/ Monday, 13 May,2024

حضرت شیخ کلیم اللہ جہاں آبادی

حضرت شاہ کلیم اللہ جہاں آبادی رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب: اسم گرامی:شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی۔لقب:شیخ المشائخ،عالم و عارف،محدثِ کامل،مجدد سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ۔ سلسلہ ٔنسب: حضرت شاہ کلیم اللہ  شاہ جہاں آبادی بن حاجی نور اللہ صدیقی بن شیخ احمد صدیقی۔علیہم الرحمہ۔ آپ حضرت صدیقِ اکبر﷜کی اولاد سےتھے۔آپ کے دادا عہد ِشاہجہانی میں ’’خُجَند‘‘  ترکمانستان موجودہ تاجکستان سےدہلی آئے۔وہ علوم عمارات،ہیئت،ریاضی،اور نجوم میں مہارت رکھتےتھے۔ اسی لئے شاہ جہاں نے ان کو لال قلعہ،اور جامع مسجد دہلی کی تعمیر کےسلسلے میں بلایا تھا۔تاج محل آگرہ ،اور محل آصف خان لاہور بھی انہیں کا تعمیر کردہ ہے۔شاہ جہاں نے ان کو ’’نادر العصر‘‘کا خطاب دیاتھا۔ان کی وفات 1649ء کو دہلی میں ہوئی۔(چشتی خانقاہیں اور سربراہان ِ برصغیر: 142) تاریخِ ولادت: آپ کی ولا۔۔۔

مزید

حضرت شیخ سعدالدین چشتی خیرآبادی

حضرت شیخ سعدالدین چشتی خیرآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ مینار رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے اور حدودِ شریعت کی حفاظت اور آداب طریقت کی نگہداشت میں عالی ہمت رکھتے تھے، آپ نے دنیا سے الگ رہ کر مجروانہ زندگی بسر کی، اپنے مُرشد کی طرح سماع کے بہت رسیا تھے، علوم شریعت و طریقت کے عالم تھے، عالم نحو، فقہ اور اصول میں آپ نے کچھ کتابیں بھی لکھی ہیں، جیسے 1۔ شرح مصباح 2۔ شرح کافیہ 3۔ شرح حسامی 4۔ شرح بزدوی وغیرہ 5۔ رسالہ مکیہ کی شرح مجمع السلوک، خزانہ جلالی کے طرز پر لکھی جس میں مخدوم جہانیاں کے ملفوظات کو جمع کیا ہے اور شیخ مینا کے بہت سے ملفوظات و حالات کو قلم بند کیا ہے، جب شیخ مینا کا ذکر کرتے ہیں تو یوں کہتے ہیں کہ میرے مُرشِد کے مُرشِد نے یوں فرمایاتو اس سے شیخ قوام الدین لکھنؤی مراد ہوتے ہیں۔شیخ سعدالدین نے ظاہری علوم کی تحصیل و تکمیل مولانا اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے کی جواپنے زمانے کے بہت بڑے۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد عیسیٰ جونپوری

حضرت شیخ محمد عیسیٰ جونپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  آپ جونپور کے بڑے اولیاء اللہ میں سے تھے۔ ان لوگوں میں سے تھے جو اللہ کی راہ پر صدق دل سے چلتے ہیں آپ صاحب مقامات عالیہ اور احوال مفیدہ تھے۔ آپ کی ولایت اور عظمت و کرامت پر سب کا اتفاق ہے۔ آپ شیخ فتح اللہ اودھی کے مرید تھے۔ آپ کے والد بزرگوار شیخ احمد عیسیٰ دہلی کے باعزت لوگوں میں سے تھے۔ امیر تیمور جب دہلی آیا تو اکثر بڑے بڑے لوگ جونپور چلے گئے تھے۔ انہی لوگوں میں شیخ احمد عیسیٰ بھی شامل تھے۔ جس وقت دہلی میں فسادات شروع ہوئے اور شیخ محمد عیسیٰ کے والد جونپور کی طرف روانہ ہوئے اس وقت آپ کی عمر سات آٹھ برس کے لگ بھگ تھی۔ آپ بچپن ہی کے سعادت ازلی اور طبعی استعداد کی وجہ سے شیخ فتح اللہ  کے مرید ہوگئے اور شیخ کے ارشاد پر ہی آپ نے ایک دراز مدت تک ملک العلماء قاضی شہاب الدین سے علوم نقلیہ اور عقلیہ کی تعلیم حاصل کی۔قاضی صاحب نے اصول بز۔۔۔

