حضرت خواجہ فقیر محمد چوراہی رحمۃ اللہ علیہ تیزئ شریف (افغانستان) ۱۲۱۳ھ/۱۷۹۸ء ۔۔۔ ۱۳۱۵ھ/۱۸۹۷ء چُورہ شریف ضِلع اٹک (پنجاب) قطعۂ تاریخِ وفات جہاں بھر میں پھیلے ہیں اُن کے مریدیں منوّر منوّر ہیں عالم میں صؔابر تھے وہ اعلیٰ رتبہ فقیر مُحَمّد ’’چراغِ مُصَفّا فقیرِ مُحَمّد‘‘ ۱۸۹۷ء (صابر براری، کراچی) حضرت خواجہ فقیر محمد المعروف بابا جی تیراہی رحمۃ اللہ علیہ حضرت خواجہ نُور محمد تیراہی چوراہی قدس سرّہ کے دوسرے صاحبزادے تھے۔ آپ کی ولادت ۱۲۱۳ ھ میں جَدِّ امجد حضرت خوجہ فیض اللہ تیراہی (ف۸؍ ربیع الاوّل ۱۲۴۵ھ) کی زندگی میں تیزئی شریف نزد تیراہ(افغانستان) میں ہُوئی۔ آپ کا سلسلۂ نسب خلیفۂ ثانی حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سے ملتا ہے۔ جس کی تفصیل آپ کے جدّ امجد میں حضرت خواجہ محمد فیض اللہ تیراہ۔۔۔
مزید
شیخ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ یحییٰ ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ شیخ محمد بن عبداللہ یحییٰ ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ قروضہ کے رہنے والے ہیں جو سحول کا نواحی گاؤں ہے۔ آپ رحمۃا للہ علیہ فقیہ، عالم اور عارف تھے۔ عبادات و مجاہدات ان پر غالب تھے۔ انہوں نے اپنے اس گاؤں میں ایک خانقاہ بنوائی۔ جب معماروں نے پیٹرین باندھیں تو ایک بیٹیر اس کی اونچائی تک نہ پہنچی۔ یہ لوگ چھوڑ کر بیٹھ گئے۔ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’کیوں چھوڑ بیٹھے۔؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’وہاں تک نہیں پہنچتی۔‘‘ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’پھر باندھو! انشاءاللہ! پہنچ جائے گی۔!‘‘ پھر باندھی تو پہنچ گئی۔ شیخ اور آپ کی جماعت اسی خانقاہ میں اعتکافات اور ذکر و تلاوت کیا کرتے تھے۔ کسی شخص نے حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیکھا تو پ۔۔۔
مزید
حضرت ابوبکر طرطوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کو کثرت عبادت ورع اور تقویٰ کی وجہ سے طاؤس الحرمین کا لقب ملا تھا، کئی سال تک مکہ مکرمہ میں مجاور رہے ، آپ حضرت ابوالحسین مالکی کے شاگرد تھے، حضرت ابراہیم کرمان شاہی سے صحبت رکھتے تھے اور اپنی روحانی نسبت آپ سے ہی قائم رکھی۔آپ ۶۷۴ھ میں فوت ہوئے، آپ کی قبر مکہ معظمہ میں ہے۔ حضرت بوبکر طرطوسی ولیقطب ربانی است سالِ وصل او شد چو از ملک جہاں اندر خباںنیز بوبکرِ سعید است اے جواں(خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
حضرت ابوبکر محمد رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسم گرامی محمد بن زکریا تھا، صوفیہ کبار کے طائفہ میں شمار ہوتے ہیں آپ اپنے وقت کے مجتہد تھے، اللہ کا خوف ان کے رگ و پے میں تھا، اور اس خوف میں روتے رہتے تھے، آپ کے دور میں مشائخ وقت میں سے اتنا رونے والا کوئی شخص نہ تھا جو مرید دیکھتا تو آپ کی بے قراری بے صبری، تڑپ اور گریہ سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔نفحات الانس میں لکھا ہے آپ ایک دفعہ مکہ مکرمہ گئے دو درہم فتوحات میں سے ملے ، مکہ کے باہر آپ نے دو پتھروں کے درمیان وہ دو دینار رکھ دیے ان پر نشانی لگادی مکہ شریف میں آپ حضرت ابوعمر حاجی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک مسئلہ دریافت کیا آپ نے فرمایا پہلے جاکر وہ دو درہم پتھروں سے نکال لاؤ اور اپنے کپڑے سلاؤ پھر مسئلہ پوچھنا حضرت ابوبکر واپس آگئے درہم نکالے اور خرچ کرکے آپ کی خدمت میں آئے، روحانی تربیت حاصل کی، اور مقام اعلیٰ کو پہنچا۔اہل تذکرہ نے اس جا۔۔۔
مزید
