجد دہلی کی تعمیر کےسلسلے میں بلایا تھا۔تاج محل آگرہ ،اور محل آصف خان لاہور بھی انہیں کا تعمیر کردہ ہے۔شاہ جہاں نے ان کو ’’نادر العصر‘‘کا خطاب دیاتھا۔ان کی وفات 1649ء کو دہلی میں ہوئی۔(چشتی خانقاہیں اور سربراہان ِ برصغیر: 142) تاریخِ ولادت: آپ کی ولا۔۔۔
مزید