جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

سیّد بڈھے شاہ

  ابنِ سیدحسین شاہ بن سید سکندرشاہ بن سید غلام شاہ بن سید فضل شاہ بن سید احمد بن سید فیض اللہ۔ آپ کی بیعت طریقت حضرت سیّد عمربخش بن محمد بخش نوشاہی برخورداری رسولنگری رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔جن کا ذکرطبقہ دوم کے ساتویں باب میں گذرچکاہے۔ پیر کی محبّت آپ کو اپنے پیرسے کافی محبت اورعقیدت تھی ۔عشق میں سرشار تھے۔ ادب  وتعظیم میں عالی مرتبہ تھے۔ اولاد آپ کے ایک فرزند سیّد وسوندھی شاہ تھے۔ ؎         سیّد وسوندھی شاہ کے چار بیٹے ہیں۔سید پیرشاہ۔سید خادم شاہ۔سیّد عنایت شاہ۔ سیّد سردار شاہ ۔چاروں موجود ہیں۔ تاریخ وفات سید بڈھے شاہ کی وفات سولہویں ربیع الاول ۱۳۴۴ھ؁ میں ہوئی۔قبر گورستانِ صالحیہ میں سنگِ مرمرسے بنی ہوئی ہے۔ قطعہ تاریخ سَید بڈھے شاہ آں پروردۂ صدق و صفا سروباغِ مصطفےٰ نورِ نگاہ مرتضےٰ سنہ ہجری سیزدہ صد چاروچل بودآنکہ رفت ش۔۔۔

مزید

سید شرف شاہ سمائل اوان والہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد جِھناں شاہ بن سید بوٹے شاہ چک سادہ والہ رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے مریداور خلیفہ تھے۔ اخلاق و کمالات آپ شریعت کے پابند۔پرہیزگار۔اہل دل خدایاد تھے۔سخاوت وشجاعت میں لاثانی تھے۔مسافروں کے واسطے ضیافت کاسامان  فراخ رکھتے۔درود شریف ہزارہ کا وظیفہ عام تھا۔ سورۂ مزمّل شریف کےعامل تھے۔شب بیدار تھے۔ذکر حق میں اس حد تک محویت تھی۔ کہ اگر کوئی شخص کلام کرتاتوفرماتے پھربات کرو۔مجھے یاد نہیں رہی۔اربابِ باطن سے تھے۔خضر صورت مسیحا سیرت تھے۔سمائل اوان ضلع سیالکوٹ میں سکونت رکھتے تھے۔صاحبِ کرامات تھے۔ گہرے پانی سے پایاب گذرنا ایک بار آپ دادووالی سے سمائل اوان کو جارہےتھے۔راستہ میں نالہ ایک بڑے زور سے جاری تھا۔وہاں کے ماچھی سناہی پر لوگوں کو پار لنگھاتے تھے۔آپ راستہ سے مغرب کی طرف ہوکر پایاب گذرگئے۔علی  محمد نے بچشمِ خود دیکھاتو سب لوگ سلامی ہوئے۔ ایک شخص کو مجذوب بنانا ایک ب۔۔۔

مزید

سیّد قاسِم شاہ رحمتہ اللہ علیہ

  فرزندسید امیرشاہ بن سیّد محمد شاہ المعروف میاں شاہ سید علیم اللہ بن سیّد عبدالواسع رحمتہ اللہ علیہ ۔ فنِ کتابت آپ صاحبِ علم تھے۔فن کتابت بھی جانتے تھے۔آپ کی دستی تحریریں آج بھی موجود ہیں۔ دستخط کتاب نیرنگِ عشق سے آپ کا دستخط نقل کیاجاتاہے۔ "تمام شد نسخہ نیرنگِ عشق تصنیف کنجاہی تخلص۔بتاریخ چہاردہم ماہ شوال بدستخط فقیر حقیر سیّد قاسم  شاہ ولد سید امیر شاہ ساکن موضع چک سادہ پرگنہ گجرات"۔ اولاد آپ کے ایک ہی فرزند سیّد گلاب شاہ تھے۔ ؎         سیّد گلاب شاہ کے تین بیٹے تھے۔سیّد سردارشاہ۔سیّد شیرشاہ لاولد۔سید احمد شاہ لاولد۔ ؎         سیّد سردارشاہ کے دوبیٹےہیں۔سیّدمحمد شاہ۔سیّد حیات شاہ۔دونوں اس وقت ۱۳۵۲ھ؁           میں موجودہیں۔ ؎    &۔۔۔

