/ Sunday, 28 April,2024

شیخ الاسلام حضرت خواجہ سید نصیر الدین محمود چراغ دہلوی

شیخ الاسلام حضرت خواجہ  سید نصیر الدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: سید نصیرالد ین محمود۔لقب: چراغ دہلی۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:   حضرت خواجہ سیدنصیر الدین چراغ دہلی بن سید یحیٰ بن سید عبداللطیف یزدی۔علیہم الرحمہ۔آپ کاخاندانی تعلق حسنی ساداتِ کرام سے ہے۔آپ کےجد امجد  خراسان سے لاہورتشریف لائے،اور پھر  لاہور سےہجرت کرکےاودھ مستقل سکونت اختیار کرلی۔(خزینۃ الاصفیاء:219) چراغ دہلی کی وجہ تسمیہ:لقب ’’چراغ دہلی‘‘کی وجہ بعض سیرت نگاروں نے یہ لکھی  ہے کہ ایک  دن چند درویش سیروسیاحت کرتےہوئےحضرت سلطان المشائخ قدس سرہٗ کی خدمت میں پہنچے اور آپ کےگرد حلقہ بناکر بیٹھ گئے۔ اسی اثناء میں حضرت خواجہ نصیر الدین محمود تشریف لائے اور کھڑےہوگئے۔ حضرت سلطان المشائخ نے فرمایا بیٹھ جاؤ آپ نےعرض کیا کہ درویش بیٹھے ہوئےہیں انکی طرف پ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا حافظ موسی چشتی مانک پوری

حضرت مولانا حافظ موسیٰ چشتی مانکپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ اعظم روپڑی کے خلیفہ تھے ابتدائی زندگی میں قلعی گری کیا کرتے تھے۔ دوبیویاں تھیں جب اللہ سے لگن لگی تو دونوں کو طلاق دے دی ایک عرصہ تک ریاضت اور مجاہدہ میں مشغول رہے اور آپ اس عرصہ بہلول پور روپڑ میں قیام پذیر رہے زندگی کے آخری حصہ میں روپڑ سے چل کر مانک پور رہنے لگے یہاں بے پناہ مخلوق آپ کے دروازے پر آنے لگی حالت جذب و مستی یہاں تک پہنچی کہ جو شخص بھی آپ کے دروازے پر آتا جذب و مستی کا حصہ پاتا تھا۔ آپ اس میں جس پر نگاہ ڈالتے اسے اپنا منظور نظر بنالیتے تھے بعض حضرات تو آپ کی ایک نگاہ سے مجذوب بن جاتے تھے۔ چنانچہ کریم شاہ اور محمد شاہ اسی علاقہ کے مشہور مجذوب آپ کی ایک نگاہ کی زد میں آئے اور مجذوب بھی تھے۔ آپ سولہ (۱۶) ماہ رمضان المبارک بروز ہفتہ ۱۲۴۷ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار مانک پور میں زیارت گاہ عوام و خواص ہے آپ کے با کمال خلفا۔۔۔

مزید

شیخ محمد داؤد بن محمد صادق گنگوہی قدس سرہ

آپ بڑے با ہمت اور قوی الحال بزرگ تھے کمالات ولایت بچپن سے ہی ظاہر اور ہویدا تھے اقتباس الانوار کے مولّف نے آپ کی بڑی کرامات لکھی ہیں اور بڑے مفصل حالات قلمبند کیے ہیں ہم اسی کتاب سے چند سطریں درج کررہے ہیں۔ حضرت شیخ جناب سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے سالانہ عرس پر ایک پُر وقار مجلس ترتیب دیا کرتے تھے اس میں غربا اور مساکین کو بڑا عمدہ کھانا مہیا کرتے تھے ایک بار عرس قریب آگیا مگر آپ کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اپنے خلیفہ شیخ سوندہا کو فرمایا کہ عرس غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے لیے کسی دوست سے قرض لے لو خود یہ کہہ کر سوگئے اٹھے تو دوبارہ شیخ سوندہا کر بلایا اور فرمایا عرس شریف کے لیے قرض نہ لینا حضرت غوث پاک امداد فرمائیں گے آپ نے تمام اخراجات کی ذمہ داری لے لی ہے میں سویا تھا کہ حضور کی روح پر فتوح تشریف لائی مجھے گیارہ روپے نقد اور ایک اشرفی عطا فرمائی ہے اور حکم دیا ہے یہ عرس کے اخراجات پورے۔۔۔

مزید

شیخ عزیز اللہ متوکل قدس سرہ

آپ شیخ باجن کے پیر ہیں جو حضرت شیخ علی متقی قدس  سرہ کے پیر و مرشد تھے بڑے زاہد اور متقی تھے۔ رات ہوتی گھر میں جو کچھ ہوتا ہمسایوں کو دے دیتے تھے حتٰی کہ گھر میں پانی بھی اتنا ہی رکھتے جو نماز تہجد کے وضو کے کام آسکتا تھا امراء اور دنیا داروں کو اپنی مجلس میں آنے کی اجازت نہ دیتے تھے ایک دن وہاں کے ایک امیر آدمی نے آپ کے صاحبزادوں سے درخواست کی کہ حضرت کی زیارت  کی اجازت لے دیں آپ نے بچوں کے اصرار پر اجازت تو لے دی مگر  فرمایا وہ لوگوں کے جوتوں میں بیٹھے آگے آنے کی جرات نہ کرے اگر وہ اپنی دولت اور  مال کا غرور رکھتا ہے تو اپنے گھر رہے شام کا وقت تھا دو امیر آدمی آپ کے گھر حاضر ہوئے دیکھا کہ گھر میں اندھیرا ہے شیخ کے پاس دیئے کا  تیل خریدنے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں رخصت کے وقت شیخ کے صاحبزادے کو کہنے لگا کل میرے پاس آنا میں تیل کا  ایک گھڑا  لے دوں گا۔ یہا۔۔۔

مزید

قطب الدین محمد چشتی مدنی، سید

قطب الدین محمد چشتی مدنی، سید ۔۔۔

مزید

رمضان چشتی لاہوری، شیخ حاجی

رمضان چشتی لاہوری، شیخ حاجی  آپ خواجہ سلیمان تونسوی قدس سرہ کے مرید  ہیں بڑے زاہد ،عابد، صائم الدھر، اور قائم اللیل، ہیں۔ مخلوق سے دور اور اللہ کے قریب ہیں۔ ہمیشہ خانہ خدا میں قیام ہے اور عبادت میں مشغول ہیں۔ مجالس سماع میں پوری ذمہ داری سے شریک ہوتے ہیں اور وجد و اضطراب میں رہتے ہیں آپ حج بیت اللہ پر بھی گئے تھے خلق خدا سے نیک خلقی اور محبت سے پیش آئے ہیں جو ضرورت در پیش ہو اللہ سے دُعا کرتے ہیں جو قبول ہوجاتی ہے غرض کہ اس زمانہ میں وہ مشہور صوفیاء میں ہیں لیکن گم نام رہنے کے لیے گوشہ نشین رہتے ہیں۔ آپ رمضان المبارک ۱۲۰۲ھ میں پیدا ہوئے اور تین رمضان ۱۲۸۲ھ میں اسی (۸۰) سال کی عمر میں فوت ہوئے آپ کا مزار لاہور قبرستان میانی صاحب میں شیخ محمد طاہر لاہوری کے مزار کے قریب ہے۔ حضرت رمضان کہ نام نامیش بود متبرک چو رمضان بر زبان آمد اندر ماہ رمضان بر زمین ہم برمضان شد بر اوج آسمان گو۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد بن فضل اللہ

 حضرت شیخ محمد بن فضل اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کے دادا کا نام شیخ محمد صدر ہے آپ کے بزرگوں کا نسب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے آپ کے بزرگ جون پور میں رہتے تھے مگر شہر گجرات میں پیدا ہوئے چھوٹے ہی تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا نوجوانی میں حضرت شیخ گجراتی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خرقہ اجازت پایا مگر مکہ معظمہ چلے گئے وہاں بارہ سال مشائخ متقین کی خدمت میں رہے واپس ہندوستان آئے اور احمد آباد میں قیام کیا وہاں ہی آپ کی شادی ہوئی شیخ الدین گجراتی کی مجلس میں بیٹھ کر ظاہری علم حاصل کیے پھر حضرت شیخ خان جون پوری کی خدمت میں گجرات چلے گئے شیخ خاں نے اُن کے والد ماجد کی زبان سے سناتھا کہ ہمارا بیٹا قطب الوقت ہوگا آپ نے شیخ محمد کی بڑی ہی عزت کی شیخ ابو محمد صفر تیمی آپ کے والد کے مرید تھے اور قلعہ عیسر میں رہتے تھے آپ نے شیخ وحید الدین اور شیخ ماہ کولکھا کہ آپ کا شہباز ابھی پروا۔۔۔