حضرت شیخ بنان جمال مصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ واسط کے رہنے والے تھے اور مصر میں زندگی بسر کی، حضرت ابراہیم خواص کی مجلس میں بیٹھتے تھے۔ شیخ ابوالحسن نوری کے پیروں میں سے تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے، علوم تصوف فقہ، اصول، حدیث و تفسیر میں عبور تھا کرامت اور خوارق میں بڑے بلند مقام پر فائز تھے۔ایک دفعہ حاکم مصر آپ پر ناراض ہوگیا آپ کو شیر کے آگے پھینک دیا گیا شیر نے آپ کو سونگھا اور آپ کے پاؤں چاٹنے لگا، آپ کو وہاں سے نکالا گیا لوگوں نے پوچھا کہ جب آپ کو شیر کے آگے ڈالا گیا آپ کی کیا کیفیت تھی ، آپ نے فرمایا اس سے بہتر میرے لیے لمحہ زندگی اور کوئی نہیں تھا مجھے یہ خوشی تھی اس دکھ بھری دنیا سے رخصت ہوکر اپنے رب کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو رہا ہوں لیکن کیا کرتا شیر کو بھی اس بات کی اجازت نہ تھی کہ مجھے تکلیف پہنچائے۔آپ ۳۱۶ھ میں فوت ہوئے۔ شیر عالم جناب شیخ نبانچو سرور سال وصلش از ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ حسین خوارزمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ طریقت میں حضرت محمد اعظم جامی کے مرید تھے۔ وہ شاہ علی بیدئی اور وہ شیخ رشید الدین مجداسفرائی اور وہ شیخ عبداللہ برا شابادی اور وہ شیخ اسحاق ختلانی اور وہ شیخ علی ہمدانی کے مرید تھے۔ آپ متاخرین بزرگان دین میں سے صاحب کرامت و خوارق تھے آپ کے پیر مخدوم حاجی اعظم کا وصال ۹۳۷ھ میں ہوا۔ اور شیخ حسین خوارزمی کا وصال ۹۵۸ھ میں ہوا تھا۔ پیر اعظم حاجی بیت الحرامگفت تاریخ وصال اوخرد قطب عالم بود برہاں الولیہادی مخدوم سلطان الولی۹۳۷ھتاریخ وفات حسین خوارزمی قدس سرہحسین ولی خوار زم رہنمائے جہاںبس رحلتِ اوخواں عزیز خوار زمی۹۵۸ھ مرید حضرت مخدوم بود اہل کمالحسین قطب بہشتی ہست نیز سال وصال۹۵۸ھ(خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
ذکر سید امام علی لاحق سیالکوٹی قدس سرّہٗ آپ خلفائے حضرت گنجِ شکر سے تھے، بہت بڑے صاحب تصرف اور صاحب باطن اور متقی تھے، بعد حصول خرقہ خلافت طرف سیالکوٹ کے رخصت ہوئے، وہاں پہنچ کر ہزاروں کو خدار سیدہ کیا، صاحب معارج الولایت لکھتے ہیں، کہ جب آپ بابا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت دو علی اور موجود تھے ایک شخص علی بہاری، دوسرے شیخ علاؤالدین علی احمد صابر، جب آپ پہنچے بابا صاحب نے فرمایا کہ یہ علی بھی انہیں دونوں علی میں لاحق ہوا، اس وجہ سے علی لاحق خطاب ہوا، وفات آپ کی ۶۸۶ھ میں ہوئی، مزار سیالکوٹ میں مرجع خلائق ہے۔۔۔۔
مزید
حضرت ابوالقاسم ابراہیم بن محمد بن محمود نصر آبادی رحمتہ اللہ علیہ منجملہ آئمہ ء متقدمین ، صوفیاء کے صف کے بہادر،عارفوں کے احوال کے معبر، حضرت ابوالقاسم ابراہیم بن محمد بن محمود نصر آبادی رحمتہ اللہ علیہ ہیں۔ جس طرح نیشاپور میں خوارزم بادشاہ تھے اور شاہ پور میں تمویہ بادشاہ گزرے ہیں اسی طرح آپ نیشاپور میں بلند مرتبہ پر فائز تھے۔ فرق یہ تھا کہ وہ دنیا کی عزت رکھتے تھے اور آپ آخرت کی عزت سے مالامال۔ آپ کا کلام انوکھا اور نشانیاں بہت ہیں۔ حضرت شبلی علیہ الرحمتہ کے مرید اور متأخرین اہل خراسان کے استاذ تھے۔ آپ اپنے زمانہ میں ہر فن میں اعلم واورع تھے۔ آپ کا ارشاد ہے: "انت بین نسبتین نسبۃ الٰی آدم ونسبۃ الٰی الحق فاذا انتسبت الٰی آدم دخلت فی میادین المشھووات ومواضعالآفات والزالات وھی نسبۃ تحقق البشریۃ قال اللہ تعالے انہ کان ظلوما جھو لا واذانسبت الی الحق دخلت فی مقامات الکشف والبرا۔۔۔
مزید
حضرت خواجہ جان محمد چشتی رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے ہر دور میں اپنے بندوں میں سے جن بندوں کا چناؤ کیا وہ اللہ کے مخصوص انسان بن گئے ہیں ان مخصوص انسانوں کو اللہ نے اپنا خصوصی فیض اور فضل عطا فرمایا اسی فیض کے بدولت وہ لوگوں کی راہنمائی کرتے اور بے راہ لوگوں کو راہ ہدایت کی طرف بلاتے ہیں۔ اللہ کے ان نیک اور صالح بندوں میں ہے حضرت جان محمد چشتی تھے۔ خاندانی حالات: حضرت جان محمد چشتی کے آباؤ اجداد فیروز پور آکر آباد ہوئے تھے، آپ اک تعلق راجپوت قوم سے تھا آپ کے والد ماجد کا نام خواجہ خدا بخش تھا جو زمینداری کا کام کرتے تھے خواجہ خدا بخش رزق حلال کمانے کے حق میں تھے اور اسی رزق حلال کا اثر تھا کہ آپ کا لڑکا ولئ کامل بنا۔ پیدائش: آپ ۲۱ رمضان المبارک بروز جمعرات ۱۳۲۷ھ بمطابق ۷ اکتوبر ۱۹۰۹ء میں فیروز پور کے شہر میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔ آپ ک۔۔۔
مزید