مزید

سیّد برہان شاہ

  آپ سیّد کرم شاہ بن سیّد حاجی شاہ کے بڑے بیٹے اور مرید وخلیفہ و سجادہ نشین تھے۔ اخلاق حسنہ آپ پرہیزگار۔متقی۔رحمدل۔قبیلہ پرور۔صاحب جودو سخا تھے۔دنیااور اہل دنیاسے نفرت تھی۔جس مجلس میں غیبت یادنیاوی باتوں کا شغل ہوتا۔آپ وہاں سے اُٹھ جاتے۔ تعمیرمسجد مسجد جامع چک سادہ کی تعمیراول حضرت سیّد صالح محمد قدس سرہٗ کے ہاتھ سے ہوئی تھی۔اُس کابرآمدہ آپ کےزمانہ میں تیارہوا۔ آپ  سے کافی مخلوق فیضیاب ہوئی۔ اولاد آپ کے چار بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد شرف شاہ۔ ۲۔سیّد جلال شاہ۔ ۳۔پیرسَید شاہ لاولد۔ ۴۔سید فضل شاہ۔ تاریخ وفات سید برہان شاہ کی وفات بقول صحیح ۲۷جمادی الآخرہ۱۲۶۷ھ؁ میں ہوئی۔قبر گورستانِ صالحیہ میں ہے۔ مادۂ تاریخ                "کاشانہ فیض"۔   (سریف التوایخ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

سیّد جِھناں شاہ

  آپ سیّد بوٹے شاہ بن سیّد کرم شاہ چک سادووالہ رحمتہ اللہ علیہ کےبڑے بیٹے اورمریدو خلیفہ تھے۔ بزرگی اوردرویش میں کمال تھے۔سعادت ونجابت وفضیلت موروثی رکھتےتھے۔ اولاد آپ کے پانچ بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد محمد شاہ۔ ۲۔سیّد دیدارشاہ۔ ۳۔سیّد شرف شاہ۔ ۴۔سیّد معصوم شاہ۔ ۵۔سیّد بغداد شاہ لاولد۔ ؎         سیّدمحمدشاہ ۔اپنے آبائی گاؤں چک سادہ رہائش منتقل کرکے ڈھوڈووال ضلع سیالکوٹ میں           تشریف لے گئے۔صاحب رعب واقبال اور جاہ وجلال تھے۔ان کے تین بیٹے ہوئے۔           سیّد صالح محمد۔سیّد جلال شاہ۔سیّد پیرشاہ۔ ؎         سیّد صالح محمد کے ایک فرزند سیّد عنایت شاہ ۔اس وقت ۱۳۵۲ھ؁ میں موجود ہیں اور       &nb۔۔۔

مزید

سیّد کرم شاہ

  آپ سیّد حاجی شاہ بن سیّد علیم اللہ چک سادہ والہ کے فرزند اکبراور مریدو خلیفہ و سجادہ نشین تھے۔ آپ مدت العمریاد خداوہدایت وارشاد خلق اللہ میں مصروف رہے۔عبادت کے سواکوئی کام نہ تھا۔ اولاد آپ کےدو بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد برہان شاہ۔ ۲۔سیّد جعفرشاہ۔ ؎         سیّد برہان شاہ کا ذکر ساتویں باب میں آئےگا۔ ؎         سیّد جعفرشاہ۔نیک بخت اہل عبادت پارساتھے۔۱۲۶۲ھ؁ میں انتقال کیا۔ان کے ایک ہی  فرزند سیّد حسین شاہ تھے۔ ؎         سیّد حسین شاہ کے تین بیٹے تھے۔پیر سَید شاہ۔سید رسول شاہ۔سید چنن شاہ۔ ؎         پیر سید شاہ کے سات بیٹے تھے۔سیّد بڈھے شاہ۔سیّد حاکم شاہ۔سیّد معصوم شاہ۔سیّد محمد         &nb۔۔۔

مزید

سیّد کرم شاہ

  آپ سیّد حاجی شاہ بن سیّد علیم اللہ چک سادہ والہ کے فرزند اکبراور مریدو خلیفہ و سجادہ نشین تھے۔ آپ مدت العمریاد خداوہدایت وارشاد خلق اللہ میں مصروف رہے۔عبادت کے سواکوئی کام نہ تھا۔ اولاد آپ کےدو بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد برہان شاہ۔ ۲۔سیّد جعفرشاہ۔ ؎         سیّد برہان شاہ کا ذکر ساتویں باب میں آئےگا۔ ؎         سیّد جعفرشاہ۔نیک بخت اہل عبادت پارساتھے۔۱۲۶۲ھ؁ میں انتقال کیا۔ان کے ایک ہی  فرزند سیّد حسین شاہ تھے۔ ؎         سیّد حسین شاہ کے تین بیٹے تھے۔پیر سَید شاہ۔سید رسول شاہ۔سید چنن شاہ۔ ؎         پیر سید شاہ کے سات بیٹے تھے۔سیّد بڈھے شاہ۔سیّد حاکم شاہ۔سیّد معصوم شاہ۔سیّد محمد         &nb۔۔۔

