۔مزنی۔ان سے ابن سیرین اورعبدالملک بن عمیر نے حدیث روایت کی ہے انشاء اللہ تعالیٰ ان کا پورانسب ان کے بھائی نعمان وغیرہ کے تذکرہ میں لکھاجائےگا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔اورابونعیم نے یہ بھی کہا ہےکہ ان کا ذکربعد میں متاخرین یعنی ابن مندہ نے کیا ہے۔مگر ان سے کوئی حدیث روایت نہیں کی۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن مغیرہ بن معقب۔یہ حبش کے مہاجروں میں ہیں ان کا تذکرہ ابواحمدعسکری نے مختصراً کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن عبدغنم اوربعض لوگوں نے عبدنہم بیان کیاہے وہ بیٹے ہیں عفیف بن اسحم بن ربیعہ بن عداء بن عدی بن ثعلبہ بن ذویب بن کے ذویب کا نام بعض نے دوید بیان کیا ہے۔ذویب بیٹے ہیں سعد بن عباء بن عثمان بن عمروبن اذین طانجہ کے مزنی ہیں عثمان کی وہ اولاد جو کہ (ان کی بی بی)مزینہ (کےبطن) سے ہیں سب اپنی ماں مزینہ بن کلیب بن وبرہ کی طرف منسوب ہیں یہی عمروبن اوس چچاہیں تمیم بن مرین ادکے۔حضرت عبداللہ اصحاب شجرہ سے تھے۔ان کی کنیت ابوسعید تھی بعض لوگوں نے کہا ہے کہ ابوعبدالرحمٰن تھی اور بعض کاقول ہے کہ ان کی کنیت ابوزیاد تھی۔انھوں نے (پہلے)مدینہ میں سکونت اختیارکرلی تھی(بعد میں) پھروہاں سے بصرہ چلے گئے اور وہیں جامع مسجد کے قریب ایک مکان بھی بنالیا۔عبداللہ ان اہل بکامیں ہیں کہ جن کے بارہ میں اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی ہے۔۱؎ ولا علی الذین اذامااتوک لتحملہم قلت لااجدما احملکم علیہ تو۔۔۔
مزید
۔سوائی ہیں اس لیے کہ سواءۃ بن عامر بن صعصعہ کے خاندان سے ہیں۔انھوں نے زمانۂ جاہلیت پایاتھا۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ یہ طائف کے محاصرہ میں شریک تھے۔سعیدبن مسیب طائفی نے ان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے دوشخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے طائف میں باب بنی سالم کے پاس آئے پس وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں لائے گئے تاکہ آپ ان کو پہچانیں الی آخرالحدیث۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ابن ماکولا نے بیان کی ہے کہ عبداللہ بن معیہ عامری کے تذکرہ کوبعض مشائخ نے صحابہ میں لکھا ہے۔معیہ۔میم مضمومہ اور یا مشدد ہ اورہا کے ساتھ ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔انصاری۔یہ اپنے والد کے ساتھ غزوۂ احد میں شریک تھے انشاء اللہ تعالیٰ ہم ان کا تذکرہ کنیت کے باب میں کریں گےان کا تذکرہ ابوعمرنے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔باہلی۔انھوں نے یمامہ کے جانب کسی گاؤں میں سکونت اختیارکرلی تھی یہ وفدبن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضرہوئے تھے مینعی اور ابن ابن داؤد نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے۔عبداللہ بن حمزہ یعنی ابویمن باہلی نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا عبداللہ بن معرض باہلی نے روایت کرکے بیان کیا ہے کہ وہ وفد بن کر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے تھے پس رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اونٹوں میں کچھ حصہ مقررکردیا تھا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔یہ صحابی ہیں ان سے سلیمان بن شہاب عبسی نے حدیث روایت کی ہے چنانچہ سلیمان کہتے تھے کہ عبداللہ بن معتمرمیرے گھرپراترے تھے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے پس انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرکے مجھ کویہ حدیث سنائی کہ دجال کے (آنے میں کوئی)شبہ نہیں ہے وہ یقینی مشرق کی جانب سے نکلے گا اور لوگوں کواپنی عبادت کی طرف بلائے گاپس (بعض )لوگ تواس کے متبع ہوجائیں گے اور(بعض) لوگوں سے مقابلہ کرے گایہاں تک کہ ان پربھی غالب آجائے گا۔ابن مندہ اورابونعیم نے ان کے والد کانام معتم تااورمیم مشددہ کے ساتھ بیان کیا ہے اور ابوعمرنے معتمر۔راکے ساتھ بیان کیاہے۔مگر سب نے سلیمان بن شہاب کو ان سے حدیث کاروایت کرنے والا قراردیاہے۔ابوعمرنے (یہ بھی) کہاہے کہ میں ان سے دجال کے سوا اورکوئی دوسری حدیث مروی نہیں سمجھتا اورابوعمرنےان کوکندی قراردیاہےبعض لوگوں نے ان کے والد کا نام مغنم غین۔۔۔
مزید
بن حنطب بن حارث بن عبیدبن عمربن مخزوم قریشی مخزومی۔ابوموسیٰ نے کہاہے کہ ہمارے بعض مشائخ نے بیان کیا ہے کہ یہ صحابی ہیں انھوں نے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاابوبکروعمر(میرے )کان اورآنکھ کے قائم مقام ہیں۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔اورابن ابی حاتم رازی نے بھی ان کاذکرکیاہے اورکہاہے کہ یہ صحابی ہیں۔ابن ابی فدیک نے عبدالعزیز بن مطلب سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے انکے داداعبداللہ بن مطلب بن حنطب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے (ایک دن) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھاہواتھا کہ ابوبکروعمر سامنے سے آئے حضرت نے فرمایا یہ دونوں (دین کے )کان اورآنکھیں ہیں۔ہم سے یہ حدیث ابراہیم بن محمد فقیہ وغیرہ نے اپنی سند سے ابوعیسیٰ(امام ترمذی)تک بیان کی کہ وہ کہتے تھے ہم سے قتیبہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ابن ابی فدیک نے عبدالعزیز (بن مطلب سے) انھوں نے اپنے وال۔۔۔
مزید
بن ابی کعب۔انصاری سلمی۔ابواحمدعسکری نے ان کا تذکرہ ان لوگوں میں لکھا ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن عوف بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن بن نجار۔انصاری خزرجی نجاری ثم المازنی۔غزوۂ بدرمیں شریک تھے اور بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مال غنیمت کی حفاظت کےلیے مامورتھےتمام مشاہد میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک رہے۔اور بدر کے علاوہ دوسرے غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خمس پر متعین رہے۔کنیت ان کی ابوالحارث ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابویحییٰ۔یہ ابوعمرکاقول ہے اورابونعیم اور ابوموسیٰ نے کہا ہے کہ بدر میں شریک تھے یہ نہیں بیان کیاکہ خمس پر متعین تھے کیوں کہ ابونعیم اورابن مندہ نے بیان کیا ہے کہ خمس پروہ عبداللہ بن کعب متعین تھے جن کا ذکر اوپرہوچکا۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوعمر اور ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ابوعمرنے کہا ہے کہ ان کی وفات ۳۰ھ میں مدینہ میں ہوئی اور حضرت عثمان نے ان کے جنازہ کے نمازپڑھائی۔ میں کہتاہوں کہ ابونعیم نے ان عبداللہ کو ان عبداللہ کے علاوہ دو۔۔۔
مزید