بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

شیخ علی ادریس یعقوبی قدس سرہٗ

  کنیت ابوالحسن اسم مبارک علی تھا۔ صاحب اسِرار ربانی اور واقف احوال و مقامات عالی تھے آپ اپنے زمانہ میں قطب وقت تھے بے پناہ مرید رکھتے تھے ۶۲۱ھ میں فوت ہوئے۔ شہ ہر دوجہاں اعلی علی ادریس یعقوبی ز عاشق طالب حق سال ترحیلش بجوسرور   برتبہ از ہمہ بالا علی ادریس یعقوبی دگر تحریر کن والا علی ادریس یعقوبی ۶۲۱ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

یونس بن شیخ یوسف ثبانی قدس سرہٗ

  کنیّت ابو محمد تھی صاحب اسرار و معارف و کرامت بزرگ تھے آپ نے حضرت سید عبدالقادر غوث اعظم  کی مجالس سے بڑا فیض حاصل کیا خرقۂ خلافت حضرت شیخ علی ہیتی سے پایا شیخ علی ہیتی تاج العارفین ابوالفرماء کے خلیفہ اور وہ شیخ ابو محمد شنبگی اور وہ شیخ ابوبکر بطانجی کے خلیفہ تھے شیخ ابوبکر بطانجی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق  کے اویسی تھے حضرت بطانجی ان سے روحانی فیض حاصل کیا حضرت صدیق اکبر  نے آپ کو خواب میں خرقہ عالیہ عطاء فرمایا تھا جو شیخ علی ہیتی تک پہنچا اور پھر یہ خرقہ شیخ یونس کو عطا کیا گیا آپ کے بعد یہ خرقہ عالیہ غائب ہوگیا وہ تصوف کے فرقہ یونسیہ کے بانی تھے۔ حضرت شیخ یونس ذیعقدہ ۶۱۹ھ میں فوت ہوئے تھے آپ کا مزار پُر انوار رباط یعقوبی میں ہے۔ رفت چوں درجنت والا رزین دار فنا رحلتش یونس مقدس پیر عابد کن شمار ۶۱۹   یونس دین محمد مقتدائے دوجہاں نیز یونس ابن یوسف صوفی مح۔۔۔

مزید

شیخ مجّددالدین بغدادی قدس سرہٗ

  کنیت ابو سعید ابو شریف تھی نام نامی شرف الدین ابن الموید بن ابوالفتح تھا بغداد کے رہنے والے تھے آپ حضرت نجم الدین کبٰری کے خلیفہ اور حلبیس خاص تھے آپ پر حضرت شیخ نجم الدین کبٰری کی نظرِ خاص تھی آپ بغداد سے خوارزم اس وجہ سے آئے کہ بادشاہ خوارزم نے خلیفہ بغداد سے التماس کی کہ بغداد سے کوئی ایسا طبیب بھیجا جائے جسے اپنا ذاتی معالج رکھیں خلیفہ بغداد نے شیخ مجددالدین کو اس لیے شاہ خوارزم کے پاس ایک طبیب کی حیثیت سے بھیج دیا آپ کے والد اور والدہ بھی طبیب کامل تھے آپ خوارزم میں آگئے مگر طب کی بجائے حضرت نجم الدین کبٰری کی مجالس میں حاضری دینا شروع کردی اور ان کی زیر تربیت رہ کر خاصَاں خدا میں شمار ہونے لگے۔ آپ ظاہری حسن کے لحاظ سے خوبصورت سے جوان رعنا تھے پہلے نجم الدین کبٰری کے وضو کرانے کی خدمت میں رہے ایک دن عالم سُکر میں کہنے لگے میں تو بطخ کا انڈا تھا اور دریا کے کنارے بیکار پڑا ہوا ت۔۔۔

مزید

شیخ ابوالحسن گرد دیہ قدس سرہٗ

  اسم گرامی علی بن حمید السعیدی تھا۔ ابن صباع کے نام پر مشہور تھے آپ سے بے شمار خوارق اور لاتعداد کرامات ظاہر ہوئیں آپ کے والد رنگریزی کرتے تھے ان کی دلی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا بھی ان کے کام میں شریک ہو لیکن بیٹے کو اس کام میں دلچسپی نہیں تھی وہ عام طور پر صوفیہ کی خدمت میں رہتا علماء کی مجالس میں بیٹھتا اور پھر اولیاء اللہ کی تلاش میں نکل جایا کرتا تھا اور لوگوں کے کپڑے رنگنے سے خالی پڑے رہتے تھے صوفیہ کی صحبت سے جو وقت بچتا اُسے عبادت خداوندی میں صرف کردیتا ایک دن باپ دکان پر آیا شیخ ابوالحسن دکان میں نوافل اداکرنے میں مشغول تھے اور کپڑوں کا ڈیر لگا ہوا تھا۔ باپ اس صورت حال کو دیکھ کر بہت ناراض ہوا۔ بیٹے نے باپ کو غضب ناک دیکھا تو سارے کپڑے اکٹھے کیے اور تغار میں پھینک دئیے یہ دیکھ کر باپ کو اور غصہ آیا اورکہنے لگا تم نے لوگوں کے کپڑوں کوتباہ کردیا ہے تمام کے تمام ایک رنگ میں ڈبو د۔۔۔

مزید

سیّد میر حسین خنگ سوار قدس سرہٗ

  آپ مشہور شریف کے سادات کرام میں سے تھے نسبت ارادت اپنے آباو اجداد سے تھی اپنے حالِ کرامت کو چھپانے کے لیے آپ دنیا داروں سے ملتے جلتے اور اپنے آپ کو ظاہر نہ ہونے دیتے سلطان معزالدّین سام کے ساتھ ہندوستان پر حملہ آوروں کے ساتھ آئے سلطان معزالدین نے ہندوستان کو فتح کرلیا اور قطب الدین ایبک کو دہلی کا گورنر مقرر کرکے خود واپس ایران چلاگیا میر حسین خنگ سوار بھی قطب الدین ایبک کے ساتھ رہے قطب الدّین ایبک نے آپ کو اجمیر شریف پر گورنر مقرر کردیا ان دنوں اجمیر میں راجہ پتھورا حکمرانی کرتا تھا۔ میر حسین اجمیر پہنچے تو آپ کو حضرت خواجہ معین الدین سنجری سے بڑی عقیدت ہوگئی اور بڑی خوش اعنقادی سے آپ کی صحبت اختیار کرنے لگے میر حسین کی ملاقاتوں اور حسنِ عقیدت کو دیکھ کر بے پناہ لوگ حضرت خواجہ اجمیری کے ہاتھ پر بیعت ہونے لگے، مگر اس علاقہ کے متعصب ہندوؤں کو آپ سے عداوت ہوگئی وہ اس وقت کے منتظر تھے ۔۔۔

مزید

سیّد میر حسین خنگ سوار قدس سرہٗ

  آپ مشہور شریف کے سادات کرام میں سے تھے نسبت ارادت اپنے آباو اجداد سے تھی اپنے حالِ کرامت کو چھپانے کے لیے آپ دنیا داروں سے ملتے جلتے اور اپنے آپ کو ظاہر نہ ہونے دیتے سلطان معزالدّین سام کے ساتھ ہندوستان پر حملہ آوروں کے ساتھ آئے سلطان معزالدین نے ہندوستان کو فتح کرلیا اور قطب الدین ایبک کو دہلی کا گورنر مقرر کرکے خود واپس ایران چلاگیا میر حسین خنگ سوار بھی قطب الدین ایبک کے ساتھ رہے قطب الدّین ایبک نے آپ کو اجمیر شریف پر گورنر مقرر کردیا ان دنوں اجمیر میں راجہ پتھورا حکمرانی کرتا تھا۔ میر حسین اجمیر پہنچے تو آپ کو حضرت خواجہ معین الدین سنجری سے بڑی عقیدت ہوگئی اور بڑی خوش اعنقادی سے آپ کی صحبت اختیار کرنے لگے میر حسین کی ملاقاتوں اور حسنِ عقیدت کو دیکھ کر بے پناہ لوگ حضرت خواجہ اجمیری کے ہاتھ پر بیعت ہونے لگے، مگر اس علاقہ کے متعصب ہندوؤں کو آپ سے عداوت ہوگئی وہ اس وقت کے منتظر تھے ۔۔۔

مزید

سید احمد توختہ ترمذی ثُم لاہوری قدس سرہٗ

  آپ قدماء مشائخ عظام اور سادات کرام لاہور میں سے تھے اوّل عمر میں ترمذی میں رہے پھر اشارۂ غیبی سے وطن مالوف سے عازم ہندوستان ہوئے دورانِ سفر آپ اپنے ساتھ اپنی دوبیٹیاں جن کے نام بی بی حاج اور بی بی تاج تھے ہندوستان لائے آپ براہ کیج مکران پہنچے بڑی بیٹی بی بی حاج شاہزادہ بہاء الدین محمد ولد سلطان قطب الدین محمد شاہ والی کیچ مکران کے نکاح میں دی یہ شاہزادہ حضرت شیخ ابوالحسن ہنکاری قریشی کی اولاد میں سے تھے آگے بڑھے لاہور آئے اور لاہور کے محلہ چہل بی بی میں سکونت اختیار کی اور ہزاروں طالبان حق کی راہنمائی فرماتے رہے کثیر خلق کو راہ ہدایت پر لائے اور فیضانِ روحانیت سے مالا مال کیا آپ کے لاہور کے قیام کے دوران آپ کے برادر زادہ سید شاہ زید بھی لاہور پہنچے دوسری لڑکی تاج بی بی اس برادر زادے سے بیاہ دی۔ اور انہیں ہندوستان کے وسطی علاقہ کی طرف جانے کا حکم دیا شہزادہ سید شاہ زید بمقام سوانہ بر۔۔۔

مزید

شیخ نظام الدّین گنجوی قدس سرہٗ

  آپ مشہور شاعر اَجلّ صوفی اور عظیم عالم دین تھے گنجہ شہر میں رہائش پذیر رہے آپ ظاہری اور باطنی علوم کے ماہر عالم دین تھے زہدوتقویٰ ورع و فقہ میں بے مثال تھے۔ رَضی زنجانی سے خرقہ خلافت حاصل کیا تھا عمر گراں یہ قناعت اور غرلت میں گزار دی۔ اہل دنیا سے ہمیشہ دور رہے سلاطین کی صحبت سے پرہیز کیا۔ بڑے بڑے شہنشاہوں کی دلی تمنا ہوتی کہ آپ کی تصانیف میں ان کا نام آئے تاکہ وہ بھی یاد گار صفحہ ہستی بن سکیں آپ کی پانچ کتابیں یاد گار زمانہ ہیں۔ اور ان کا نام پنج گنج ہے حقیقت یہ ہے کہ پنج گنج لطافت و بلاغت کا مرقع ہے اور حقائق و معرفت کا خزینہ ہے آپ کی آخرین کتاب سکندر نامہ ہے یہ کتاب ۵۹۲ھ میں مکمل ہوئی تھی اور فارسی ادب و تاریخ میں بہترین کتاب مانی جاتی ہے۔ تاریخ فرشتہ میں لکھا ہے کہ جب خواجہ امیر خسرو﷫ نے آپ کی کتاب مخزن الاسرار کے جواب میں مطلع الانوار لکھی اور اس زور دارفخریہ شعر لکھا۔ دبدب۔۔۔

مزید

شیخ ماجد گردی قدس سرہٗ

  آپ تاج العارفین ابوالوفا قدس سرہ کے مرید اور خلیفۂ خاص تھے صاحب کشف و کرامت تھے آپ کی توجہات عالیہ سے بے پناہ مخلوق خدا ہدایت یافتہ ہوئی آپ حضرت غوث الاعظم کے احباب اور اصحاب میں سے تھے اور آپ سے ہی فیض نامہ حاصل کیا تھا۔ ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور کہنے لگا حضرت مجھے کعبۃ اللہ کی زیارت اور طواف کی اجازت دیں میں سفر حج میں تن تنہا جانا چاہتا ہوں حضرت نے اپنا کوزہ اسے دیا فرمایا سفر میں جہاں بھوک اور پیاس لگے اس کوزہ سے ٹھنڈا میٹھا پانی اور روٹی ملے گی دورانِ سفر واقعی ایسا ہی ہوتا رہا۔ آپ ۵۶۱ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار پر انوار جبل حمرین پر واقع ہے۔ شیخ دین ماجد چو زین دنیائے دوں رحلتش سردارِ ماجد آمداست ۵۶۱ھ   رفت ہمچو سر و در باغ جنان نیز ماجد ہادی الاسرار خواں ۵۶۱ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ عبدالاوّل بن شعیب سنجری ہردی﷫

  ابوالوقت کنیّت تھی خاص و ظاہر و باطن میں ماہر تھے حدیث میں شیخ الاسلام جبال الاسلام داودی﷫ کے شاگرد تھے حضرت شیخ الاسلام عبداللہ انصاری کی صحبت میں رہے خراسان سے بغداد میں پہنچے۔ آپ کی ولادت ماہ ذی القعدہ ۴۵۸ھ میں ہوئی اور وفات ماہ ذیقعد ۵۵۳ھ میں بغداد میں ہوئی آپ کا مزار شونیز متصل مزار شیخ رویم ہے یاد رہے کہ حضرت شیخ سیّد عبدالقادر جیلانی نے آپ کی نماز جنازہ کی امامت کرائی تھی۔ جناب عبد اول شیخ والا اگر خواہی ولا سالِ وصالش ۵۵۳ھ   کہ از روز ازل مقبول حق بود بداں ابن شعیب ہادی محمود (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید