/ Friday, 03 May,2024

حضرت خواجہ محمد امام چشتی

آپ چشتی بزرگان برصغیر میں سے تھے۔ حضرت خواجہ شیخ فریدالدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے خواہرزادے تھے، آپ کے والد گرامی کا نام  شیخ بدرالدین اسحاق بخاری رحمۃ اللہ علیہ تھا اگرچہ آپ اپنے ولاد سے بھی بیعت تھے۔ مگر آپ کو حضرت شیخ المشائخ سے بڑا فیض ملا تھا آپ نے حضرت خواجہ نظام الدین محبوب الٰہی دہلوی کے ملفوظات پر ایک کتاب انوار المجالس لکھی جو بہت مشہو رہوئی، آپ کو علوم ظاہری و باطنی کے ساتھ ساتھ علوم موسیقی میں بھی کامل مہارت تھی، آپ کا وصال ۷۳۴ھ کو ہوا۔ رفت چوں از جہاں بخلد بریں شیخ اسعد امام عارف دہر رحلتش معتبر حبیب نجواں ہم محمد امام عارف دہر ۷۳۴ھ۔۔۔

مزید

حضرت میر حسن علائی سنجری

آپ حضرت نظام الدین اولیاء قدس سرہ کے خلیفہ حاضر تھے اپنے عہد کے علماء  و فضلا اور شعراء میں مقتدر اور ممتاز مانے جاتے تھے معاشرے میں بڑی عزت اور قدر سے دیکھے جاتے تھے آپ کو سلطان المشائخ کے مریدوں میں خاص مقام حاصل تھا، آپ نے غیاث الدین اور خان شہید کے حق میں بڑے زوردار مرصع قصائد لکھے، اور اپنے ان قصائد کی وجہ سے شعراء وقت سے سبقت حاصل کی، اللہ نے ہدایت کی تو تہتر سال کی عمر میں حضرت خواجہ نظام الدین کی مجلس میں حاضری دینے لگے، مرید ہوئے اور بہت تھوڑے وقت  میں مقامات عالیہ پر جا پہنچے۔ حضرت شیخ سلطان المشائخ کے ملفوظات پر فوادالفوائد جیسی مشہور زمانہ کتاب آپ نے ہی ترتیب دی تھی۔ یہ کتاب حضرت کی خدمت میں پیش کی گئی تو آپ نے اسے بے حد پسند فرمایا۔ آپ کا مولد اور منشا دہلی شہر تھا آخری عمر میں بادشاہ کے حکم سے دہلی چھوڑ کر دیوگری چلے گئے  اور وہاں ہی ۷۳۶ھ میں وفات پائی۔ آپ کا م۔۔۔

مزید

سیّد سلطان بڑانچی قدس سرہ

صاحب اخبار الاخیارنے لکھا ہے کہ آپ درویش باصفا اور اہل دل تھے حضرت شیخ علاء الدین اجودنہی سے بیعت تھے مگر سلسلہ شطاریہ کے مشائخ سے بھی فیض یاب ہوئے تھے لباس صرف ضروری پردے کے لیے پہنتے تھے سر ننگے پھرتے تھے کبھی فقراء کے ساتھ گھومتے تھے اور کبھی کبھی تنہا بھی پھرتے رہتے تھے ذکر بالجہر کرتے دل پر ضربیں لگاتے بعض اوقات ان کی ضربیں ایسی ہوتیں تھیں جیسے ہتھوڑے آئرن پر مارے جارہے ہیں کہتے ہیں آپ کو ایک ہندو عورت سے محبت ہوگئی تھی مگر وہ عورت آپ کی کشش سے اپنا مذہب چھوڑ کر مسلمان ہوگئی اس عورت کے رشتہ دار محمد زمان خان جو بابر بادشاہ کا قریبی تھا فریاد لے کر گئے محمد زمان نے پیغام بھیجا کہ اس عورت کو گھر سے باہر نکال دو نہیں تو میں تمہارے گھر پر حملہ کردوں گا آپ تلوار پکڑ کر باہر نکل آئے اور گرج کر فرمانے لگے اب اس عورت نے اسلام قبول کرلیا ہے اب میں اُسے کافروں کے حوالے کرنے کو تیار نہیں ہوں اگر۔۔۔

مزید

حضرت مولانا ضیاء الدین برنی

آپ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء دہلوی قدس سرہ کے خلیفہ خاص تھے آپ پر حضرت شیخ کی خصوصی نظر عنایت تھی۔ آپ اکثر اوقات شیخ کی مجالس میں خوش گفتاری سے کام لیتے جس سے حضرت شیخ کو بڑی مسرت ہوتی خواجہ امیر خسرو اور شیخ میر حسن علائی بھی آپ کے شریک مجلس ہوتے۔ یہ تینوں دوست یکجا زندگی بسر کرتے تھے آپ نے فیروز شاہی جیسی مشہور کتاب لکھی تھی یہ کتاب سلطان جلال الدین فیروز شاہ ترک خلجی کے حکم سے ترتیب دی گئی، مولانا برنی نے اپنے حسرت نامہ میں لکھا ہے کہ ایک بار میں حضرت محبوب الٰہی دہلوی کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا میرے دل میں خیال آیا کہ پہلے بزرگ مرید  بنانے میں بڑی احتیاط سے کام لیا کرتے تھے مگر ہمارے پیر و مرشد پر کہتر و مہتر  کو مرید بنائے جاتے ہیں، میرا دل چاہتا تھا کہ میں سوال کرکے حضرت شیخ سے وضاحت لوں، ابھی یہ سوال میری زبان پر نہیں آیا تھا کہ حضرت نے نور باطن سے خود ہی میرے خیالات کو ۔۔۔

مزید

سلطان جلال الدین قریشی قدس سرہ

 آپ خانوادہ چشتیہ کے فیض یافتہ درویش تھے صاحب احوال و مقامات بزرگ تھے باطنی طور پر سالک تھے مگر ظاہری طور پر ایک مجذوب کی حیثیت سے رہتے تھے صحراء و بیابانوں میں گھومتے رہتے تھے اور صرف مخصوص پردے کے لیے لباس پہنتے تھے وہ علوم عقلی نقلی رسمی اور حقیقی کے ماہرین میں سے تھے جب کبھی ظاہری علوم کا اظہار کرتے تو لوگوں کو حیران کردیتے تھے مجرد تھے نوجوان تھے مگر کسی نفسانی چیز کی طرف توجہ نہ دیتے تھے کسی کو مرید نہ بناتے تھے اور فرمایا کرتے تھے میرا صرف ایک ہی مرید ہے جس کا نام ہشام ہے وہ بھی آپ کی طرح دشت و بیاں میں گھومتا رہتا تھا۔ آپ بعض اوقات عربی فارسی ہندی زبانوں میں بے ساختہ تقریر کرتے تھے جب آغاز گفتگو کرتے تو بڑی فصاحت کے ساتھ طویل گفتگو کرتے تھے جب نہایت جذبات میں آتے تو مجلس سے اٹھ کر صحرا و بیان کی طرف نکل جاتے۔ ملا محمد نارنولی فرماتے ہیں کہ ایک دن جامع مسجد میں آئے صفوں کو چیرت۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عزیز الدین صوفی

آپ حضرت سلطان المشائخ کے مرید تھے آپ کی والدہ ماجدہ حضرت گنج شکر کی بیٹی تھیں، آپ کو حضرت خواجہ نظام الدین دہلوی سے بڑا فیض ملا، آپ نے ایک کتاب تحفۃ الابرار لکھی جو حضرت شیخ نظام الدین کے ملفوظات پر مشتمل ہے، آپ ظاہری علوم میں قاضی معین الدین کاشانی کے شاگرد تھے۔ تحفۃ الابرار میں لکھتے ہیں کہ جن دنوں میں حضرت شیخ نظام الدین کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے دیکھا تو ایک بزرگ اکیلے بیٹھے ہوئے ہیں منہ قبلے کی طرف اور آنکھیں آسمان کی طرف، وہ جمال حق میں مستغرق ہیں۔ میں انہیں دیکھ کر ایک لمحہ حیران رہ گیا، دیکھا کہ شیخ تڑپے اور چڑیوں کی طرح پھڑ پھڑا نے لگے، عالم صحو میں آئے تو اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھ کر فرمایا تم کون ہو میں نے کہا میرا نام عزیز ہے فرمایا ان شاء اللہ عزیز بنو گے، آپ کی وفات سات سو اکتالیس ہجری میں بیان کی گئی ہے۔ رفت چون از جہاں بخلد بریں شیخ اہل یقین عزیز الدین رحلتش آفتاب انور گو ۔۔۔

مزید

شیخ یوسف المشہور بہ شاہ جوسی چشتی قدس سرہ

آپ حضرت فرید شکر گنج قدس سرہ کی اولاد میں سے تھے شیخ یوسف بن شیخ محیط الدین المعروف شاہ حیط بن شخ الدین المشہور شاہ شیخو بن شمس الدین بن نصیر الدین بن بدر الدین سلیمان بن حضرت فرید الحق والدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔ آپ کو کرامات تو ورثہ میں ملی تھیں آپ راہ سلوک میں اپنے والد کے قدم قدم پر گامزن  ہؤےآپ نے ابتدائی عمر اجودہن(پاک پتن) میں گزاری بڑے مجاہدے اور ریاضتیں کیں ایک دن غیبی آواز آئی یوسف بیت اللہ کو روانہ ہونے کی تیاری کرو اور حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے کی زیارت کا شرف حاصل کر و آپ یہ حکم پاتے ہی تین بھائیوں کو ساتھ لے کر خشکی کے راستہ دیار حبیب کو روانہ ہوئے ادائے حج ادا کرنے کے بعد حضور کے روضہ اطہر پر حاضری دی وہاں سے اجازت پاکر قلعہ امیر کی طرف روانہ ہوئے وہاں کے والی عادل شاہ(حکمران خاندیس) نے آپ کا بڑھ کر استقبال کیا اور بڑی مسرّت کا اظہار کیا آپ عادل شا۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ مالک زادہ احمد

