/ Saturday, 04 May,2024

حضرت مولانا فخر الدین زرادی

آپ نظام الدین اولیا بدایونی قدس سرہ کے خلیفہ خاص اور جلیس خاص الخاص تھے، آپ ظاہری اور  باطنی علوم میں جامع اور مانع بزرگ تھے ورع، تقویٰ اور ذوق و شوق وجد و سماع میں بے مثال تھے، فقہ حدیث تفسیر کے علاوہ دینی علوم کے مخٹلف شعبوں میں باکمال تھے ابتدائی عمر میں مولانا فخرالدین ہانسوی رحمۃ اللہ علیہ سے دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ تحصیل علوم سے فارغ ہوئے تو عملی زندگی میں قدم رکھا، آپ خوش طبع تھے خوش کلام تھے اور خوش بیان تھے تقریر و تحریر میں یکتائے زمانہ تھے فصاحت و بلاغت کے امام مانے جاتے تھے۔ شعر و سخن میں لطافت کا یہ عالم تھا کہ شاعران وقت میں ممتاز تھے جب آپ پر غلبہ جذب آیا، تو کشاں کشاں حضرت سلطان المشائخ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے، کئی بار حضرت خواجہ معین الدین رحمۃ اللہ علیہ کے روضہ عالیہ کی زیارت کو گئے، وہاں سے خواجہ فریدالملت والدین کے روضہ کی زیارت کے لیے پاک پتن جاتے تھے آپ کا زیادہ ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ضیاء الدین نخشبی

آپ سلطان التارکین حضرت خواجہ حمیدالدین صوفی قدس سرہ کے خلیفہ  اور مرید تھے، آپ کا ہندوستان کے مشہور اولیاء اللہ میں شمار ہوتا تھا۔ آپ شہر بدایوں میں خلوت  گزیں ہوئے۔ اور عام لوگوں کی مجالس سے دور رہتے تھے کسی کے عقیدہ یا افکار سے کوئی سرو کار نہ تھا، آپ بڑے صاحبِ تصانیف تھے سلک السلوک ،عشرہ مبشرہ، کلیات بخشی، جزئیات بخشی، شرح دعائے سریانی، طوطی نامہ چلپی مشہور زمانہ کتابیں آپ کے قلم کا شاہکار ہیں، آپ کے رنگین قطعات اور دلچسپ اشعار مجالس اہل ذوق کی رونق ہوتے تھے، آپ نے فرمایا: نخشبی خیز با زمانہ بساز عاقلان زمانہ میگویند   ورنہ خود را نشانہ باختن است عاقلی با زمانہ ساختن است آپ کی وفات ۷۵۱ھ میں ہوئی تھی۔ چوں ضیاء الدین ز عالم رخت بست سال وصل آج ولی نخشبی واقف اسرار اہل اسلام! ۷۵۱ھ نیز مرشد ہادی عالم ولی ۷۵۱ھ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ کمال الدین علامہ

آپ حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے اور آپ کے خواہر زادہ بھی تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے چونکہ آپ علوم حدیث، فقہ، اصول فقہ میں یگانۂ روزگار تھے اس لیے آپ کو علامہ کے خطاب سے یاد کیا جاتا تھا خرقۂ خلافت حاصل کرنے کے بعد آپ احمد آباد گجرات تشریف لے گئے جہاں آپ کو بڑی شہرت ملی آپ کی اولاد اور خلفا آج تک احمد آباد میں موجود ہیں۔ مولانا کمال الدین رحمۃ اللہ علیہ شجرۃ الانوار اور شجرۂ چشتیہ کی تحقیق کے مطابق ۷۵۶ھ میں فوت ہوئے تھے۔ یہ سانحۂ حضرت شیخ نصیرالدین کی رحلت سے ایک سال پہلے ہوا تھا۔ چوں کمال الدین ولی باصفا رفت از دنیا بفردوس بریں رحمت حق گو وصال پاک او ہم سفر با متقی اہلِ یقین ۷۵۶ھ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ علاؤالدین نیلی

آپ اودھ کے عالمِ اجل  تھے آپ کا ظاہری اور باطنی مزاج عالمانہ تھا لیکن صوفیانہ طرزِ ندگی کو اپنائے رکھتے تھے۔ اگرچہ آپ کو حضرت سلطان المشائخ سے خرقۂ خلافت  و اجازت ملا تھا، لیکن کسی کو بیعت نہیں کیا کرتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے اگر میرے پیر و مرشد زندہ ہوتے تو میں یہ اجازت نامہ انہیں  واپس کردیتا، کیونکہ  مجھ جیسے ناکارہ آدمی سے اتنی عظیم ذمہ داری پوری نہیں ہوسکتی۔ میر حسن علائی سنجری کی کتاب فوائد الفوائد جو حضرت خواجہ نظام الدین کے ملفوضات پر مشتمل ہے اپنے قلم سے لکھ کر ہمیشہ اپنے پاس رکھتے تھے اور  دن رات مطالعہ کرتے لوگوں نے آپ سے پوچھا کہ تصوف، فقہ، حدیث اور تفسیر کی ہزاروں کتابیں آپ کے پاس موجود ہیں، مگر آپ سوائے فوائد الفواد کے کسی میں دلچسپی نہیں لیتے اور اسے تعویذ بناکر پاس رکھتے ہیں آپ نے فرمایا کہ سلوک کی کتابوں سے سارا جہاں بھرا پڑا ہے مگر میرے پیر و مرشد ک۔۔۔

مزید

حضرت شیخ صدر الدین حکیم

آپ شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی قدس سرہ کے خلیفہ اعظم تھے حضرت سلطان المشائخ کے منظور نظر تھے، آپ کے والد ماجد ایک بہت بڑے تاجر تھے، مگر حضرت نظام الدین محبوب الٰہی کے عقیدت مند تھے، بڑھاپا آگیا، مگر آپ کے ہاں اولاد نہ ہوئی، آپ اولاد کی محرومی کو اکثر محسوس کرتے تھے،  ایک دن  حضرت خواجہ نظام الدین حالت وجد میں تھے کہ آپ نے اولاد کے لیے سوال کردیا، حضرت شیخ نے اپنی پشت ان کی پشت سے لگادی، اور خوشخبری دی کہ اللہ تمہیں بیٹا دے گا ان کی منکوحہ بھی ضعیف ہوچکی تھی، مگر قدرت خداوندی سے اسی رات حاملہ ہوئی اور نو ماہ بعد اللہ تعالیٰ نے بیٹا دیا، جس کا نام صدرالدین رکھا گیا، والد نومولود کو اٹھا کر حضرت کی خدمت میں لے گیا، آپ نے اٹھایا گود میں بٹھایا، چہرے سے کپڑا ہٹایا اور اپنے ہاتھ سے خرقہ تیار کرکے پہنایا، اور شیخ نصیرالدین کی گود میں دے کر کہا کہ ا س بچے کی ظاہری باطنی تعلیم و تربیت میں پو۔۔۔

مزید

حضرت شیخ سراج الدین چشتی

آپ چشتیہ  سلسلہ کے مشہور مشائخ میں شمار ہوتے ہیں آپ نے سلسلہ سہروردیہ سے بھی فیض پایا تھا زاہد۔ متقی۔ عاشق۔ بعشق الٰہی دنیا داری سے کوئی واسطہ نہ تھا روزی کے معاملہ میں بڑے محتاط تھے حلال کا رزق حاصل کرنے کے لیے مختصر سی کھیتی باڑی کرلیا کرتے تھے ایک وقت آیا کہ ملک میں بعض حوادثات کی وجہ سے کاشتکاری میں بھی روکاوٹ آگئی تو بھوک اور فاقہ اختیار کرلیا کئی بار ایسا ہوتا  کہ یوں پورا ہفتہ لقمہ نہ ملتا اگر کوئی کھانا لاتا تو شبہ کی بنا پر دوسروں کو کھلا دیتے اور خود دست  کش رہتے آپ اسی خیال میں آخری دم تک کھانے سے اجتناب کرتے رہے۔ ایک بار آپ نے اپنے گھر کھانا تیار کرایا جب کھا  چکے تو فرمانے لگے کہ آج مجھے اس  کھانے  سے بوجھ اور کدورت محسوس ہوئی ہے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں کچھ ملاوٹ کی گئی ہے کھانا تیار کرنے والوں سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ نہایت احتیاط سے کھ۔۔۔

مزید

شیخ عبدالعزیز بن حسن طاہر قدس سرہ

آپ قاضی خان ہشتمی کے خلیفہ خاص تھے۔ زہد و تقوی میں بے مثال تھے تجرید و تفرید میں باکمال تھے علم و رضا صبر و تحمل میں درجہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے جس پر نگاہ ڈالتے خدا  رسیدہ بنا دیتے تھے حالت  وجد و  سماع میں حالت اضطراب میں رہتے تھے آپ نے مجلس سماع میں ہی جان دے دی اس آیت کریمہ فَسبُحان الذی بیدہ الملکوت کل شی والیہ ترجعون کی سماعت پر جان دے دی۔ آپ کو جو شخص ایک بار دیکھتا سبحان اللہ سبحان اللہ پکار اٹھتا۔ آپ کی ولادت جونپور میں ۸۹۸ھ میں ہوئی اور وفات چھ مجاوی آلاخر ۹۷۵ھ کو ہوئی شیخ عبدالحق دہلوی نے اخبار الاخیار میں آپ کا قطعہ وصال اس طرح لکھا ہے۔ شیخ کامل عارف دَورانِ خود عبدالعزیز آنکہ می داد اہل دل رامجلسش یا داز بہشت ہرچہ از اوصاف اہل اللہ در عالم بود حق تعالیٰ را دل فطرت بذات اوسرشت یاد گار اہل حقیقت او بود  ور دورانِ خویش گشت زاں تاریخ خوئش یادگار اہل چشت ۸۹۸ھ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حمید قلندر

آپ حضرت خواجہ نظام الدین دہلوی قدس سرہ کے خلیفہ تھے بچپن میں اپنے والد مکرم کے ساتھ حضرت خواجہ محبوب الٰہی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرید ہوئے۔ حضرت خواجہ کے وصال کے بعد آپ کے خلفائے کرام سے استفادہ کیا مولانا برہان الدین غریب، شیخ نصیرالدین  چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہما کے علاوہ دوسرے خلفاء سے سلوک چشتیہ میں تربیت پائی حضرت شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی کے ملفوظات میں ایک کتاب بحرالمجالس ترتیب دی یہ کتاب ۷۵۰ھ سے ۷۶۰ھ کی مجالس کے احوال پر مشتمل ہے۔ آپ بڑے کامل شاعر اور سخنور تھے۔ اگرچہ آپ قلندری سلوک کے بھی واقف تھے مگر قلندرانہ زندگی بسر نہیں کی تھی۔ ایک دن آپ بچپن میں اپنے والد کے ساتھ حضرت خواجہ محبوب الٰہی دہلوی کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضرت خواجہ نے دستر خوان بچھایا تو آپ نے ایک روٹی کے دو حصے کرکے ایک حصہ آپ کو دیا، شیخ حمید نے یہ روٹی کھانے کی بجائے اپنے پاس رکھ لیا ور باپ کے ساتھ باہ۔۔۔

مزید

حضرت سید محمد بن مبارک

آپ شیخ نصیرالدین محمود کے بڑے خلیفہ تھے اور سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیاء کے مرید تھے۔ اگرچہ آپ نے بچپن میں سلطان مشائخ سے بیعت کرلی تھی، لیکن تکمیل کے مراحل شیخ نصیرالدین کی نگرانی میں گزرے اس طرح آپ سلطان المشائخ کے اویسی تھے اور کئی بار خواب میں اُن کی زیارت بھی کی تھی اور ان سے خواب میں بیعت بھی کی، آپ کے والد اور دادا   بھی حضرت شیخ کے مقربین میں سے تھے۔ مبارک بن سید محمد کرمانی سیرالاولیاء کتاب لکھی، یہ اتنی بے مثال اور مستند کتاب ہے جس میں چشتی بزرگوارانِ دین کے احوال درج ہیں، یاد رہے چشتی بزرگوں کے تذکرے میں سیرالاولیاء کے نام سے دو کتابیں مشہور و معروف ہیں۔ ایک بدرالدین اسحاق رحمۃ اللہ علیہ نے لکھی، جس میں حضرت خواجہ فرید شکر گنج کے ملفوظات ہیں، دوسری اسی نام کی کتاب سید محمد بن مبارک کرمانی کی ہے۔ شجرۂ چشتیہ میں آپ کا سن وفات سات سو ستر ہجری ہے۔ جبکہ فیروز شاہ ت۔۔۔

مزید

حضرت شیخ یوسف چشتی

آپ بھی شیخ محمود چراغ دہلوی کے خلیفہ اور مرید تھے ظاہری علوم فقہ حدیث تفسیر میں بڑے ماہر تھے، آپ کی ایک مشہور کتاب تحفۂ نصائح ہے۔ اس میں احکام شرع فرائض اور سنتیں درج ہیں بڑی خوبصورت نظم میں لکھی گئی ہے اُس کا ہر ایک شعر لفظ پر ختم ہوتا ہے۔ کتاب کے آخر میں اپنے پیر کی یوں تعریف لکھتے ہیں: شیخ معظم پیر ما محمود آں صاحب قرآن چوں اونبا شد ہیچ کس ہم محتشم ہم معتبر عالم بعالم مثل او ہرگز ندیدہ مردمی اندر کرامت مثل او خیز  و کجا دور قمر او بود شیخ مقتدا اور جائے مقتدا گشتند داعمی دیدہا چوں رفت آں اہلِ نظر گوہد یمی یوسف گدا در وعظ سخنے چند را از بر خلف خوش لقابو الفتح آں ابوالنصر آپ کی وفات ۷۷۴ھ میں ہوئی تھی۔ یوسف دین احمدی یوسف کرد چوں از جہاں بخلد مکان رحلتش یوسف حقیقت گو یوسف حسن ماہ تاباں داں ۔۔۔

مزید