جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

میر یوسف علی شاہ صاحب دہلوی

  آپ حضرت صاحب کے شیدائیوں میں سے تھے۔ حضرت صاحب نے بار ہا فرمایا۔ کہ یوسف شاہ! تو لوگوں کو اللہ کا نام بتایا کرو۔ اور کرتہ اور لونگی بھی مرحمت فرمائی۔ اور اکثر چھاؤنی انبالہ کے لوگوں سے فرمایا کرتے تھے کہ تم یوسف شاہ کی صحبت میں بیٹھا کرو۔ مگر آپ بوجہ انکسار کسی کو بیعت نہ کرتے تھے۔ آپ خانقاہ شریف کے متولی تھے۔ اور ہر سال حضرت صاحب کا ختم شریف نہایت عمدگی سے کراتے تھے۔ (مشائخ نقشبند)  ۔۔۔

مزید

مولوی سراج الدین احمد فاروقی دہلوی

  آپ نے اپنا حال خود اپنے قلم سے یوں تحریر فرمایا ہے: اس خاکسار کو اجازت بیعت وکالتاً ہے۔ چنانچہ دہلی اور ٹھسکہ میرا نجی میں اکثر زن و مرد نے اس خاکسار کے ہاتھ پر وکالتاً بیعت کی۔ اور ذکر و شغل وغیرہ کی تلقین کی اجازت اصالتاً ہے۔ اس عاجز کو حضور نے پہلے عالم رؤیا میں ۱۸۷۲ء میں دہلی میں اور ۱۸۷۳ء میں لاہور میں بیعت کیا۔ پھر عالم ظاہر میں انبالہ میں بیعت کیا۔ یہ بندہ مثل یوسف علی صاحب اور حکیم جی (معز الدین) کے حضور میاں صاحب کا منظور نظر تھا۔ حضور اکثر میری گستاخی کو بھی معاف کر دیتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے کہ اس کی باتیں مستانہ ہیں۔ میاں صاحب کی حالت جلال میں سب اُٹھ کر بھاگ جاتے تھے۔ مگر بندہ بیٹھا رہتا تھا۔ عرصہ ۲۵ سال سفر میں و حضر میں حضور کے ہمراہ رہا۔ اور ۱۸۹۳ء سے بہ سبب ملازمت مدرسی تین سال کامل حضور انور سے توجہ لی۔ لطائف خمسہ ولایت صغریٰ اور موسوی و محمد ولایت کا فیض بھی فقیر پر۔۔۔

مزید

حافظ قاری  سید اکرام حسین صاحب نقوی کرنالی

  آپ قاری خوش الحان اور پابند اوراد ہیں۔ حضرت میاں صاحب قبلہ نے اپنے مرض موت میں آپ کو اللہ کا نام بتانے کی اجازت دی جیسا کہ خود آپ نے ہی اپنی کتاب کمالات توکلی (کمال ۷۱) میں لکھا ہے۔ انبالہ میں لوگ آپ سے مرید ہیں اور فیض جاری ہے۔ (مشائخ نقشبند)  ۔۔۔

مزید

حکیم معز الدین صاحب دہلوی

  آپ نے بارہ برس کی عمر میں حاجی دوست محمد قندھار خلیفہ جناب شاہ احمد سعید صاحب مجددی دہلوی سے بیعت کی تھی۔ حضرت حاجی محمود جالندھری قدس سرہ سے فیض اٹھایا۔ مگر زیاد فیض حضرت میاں صاحب قبلہ سے ہوا۔ آپ میاں صاحب علیہ الرحمۃ پر جان و مال قربان کرنے والے۔ ذاکر شاغل۔ رقیق القلب تھے۔ مزاج پر جلال غالب تھا۔ میاں صاحب نے آپ کے حق میں فرمایا تھا کہ تجھے دین و دنیا دونوں ملیں گے۔ چنانچہ ابتداء میں آپ پر کچھ عسرت و تنگی معاش رہی۔ مگر آخر میں خوب ترقی ہوئی۔ ان کا مرقد انبالہ ہی میں ہے۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید

