/ Saturday, 04 May,2024

شیخ ادہن چونپوری قدس سرہ

آپ حضرت شیخ بہاؤالدین جونپوری رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے تھے اور وقت کے بڑے مشائخ میں سے مانے جاتے تھے آپ کی عمر سو سال سے بھی زیادہ تھی آپ اس قدر ناتواں اور ضعیف تھے کہ جب تک آپ کو دونوں بازوؤں سے سہارا نہ دیا جاتا تھا اٹھ نہ سکتے تھے مگر اس ناتوانی کے باوجود مجلس سماع میں جب آپ پر رقت طاری ہوتی تو بغیر کسی سہارے کے اُٹھ کھڑے ہوتے وجد میں آجاتے اور یوں دکھائی دیتا کہ آپ پوری طرح تندرست  ہیں۔ جن دنوں آپ کے والد حضرت  شیخ بہاء الدین اپنے پیر و مرشد شیخ عیسیٰ قدس سرہ کی خدمت میں رہا کرتے تھے تو  ہر روز صبح کی نماز حضرت شیخ کے پیچھے ادا کیا  کرتے تھے آپ نے کبھی تکبیر اولیٰ قضا نہ  کی ایک بار حضرت شیخ بہاء الدین کا ایک لڑکا فوت ہوگیا آپ تجہیز و تکفین میں مصروف رہے تو آپ کی تکبیر اولیٰ قضا ہوگئی اور آپ صبح کی نماز  کی جماعت میں تشہد میں جا کر  ملے نماز کے بعد حضرت۔۔۔

مزید

شیخ محمد طاہر گجراتی قدس سرہ

آپ شیخ علی متقی کے مرید خاص تھے آپ گجرات میں بسنے والی قوم بوہڑہ سے تعلق رکھتے تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کو علمی اور روحانی کرامات سے نوازا تھا حرمین الشریفین میں ایک عرصہ تک رہے وہاں کے علماء مشائخ سے علمی استفادہ کرتے رہے۔ شیخ علی متقی کے بھی خاص شاگرد رہے۔ ایک عرصہ کے بعد واپس وطن آئے وطن میں آکر آپ نے اپنے علاقہ اور خاص کر اپنے قبیلوں میں رائج بدعات کی بیخ کنی شروع کردی اور لوگوں کو علم حدیث کی تعلیم دینے کے لیے کئی مدارس قائم کیے پھر تشریح احادیث پر بڑی مفید کتابیں لکھیں ان میں ایک کتاب صحابۂ کرام کے ذکر خیر میں ہے جس کا نام مجمع الجار ہے ایک اور کتاب جس میں اسماء الرجال کی تصحیح کی گئی ہے لکھی یہ بڑی مختصر مگر چند کتابیں ہیں۔ آپ نے اپنی تصانیف میں اپنے استاد علی متقی قدس سرہ کی بڑی تعریف کی ہے آپ اپنے پیر اور مرشد کی وصیّت کے مطابق اپنے شاگردوں کے لیے خود سیاہی تیار کرتے تھے۔ بعض اوقات س۔۔۔

مزید

شیخ رزق اللہ قدس سرہ

آپ حضرت مصباح العاشقیں ملاوہ رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے آپ کے والد نے  شیر خوار گی کے دنوں میں ہی حضرت ملاوہ رحمۃ اللہ علیہ کی گود میں ڈال دیا تھا جنہوں نے دیکھتے ہی فرمایا یہ بچہ ہمارا مرید ہوگا۔ ابھی آپ کی عمر چار  سال تھی کہ آپ کے مرشد حضرت ملاوہ وفات پاگئے۔ سن بلوغت کو پہنچے تواپنے پیر و مرشد کی روحانی تربیت اور فیضان سے بلند مراتب پر پہنچے۔ عشق و محبت میں باکمال ہوئے حضور و استقامت میں یگانہ روز گار ہوئے آپ نے بے شمار سفر کیے بزرگان دین کی مجالس سے فائدہ اٹھایا آپ کا  کلام ہندی اور  فارسی اشعار سے پُر ہے آپ کی ایک کتاب ہمایٔن وحوت بزنجش بڑی مشہور  ہوئی اور  ہندی اشعار میں راجن تخلص فرماتے تھے اور فارسی اشعار میں مشاقی فرماتے آپ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے چچا تھے۔ صاحب اخبار الاخیار نے آپ کی تاریخ ولادت ۸۹۷ھ اور وفات  سے بستم ربیع ا۔۔۔