مزید

حضرت علامہ مولانا غلام رسول ہاشم چشتی

حضرت علامہ مولانا غلام رسول ہاشم چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا غلام رسول بن خلیفہ پیر محمد ۳، مارچ ۱۸۶۳ء کو شکار پور سندھ میں تولد ہوئے ۔ آپ رئیس العارفین حضرت خواجہ امین شاہ چشتی ؒ کے بڑے خلیفہ مولانا حافظ صاحبڈ نہ چشتی کے پڑپوتے ( یعنی پوتے کے بیٹے ) تھے۔ تعلیم و تربیت : ابتدا میں محلہ کی مسجد شریف میں قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی اس کے بعد حضرت مولانا قاضی سید بہادر علی شاہ چشتی ( جو کہ حضرت خواجہ سید محمد گیسودراز چشتی قدس سرہ متوفی ۸۲۵ھ مدفون حیدر آباد دکن کی اولاد میں سے تھے ) سے تعلیم و تربیت حاصل کی۔ بیعت : اپنے والد ماجد خلیفہ پیر محمد سے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابر یہ میں دست بیعت ہوئے اور بعد میں خلافت سے نوازے گئے۔ عادات و خصائل : بعدفراغت علمی نواب سخی مدد خان مرحوم کی مشہور جامع مسجد کے امام و خطیب مقرر ہوئے ۔ آپ کا وعظ اثر انداز پر تاثیر تھا۔ شیرین گفتار کے مالک کے ، اس کے۔۔۔

مزید

شیخ بہرام چشتی

حضرت شیخ بہرام چشتی صابری ﷫ نام ونسب: اسمِ گرامی:  شیخ بہرام چشتی۔﷫بقول صاحب ِ’’انسائیکلوپیڈیااولیا کرام ‘‘ آپ حضرت جلال الدین کبیر الاولیاء پانی پتی﷫کے فرزندِارجمند ہیں، تو پھر سلسلہ ٔ نسب اس طرح ہے:حضرت شیخ بہرام چشتی بن  شیخ محمد جلال الدین کبیر الاولیاء بن خواجہ محمود بن کریم الدین بن جمیل الدین  عیسیٰ بن شرف الدین بن محمود بن بدرالدین بن ابو بکر بن صدر الدین بن علی بن شمس الدین عثمان بن نجم الدین عبدا للہ الیٰ آخرہ ۔آپ کا سلسلہ امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی ذالنورین﷜ تک منتہی ہوتاہے۔ شیخ جلال الدین  کےوالدماجدشیخ محمود امرائےپانی پت سے تھے۔(تذکرہ اولیائے برصغیر:221) تاریخ ولادت: 729ھ کو پانی پت (ہند) میں پیدا ہوئے۔ تحصیل علم:  بچپن  سے ہی آثارِ ولایت آپ میں نمایاں تھے۔بعد علوم ظاہریہ کی تکمیل کے آپ نے اپنے عالی قدر والد گرامی کی ۔۔۔

مزید

حضرت سید عتیق اللہ چشتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت سید عتیق اللہ چشتی  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: شیخ سید عتیق اللہ چشتی صابری﷫۔ خاندانی تعلق سادات جالندھر سے ہے۔ سیرت و خصائص: فخر السادات امام الاولیاء حضرت شیخ سید عتیق اللہ چشتی صابری جالندھری ﷫ اولیاء کبار سے ہیں۔آپ صحیح النسب سادات جالندھر سے ہیں۔ آپ کی وجہ سے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کو بہت تقویت اور فروغ ملا ہزاروں افراد آپ کے دست حق پرست پر بیعت سے مشرف ہوئے۔اور لا تعداد گمراہوں کو راہ ہدایت ملی۔ آپ جامع الصفات و کمالات اور صاحب کشف و کرامات بزرگ ہوئے ہیں۔تمام عمر خدا اور اس کےرسول ﷺ کی اتباع میں گزاری۔درس و تدریس میں ممتاز اور یکتا تھا۔ بڑے بڑے نامور شیوخ آپ کے شاگردوں میں شامل ہیں۔جن میں سید عبد الرشید چشتی صابری جالندھر اور شاہ بہلول برکی خلیفہ حضرت شاہ میراں بھیکھہ چشتی صابری علیہ الرحمۃ شامل ہیں۔ تاریخ وصال: آپ کا وصال باکمال 1031ھ کو ہوا۔مزار پُر ۔۔۔

مزید