بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

حضرت شیخ شرف الدین احمد

آپ حضرت یحییٰ منیری کے فرزند تھے آپ کا ہندوستان کے مشہور مشائخ میں شمار ہے۔ آپ کے فضائل و مناقب محتاج بیان نہیں، آپ کی تصنیفات بھی کثرت سے ہیں، جن میں سے ’’مکتوبات‘‘ زیادہ مشہور ہیں۔ یہ اس لحاظ سے بھی بے نظیر اور بہترین کتاب ہے کہ اس میں آداب طریقت اور رموز حقیقت درج کیے گئے ہیں۔ اگرچہ آپ کے ملفوظات بھی ایک مرید نے جمع کیے ہیں، لیکن مکتوبات میں لطافت و شیرینی کا پہلو زیادہ نمایاں ہے۔ نیز  یہ بھی مشہور ہے کہ آپ نے رسالہ آداب المریدین کی بھی ایک (نامعلوم) شرح لکھی تھی۔ آپ شیخ نجیب الدین فردوسی کے مرید تھے۔ کہتے ہیں کہ شیخ شرف الدین احمد ایک مرتبہ اپنے وطن سے خواجہ نظام الدین سے مُرید ہونے کے شوق سے دہلی روانہ ہوئے۔ ابھی آپ دہلی پہنچے بھی نہ تھے کہ خواجہ نظام الدین اولیاء کا انتقال ہوگیا۔ شیخ نجیب الدین اس زمانہ میں دہلی میں موجود تھے۔ جب شرف الدین احمد آپ کے پاس ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ نجیب الدین فردوسی

آپ شیخ رکن الدین فردوسی کے مرید تھے، آپ کی قبر حوض شمسی کے مشرقی جانب ایک بلند اور اونچے مقام پر مولانا برہانُ الدین بلخی کی قبر کے نزدیک ہے۔ آپ کا وصال 761ھ کو ہوا۔ اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

معاویہ بن یزید

  یزید کےبعد معاویہ ابن یزید تخت نشین ہوا۔ اس  نےچالیس دنحکومت کرنےکے بعد منبل پر چڑھ کر  اعلان کیا کہ میرے آباؤ اجداد نے پیغمبر اسلام علیہ السلام کےاہل بیت کےساتھ ظلم کیا ہے۔ خلافت اہل بیت کا حق تھا میں اس سےدست بردار ہوتا ہوں۔ چانچہ انہی ایام میں نبی امیہ نے متفق ہوکر اس بچارے کو تعصب کی و جہ سے زہر دے دی اور مروان بن حکم کو تخت پر بٹھایا۔ روایت ہے کہ جب امام حسین شہید ہوگئے۔ تو ابو القاسم محمدﷺ حنفیہ بن علی جو بڑے صاحب علم و معرفت اور شجاعت میں مشہور تھے سب کچھ چھوڑ کر گوشہ نشین ہوگئے بس طوافِ کعبہ کرتے تھے اور عبادت اور شغل باطن میں مصروف رہتے تھے۔ آخر عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں سال ۸۱ھ میں مدینہ منورہ میں واصل بحق ہوئے۔ کتاب شواہد النبوت میں لکھا ہے کہ امیر المؤمنین حسین کے قاتلوں میں سے کوئی شخص ایسا نہ رہا جو موت سے پہلے مصیبت اور عذاب میں مبتلا نہ ہوا ہو۔ ۔۔۔

مزید

امیرالمؤمنین حضرت امام ابو عبداللہ حُسین

 امیرالمؤمنین حضرت امام ابو عبداللہ حُسین  آں شہید تیغ محبتو فنا، قتیل معرکہ کربلا، مست شراب مازاغ البصر دماطغیٰ ساقئی کوثر ثم دنےٰ تدلےٰ، شاہد نور بے چوں اور عرایاکونین، ابو الائمہ امام ابو عبداللہ الحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ائمۃ اہل بیت میں سے تیسرے امام ہیں۔ آپ کی کنیت ابو عبداللہ اور لقب شہید اور سید ہے۔ آپ کی ولادت بروز سہ شنبہ ماہ شعبان سال ۴ھ کو مدینہ منورہ  میں ہوئی۔ آپ شش ماہی ہیں۔ حضرت یحییٰ بن زکریا علیہ السلام بھی ششماہی تھے۔ رسول خداﷺ نے آپ کا اسم گامی حسین رکھا۔ آپ اس قدر حسین و جمیل تھے کہ اگر اندھیرے میں بیٹھتے تو آپ کے چہرۂ انور کے نور کی روشنی سے لوگ آپ تک پہنچ سکتے تھے۔ آپ از سرتاپاء رسول اللہﷺ کے مشابہ تھے۔ آنحضرت صلعم فرمایا کرتے تھے کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے! اے اللہ! دوست رکھ اس کو جو حسین کو دوست رکھے۔ کشف المحجوب میں لکھا ہے کہ حضرت ام۔۔۔