مزید

سیّدبوٹے شاہ رحمتہ اللہ علیہ

  فرزند سیّد کرم شاہ بن سیّد علی اصغربن سیّد احمد بن سیّد فیض اللہ۔آپ کی بیعت طریقت باباگلوشاہ درویش ساکن کورے کے سے تھی۔جن کاذکرکتاب ہذاکی جلد سوم موسوم بہ تذکرۃ النوشاہیہ کے چھٹے حِصّہ میں آئےگا۔ واقعہ بیعت منقول ہے کہ ایک بارباباگلوشاہ چک سادہ میں آئے ۔توآپ نے اُن کی خدمت میں مُرید ہونے کی التماس کی۔اُنہوں نے فرمایاکہ آپ سادات سے ہیں اورمیں غریب قوم بافندہ سے ہوں۔میری کیامجال ہے؟ آپ نے ان کو ایک کوٹھڑی میں بند کردیااور کہاکہ جب تک مجھےمرید نہ بناؤگے۔نہیں نکالوں گا۔آخر انہوں نے بیعت کیااورفیض سے مالامال کردیا۔ اولاد آپ کی اہلیہ کانام سیّد عائشہ بی بی تھا۔جو۱۲۷۲ھ؁ میں فوت ہوئیں۔ان کے بطن سے دوبیٹے پید اہوئے۔ ۱۔سیّد جھناں شاہ۔ ۲۔سیّد گوہر شاہ لاولد۔ (سریف التوایخ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

سیّد معصوم شاہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد علیم اللہ بن سیّد عبدالواسع چک سادہ والہ رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداصغر اور مریدو خلیفہ تھے۔اپنے وقت میں امام طریقت و مقتدائے حقیقت تھے۔ زہد وعبادت آپ زہدوعبادت وکشف وکرامت میں مشہور تھے۔اپنے اقران و معاصرین سادات میں سے بلند مقام والے تھے۔آپ سے اکثرلوگ فائزالمرام ہوئے۔ ایک جذامی کو تندرست کرنا منقول ہے کہ موضع بَن باجواہ  میں آپ کاایک مریدرمضان شاہ نام تھا۔آپ کسی سبب اُس سے ناراض ہوگئے۔نظر جلالیت سے دیکھا تواس کو جذام ہوگیا۔گاؤں سے الگ ہوگیا۔کچھ عرصہ کے بعد آپ وہاں تشریف لے گئے اُس نے منت زاری کرکےآپ کو راضی کیا۔آپ نے اُس کے جسم پر ہاتھ پھیراتووہ اسی وقت تندرست ہوگیا۔ آپ  کی کوئی اولاد صلبی باقی نہ رہی۔ یارانِ طریقت آپ سے اکثرلوگ فیضیاب ہوئے۔ ۱۔       باباگلّو شاہ          &nbs۔۔۔

مزید

 سیّدنا عبداللہ ابن نصر سلمی رضی اللہ عنہ

  ۔ان سے ابوبکربن محمد بن عمرو بن حزم نے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ)فرمایاجس مسلمان کے تین لڑکے مرجائیں اوروہ ثواب سمجھ کر صبرکرے تو وہ لڑکے اس کے لیے دوزخ سے سپر بن جائیں گے ایک عورت نے عرض کیاکہ یارسول اللہ اگرکسی کے دو لڑکے مرے ہوں آ پ نے فرمایادولڑکے (مرے ہوں)تب بھی یہی ثواب ہے۔ ان کا تذکرہ ابوعمر نے لکھا ہے اور کہاہے کہ یہ ایک مجہول شخص ہیں سوا اس حدیث کے اورکوئی حدیث ان کی معلوم نہیں ہوتی ۔ان کو لوگوں نے صحابہ میں ذکرکیاہے مگر اس میں کلام ہے بعض لوگ ان کو محمد کہتے ہیں اور بعض ابوالنضر کہتے ہیں یہ سب اختلافات امام مالک کے شاگردوں نےکیے ہیں مگر ابن وہب نے یہ حدیث ابوبکربن محمد بن عمروبن حزم سے روایت کی ہے اور وہ عبداللہ بن عامراسلمی سے روایت کرتے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید