بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

حضرت شیخ حسن طاہر دہلوی

حضرت شیخ حسن طاہر دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ راجی حامد شاہ کے مرید تھے سید نور بن حامد شاہ کی مجالس سے بھی فیض پایا تھا آپ کے والد شیخ طاہر ملتان سے چل کر دہلی آئے اور دینی علوم حاصل کرنے لگے ایک عرصہ تک بہار چلے گئے اور وہاں رہ کر شیخ بدہ حقانی کے مدرسہ میں پڑھتے رہے شیخ حسن بہار میں ہی پیدا ہوئے ہوش سنبھالا تو دینی علوم میں مصروف ہوگئے اور ساتھ ساتھ ہی معرفت کی منازل طے کرتے رہے اور درویشوں کی صحبت میں رہنے لگے ان دنوں آپ نے ابن عربی کی کتاب فصوص الحکم ایک بزرگ سے پڑھنا شروع کی آپ کے والد فصوص کے اسرار سے بیگانہ بھی تھے اور خلاف بھی تھے ایک دن والد نے آپ سے توحید و جودی کے موضوع پر گفتگو کی آپ نے ظاہری علوم کی روشنی میں اس مسئلہ پر بات کی جس سے آپ کو اطمینان ہوگیا اس دن کے بعد آپ نے فصوص کی مخالفت چھوڑدی انہی دنوں شیخ راجی حامد شاہ کی مشیخیت کی شہرت سارے ہندوستان میں پھیلی تھی۔ شیخ ط۔۔۔

مزید

حضرت مولانا محب اللہ کمبل پوری

حضرت مولانا محب اللہ کمبل پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت علامہ مفتی عبدالہادی چانڈیو

حضرت علامہ مفتی عبدالہادی چانڈیو رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  مولانا مفتی محمد عبدالہادی بن مولانا حکیم الحاج مفتی محمد عبدالحق چانڈیو یکم جمادی الاول ۱۳۱۷ھ مطابق ۳، جون ۱۸۹۷ء بروز سوموار گوٹھ راوتسر (تحصیل چھا چھر و ضلع تھر پار کر سندھ ) میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : اسلامی تعلیم و تربیت کیلئے والد صاحب نے صاحبزادے کو اپنے مدرسہ مظہر الحق والہدایہ راوتسر میں داخل کر لیا۔ مفتی عبدالہادی نے اپنے والد بزرگوار مفتی عبدالحق ، مولانا محمد امین گوہر ساند ، مولانا عبدالحکیم درس وغیرہ کی خدمت میں رہ کر تعلیم و تربیت حاصل کی۔ مولانا مفتی عبدالہادی نہایت ذکی ذہین تھے دوران تعلیم پوری توجہ تعلیم کی جانب تھی ، اس لئے جلدہی کتابیں پوری کر لیں اور ۲۷، رجب المرجب ۱۳۴۲ھ؍۱۹۲۴ء کو ایک عظیم الشان جلسہ دستار فضیلت مدرسہ مظہر الحق والہدایہ کی جانب سے راوٗ تسر میںمنعقد ہوا ، جس میں سندھ کے نامو ر جید علماء و م۔۔۔

مزید

حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم

حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم ﷫(جد اعلیٰ،  شاہ عبد السلام جبل پوری) نام ونسب: اسمِ گرامی:  حضرت مولانا شاہ محمد عبدالرحیم﷫۔آپ مولانا شاہ محمد عبدالرحمن کے والد اور حضرت مولانا شاہ محمد عبدالکریم نقشبندی قادری کے جدامجد،اور خلیفۂ اعلیٰ حضرت حضرت مولانا شاہ محمد عبدالسلام جبل پوری﷫کےجدامجد ہیں﷭۔آپ کاسلسلۂ نسب اس طرح ہے: مولانا شاہ محمد عبدالرحیم بن مولانا شاہ محمد عبد اللہ بن مولانا شاہ محمد فتح بن مولانا شاہ محمد ناصر بن مولانا شاہ محمد عبدالوہاب صدیقی طائفی﷭۔ آپ﷫ کا خاندانی تعلق حضرت سیدنا صدیق اکبر﷜ سےہے۔آپ کے جدِّ اعلیٰ حضرت شاہ عبدالوہاب صدیقی﷫سلطنتِ آصفیہ کے دورِ حکومت میں نواب صلابت جنگ بہادر کے ساتھ طائف سے ہندوستان تشریف لائے،اور حیدر آباد دکن میں سکونت اختیار کی۔یہاں حکومتِ آصفیہ کی جانب سے مکہ مسجد کی امامت اور محکمۂ مذہبی امور کے جلیل القدر عہدے پرمامور ہوئے۔آپ﷫ کے خاند۔۔۔

