حضرت قاری محمد عبدالرحمٰن پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کو بھی میاں صاحب قبلہ سے اجازت و خلافت ہے۔ ایک روز میاں صاحب قبلہ حلقہ میں فرمانے لگے۔ سراج الدین! دیکھ حافظ کی طرف کیسا فیض جاری ہے۔ آپ کو پہلے مولوی سید غوث علی شاہ صاحب سے بھی فیض ہوا ہے۔ میاں صاحب قبلہ کے وصال کے بعد دستار خلافت آپ کو ملی۔ مگر فقراء کی ناراضی سے یہ اس منصب پر قائم نہ رہے۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔
مزید
حضرت مولانا شاہ محمد حسین الہ آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا شاہ عبدالباقی فرنگی محلی مدنی رحمۃ اللہ علیہ مولانا شاہ عبد الباقی بن مولانا علی محمد بن مولانا محمد معین بن مُلا محمد مبین ۱۲۸۶ھ میں فرنگی محل لکھنؤ میں پیدا ہوئے، مولانا سید عبد الحئی چاٹگامی، مولانا ابو الحسنات عبد الحئی فرنگی محلی، مولانا سید عین القضاۃ مولانا فضل اللہ بن نعمت اللہ فرنگی محلی، مولانا محمد نعیم بن عبد الحکیم سے اخذ علوم کیا، اور حضرت مولانا شاہ عبد الرزاق بن مولانا شاہ جمال الدین سے بیعت کی، ایک مدت تک فرنگی محل میں درس و تدریس میں مشغول رہے، پھر حرمین شریفین کا سفر کیا، حج کے بعد مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کی اور ملا نظام الدین بانی درس نظامی کی یاد میں مدرسہ نظامیہ قائم کیا، اور پوری توجہ سے تدریس کے کام میں مصروف ہوئے، نظام حیدر آباد میر عثمان علی مرحوم کی طرف سے مدرسہ کا وظیفہ مقرر تھا۔ سلطنت ہاشمی کے سقوط کے بعد آپ سخت آزمائش میں مبتلا ہوگئے، نجدی حکو۔۔۔
مزید
حضرت قاسم بن قطلوبغا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاسم بن قطلو بغا قاہرہ میں ۸۰۲ھ میں پیدا ہوئے،ابو العدل کنیت زین الدین لقب تھا۔اپنے وقت کے امام،فقیہ،محدث،علامہ،جامع علوم و فنون، استحضار مذہب میں کامل،مناظرہ اور اسکات خصم میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔آپ صغیر سن ہی تھے کہ آپ کا باپ فوت ہوگیا پہلے آپ قرآن شریف اور چند کتابیں حفظ کر کے مدت تک خیاطت کا کام کرتے رہے پھر تحصیل علم میں مشغول ہوئے چنانچہ علم حدیث کا ھافظ ابنِ حضر عسقلانی اور سراج قاری الہدایہ اور ابنِ ہمام سے حاصل کیا اور دیگر علوم تاج احمد فرغانی نعمانی قاضی بغداد اور عزبن عبد السلام بغدادی یہاں تک کہ جتنا ان سے پڑھا تھا اس سےزیادہ ان سے سنا اور آپ سے سخوای شافعی صاحبِ ضوء اللماع نے تلمذ کیا۔تصنیفات آپ کی فقہ و حدیث میں ستّر کتب سے زیادہ شمار کی گئی ہیں جن میں سے شرح مصابیح السنہ،حاشیہ ف۔۔۔
مزید
حضرت سید شرف الدین عیسیٰ بن غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سید شرف الدین عیسیٰ نام، کنیت ابو عبدالرحمٰن، حضرت غوث الاعظم کے صاحبزادوں سے ہیں۔ تحصیلِ علوم اپنے والد گرامی ہی کے زیرِ سایہ کی تھی۔ حدیث و فقہ کا درس دیا کرتے تھے۔ کتاب جواہر الاسرار علمِ تصوّف کے حقائق و معارف میں آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ کتابِ فتوح الغیب حضرت غوث الاعظم نے آپ ہی کے لیے تصنیف کی تھی۔ ۵۷۳ھ میں وفات پائی۔قطعۂ تاریخِ وفات: شیخ شرف الدین چو رفت اندر جناںکن رقم مسعود سیّد پیشوا!!۵۷۳ھ سالِ وصلِ آں شہِ اہل کمال!متقیِ پاک ہم سالِ وصال۵۷۳ھ۔۔۔
مزید
ولادت باسعادت: حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت باسعادت تقریباً ۱۸۱۳ء میں ضلع شیخو پورہ کے ایک گاؤں بھینی میں ہوئی کہا جاتا ہے کہ آپ کی ولادت کے بعد آپ کے والدین شیخوپورہ کے گاؤں بھینی سے ہجرت کرکے شر قپور شریف کے موضع قلعہ لال سنگھ میں آکر آباد ہوگئے چنانچہ آپ بھی اسی مقام پر اقامت گزیں ہوئے۔ تعلیم کا حصول: ظاہری علوم کے حصول کی غرض سے آپ ریاست بہاولپور میں تشریف لے گئے اور وہاں پر رہ کر تفسیر، حدیث، فقہ، اصول معانی، صرف و نحو، فلسفہ اور عربی و فارسی میں خوب مہارت حاصل کی جب علوم ظاہری سے مستفید ہوگئے تو واپس اپنے گھر تشریف لے آئے۔ بیعت: چونکہ آپ علوم ظاہری کی تکمیل کرچکے تھے اس لیے اب طبیعت کا رجحان باطنی علوم کی طرف ہوا باطنی علوم کی تحصیل کی غرض سے قلعہ لال سنگھ سے تقریباً ساڑھے آٹھ کلو میٹر کے فاصلہ پر واقعہ چوہنگ کے مقام پر تشریف لے گئے ان دنوں وہا۔۔۔