مولوی محبوب عالم صاحب گجراتی

  آپ کا وطن موضع سیدا تحصیل پھالیہ ضلع گجرات پنجاب تھا۔ علوم دینیہ کی تحصیل کے لیے آپ ہندوستان گئے۔ اور فارغ التحصیل ہوکر مدرسہ اسلامیہ کرنال میں مدرس مقرر ہوئے۔ حضرت صاحب کے فقر کا آواز ہ سن کر کرنال سے حاضر خدمت ہوئے۔ اور بیعت ہوکر واپس چلے گئے۔ پھر تین مہینے کے بعد ملازمت سے مستعفی ہوکر انبالہ چلے آئے۔ یہاں آپ کے آنے پر مدرسہ توکلیہ جاری ہوا۔اور آپ گیارہ برس حضرت صاحب کی خدمت میں رہے۔ آپ سے نواحی گجرات میں بہت فیض ہوا اور بہت سے لوگ مرید ہوئے۔ آپ نے حضرت صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے حالات میں کتاب ذکر خیر لکھی ہے۔ رمضان ۱۹۱۷ء میں آپ کا وصال ہوا۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید

مولوی محمد صدیق صاحب پنجابی

  آپ مردوجیہ۔ ذاکر شاغل۔ عالم با عمل تھے۔ پنجاب میں آپ سے فیض جاری ہوا۔ اور بہت سے لوگ آپ سے مرید ہوئے۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید

حافظ سید سر فراز علی صاحب کاظمی

  آپ کا وطن سکندر پور ضلع مین پوری ہے۔ آپ کو میاں صاحب قبلہ سے خلافت و اجازت ہے۔ علاوہ اس کے مولانا شاہ فضل الرحمٰن صاحب گنج مراد آبادی نور اللہ مرقدہ سے بھی اجازت ہے۔ بوجہ سید ہونے کے میاں صاحب ان کی بڑی تعظیم کرتے تھے جیسا کہ پہلے مذکور ہوا۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید

مولوی محمد سلیمان صاحب سرسہ رانی

  آپ ذات کے رائیں زمیندار ہیں۔ آپ کا وطن سرسہ اور رانیاں کے مابین موضع کنگن پورے ہے جہاں آپ کی زمین اور سکونت ہے۔ آپ فقہ و حدیث میں کامل۔ ذاکر شاغل اور عالم باعمل ہیں۔ حضرت میاں صاحب قبلہ کی خدمت بابرکت میں چھ ماہ اور کچھ روز رہے۔ پھر اجازت و خلافت لے کر گھر چلے گئے۔ وہاں جاکر خلوت و مجاہدہ اختیار کیا۔ مدت تک نقاب پوش رہے۔ پھر نقاب اتار دیا۔ اب تک زندہ ہیں۔ اور طالبان خدا کو ان سے فیض پہنچ رہا۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید

خلیفہ الٰہی بخش صاحب

  آپ ذات کے نجار تھے اور پیشہ نجاری کیا کرتے تھے۔ پہلے آپ کو سحر سیکھنے کا بہت شوق تھا۔ حضرت صاحب کی صحبت کی برکت سے وہ شوق جاتا رہا۔ آپ کا اصلی نام اللہ دیا تھا۔جب حضرت صاحب سے بیعت ہوئے۔ تو حضور نے تبدیل کر کے الٰہی بخش رکھا۔ آپ ان پڑھ تھے۔ مگر متقی و صالح تھے۔ ذکر و شغل میں بہت مشغول رہتے تھے۔ حتیٰ کہ درود شریف ہر روز چوبیس ہزار بار پڑھتے۔ خلیفہ عبد اللہ شاہ نے جو میاں صاحب قبلہ کے پیر بھائی تھے آپ کے لیے خلافت کی سفارش کی۔ میاں صاحب نے فرمایا کہ اگرچہ یہ ذاکر شاغل اور مرتاض ہے۔ مگر فیض و نسبت ابھی خلافت کے لائق نہیں۔ تیرے کہنے سے خلافت دیتا ہوں۔ اجازت کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو نسبت و فیضان میں ترقی دی۔ بوجہ فنافی الشیخ آپ کی ظاہری صوررت حضرت صاحب سے بہت مشابہ ہوگئی تھی۔ آپ اکثر سیاحت میں رہا کرتے۔ اور مزارات سے استفاضہ کیا کرتے تھے۔ اس طرح گجرات پنجاب میں پہنچ کر حضرت شاہ دو۔۔۔

مزید

خلیفہ ہاشم شاہ صاحب

  آپ ذات کے پٹھان۔ گندم رنگ۔ قد مائل بدرازی۔ ذاکر شاغل صاحب نسبت تھے۔ ان سے بھی صد ہا لوگوں نے اللہ کا نام پوچھا اور بیعت کی۔ مگر سکوت اور استغراق خلیفہ امیر اللہ شاہ جیسا نہ تھا مزاج ذرا جلال والا تھا۔ ان کا انتقال بھی میاں صاحب قبلہ کے رو برو ہوا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید