جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

حضرت محسن ابن علی المرتضی

حضرت محسن ابن علی المرتضی رضی اللہ عنہا بچپن میں انتقال کیا، ان کا ذکر صرف ابو موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں ہے جس کے متعلق حافظ ذھبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے تفرّد بذکرہ ابو اسحاق عن ھانی بن ھانی عن علیّ۔ [۱] [۱۔ نسب نامہ رسول مقبول ۱۲ شرافت] (شریف التواریخ)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن سمرہ رضی اللہ عنہ

   بن حبیب بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی۔ابن کلبی اورابوعبیداوریحییٰ بن معین اور بخاری اورابن ابی حاتم وغیرہ نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے زبیربن بکار اورمصعب زبیری نے (ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے عبدالرحمن)بن سمرہ بن حبیب ابن ربیعہ بن عبدشمس۔انھوں نے نسب بیان کرتے وقت ربیعہ کوزیادہ کردیاہے۔مگرجونسب پہلے بیان ہوا وہی صحیح ہے حافظ ابوالقاسم نے اس کوذکرکیاہے۔اورابواحمدعسکری نے ابن کلبی اور ان کے ساتھ والوں کے مانند ان کا نسب لکھاہے۔عبدالرحمن کی والدہ ابوفرعہ کی بیٹی تھیں ابوفرعہ کانام حارثہ تھا۔(نسب ان کا اس طرح ہے حارثہ)بن قیس بن اعیاض بن مالک بن علقمہ جذل طعان کنانی ہیں ۔ان کی کنیت ابوسعید تھی فتح مکہ کے دن اسلام لائےتھے۔اوررسول خدا کے صحابی تھے ان کانام عبدالکعبہ تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن نام رکھا۔انھوں نے بصرہ میں سکونت اختیارکی تھی عبداللہ بن عامر نے جبکہ و۔۔۔

مزید

حضرت قاسم ابنِ امام زین العابدین رضی اللہ عنہا

اِن میں سے امام محمد باقر رضی اللہ عنہ اور زَید شہید رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ الباہر رضی اللہ عنہ اور حسین اصغر رضی اللہ عنہ اور عمرو اشرف رضی اللہ عنہ اور علی اصغر رضی اللہ عنہ کی اولاد باقی ہے۔ [۱] [۱۔ مسالک السّالکین جلد اوّل ۱۲] (شریف التواریخ)۔۔۔

مزید

ڈیپارٹمنٹ سائیڈ بار اشتہار

۔۔۔

مزید

حضرت علی اصغر ابنِ امام زین العابدین رضی اللہ عنہا

اِن کی اولاد سے سادات بنو افطس، بنو الشکران، بنو تزلج، بنو سمان، بنوز برج، بنو زبارہ، بنو المحترق ثانی، بنو الاعز، بنو ابو الصّلایا، بنوابی نصر وغیر سم بلادِ ہندوستان، مدائن، ترمذ، رَے وغیرہ میں آباد ہیں۔ [۱] [۱۔ روضۃ الشہداء ۱۲] (شریف التواریخ)۔۔۔

مزید

حضرت امر الاشرف ابنِ امام زین العابدین رضی اللہ عنہا

اِن کی اولاد سے ساداتِ شعرانیان، بنو زہران وغیرہ بلا و طبرستان، گیلان، قم وغیرہ میں آباد ہیں۔ [۱] [۱۔ روضۃ الشہداء ۱۲] (شریف التواریخ)۔۔۔

مزید

حضرت عبداللہ الباہر ابنِ امام زین العابدین رضی اللہ عنہا

چہرہ پر نورانیت کا غلبہ تھا، اِن کی اولاد سے سادات  بنو الغریق کو کبیان وغیرہم بلاد شام، قم، مصر، رَے وغیرہ میں آباد ہیں۔ [۱] [۱۔ روضۃ الشہداء ۱۲ شرافت] (شریف التواریخ)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن خنیش رضی اللہ عنہ

   تیمی اوربعض نے ان کو عبداللہ بیان کیاہے مگرعبدالرحمن صحیح ہے۔ہم کو ابن ابی حبہ نے اپنی سندکوعبداللہ بن احمد تک پہنچاکرخبردی کہ وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھےہم سے شیبان بن حاتم یعنی ابوسلمہ غنوی نے جعفر بن سلیمان صبعی سے انھوں نے ابونیاح سے نقل کرکے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمن بن خنیش سے پوچھاوہ اس وقت بہت بوڑھے تھے کہ کیا آپ نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاتھا انھوں نے کہا کہ ہاں دیکھا تھا پھرمیں نے پوچھا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کو جس میں شیاطین ان کے ساتھ فریب کرنے چاہتے تھے کیاکیا توعبدالرحمن بن خنیش نے کہاکہ شیاطین پہاڑوں کے دروں اورنالوں سے (نکل نکل کر) رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے مبارک کو جلاناچاہتا تھا۔اسی اثناء میں جبریل علیہ  السلام نازل ہوئے اورکہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہیے حضرت نے فرمایاکیاکہوں جبر۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمٰن ابن حزن بن ابی وہب رضی اللہ عنہ

   بن عائذ بن عمران بن مخزوم قریشی مخزومی سعید بن مسیب کے چچاہیں غزوہ یمامہ میں شہید ہوئے مسیب بن حزن کے کئی بھائی تھے جن میں سے یہ عبدالرحمٰن اورسائب اور ابو سعید ہیں سب نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کازمانہ پایا مگرسوائے مسیب کے (ان میں سے) کسی نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نہیں کی۔ابوعمر نے ان کا تذکرہ لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمٰن بن جبر بن عمرو رضی اللہ عنہ

   بن زید بن جشم بن حارثہ بن خزرج بن عمروبن مالک بن اوس اور ان کے نسب میں اس کے علاوہ اور بھی اقوال ہیں۔کنیت ان کی ابوعیسیٰ تھی اوران کے نام سے زیادہ مشہورتھی۔ ان کا اصل نام عبدالعزی تھا۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن نام رکھا غزوۂ بدر میں شریک تھے اوراس وقت ان کی عمر اڑتالیس برس کی تھی۔کعب بن اشرف یہودی جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کواذیت پہنچاتاتھا اس کے قاتلو میں سے یہ بھی تھے۔ ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج نے روایت کی ہےاسلام سے پہلے یہ عربی خط وکتابت کیاکرتےتھے۔ہم کو مسمار بن عمربن عویس اور ابوالفرح محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی الواسطی اور بہت سے آدمیوں نے خبردی اور اپنی سندوں کو ابی عبداللہ محمد بن اسمٰعیل تک پہنچادیا اور وہ کہتے تھے ۔ہم سے محمد بن مبارک نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیاوہ کہتے تھے مجھ سے یزید بن ابی مر۔۔۔

مزید