مزید

حضرت شیخ بدرالدین سمر قندی

ملفوظات شیخ شرف الدین یحییٰ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ شیخ نجم الدین کے مرید تھے۔ سیرالاولیاء میں لکھا ہے کہ آپ شیخ سیف الدین باخرذی کے خلیفہ تھے۔ شیخ  نجم الدین سے دریافت کیا گیا اور نیز سیرالاولیاء میں بھی ہے کہ آپ بہت بڑی ولی اللہ تھے۔ خواجہ نظام الدین اولیاء کے ہاں سماع بھی سنا کرتے تھے اور بہت وجیہہ اور حد درجہ خوبصورت اور خوب سیرت تھے اور جب شیخ سمر قندی فوت ہوئے تو آپ کو سنگولہ میں دفن کردیا گیا۔ آپ کی وفات کے تیسرے روز شیخ نظام الدین اولیاء تشریف   لائے۔ مجلس سماع قریب اختتام تھی۔ آپ مجلس سے اٹھ کر دوسری جگہ چلے گئے۔  لوگوں نے چاہا کہ آپ کو بھی شریک کیا جائے۔ جب آپ سے درخواست کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ تمہارے اور ان کے درمیان زمین و آسمان کا فرق ہے  تم بیٹھو میں نہیں بیٹھتا۔ نیز فرمایا کہ موافقت شرط ہے۔ (اور چونکہ میرے اور تمہارے مابین مناسبت نہیں، اس لیے میں اس۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ وحید

آپ خواجہ احمد کے حقیقی بھائی تھے۔ فوائد الفواد میں شیخ نظام الدین اولیاء سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں اور شیخ نصیرالدین طالب علمی کی زمانے میں شیخ فریدالدین کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک جوگی آیا اور آداب بجا لانے کے بعد بیٹھ گیا۔ شیخ نصیرالدین  نے اس جوگی سے دریافت کیا کہ بابا انسان کے بال کسی دوا سے لمبے ہوجاتے ہیں؟ شیخ نصیرالدین کا شیخ کی موجودگی میں یہ سُوال کرنا مجھے اچھا معلوم نہ ہوا۔  اتفاق سے خواجہ معین الدین کے پوتے خواجہ وحید آئے اور بیعت ہونے کے خواہش ظاہر کی۔ شیخ فریدالدین نے فرمایا کہ میں تو آپ ہی کے خاندان سے بھیک مانگ کر لایا ہوں، میری کیا مجال کہ تمہیں مرید کروں،  لیکن خواجہ وحید نے بے انتہا الحاج کی اور مرید ہوگئےاس کے بعد سرمنڈوادیا اور اس نصیرالدین طالبِ علم نے بھی جس نے جوگی سے بال بڑھانے کا نسخہ پوچھا تھا، سر منڈوادیا اور درویشوں کی صحبت اس میں تا۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ احمد

آپ شیخ ابویزید بن شیخ قیام الدین کے لڑکے  تھے۔ فوادالفواد میں شیخ نظام الدین اولیاء سے منقول ہے کہ شیخ احمد حضرت معین الدین چشتی کے پوتے تھے، آپ فرمایا کرتے تھے کہ میرے ایک دوست ایمان کی سلامتی کے لیے مغرب کی نماز کے بعد دواماً دو رکعت نفل اس طریقہ سے پڑھا کرتے تھے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سات بار سورۂ اخلاص اور ایک بار سورۂ فلق اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سات مرتبہ سورۂ اخلاص اور ایک بار سورۂ الناس، جب دو رکعت نفل سے فارغ ہوتے تو سجدہ میں جاکر تین مرتبہ یہ پڑھے۔ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ ثَبِّتْنِیْ عَلَی الْاِیْمَانِ ترجمہ: اے حی و قیوم مجھے میرے ایمان پر ثابت رکھنا۔ ہمیں  اجمیر کے علاقہ میں ایک روز شام ہوگئی، ہمارے سامنے چور نمودار ہوئے۔ ہم سب لوگ فرض و سنت کو چھوڑ کر شہر کی طرف روانہ ہوگئے (تاکہ یہ چور نقصان نہ پہنچائیں) مگر ہمارا وہ دوست نماز مکمل کرکے ہمارے۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ معین الدین خرد

