حضرت مولانا ہادی علی خان سیتاپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سیتاپور کے مشہور حکیم عبد الواجد ناظم خیر آباد کے صاحبزادہ، ہادی علی خاں نام نامی، زبردست عالم و فاضل اور واعظ وشیخ طریقت تھے، درسیات کی تحصیل حضرت مولانا سعد اللہ مفتی عدالت رامپور آشفۃ تخلص سے کی، تیرھویں صدی ہجری کے نصف آخر مشہور چشتی بزرگ حضرت مولانا حافظ سید محمد علی خیر آبادی قدس سرہٗ کے ممتاز خلیفہ ومرید تھے۔ ۱۸؍ربیع الاول ۱۳۴۸ھ بروز شنبہ محلہ معالی خاں لکھنؤ میں آچار شریف میں وصال ہوا، وہیں دفن ہوئے، ‘‘وہ مجلس شہادت’’ ‘‘سیزدہ مجلس’’ میلاد مبارک اور دیگر تصانیف مطبوعہ ہیں۔ (برکات مارہرہ، باغی ہندوستان)۔۔۔
مزیدحضرت مخدوم علاء الدین علی احمد صابر کلیری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: سید علی احمد۔لقب:علاء الدین صابر، بانیِ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ۔سلسلہ ٔنسب اس طرح ہے: سید علاء الدین علی احمد صابر بن سید عبدالرحیم بن سید عبدالسلام بن سید سیف الدین بن سید عبد الوہاب بن غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی۔(علیہم الرحمۃ والرضوان) آپ کی والدہ ماجدہ حضرت بابافرید الدین مسعود گنج شکر کی ہمشیرہ تھیں،اور سلسلہ نسب امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظم تک منتہی ہوتاہے۔(تذکرہ اولیائے بر صغیر،جلد دوم:207) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروز جمعرات 19/ربیع الاول 592ھ مطابق 22/فروری 1196ء کو بوقتِ تہجد’’ہرات‘‘ (افغانستان) میں ہوئی۔آپ کا وجود ایسا تھا کہ دایہ کو بے وضو غسل کرانے کی ہمت نہ ہوئی۔ بشارت قبل از ولادت: آپ کی ولادت سے قبل حضرت مولاعلی کرم اللہ وجہہ ۔۔۔
مزیدحضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: احمد۔ کنیت:ابو عبداللہ۔لقب: مجدد الاسلام،شیخ الاسلام،امام السنۃ۔ سلسلۂ نسب اس طرح ہے: حضرت امام احمدبن محمد بن حنبل بن ہلال بن اسدبن ادریس بن عبداللہ بن حیان بن عبداللہ بن انس بن عوف بن قاسط بن مازن بن شیبان بن ذہل بن ثعلبہ بن عکابہ بن صعب بن علی بن بکر بن وائل بن قاسط بن ہنب بن اقصی بن دعمی بن جدیلہ بن اسد بن ربیعہ بن نزار بن معد بن عدنان شیبانی مروزی۔(محدثینِ عظام حیات وخدمات: 289)۔ امام احمد کا خاندان خالص عرب تھا۔ ان کے اجداد بصرہ میں آباد تھے۔ دادا حنبل خراسان کے گورنر تھے۔ اس لئے یہ خاندان’’مرو‘‘(قدیم خراسان کی ایک ریاست، اور موجودہ ترکمانستان کہلاتاہے)میں آباد ہوگیا۔ والد محمد بن حنبل ایک سپاہی تھے جو قومی شرافت اور علم حدیث کے امین تھے۔ 164ھ میں مرو سے ترک وطن کرکے بغداد آگئے۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ عبدالخالق غجدوانی رحمۃ اللہ علیہ غجدوان نزد بخارا (۴۳۵ھ/۱۰۴۴ء۔۔۔ ۵۷۵ھ/ ۱۱۷۹ء) غجدوان نزد بخارا قطعۂ تاریخِ وصال عمر بھر آپ نے فرمائی ہے دیں کی تبلیغ ہے بزرگوں کی روایت سے یہ روشن صابر ہم پہ اللہ کا انعام ہیں عبدالخالق ’’حامیِ داعیِ اسلام ہیں عبدالخالق‘‘ ۱۱۷۹ء (صاؔبر براری، کراچی) آپ حضرت خواجہ یوسف ہمدانی رحمہ اللہ کے خلیفۂ اعظم، سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے سردار اور طبقۂ خواجگان کے سرِ دفتر ہیں۔ آپ ہمیشہ راہِ صدق و صفاء متابعتِ شرع و سنتِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور مخالفتِ بدعت و ہوا میں ساعی و کوشاں رہے۔ آپ کی ولادت ۲۲؍شعبان ۴۳۵ھ/ ۱۰۴۴ء کو غجدوان میں ہوئی۔ آپ کے والدِ گرامی قدر کا نام عبدالجمیل یا عبد الجلیل ہے جو امام عبدالجمیل (یا عبدالجلیل) کے نام سے مشہور و متعارف تھے۔ وہ اپنے وقت کے مقتدر پیشوا،۔۔۔
مزیدحضرت پیر مکی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: سید عزیز الدین مکی۔لقب: پیر مکی۔اسی لقب سے آپ مشہور عام وخاص ہیں۔سلسلہ ٔ نسب اس طرح ہے: سید عزیز الدین مکی بن سید عبد اللہ۔علیہما الرحمہ۔آپ کا خاندانی تعلق ساداتِ کرام کے عظیم خانوادے سےہے۔خاندانی نجابت،علمی شرافت،کے ساتھ ساتھ تقویٰ وفضل میں اپنی مثال آپ تھے۔آپ کا آبائی تعلق بغداد معلیٰ سےہے۔بغداد کےنواح میں ایک قصبے میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ِ گرامی انتہائی نیک سیرت وپاکدامن اور صاحبِ علم وعمل شخصیت تھے۔(تذکرہ اولیائے لاہور:82) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت کے بارے میں کتب خاموش ہیں ۔قیاس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی پیدائش چھٹی صدی ہجری کے وسط یا اس سےتھوڑا پہلے ہوئی ہوگی۔ تحصیلِ علم: آپ کی پیدائش بغداد میں ہوئی۔اس وقت بغداد علم وفن کاایک عظیم مرکز تھا۔ابتدائی تعلیم بغداد میں شروع کی اور وہیں پر بڑے بڑے علماء علماء ومشائخ کے۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ محمد معصوم سرہندی نام ونسب: اسم گرامی: خواجہ محمد معصوم سرہندی۔کنیت: ابوالخیر۔لقب: قیوم ثانی،عروۃ الوثقیٰ،مجددالدین۔سلسلہ نسب: اس طرح ہے:خواجہ محمد معصوم سرہندی بن امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی بن شیخ عبدالاحدبن شیخ زین العابدین بن شیخ عبدالحی بن شیخ محمد بن شیخ حبیب اللہ بن شیخ رفیع الدین بن شیخ نصیرالدین بن شیخ سلیمان۔آپ کاشجرۂ نسب امیرالمؤمنین حضرت سیدناعمرفاروق اعظم سےجاکر ملتا ہے۔الیٰ آخرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 10/شوال المکرم 1007ھ مطابق اوائل مئی 1599ء کوہوئی۔کیونکہ ان کی پیدائش کے چند ماہ بعد ہم حضرت خواجہ باقی باللہ قدس سرہ کی ملازمت سے مشرف ہوئے اور ان کی خدمت میں دیکھا جو کچھ دیکھا۔(تذکرہ مشائخِ نقشبند: 344) ایام طفولیت: لڑکپن ہی میں آپ کے والد بزرگوار آپ کی بلند استعداد کی تعریف کیا کرتے تھے۔ اور فرماتے ۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ محمد معصوم سرہندی نام ونسب: اسم گرامی: خواجہ محمد معصوم سرہندی۔کنیت: ابوالخیر۔لقب: قیوم ثانی،عروۃ الوثقیٰ،مجددالدین۔سلسلہ نسب: اس طرح ہے:خواجہ محمد معصوم سرہندی بن امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی بن شیخ عبدالاحدبن شیخ زین العابدین بن شیخ عبدالحی بن شیخ محمد بن شیخ حبیب اللہ بن شیخ رفیع الدین بن شیخ نصیرالدین بن شیخ سلیمان۔آپ کاشجرۂ نسب امیرالمؤمنین حضرت سیدناعمرفاروق اعظم سےجاکر ملتا ہے۔الیٰ آخرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 10/شوال المکرم 1007ھ مطابق اوائل مئی 1599ء کوہوئی۔کیونکہ ان کی پیدائش کے چند ماہ بعد ہم حضرت خواجہ باقی باللہ قدس سرہ کی ملازمت سے مشرف ہوئے اور ان کی خدمت میں دیکھا جو کچھ دیکھا۔(تذکرہ مشائخِ نقشبند: 344) ایام طفولیت: لڑکپن ہی میں آپ کے والد بزرگوار آپ کی بلند استعداد کی تعریف کیا کرتے تھے۔ اور فرماتے ۔۔۔
مزیدحج کا سفر: حضرت قبلہ حاجی صاحب دیرہ غازی خان کے رہنے والے تھے۔ ایک روز فرماتے تھے کہ ہماری عمر تقریباً بیس سال کی تھی۔ جب ہم اور ہمارے چھوٹے بھائی حاجی حامد اپنے والد ماجد اور بہن کے ساتھ اپنے گھر ڈیرہ غازی خان سے حج کو مکہ شریف تشریف لے گئے۔ ہم دونوں بھائی چلتے تھے۔ اور شام کو عرب کے کسی گاؤں کی مسجد میں یا اور کسی جگہ ٹھہر جاتے۔ لوگ ہماری خدمت کرتے تھے۔ ایک روز ہم نجدیوں کو مسجد میں ٹھہرے۔ ہمارے درود اور کلمہ پڑھنے سے وہ لوگ ناراض ہوگئے۔ ہم پر حملہ کر کے مارنے کو آئے۔ ہم بھی کمر باندھ کر مستعد ہوگئے۔ وہاں کے نمبر دار نے ہمیں بچایا۔ پھر ہم منزل بمنزل چلتے ہوئے مکہ شریف پہنچے۔ وہاں ہمیں ہمارے والد صاحب بھی مل گئے۔ ہم نے حج ادا کیا اور واپس بمبئی میں آئے تو وہاں ہمارے والد صاحب اور بہن کا انتقال ہوگیا۔ رجوع الی اللہ: ہم دونوں بھائیوں کو ایک ٹھگ وہاں سے جالندھر میں لے آیا۔ ہم یہاں رہن۔۔۔
مزیدحضرت مولانا غلام رسول عباسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت مولانا صوفی غلام رسول عباسی نقشبندی بن مولانا حکیم جان محمد عباسی کی ولادت گوٹھ سنہری (تحصیل و ضلع لاڑکانہ) میں ۶ ربیع الاول ۱۳۱۲ھ میں ہوئی۔ آپ کے والد محترم مولانا حکیم جان محمد عباسی نے حضڑت مولانا خلیفہ غلام محمد مہیسر (کمال دیرو) اور ان کے استاد و مرشد، سند الفقہا، امام اہلسنّت، عاشق خیر الوریٰ حضرت خواجہ غلام صدیق شہداد کوٹی علیہ الرحمۃ کے پاس تعلیم حاصل کی تھی ۔ مولانا جان محمد نے گوٹھ حیات لیہ (متصل لاڑکانہ) میں شادی کی اسی لیے وہیں سکونت اختیار کی۔ تعلیم و تربیت: مولاناغلام رسول نے ابتدائی تعلیم گوٹھ حیات ہلیہ میں اپنے والد محترم کے پاس حاصل کی۔ فارسی کی تکمیل کے بعد عربی کی تعلیم نورنگ واہ (تحصیل قمبر) کے مدرسہ میں مولانا میر محدم نورنگی جاگیرانی سے حاصل کر کے وہیں سے ۱۳۳۵ھ/۱۹۱۶ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔ دوران تعلیم چار ماہ بھ۔۔۔
مزید