جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

حضرت امام عبدالغنی ملتانی

حضرت امام عبدالغنی ملتانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عبدالکبیر پانی پتی

حضرت شیخ عبد الکبیر پانی پتی ﷫ نام ونسب: اسم گرامی:  شیخ عبدالکبیر۔ لقب: بالاپیر، چشتی صابری، پانی پت شہر کی نسبت سے ’’پانی پتی ‘‘ کہلاتے ہیں۔سلسلہ ٔ نسب: حضرت  شیخ عبدالکبیر بن قطب العالم  شیخ  عبدالقدوس گنگوہی  بن شیخ اسماعیل بن شیخ صفی الدین۔آپ کےجدامجدشیخ صفی الدین حضرت میر سید اشرف جہانگیرسمنانی ﷫ کے مریدتھے۔آپ کاسلسلہ ٔنسب چندواسطوں سےحضرت امام ابوحنیفہ ﷜ پرمنتہی ہوتاہے۔ تحصیل علم: آپ﷫ علوم ظاہری و باطنی میں کامل و اکمل تھے۔ بیعت وخلافت: آپ﷫قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی ﷫ کے مرید و خلیفہ مجاز ہیں۔ سیرت وخصائص: عارف باللہ، واصل باللہ، شیخ الوقت، شہزادہ قطب العالم،عارف کبیر ، حضرت شیخ عبدالکبیر پانی پتی﷫ ۔ آپ﷫ قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی﷫ کےفرزند ارجمندتھے۔سیرت وکردار میں اپنے والد گرامی قدر کےقدم بقدم تھے۔آپ ﷫زہد و۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد ترک نارنولی (رحمتہ اللہ علیہ)

  حضرت شیخ محمد ترک نارنولی نے اپنے وطن ترکمانستان سے ہندوستان آکرنارنول میں سکونت اختیار کی۔ القاب: آپ کو"پیرترک"اور"ترک سلطان"کے القاب سے پکاراجاتاہے۔ بیعت و خلافت: یہ کہاجاتاہے کہ آ پ حضرت خواجہ عثمان ہرونی(رحمتہ اللہ علیہ)کے مریدہیں اورحضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی(رحمتہ اللہ علیہ)نے بھی آپ کو خرقپ خلافت سے سرفرازفرمایاتھا۔ وفات: آپ نے ۶۴۲ھ میں جام شہادت نوش فرمایا،آپ کا مزارنارنول مرجع خاص وعام ہے۔ کرامت: حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلی کو بادشاہ نے ٹھٹھہ جانے کاحکم دیا۔آپ نارنول ہوتے ہوئے ٹھٹھہ جارہے تھے،جب نارنول ایک کوس رہ گیاتوآپ سواری سے اترے اورپیدل چل کرمزارپر حاضرہوئے آپ کی قبرکے سامنے ایک پتھر لگاہواتھا،اس پتھرکے سامنے جاکربہت دیرتک کھڑے رہےپھرفرارہوگئے،لوگوں نے پتھرکے سامنے کھڑے رہنے کی وجہ پوچھی۔ حضرت نصیرالدین چراغ دہلی نے فرمایا۔ "خوش نصیب ہے وہ خادم جس کی ن۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد ترک نارنولی (رحمتہ اللہ علیہ)

  حضرت شیخ محمد ترک نارنولی نے اپنے وطن ترکمانستان سے ہندوستان آکرنارنول میں سکونت اختیار کی۔ القاب: آپ کو"پیرترک"اور"ترک سلطان"کے القاب سے پکاراجاتاہے۔ بیعت و خلافت: یہ کہاجاتاہے کہ آ پ حضرت خواجہ عثمان ہرونی(رحمتہ اللہ علیہ)کے مریدہیں اورحضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی(رحمتہ اللہ علیہ)نے بھی آپ کو خرقپ خلافت سے سرفرازفرمایاتھا۔ وفات: آپ نے ۶۴۲ھ میں جام شہادت نوش فرمایا،آپ کا مزارنارنول مرجع خاص وعام ہے۔ کرامت: حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلی کو بادشاہ نے ٹھٹھہ جانے کاحکم دیا۔آپ نارنول ہوتے ہوئے ٹھٹھہ جارہے تھے،جب نارنول ایک کوس رہ گیاتوآپ سواری سے اترے اورپیدل چل کرمزارپر حاضرہوئے آپ کی قبرکے سامنے ایک پتھر لگاہواتھا،اس پتھرکے سامنے جاکربہت دیرتک کھڑے رہےپھرفرارہوگئے،لوگوں نے پتھرکے سامنے کھڑے رہنے کی وجہ پوچھی۔ حضرت نصیرالدین چراغ دہلی نے فرمایا۔ "خوش نصیب ہے وہ خادم جس کی ن۔۔۔

مزید

حضرت شاہ نعمت اللہ ولی (رحمتہ اللہ علیہ)

  حضرت شاہ نعمت اللہ ولی ولیٔ زماں وقدوۃ کاملاں تھے۔ خاندانی حالات: آپ غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی اولادسے ہیں۔ والد: آپ کےوالدکانام سیدابوبکرہے۔ نسب نامہ پدری: آپ کانسب نامہ پدری حسب ذیل ہے۔ نعمت اللہ بن سیدابوبکربن سیدشاہ نوربن سیدلیل ادہم بن سیدجعفربن سیدمحمدبن سیدبہاءالدین بن سیدداؤدبن سیدابوالعباس احمدبن سیدموسیٰ بن سید علی بن سیدمحمدبن سیدمتقی سیدصالح بن سیدابی صالح بن سیدعبدالرزاق بن غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی(قدس سرہ السامی)۔ القاب: آپ کو"تاج ترکی"اور"نعمت اللہ شاہی"کےالقاب سے پکاراجاتاہے۔ تعلیم: آپ کوعلوم ظاہری وباطنی میں دستگاہ حاصل تھی،صرف ونحو،حدیث،فقہ،تفسیر میں اعلیٰ قابلیت رکھتےتھے،فارسی سےخاص شغف تھا۔ وفات: آپ نے ۸۸۴ھ میں وفات پائی۔مزارپرانواردھکہکی میں واقع ہے۔ خلیفہ: شیخ قطب الدین آپ کےممتازخلیفہ ہیں۔ سیرت: آپ صاحب کرامت بزر۔۔۔

مزید

حضرت شیخ فتح اللہ لودھی

آپ حکیم شیخ صدرالدین کے خلیفہ تھے۔ ابتدائی عمر میں آپ دہلی کے عالموں میں سے تھے اور کئی برس تک جامع مسجد دہلی کے نیچے منار شمسی کے مدرسہ میں مسند افادیت و تعلیم پر رونق افراز رہے۔ آخر کار حکیم شیخ صدرالدین سے بیعت ہوئے اور انھیں کے واسطہ سے سلوک کی منازل کو  طے کیا۔ کہتے ہیں کہ آپ نے بے انتہا ریاضت کی لیکن عالم بالا کی روح پرور ہواؤں سے اچھی طرح محفوظ نہ ہوسکے۔ اپنی اس کیفیت کی آپ نے جب اپنے شیخ سے شکایت کی تو انھوں نے فرمایا کہ پڑھنا پڑھانا چھوڑ دو اور کتابوں کی دنیا کو اپنے دل سے نکال دو، چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا، البتہ چند عمدہ کتابیں اپنے پاس رکھ لیں، باب معرفت کھلنے میں جب دیر لگی تو اپنی وہ  کتب جو  اپنے پاس رکھی تھیں کسی کو دے دیں لوگوں نے دیکھا کہ جب آپ دریا کے کنارے بیٹھ کر کتابوں کے اوراق کو دھویا کرتے تھے تو آپ کی آنکھوں میں لگاتار آنسو جاری ہوا کرتے تھے چنانچہ بہ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا شاہ انوار الحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولانا شاہ انوار الحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ  علیہ نام ونسب: اسم گرامی:حضرت مولانا شاہ انوار الحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ۔لقب:امام العلماء،فرنگی محلی،جامع المنقول والمعقول۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا شاہ انوارالحق بن مولانا احمد عبدالحق بن مولانا  محمد سعید بن ملک العلماء مولانا قطب الدین سہالوی۔علیہم الرحمۃ والرضوان۔ مقام ولادت: آپ کی ولادت باسعادت مولانا شاہ احمد عبدالحق کےگھر فرنگی محل لکھنؤ (ہند)میں ہوئی۔ تحصیل علم: آپ کاخاندان ایک علمی خاندان تھا،جہاں ہرطرف قال اللہ وقال رسول اللہﷺ کی صدائیں بلند ہوتی تھیں۔اس نورانی ماحول میں پروان چڑھے،بچپن سےہی سعادت کےآثار چہرے سےعیاں تھے۔ابتدائی تعلیم اپنےوالد گرامی امام العلماء ماہر علوم ِ دینیہ حضرت مولانا شاہ احمد عبدالحق صاحب علیہ الرحمہ سےحاصل کیے۔درسی کتب مولانا احمد حسین اورمولانا محمد حسن سےپڑھیں۔اور علوم ظاہرہ کی تکمیل ۔۔۔