آپ شیخ معین الدین چشتی کے پوتے، یعنی حسام الدین سوختہ کے فرزند تھے، چونکہ آپ کا نام بھی معین تھا اس لیے بڑے اور بزرگ بہ نسبت آپ کو خورد (یعنی چھوٹا) کہا کرتے تھے اور یہی تعریف آپ کے لیے بہت کافی ہے کہ آپ کامل درویش تھے۔ مرید ہونے سے قبل ہی ا تنی ریاضت اور مجاہدہ کیا تھا کہ بغیر کسی واسطہ کے خواجہ معین الدین چشتی سے فیض یاب ہوا کرتے تھے۔ آخر کار خواجہ صاحب کے ارشاد سے شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے مرید ہوئے اور خرقہ خلافت حاصل کیا۔ شیخ حسام الدین سوختہ کے چھوٹے بیٹے شیخ قیام بابریال بڑے خوبصورت بہادر، شجاع اور پُرعظمت تھے۔ خواجہ معین الدین خرد اور شیخ قیام الدین کی کثرت سے اولاد ہوئی۔ مندو میں جو خاندان چشتیہ ہے وہ بھی انہی کی اولاد میں سے ہیں، اگرچہ ان کا نام شیخ قطب الدین تھا، لیکن محمود خلجی نے انہیں چشتیہ خاندان کا لقب دیگر دو ہزار سواروں کا سردار مقرر کردیا  تھا۔ سلطان محمود ن۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حسام الدین سوختہ

آپ شیخ فخرالدین ابن شیخ الاسلام معین الدین چشتی سنجری کے صاحبزادے تھے۔ محبت کی آگ میں جلے ہوئے اور الفت کے قیدی تھی، آپ خواجہ نظام الدین اولیاء کی صحبت سے فیض یافتہ تھے، آپ کا مزار سانبھر میں مغرب کی طرف اجمیر کی سمت میں ہے۔ آپ کے والد بزرگوار نے آپ کا نام اپنے گمشدہ بیٹے کے نام پر رکھا۔ خواجہ معین الدین کی دو بیویاں  تھیں، ایک سید وجیہُ الدین مشہدی کی صاحبزادی، جو سید حسین خنگ سوار کے چچا تھے، جن کا مزار اجمیر کے قلعہ کے بالائی حصہ پر ہے۔ اس بیوی کا نام بی بی عصمت تھا اور دوسری کنیز تھیں، جن کا نام امۃ اللہ تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ خواجہ صاحب نے بوڑھے ہونے تک کوئی شادی نہ کی  تھی۔ ایک رات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معین الدین! تو میرے دین کا معین و مددگار ہے، مگر میری سنت چھوڑ رکھی ہے۔ اتفاق سے اسی رات قلعہ نبیلی کا حاکم، جس ک۔۔۔

مزید

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ  عنہ

  نام ونسب مظہر انوار الجود الاحسان، معدن اسرار ذوق دو جدان، قتیل سیف محبت وعشق رحمٰن ملقب ملقب ذوی النورین، جامع القرآن مقتدائے دین امیر المومنین عثمان ابن عفان سید عالمﷺ کے خلیفہ سوم اور حضرت عمر کے بعد بہترین خلائق ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں آپ کی کنیت ابو عمر تھی جب اسلام میں حضرت بیبی رقیہ بنت رسول اللہﷺ کے بطن مبارک سے آپ کے ہاں فرزند عبداللہ متولد ہوئے تو آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہوگئی۔ آپ کا نسب کواجہ کائناتﷺ کے نسب سے عبد مناف پر جا ملتا ہے آپ کی والدہ ماجدہ بھی اہل قریش میں سے تھیں اور مشرف باسلام بھی ہوئیں تھیں حضرت عثمان بہترین قریش اور مقتدائے نبی امیہ سمجھے جاتے ہیں۔آپ بنی امیۃ کے محبوب ترین بزرگ تھے۔ آپ بڑے مالدار اور صاحب جاہ وحشمت تھے۔ اور آپ اقارب واغیار کے ساتھ لطف وکرم، حلم و حیا، تقویٰ وعبادت، اور جو دو سخا میں ضرب المثل تھے۔ آپ کا سب سے بڑا شرف یہ ہے کہ آنحضرتﷺ سے ۔۔۔

مزید