مزید
آپ نے حضرت حافظ سعد اللہ مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سلسلہ نقشبندیہ میں خرقہ خلافت حاصل کیا آپ صاحب کرامت ولی اللہ تھے اللہ تعالیٰ کے نیک برگزیدہ اور مقبول بندے تھے مخلوق خدا کی رشد و ہدایت کے لیے بہت کام کیا اور طالبان حق کو صراطِ مستقیم پر گامزن کرنے کے لیے ان کی روحانی تربیت کی درس و تدریس کے ذریعے ظاہری و باطنی تعلیم سے خلق خدا کو مستفید کیا۔ کرامات: آپ کافی عرصہ تک افغانستان کے مختلف شہروں میں بزرگوں سے فیوض و برکات حاصل کرتے ہوئے افغانستان کے باہر کے ممالک میں بھی سیر و سیاحت کی غرض سے تشریف لے گئے اس دوران آپ نے حج بھی کیے حرمین شریفین کی زیارت کی سعادت حاصل کی پھر جب لاہور تشریف لائے تو لاہور کے محلّہ عبد اللہ واڑی میں سکونت پذیر ہوئے اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھوڑے ہی عرصہ میں لوگوں کے دلوں میں آپ کی عقیدت و محبت پیدا ہوگئی تھی چنانچہ جب احمد شاہ ابدالی نے ہندوست۔۔۔
مزید
حضرت شیخ سعدی بلخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا شمار اپنے وقت کے مشہور اولیاء کرام میں ہوتا ہے آپ حضرت سید آدم بنوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلیفہ تھے اور ظاہری و باطنی علوم میں آپ کو درجہ کمال حاصل تھا صاحبِ کرامت ولی اللہ تھے بچپن سے ہی آپ سے ولایت کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے تھے آپ کے حالاتِ زندگی کے متعلق بہت سے بزرگوں نے کتب میں تحریر کیا ہے آپ نقشبندی سلسلہ طریقت کے عابد و زاہد بزرگ تھے اور مقامات عالیہ پر فائز تھے۔ آپ نے بہت سے مجاہدے اور ریاضتیں کی تھیں۔ بچپن کا واقعہ: جناب شرف الدین مجددی کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی تصنیف ’’روضۃ السلام‘‘ میں حضرت شیخ سعدی بلخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے حالات زندگی خود ان کی زبانی تحریر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان فرماتے تھے کہ میری عمر تقریباً آٹھ برس کی ہوگی کہ میں اپنے گاؤ۔۔۔
مزید
آپ کی ولادت باسعادت بخارا میں ہوئی آپ ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے آپ کے بزرگوں کا سلسلہ حضرت خواجہ علاء الدین عطار نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ اعظم حضرت بہاء الدین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے۔ ظاہری و باطنی علوم کا حصول: آپ نے ابتدائی تعلیم بخارا کے مدرسہ سلطانی میں حاصل کی بارہ سال کی عمر میں آپ قرآن حکیم حفظ کر چکے تھے جب کہ چودہ سال کی عمر میں تمام دینی علوم میں درجہ کمال حاصل کرلیا تھا علمائے وقت آپ کی علمی قابلیت کے زبردست معترف تھے اور آپ کی بہت قدر کرتے تھے۔ ’’تاریخ لاہور‘‘ میں تحریر ہے کہ حضرت خواجہ خاوند محمود نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ نے بخارا کے شاہی کالج میں بھی تعلیم حاصل کی تھی اور نمایاں پوزیشن سے بہرہ ور ہوئے۔ چونکہ آپ علوم ظاہری کی تکمیل کرچکے تھے اور طبیعت پہلے ہی تصوف کی طرف مائل تھی اس لیے اب یکسوئی سے باطنی تعلیم کے حصول کی طرف ۔۔۔
مزید
آپ نے پہلے فوج میں بھرتی ہونے کی بہت کوشش کی۔ چنانچہ اسی غرض سے سیالکوٹ۔ ہانسی۔ بھرت پور۔ کانپور گئے۔ مگر سب جگہ سے ناکام واپس آئے۔ آخر انبالہ میں حضرت صاحب سے بیعت ہوئے۔ حضرت صاحب نے آپ کا نام تبدیل کر کے عبد الکریم رکھا۔ آپ نے حضرت صاحب کی خدمت ایسی کی ہے کہ شاید کوئی کرتا۔ حضرت صاحب بیت الخلا میں تشریف رکھتے ہیں۔ مغلی شاہ لوٹا لیے کھڑے ہیں۔ گھنٹے گزر گئے۔ پاؤں سوج گئے۔ زخم پڑ گئے۔ اور دل میں یہ خواہش کہ جو کام ہو وہ میں ہی کروں اور میاں صاحب مجھ سے ہی لیں۔ جناب مولوی حاجی سید ظہور الدین صاحب انبہٹوی نے آپ کا حال یوں تحریر فرمایا ہے۔ بھائی مغلی شاہ خاص خادم تھے۔ استنجاء اور وضو کے لیے پانی لانا ذرا بدن دبانا ان کی خدمت تھی۔ رات بھر جاگتے تھے۔ آپ کو حضور سے اس قدر محبت تھی کہ مسواک دماغ میں زور زور سختی سے مار کر خون نکال لیتے تھے تاکہ آنکھ نہ لگ جائے۔ اللہ اکبر! مغلی شاہ جب آئے۔ ت۔۔۔
مزید