/ Sunday, 12 May,2024

شیخ رکن الدین بن شیخ عبدالقدوس گنگوہی

شیخ رکن الدین بن شیخ عبدالقدوس گنگوہی  شیخ عبدالقدوس گنگوہی کے کئی  صاحبزادے تھے جو سب کے سب عالم باعمل اور اپنے اپنے وقت کے ولیِ کامل تھے ۔ ان میں سے ایک شیخ رکن الدین بھی تھے جو بڑے ولی اللہ اور برگزیدہ دربار الٰہی تھے جن کا مسلک (اقتباس الانوار)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ فرید الدین ناگوری

۔۔۔

مزید

سید محمد اشرف برکاتی مارہروی

سید محمد اشرف برکاتی مارہروی علیہ الرحمۃ ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ نیازاحمد بریلوی

حضرت شاہ نیازاحمد بریلوی رحمتہ اللہ علیہ نام ونسب:اسم گرامی:راز احمد۔تخلص:نیازاحمد۔اب اسی تخلص سےمعروف ہیں۔والدکااسم گرامی:شاہ محمدرحمت اللہ ہے۔آپ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ قدیمہ میں صاحبِ ارشادتھے۔حضرت خواجہ فخرالدین دہلوی علیہ الرحمہ سےخاص تعلق تھا۔خواجہ صاحب آپ کابےحدادب کرتےتھے۔ آپ والدکی  طرف سے علوی سیدہیں اوروالدہ کی طرف سے حسینی ورضوی ہیں۔آپ کی والدہ محترمہ مولانا سعدالدین کی صاحبزادی تھیں،اورمولاناسعدالدین حضرت شیخ  کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی علیہ الرحمہ کےخلیفہ تھے۔آپ کے اجدادشاہان بخاراسے تھے۔آپ کے اجدادمیں حضرت شاہ آیت اللہ علوی تاج و تخت چھوڑکرملتان تشریف لائے۔ان کے پوتے شاہ عظمت اللہ ملتان سے سرہند میں آکررہنے لگے۔وہاں سے حضرت شاہ رحمت اللہ علوی دہلی تشریف لائے۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1173ھ میں سرہندمیں ہوئی۔ تحصیل ِ علم: آپ کی والدہ ماجدہ جو رابعۂ ۔۔۔

مزید

مولانا عبدالحق ملتانی

۔۔۔

مزید

شیخ علی متقی بن حسام الدین بن عبدالملک بن قاضی خان چشتی الصابری الشاذلی المدینی قدس سرہ العزیز

ولادت ۸۸۸ھ وفات ۹۷۵ھ / ۱۵۶۷ء           محدث کبیر شیخ علاء الدین علی متقی بن حسام الدین بن عبدالملک بن قاضی خان کا آبائی وطن شیراز ہند جونپور تھا۔ شیخ حسام الدین نے ترک وطن کر کے برہان پور میں سکونت اختیار کی جہاں شیخ علی متقی کی ولادت ۸۸۸ھ میں ہوئی۔ آٹھ سال کی عمر ہوئی تو والد ماجد وقت کے باکمال بزرگ شیخ عبدالحکیم باجن چشتی کی بارگاہ میں لے گئے اور ان کے ہاتھ پر بیعت کرائی کچھ دنوں بعد والد کا انتقال ہو گیا اور آپ نے مروجہ علوم و فنون کی تحصیل کے بعد کسبِ معاش کے لیے مندو، جا کر بادشاہ کی ملازمت اختیار کر لی اور دنیاوی جاہ و ترفع کے مالک بن گئے مگر شیخ باجن کی نسبت ارادت نے زندگی کا رخ روحانیت کی طرف موڑ دیا اور آپ نے شاہی ملازمت ترک کر دی شیخ عبدالحکیم باجن کی خدمت میں حاضر ہو کر مشائخ چشت کی خلافت حاصل کی اور مزید علوم ظاہری و باطنی کے حصول کی۔۔۔

مزید

حضرت شیخ فریدالدین ناگوری

حضرت شیخ فریدالدین ناگوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ سلطان التارکین شیخ حمید الدین صوفی کے حقیقی پوتے، مرید، خلیفہ اور جانشین تھے، آپ نے شیخ حمیدالدین ہی کے سایہ عاطفت میں تربیت و پرورش پائی، شیخ فریدالدین نے اپنے دادا شیخ حمیدالدین صوفی کے ملفوظات بنام ’’سرور الصدور‘‘ جمع کیے ہیں، سلطان محمد تغلق کے زمانے میں ناگور سے آپ دہلی تشریف لائے تھے، قطب صاحب کے مزار کے راستے میں جے منڈل کے مشرقی جانب پرانی  دہلی میں آپ کا مزار ہے، آپ رہتے بھی اسی جگہ پر تھے، اسی جگہ پر چکی کا ایک پتھر پڑا ہوا ہے لوگوں میں مشہور ہے کہ شیخ فریدالدین مستی کی حالت میں اس پتھر کو اپنے گلے میں ڈال لیا کرتے تھے اور یہی پتھر گلے میں ڈالے ہوئے ناگور سے دہلی تشریف لائے تھے، واللہ اعلم بالصواب۔ یوں گُموں کے تجھ سے مل جاؤں یوں گُما اس طرح مِلا یارب (ذوقِ نعت) اخبار الاخیار آپ سلطان التارکین حضرت ح۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حمید الدین صوفی ناگوری