مزید

شیخ رزق اللہ قدس سرہ

آپ حضرت مصباح العاشقیں ملاوہ رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے آپ کے والد نے  شیر خوار گی کے دنوں میں ہی حضرت ملاوہ رحمۃ اللہ علیہ کی گود میں ڈال دیا تھا جنہوں نے دیکھتے ہی فرمایا یہ بچہ ہمارا مرید ہوگا۔ ابھی آپ کی عمر چار  سال تھی کہ آپ کے مرشد حضرت ملاوہ وفات پاگئے۔ سن بلوغت کو پہنچے تواپنے پیر و مرشد کی روحانی تربیت اور فیضان سے بلند مراتب پر پہنچے۔ عشق و محبت میں باکمال ہوئے حضور و استقامت میں یگانہ روز گار ہوئے آپ نے بے شمار سفر کیے بزرگان دین کی مجالس سے فائدہ اٹھایا آپ کا  کلام ہندی اور  فارسی اشعار سے پُر ہے آپ کی ایک کتاب ہمایٔن وحوت بزنجش بڑی مشہور  ہوئی اور  ہندی اشعار میں راجن تخلص فرماتے تھے اور فارسی اشعار میں مشاقی فرماتے آپ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے چچا تھے۔ صاحب اخبار الاخیار نے آپ کی تاریخ ولادت ۸۹۷ھ اور وفات  سے بستم ربیع ا۔۔۔

مزید

حضرت سیّد تاج الدین شیر سوار

آپ شیخ قطب الدین منور ہانسوی رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور خلیفہ اور نامور مرید تھے۔ ہمیشہ زہد و ریاضت میں مصروف رہتے ایک وقت ایسا آیا کہ جنگل کے درندے پرندے و چار پائے اور مویشی آپ کے اشارے پر چلنے لگے۔ جنگل میں چلتے چلتے اگر انہیں اپنے پیر روشن ضمیر کی زیارت کا خیال آتا تو کسی شیر ببر کو پکڑتے اور اُس پر سوار ہوجاتے اور خونخوار سانپ کو اٹھاتے چابک بناکر چل نکلتے اور شہر کو جانکلتے شہر کے قریب پہنچ کر سانپ اور شیر کو شہر کے باہو چھوڑ دیتے اور خود ننگے پاؤں حضرت پیر کی خدمت میں حاضر ہوجاتے ایک دن آپ بے خودی کی حالت میں شیر پر سوار اپنے پیر  کی خدمت میں جا پہنچے، آپ کے پیراس وقت ایک دیوار پر بیٹھے تھے۔ سید تاج  دین کو شیر پر سوار دیکھ کر فرمایا تاج دین شیروں اور حیوانوں کو قابو کرلینا کوئی بڑی بات نہیں ہے اللہ کے بندے تو دیوار کو حکم کریں تو وہ بھی چل پڑتی ہے ابھی تک شیخ قطب الدین کی زب۔۔۔

مزید

حضرت شیخ علاؤالدین بنگالی

آپ شیخ سراج الدین  رضی عثمان قدس سرہ  کے خلیفہ اعظم تھے۔ ابتدائی زندگی میں بہت خوشحال دنیا دار علماء وقت اور اکابر زمان کی حیثیت سے رہتے تھے مگر جب سلسلہ نظامیہ میں داخل ہوئے تو سب شان و شوکت چھوڑ کر صرف یاد الٰہی میں مشغول ہوگئے۔ اخبار الاخیار میں لکھا ہے کہ جن دنوں حضرت شیخ سراج الدین رضی حضرت خواجہ محبوب الٰہی سے خرقۂ خلافت پاکر جدا ہونے لگے تو آپ نے آپ کی خدمت میں استدعا  کی کہ یہاں ایک عالم دین اور دانش ور مفکر ہے جس سے ہمیں تاب بحث و مناظرہ نہیں ہے مگر وہ عام طور پر مسائل دینیہ پر گفتگو کرنے آجاتاہے آپ نے فرمایافکر نہ کرو وہ ایک دن آپ کا مرید ہوجائے گا چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ معارج الولایت کے مصنف لکھتے ہیں کہ علاء الدین صحیح النسب قریشی تھے۔ آپ کا نسب نامہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے کہتے ہیں کہ شیخ رضی سراج قدس سرہ کے یہاں آنے سے پہلے بڑے متکبرانہ انداز میں۔۔۔

مزید

شیخ فتح اللہ ترین سنبہلی چشتی قدس سرہ

آپ حضرت خواجہ سلیم چشتی کے خلیفہ تھے آپ فتح پور سکیری کے پہاڑ کی چوٹی پر عبادت میں مشغول رہتے تھے ایک دن شیخ سدھاری جو حضرت شیخ اسلیم کے خلیفہ  تھے آپ کو دیکھنے کے لیے پہاڑی کی چوٹی پر گئے چند لمحے بیٹھے تو  شیخ  فتح اللہ نے ہوا  میں اڑنا  شروع کردیا شیخ سدھاری  نے دوڑ  کر آپ کا دامن پکڑا اور کھینچ کر نیچے لائے اور اپنی جگہ پر بیٹھا  دیا۔ آپ نے کہا شیخ سدھاری تم جانتے ہو کہ میں کہاں جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے  معلوم نہیں شیخ فتح اللہ نے بتایا کہ آج میرے پیر و مرشد اسلیم چشتی کی خانقاہ میں بہت سے بزرگ جمع ہوئے تھے حضرت غوثِ اعظم اُس مجلس سے واپس ہوتے ہوئے۔ اس طرف گزرے تھے میں اُن کی خدمت میں حاضری کے لیے آگے بڑھا جب تم نے میرا دامن پکڑا تو حضرت غوث اعظم نے مجھے اجازت دے دی تومیں واپس اپنی جگہ پر آگیا ورنہ میرا دامن تمہارے ہاتھ میں رہتا اور ۔۔۔

