اسلمی ہیں۔شام میں رہتے تھے ان سے علی بن رباح اور خالد بن معدان نے روایت کی ہے ہم کو یحییٰ بن محمود نے اپنی سند کو ابوبکربن ابی عاصم تک پہنچاکراجازتاًخبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابن مصفی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے بقیہ نےمسلمہ بن علی سے نقل کرکے بیان کیاوہ کہتے تھے مجھ سے سعید بن ابی ایوب نے حارث بن یزید حضرمی سے انھوں نے علی بن رباح سے نقل کرکے بیان کیاکہ وہ کہتے تھے میں نے عتبہ بن ندرصحابی کو کہتےہوئے سنا کہ ایک دن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرتھےآپ نے سورۂ طسم ۱؎پڑھی یہاں تک کہ حضرت موسیٰ کےبیان تک پہنچے (پھر)فرمایا کہ موسیٰ صلی اللہ علیہ وعلیٰ جمیع الانبیاء وسلم نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت اورپیٹ بھرنے کے واسطے آٹھ برس مزدوری کی تھی یافرمایاکہ دس برس اس کوابن مندہ اورابونعیم نے بیان کیاہے۔ ابوعمرنے کہاکہ عتبہ بن ندرعتبہ بن عبدسلمی ہیں صحابی تھےان کا نام عتلہ تھانبی ۔۔۔
مزید
ضبی ہیں صحابی تھے۔ان سے ان کے بیٹے مجمع نے روایت کی ہے۔فضل بن وکین اوریحییٰ حمانی نے عبدالصمد بن جابر بن ربیعہ ضبی سے انھوں نے مجمع بن عتاب بن شمیرسے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیایارسول اللہ میراایک بوڑھاباپ ہے اورکئی بھائی ہیں ان کے پاس جاتاہوں شاید وہ اسلام لے آئیں پھر ان کو آپ کے پاس لاؤں آپ نے فرمایااگروہ لوگ اسلام لے آئیں تو ان کے لیے بھلائی ہے اوراگراسلام کو نامنظورکریں تو کچھ پرواہ نہیں خود پھیل رہاہے ان کا تذکرہ تینوں نےلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
خلیفہ عادل الحکم ثانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بن عبدالرحمٰن الناصر مالکی اندلسی ۔۔۔
مزید
مزنی ہیں اہل شام میں ان کا شمار ہے ۔ولید بن مسلم نے کہاہےکہ یہ عبدالرحمن بن عمیرہ ہیں اوربعض نے بیان کیاہے کہ عبدالرحمن بن ابی عمیرمزنی ہیں اوربعض نے کہا ہے کہ عبدالرحمن بن عمیریاعمیرہ قریشی ہیں ان کی روایت کردہ حدیث مضطرب ہے ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے۔ہم کوابراہیم بن محمداوران کے سوادوسروں نےاپنی سندوں کو محمد بن عیسیٰ سلمی تک پہنچا کر خبردی وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیاوہ کہتے تھےہم سے ابومسہر نے سعید بن عبدالعزیز سے انھوں نے ربیعہ ابن یزید سے انھوں نے عبدالرحمن بن ابی عمیرہ سے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھےانھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرکے بیان کیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاویہ کے واسطے دعاکی کہ اے اللہ (معاویہ کو) ہدایت کرنے والااور ہدایت یافتہ بنادے اوراس کے ذریعے سے ہدایت نصیب کر ابوعمرنے کہا ہے کہ بعض نے ان۔۔۔
مزید
ان کے حال میں لوگوں نے اختلاف کیاہےحضرمی نے ان کووحدان میں ذکرکیاہے ہم کو ابوموسیٰ نے اجازتاً خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابوعلی نے خبردی وہ کہتے تھےہمیں احمد بن عبداللہ نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن محمد نےبیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن عبداللہ حضرمی نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے عبدالرحمن بن شریک نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھےہم سے عثمان بن ابی زرعہ نے سالم بن ابی الجعد سے انھوں نے عبدالرحمن بن ابی عمرو سے روایت کرکے بیان کیاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور کہاکہ تم لوگوں نے اے آل محمد کس حال میں صبح کی آپ نے فرمایاہماری حالت اس شخص سے بہترہے کہ جس نے کسی مریض کی عیادت نہ کی ہو اور صبح کو روزہ دارنہ ہو۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
حضرت عمربن خطاب کے بڑے بیٹے عبداللہ اور حضرت ام المومنین حفصہ کے بھائی تھےان کی والدہ زینب بنت مظعون عثمان بن مظعون حمجی کی بہن تھیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا لیکن کوئی آپ کی حدیث انھیں یاد نہ تھی اور عبدالرحمن ابوشحمہ یہ حضرت عمرکے منجھلے بیٹے ہیں ان کو عمرو بن عاص نے شراب خوری کی حد مصر میں لگائی تھی پھر(وہاں سے ) ان کومدینہ بھیج دیاتوان کے والدحضرت عمر نے ان کو تادیباًضرب دی بعدہ یہ بیمارہوگئے اورایک مہینہ کے بعد انتقال ہوگیا معمر نے زہری سے انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد سے اسی طرح روایت کیاہے لیکن اہل عراق کہتے ہیں کہ ان کو کوڑے لگائے جارہے تھےاسی حالت میں ان کا انتقال ہوگیایہ غلط ہے اور عبدالرحمن ابوالمجبرحضرت عمرکے چھوٹے بیٹے ہیں اورمجبر کا نام بھی عبدالرحمن ہے اور وہ عبدالرحمن بن عمرکے بیٹے تھےان کا نام مجبراس وجہ سے مشہورہوگیاکہ یہ اپنے بچپن میں گرپڑے ت۔۔۔
مزید
آپ سلطان الاوتاد، رئیس الافرا، قطب الواصلین، غوث العالمین، مہر سپہر حقائق، بدرِ فلک دقائق، جمالِ شریعت و طریقت شاہبازِ حقیقت و معرفت مہبطِ انوار الٰہی تھے۔ حضرت سید ابو محمد سراج الدین شاہ میر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند اکبر و مرید و خلیفہ اعظم و سجادہ نشین تھے۔ نام و لقب آپ کا نام نامی محمد، نصر، [۱] [۱۔ غوث اعظم ص ۳۰۵] کنیت سامی ابو محمد، لقب بزرگ شمس الدین، اعظم تھا۔[۱] [۱۔ تذکرہ غوثیہ ۱۲ شرافت] ولادت آپ کی ولادت با سعادت ۷۵۴ھ سات سو چَون ہجری مطابق ۱۳۵۳ء ایک ہزار تین سو تریپن عیسوی میں بمقام حلب ہوئی۔ تحصیلِ علوم آپ نے علوم ظاہری اپنے والد ماجد رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کر کے دستارِ فضیلت باندھی، بحر العلوم اور مرجع انام ہوئے، سلسلہ تدریس بھی جاری رکھا، اپنے آبائے کرام کی طرح جامِع فضائل و کمالات ہوئے۔ بیعت و خلافت آپ نے بیعتِ طریقت اپنے والد بزرگوار حضرت شیخ المشایخ سید ابو محم۔۔۔
مزید
حضرت سید جلال الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا لقب مخدوم جہانیاں تھا۔ بڑے عالم، ولی اور شیخ تھے، شیخ الاسلام شیخ رکن الدین ابوالفتح قریشی کے مرید اور شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے خلیفہ تھے، مکہ معظمہ میں امام عبداللہ یافعی سے آپ کو مصاحبت نصیب ہوئی، آپ نے اپنے ملفوظات ’’خزانہ جلالی‘‘ میں امام یافعی کا بکثرت ذکر کیا ہے۔ آپ نے بے انتہا سیر و تفریح کی اور بہت سے اولیائے کرام سے نعمتیں اور برکتیں حاصل کیں۔ آپ کے متعلق یہ بھی مشہور ہے کہ آپ جس سے معانقہ کرتے اور گلے ملتے، اس سے اس کی کرامتیں چھین لیتے یعنی اس پر اتنی توجہ ڈالتے اور خدمت کرتے کہ اس کے پاس جتنی نعمتیں اور برکتیں ہوتیں وہ بے اختیار آپ کو دے دیتے۔ تاریخ محمدی میں ہے کہ آپ نے ابتداً اپنے چچا شیخ صدرالدین بخاری سے خرقہ پہنا، پھر حرم شریف کے شیخ الاسلام امام المحدثین شیخ عفیف الدین عبداللہ المطری سے کلاہ ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا شاہ احمد حسن فاضل کانپوری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: مولانا شاہ احمد حسن رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ صدیقی النسل تھے۔دین دار گھرانے سے تعلق تھا۔ موطن: آپ "موضع بڈلانہ"(ضلع حصار انڈیا) میں پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: استاذ العلماء حضرت مولانا لطف اللہ علی گڑھی سےکانپور اور علی گڑھ میں اخذ ِ علوم کیا،اور یہیں سے فراغت حاصل ہوئی۔ اولاً مدرسہ مظاہر علوم سہارن پوری میں مدرس مقرر ہوئے،اس کے بعد کانپور کے مشہور زمانہ مدرسہ "فیضِ عام" میں مسندِ صدارت کو زینت دی، متعدد علوم و فنون کی 15کتابوں کا روزانہ پوری قوت و توجہ سے درس دیتے تھے۔کاشغر،شام ،موصل،حلب،بخارا،افغانستان سرحد وغیرہ کے بکثرت علماء نے آپ سے درس لیا۔درس و تدریس میں آپ اپنے زمانہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ آپ کےاستاذ حضرت مولانامفتی لطف اللہ علی گڑھی نے۔۔۔
مزید