خواجہ مالک زادہ احمد رحمۃ اللہ علیہ آپ شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے معتقد تھے، عشق و محبت کی وجہ سے فنا فی الشیخ ہوگئے، معارج الولایت کے مصنف نے جوامع الکلم سے نقل کیا ہے کہ وہ ایسے بزرگ تھے جنہوں نے شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی سے ظاہری بیعت نہیں کی لوگوں نے پوچھا آپ نے ایسا کیوں نہیں کیا فرمایا مجھے یہ طاقت نہیں ہے کہ میں شیخ کے ہاتھ پر ہاتھ رکھوں، آپ کے سامنے کھانا لایا جاتا تو آپ اسے دیکھتے رہتے اور کھانے کی طرف ہاتھ نہ بڑھاتے کہتے جب تک میں اپنے پیر کی زیارت نہ کرلوں میرے لیے کھانا حرام ہے اُٹھ کر اپنے پیر کی طرف جاتے زیارت کرتے پھر کچھ کھاتے پیتے زندگی کے آخری حصے میں خشکی کی وجہ سے بیمار ہوگئے ناک سے خون بہنے لگا اور وہ گلے میں ٹپکنے لگا، اگر کوئی خون کا قطرہ زمین پر گرتا تو آپ کے پیر کا نام لکھا جاتا، دوستوں کو پتہ چلا  تو یہ واقعہ شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی کے سامنے بیان کیا گ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ شمس الدین یحییٰ

آپ بہت بڑے عالم دین اور ولی اللہ تھے خواجہ نظام الدین دہلوی کے خلیفہ تھے اور آپ کے بہترین احباب اور اصحاب میں شمار ہوتے تھے ہندوستان کے اکثر علماء آپ کے شاگرد تھے، آپ کے شاگرد آپ پر فخر کرتے تھے آپ کا اصلی وطن اودھ تھا علم  حاصل کرنے کے لیے دہلی آئے اور اس قدر علوم دینی میں کمال حاصل کیا کہ اُس وقت کے علماء میں سے فقہ حدیث اور تفسیر میں کوئی بھی مقابلہ نہ کرسکتا تھا ، آپ نے خواجہ نظام الدین کی کرامات کی شہرت سنی تو شیخ صدرالدین کی وساطت سے حاضر ہوئے اور مرید ہوگئے، تھوڑے ہی عرصے میں باطنی کمالات حاصل کرلیے، ساری عمر تجرید اور تغرید میں گزار دی ساری عمر شادی نہیں کی۔ خلافت حاصل کرنے کے باوجو دکسی کو اپنا مرید نہیں بنایا شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی نے یہ شعر آپ کے اوصاف میں لکھا تھا سالت العلم من حیاک حقا فقال العلم شمس الدین یحییٰ آپ کی وفات سات سو سنتالیس ہجری میں لکھی گئی ہے۔ شمس ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ دانیال چشتی

آپ حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے خلیفہ خاص تھے۔ آپ کا لقب مولانا عود تھا چند واسطوں سے حضرت عباس بن علی کرم اللہ وجہہ سے سلسلسہ نسبت ملتا تھا۔ شیخ دانیال بن میر  بدرالدین بن فضل بن حسن بن عبداللہ بن عباس  بن علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ، آپ کے آباو اجداد کو اللہ تعالیٰ نے بڑی لمبی عمریں دی تھیں، آپ کے والد میر بدرالدین ایک سو بیالیس سال میں فوت ہوئے تھے۔ حضرت شیخ دانیال کے آباواجداد میں سے سب سے پہلے بزرگ آپ کے والد مکرم ہی تھے۔ جو غیاث الدین بلبیں کے عہد اقتدار میں ہندوستان آئے اور بمقام سترکہ قیام فرمایا، شیخ دانیال یہاں آکر پیدا ہوئے تھے۔ ہوش سنبھالا تو قصبہ سامامہ میں چلے گئے اور قاضی عبدالکریم کے زیر تربیت ظاہری علوم حاصل کیے، چونکہ علمی اور اخلاقی اعتبار سے حضرت دانیال بڑے ہونہار اور ذہین تھے، قاضی عبدالکریم نے آپ کو اپنی فرزندی دامادی میں قبول کرلیا، آپ تلاش حق میں نکلے۔۔۔

مزید