مزید

حضرت مولانا عبدالکریم پشاوری

حضرت مولانا عبدالکریم پشاوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت مولانا درویزہ رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے تھے اور میر سید علی غواص رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے آپ کو ظاہری اور باطنی تربیت اپنے والد بزرگوار سے ملی انہیں بعض لوگ اخوند کریم داد کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں آپ نے اپنے اشعار میں یہی نام استعمال کیا وہ صاحبِ شریعت طریقت اور حقیقت بزرگ تھے آپ کا کلام مخزن الاسلام کے آخری حصے میں ملتا ہے خلاصتہ البحر میں آپ کو محقق افغانستان لکھا گیا ہے کہتے ہیں جب مولانا نے کتاب مخزن الاسلام مکمل کی تو رات کے وقت سفید کاغذ کا ایک دستہ اپنے حجرے مبارک میں لیجا تے اور چراغ روشن کیے بغیر لکھتے جاتے صبح اپنے دوستوں کو دیتے اور اِس طرح تمام مخزن الا سلام مکمل کردی۔ معارج لولایت میں لکھا ہے کہ ایک شخص نے مولانا سے پوچھا کہ غوث کسے کہتے ہیں اور اُس کی کیا تعریف ہے آپ نے فرمایا جب غوث فوت ہوتا ہے تو جو شخص بھی اُس کے۔۔۔

مزید

شیخ کبیر چشتی قدس سرہ

۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عبدالرشید جالندھری

حضرت شیخ عبدالرشید جالندھری  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ جالند شہر کے سادات میں سے تھے والد کا نام سید اشرف تھا۔ آپ چھوٹے ہی تھے کہ آپ کو تلاشِ حق کی لگن لگ گئی ظاہری علوم پڑھنے کے بعد اپنے وطن سے نکلے اور مختلف شہروں کی سیر کرتے حضرت شاہ ابو المعالی کی خدمت میں حاضر ہوئے اُس وقت حضرت شاہ ابو المعالی کی عمر کافی ہوچکی تھی۔ آپ نے شیخ عبدالرشید کو سید میران بہیکہ کے حوالے کردیا جنہوں نے آپ کی تربیت بھی کی اور خرقۂ خلافت بھی دیا۔ خزنیتہ السالکین کے مصنف لکھتے ہیں ایک دن حضرت میراں بہیکہ نے سید علیم اللہ جالندھری کو مخاطب کر کے فرمایا کہ میرے پاس جو مرید بھی آتا ہے میں چھ سال تک اس کا امتحان لیتا ہوں اگر اس کا اعتقاد درست ہو تو میں اُسے اپنے خادموں میں شمار کرتا ہوں لیکن سید عبدالرشید جالندھری ایک ایسے شخص ہیں جنہیں میں نے پہلے دن سے ہی پکے اعتقاد کا پایا اور اپنا خادم بنالیا۔ آپ یکم ماہ ربی۔۔۔