مزید

شیخ نظام نار نولی قدس سرہ

آپ  شیخ خانو قدس سرہ کے مریدان پاک اور خلیفہ خاص میں سے تھے گوالیار میں سکونت پذیر رہے اور ہزاروں طالبان حق کو چالیس سال تک روحانی تربیت دیتے  رہے آپ کی توجہ سے بڑی کثیر مخلوق راہ ہدایت پر آئی  سفینۃ الاولیاء میں لکھا ہے کہ شیخ نظام رحمۃ اللہ علیہ ہر سال نارنول  سے پا پیادہ چلتے  اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پُر انوار پر  جاتے سارے راستے میں آپ پر ذوق اور وجد  طاری  رہتا وہاں سے اجمیر شریف چلے جاتے اور  حضرت خواجہ معین الدین اجمیری  کے بازار کی زیارت کرتے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑی قبولیت بخشی  تھی بڑے بڑے کامل مرید اور ممتاز اولیاء آپ کی تربیت میں رہے آپ کے پیر و مرشد کا نام شیخ خانو گوار پائی تھا۔ وہ خواجہ  حسین ناگوری کے مرید  تھے آپ  کو شیخ اسماعیل بن شیخ حسن سرمست  سے خرقۂ فقر ملا تھا اس۔۔۔

مزید

شیخ مٹہہ کا کرونی قدس سرہ

آپ بڑے کامل درویش  اور مکمل  ولی اللہ تھے حضرت خواجہ معین الدین کے روحانی فیض یافتہ  تھے کہتے ہیں کہ آپ بیس (۲۰) سال تک خواجہ اجمیری کے روضہ منورہ پر جھاڑو دیتے  رہے۔ بیس (۲۰) سال کے بعد  روضۂ منورہ سے آواز سنی کہ اے مٹہہ تم کو ولی کامل بنا دیا  گیا  اور ولایت  کا  کرون تمہارے حوالے کردی گئی ہے اور وہاں کی تمام چیزیں تمہارے تصرّف میں ہوں گی۔ شیخ مٹہہ اجمیر سے اُٹھے تو  کاکرون آگئے ایک خانقاہ بنائی اور لوگوں کی ہدایت میں مشغول  ہوگئے۔ آپ کی وفات ۱۰۰۳ھ ہجری میں ہوئی اور آپ کا  مزار کاکرون میں ہی ہے۔ لذت وصل خدا در خلد یافت مٹہہ پیر باخبر شیرین  کلام از دل سرور وصل پاک او شد عیان والا قدر شیرین کلام وفات: (دس سو  تین ۱۰۰۳ھ ہجری)۔۔۔

مزید

حضرت مخدوم حسام الدین فتح پوری

آپ قاضی عبدالمقتدر کے خلفاء میں سے تھے عرفانی اوصاف سے موصوف تھے۔ کشف و کرامت میں معروف تھے۔ صاحبِ معارج الولایت لکھتے ہیں کہ حسام الدین اولیائے تاجدار اولیائے باوقار میں مانے جاتے تھے، آپ نے اپنی خصوصی توجہ سے بے پناہ مخلوق کی راہنمائی فرمائی، آپ کے خلیفہ شیخ بڈھن چشتی رحمۃ اللہ علیہ کو بچپن سے ہی تربیت دی اور ظاہری و باطنی کمالات تک پہنچا دیا، کہتے ہیں کہ شیخ بڈھن ابھی چھ سال کی عمر میں تھے کہ آپ کے والد ماجد نے انہیں حضرت شیخ حسام الدین کی خدمت میں پیش کردیا، اور عرض کی حضور میرے کئی بچے بچپن میں ہی فوت ہوگئے ہیں، اس بچے کو میں آپ کی نگرانی میں دیتا ہوں تاکہ یہ طبعی عمر تک پہنچے، آپ نے فرمایا  ان شاء اللہ یہ بہت بڑا پیر بنے گا، باپ نے پھر کہا اگر اس بچے کو تھوڑا سا علم بھی عطا فرما دیا جائے تو میرا دل خوش ہوجائے گا آپ نے فرمایا یہ عالم متبحر ہوگا، ان شاء اللہ تعالیٰ، باپ نے عرض کیا۔۔۔

مزید