مزید

استاذ العلماء مولانا محمد قدیر بخش بد ایونی

استاذ العلماء مولانا محمد قدیر بخش بد ایونی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:حضرت مولانا علامہ محمد قدیر بخش ابن مولانا مفتی حافظ بخش رحمہا اللہ تعالیٰ۔والدِ ماجد نے تاریخی نام"منظور الحبیب"(1307ھ)تجویز کیا۔ تاریخِ ولادت:  آپ کی ولادت باسعادت 1307ھ،مطابق  1989ءکو  میں" آنولہ "(مضافات بریلی،انڈیا)میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: درسِ نظامی کی اکثر و بیشتر کتابیں "مدرسہ شمس العلوم" بدایوں میں حضرت والد ماجد سے پڑھیں ۔شرح جامی کی ابتداء مولانا شاہ عبد المقتد ر بد ایونی قدس سرہ سے کی اور بعض درسی کتابیں بھی ان سے پڑھیں۔ 1327ھ1909ء میں حضرت تاج الفحول شاہ عبد القادر بد ایونی قدس سرہ کے عرس کے موقع پر سند اور دستار فضیلت حاصل کی ۔ بعد ازاں حکیم سید حسن مراد آبادی سے دو سال میں طب کی کتابیں پڑھیں۔ سیرت وخصائص: استاذالعلماء والفضلاء ،فاضلِ جلیل، عالمِ نبیل حضرت علامہ مولانا محمد قدیر بخش۔۔۔

مزید

حضرت شیخ صدرالدین احمدطبیب دلہا(رحمتہ اللہ علیہ)

  حضرت شیخ صدرالدین احمدطبیب دلہانےحضرت نصیرالدین چراغ دہلی کےسائے میں پرورش پائی۔ والد: آپ کےوالدکانام شیخ شہاب ہے،وہ حضرت نظام الدین اولیاء(رحمتہ اللہ علیہ)کےمریدتھے،۱؎ وہ تجارت کرتے تھے،ان کےکوئی اولاد نہ تھی۔ پیدائش: آپ حضرت نظام الدین اولیاء(رحمتہ اللہ علیہ)کی دعاسےپیداہوئے۔آپ کےوالداوروالدہ ضعیف ہوگئےتھے۔ایک دن آپ کےوالدنےحضرت نظام الدین اولیاء(رحمتہ اللہ علیہ)سے عرض کیا۔حضرت محبوب الٰہی (رحمتہ اللہ علیہ)نےفرمایاکہ سماع کےوقت آنا۔آپ کے والد جب سماع کےوقت حضرت محبوب الٰہی(رحمتہ اللہ علیہ)کی خدمت میں حاضر ہوئے توحضرت محبوب الٰہی نے عین حالت وجد میں اپنی پیٹھ ان کی پیٹھ سےملادی اوران سےفرمایاکہ۔ "جا۔۔خداوندتعالیٰ تجھ کونیک فرزندعطاکرےگا"۔   اسی روزآپ کی والدہ ماجدہ حاملہ ہوئیں۔آپ جب پیداہوئےتوآپ کےوالد آپ کوحضرت محبوب الٰہی کی خدمت میں لائے۔حضرت محبوب الٰہی نے آپ کو۔۔۔

مزید

سلطان علاؤ الدین خلجی کی نذر عقیدت

  سلطان علاؤالدین خلجی آپ کےروحانی تصرفات وکرامات کاشہرہ سن کرآپ کادل وجان سے شیدا و معتقدہوا،اس نےآپ کی خدمت میں تحائف پیش کرناچاہےاس کے امراءآپ(حضرت قلندر صاحب)کی خدمت میں جانےسےگھبراتےتھے۔ان پر آپ کاایسارعب تھاکہ آپ کےپاس جانے کی ہمت نہ پڑتی تھی۔سلطان علاؤالدین نےحضرت نظام الدین(رحمتہ اللہ علیہ)سےاجازت لےکر حضرت امیرخسرو کوتحائف دےکرآپ کی خدمت میں روانہ کیا۔۱؎ حضرت امیرخسروجب تحائف لےکرآپ کی خدمت میں پہنچےتوآپ نےان سے دریافت فرمایا کہ۔ "خسروہیڑی گوتجھ ہی کوکہتےہیں"؟ (خسروگانےوالاتجھ ہی کوکہتےہیں)۔ حضرت امیرخسرو نےجواب دیا۔ "جی ہاں،اسی ناچیزکوکہتےہیں"۔ آپ نے حضرت امری خسروسے پھرکلام کی فرمائش کی اورفرمایا۔ "ازچیزہائےخودچیزےبگو"(اپناکچھ کلام سناؤ) حضرت امیرخسرونےحسب ذیل غزل آپ کو سنائی۔۲؎ اےکہ گوئی ہیچ سختی چوں فراق یارنیست گرامیدوصل باشدآں چناں وشوارنیست عاشقاں۔۔۔

مزید