مزید

حضرت قاری شاہ عبدالکریم نصیر پور کلاں

حضرت قاری شاہ عبدالکریم نصیر پور کلاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ حسین عطا کریمی چشتی

حضرت شاہ حسین عطا کریمی چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ افہام اللہ چشتی صفی پوری

حضرت شاہ افہام اللہ چشتی صفی پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت اخون سالار دہ رومی

حضرت اخون سالار دہ رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت مخدوم محمد صالح وزیر آبادی

عاشق خیر الوریٰ حضرت مخدوم محمد صالح وزیر آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عاشق ٰخیر الوریٰ حضرت مولانا مخدوم محمد صالح وزیر آبادی گوٹھ وزیر آباد ( نزد لکھی ضلع سکھر ) میں تولد ہوئے ، اس لئے وزیر آبادی کہلائے۔ وہیں مشاہیر علماء سے تعلیم و تربیت حاصل کی۔ مخدوم محمد صالح سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں حضرت خواجہ غلام محی الدین سر ہندی ؒ سے دست بیعت تھے۔ مخدوم صاحب، نبی اکرم ﷺ کے عشق و محبت میں سر شار رہتے تھے۔ متقی ، پرہیز گار عالم دین ، فارسی کے بلند پایہ شاعر تھے۔ درس و تدریس سے وابستہ رہے اور تصنیف و تالیف سے خاص شغف تھا۔ آپ کی شاعری سے ’’حب رسول ‘‘ کا درس مل رہا ہے ، عمر بھر حب رسول ﷺ کے جام بھر بھر کر پلاتے رہے۔ آپ کی دو تصانیف ۱۔گلشن معجزات ۲۔ دیوان نعتیہ معلوم ہو سکی ہیں ۔ گلشن معجزات میں حضور پر نور ﷺ کے معجزات مبارکہ کا بیان ہے جو کہ ۲۰۰ صفحات پر مشتمل تصنیف ہے۔ ا۔۔۔

مزید

ہاشم گیلانی لاہوری

حضرت حاجی محمد ہاشم گیلانی لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جلیل القدر قادری مشائخ سے ہیں۔ والد کا نام سیّد صوفی علی بن بدر الدین تھا۔ سلسلۂ نسب سیّد محمد غوث حلبی اوچی گیلانی تک منتہی ہوتا ہے۔ صاحب علم و فضل و کمال تھے۔ بارہ برس تک ملک عرب و عجم و شام کی سیاحت کی تھی۔ اِس دورانِ سیاحت میں حلب جاکر اپنے جدِ بزرگوار شمس الدین حلبی کے مزار کی زیارت سے بھی مشرف ہُوئے اور دیگر بہت سے مشائخ کی صحبت سے اخذِ فیض کیا۔ پھر لاہور آکر درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف ہوگئے۔ مرجع خلائق تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کی ذاتِ اقدس سے اکتسابِ فیض کیا۔ ایک سو بیس برس کی عمر میں ۱۰۸۷ھ میں بعہدِ اورنگ زیب عالمگیر وفات پائی۔ مزار صاحبِ تحقیقاتِ چشتی کی تحقیق کے مطابق تکیہ املی والا بیرون لوہاری دروازہ لاہور واقع ہے۔ شد چو در خلدِ معلّٰی از جہاںسالِ ترحیلش بہ سرور شدعیاں    سیّد ہاشم ولئیِ مقتداماہ۔۔۔

مزید