حضرت شیخ حمید الدین صوفی ناگوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا لقب سلطان العارفین اور کنیت ابو احمد تھی۔ آپ حضرت خواجہ معین الدین حسن اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے۔ بڑے اعلیٰ ہمت اور اعلیٰ شان والے تھے۔ آپ سیّد الدین زید کی اولاد میں سے تھے جو جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ کے عشرہ مبشرہ میں سے تھے آپ کا شمار قدیم مشائخ ہند میں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑی طویل عمر عطا فرمائی آپ خواجہ معین الدین حسن سنجری کے زمانے سے لے کر سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیاء کے زمانے تک زندہ رہے۔ ایک دن خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ بڑے اچھے مزاج میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے حاضرین کو کہا جو چیز چاہو مانگو، اس وقت مقبولیت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ ایک شخص نے اُٹھ کر دنیا کی دولت مانگی۔ دوسرے نے اٹھ کر عقبیٰ کی رہائی مانگی دونوں کی باتیں قبول ہوئیں، پھر حضرت خواجہ معین الدین نے شیخ حمیدالدی۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محب اللہ چشتی صابری الہٰ آبادی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت شیخ محب اللہ چشتی صابری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  نام و نسب: اسم گرامی: شیخ محب اللہ چشتی صابری﷫۔ لقب: امام العارفین۔ آپ﷫ کا وطن اصلی ’’صدر پور‘‘ تھا۔پھر یہاں سے ہجرت کرکے الہ آباد منتقل ہوگئے تھے۔ تحصیلِ علم: حضرت شیخ محب اللہ چشتی صابری﷫ جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے۔ابتدا میں علوم عقلیہ سے خصوصی شغف تھا۔ آپ﷫ کے علمی کمالات کا اندازہ آپ کی تصانیف اور ملفوظات سے عیاں ہے۔ پھر دل میں طلبِ حق پیدا ہوئی، اور روحانیت و معرفت کی طرف منہمک ہوگئے۔ تلاشِ حق: جب آپ علم ظاہری تفسیر و حدیث و فقہ ، فلسفہ ومنطق وغیرہ سے فارغ ہوئے تو دل میں طلبِ حق پیدا ہوئی۔ چنانچہ آپ اس سلسلہ میں بہت سے بزرگان دین کی خدمت میں حاضر ہوئے مگر گوہر مقصود ہاتھ نہ آیا۔بالآخر آپ دہلی تشریف لے گئے وہاں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ﷫ کے مزار پر معتکف ہوئے، وہاں سے ارشاد ہوا کہ اس وقت حضرت مخ۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ ابو محمد چشتی

حضرت خواجہ ابو محمد چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آں از قید زمان ومکان آزاد، ومدام دروصل دوست خرم وشاد، خوکردہ جمال محمدی، پروردہ کمال احمدی، منزہ از طمطراق زیب وزشتی، ولی مادرازد، حضرت خواجہ ابو محمد چشتی قدس سرہٗ کرامات وخوارق میں مشہور اور نسبت تجلیات ذات میں معروف تھے۔ آپ بڑے بلند مرتبہ بزرگ اور عظیم الشان درویش تھے۔ آپ کا لقب ناصح الدین ہے۔ آپ اپنے والد ماجد حضرت خواجہ ابو احمد چشتی قدس سرہٗ کے مرید وخلیفہ تھے۔ سیرا لاولیاء میں لکھا ہے کہ آپ ذوق وشوق اور غایت مجاہدہ کی وجہ سے نماز معکوس ادا کرتے تھے۔ آپ کے گھر میں ایک کنواں تھا جس میں لٹک کر آپ یہ نماز ادا کرتے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ چار ماہ حمل کے بعد آپ اندر سے کملہ طیبہ کی آواز سنتی تھیں۔ ایک دن میں اس کےو الد کے ساتھ بیٹھی تھی۔ انہوں نے میرے حمل کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا السلام علیکم یا ولی اللہ وخلیفتی (السلام علیکم ولی۔۔۔

مزید