مزید

حضرت شیخ احمد نہروانی

حضرت شیخ احمد نہروانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ قاضی حمیدالدین ناگوری کے مشہور خلیفہ تھے۔ بڑے بلند پایہ بزرگ اور اسرارِ حقیقت کے واقف تھے، حضرت شیخ الاسلام بہاؤالدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کسی کو بہت کم پسند فرمایا کرتے تھے مگر حضرت شیخ نہروانی کے متعلق فرمایا کرتے  کہ شیخ احمد نہروانی صوفیوں کے منبع ہیں، شیخ نظام الدین اولیاء اللہ فرماتے ہیں کہ جس مجلس سماع میں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کا انتقال ہوا اُس میں شیخ احمد نہروانی بھی موجود تھے، شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ احمد نہروانی بافندگی کرتے تھے، کبھی کبھی ایسا ہوتا کہ کام کے دوران ہی اُن پر ایسی کیفیت طاری ہوتی کہ اپنے آپ ہی غائب ہوجاتے، کام سے دستبردار ہوجاتے لیکن خود بخود کپڑے بنتے جاتے۔ ایک دن قاضی حمیدالدین ناگوری رحمۃ اللہ علیہ شیخ احمد نہروانی کو ملنے کے لیے تشریف لے گئے، اس وقت شیخ ک۔۔۔

مزید

سیّد محمد سعید المعروف بہ سید میران بیکھ چشتی صابری قدس سرہ

  آپ حضرت شاہ ابوالمعالی چشتی قدس سرہ کے خلیفۂ اعظم اور جانشین تھے بڑے صاحب مقامات اور مدارج تھے ذوق شوق وجد و سماع استغراق و عشق و محبت میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے متاخرین میں آپ کے مقابلے میں کوئی دوسرا ولی اللہ نہیں تھا۔ آپ کے اکثر مرید قطب۔ ابدال اور اوتاد کے مراتب تک پہنچے تھے آپ ہندی زبان میں شعر اور دوہڑے کہا کرتے تھے ان اشعار میں تو صبدو عرفات کے مضامین ہوتے تھے ان کے کلام کو کئی قوال مجالس سماع میں پڑھا کرتے تھے جس سے صوفیا اور درویش کے ذوق و شوق میں اضافہ ہوتا تھا۔ آپ صحیح النسب حسینی سید تھے اور ترمذی سادات کی شاخ سےتھے آپ کا شجرہ نسب چند واسطوں سے حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے محمد سعید میراں بھیکہ بن سیّد محمد یوسف سوانیہ بن سید قطب شاہ بن سید عبدالواحد بن سید احمد بن سید امیر سعید بن سید نظام الدین سید عزیز الدین بن سید شاہ تاج الدین بن غرالدین نوبہار بن سید عثم۔۔۔

مزید

حضرت شاہ عبدالواحد چشتی

حضرت شاہ عبدالواحد چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ برہان الدین غریب

آپ حضرت خواجہ محبوب الٰہی کے خلیفہ خاص تھے۔ وقت کے کاملین مشائخ میں مانے جاتے تھے ذوق شوق عشق و مستی میں معروف، وجد و سماع کے دلدادہ تھے آپ کا شمار علماء عصر میں ہوتا تھا۔ امیر خسرو امیر حسن علائی سنجری وغیرہ دانشوروں کی صف میں بیٹھتے تھے، شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی قدس سرہ اکثر آپ کے گھر تشریف لاتے آپ حضرت خواجہ نظام الدین کے اتنے معتقد او ارادت مند تھے آپ کے ادب کا یہ عالم تھا کہ ساری عمر غیاث پور کی طرف پشت بھی نہیں کی آپ کو حضرت سلطان المشائخ نے دو بار خرقۂ خلافت سے نوازا پہلی بار جب خلافت ملی تو حضرت امیر خسرو اور میر علائی سنجری مجلس میں موجود تھے ان سب حضرات نے حضرت محبوب الٰہی کی خدمت میں سفارش کی کہ برہان الدین آپ کے قدیم خاص ہیں انہیں خرقۂ خلافت ملنا چاہیے خواجہ اقبال جو حضرت خواجہ نظام الدین کے خادم خاص اور محرم مجالس تھے وہ اس معاملہ میں پیش پیش تھے وہ پیر امین اور کلاہ لائ۔۔۔

مزید