ابن ماکولا نے کہا ہے کہ جبر میں اگر جیم کو مکسور اور سین مہملہ کو ساکن پڑھیں تو یہ جسر بیٹے ہیں وہب بن سلمہ ازدی کے انھوں نے نبی ﷺ سے ایک حدیث روایت کی ہے جس کی روایت ان سے صرف ان کی اولاد نے کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن معاویہ بن حصین بن عبادہ بن نزال بن مرہ بن عبید بن مقاعس۔ مقاعس کا نام حارث بن عمرو بن کعب بن سعد بن زید مناہ ابن تمیم۔ تمیمی سعدی۔ احنف بن قیس کے چچا۔ بعض لوگ ان کو صحابی کہتے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے اہواز کے حاکم تھے۔ ان کا تذکرہ ابو عمرن ے اسی طرح لکھا ہے اور بعض لوگوں نے ان کا نام جزء بنایا ہے یعنی آخر میں ہمزہ واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو خزیمہ سلمی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسلمی ہیں۔ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے اور آپ نے ان کو دو چادریں دی تھیں۔ ان کی حدیث ان کے بیٹے عبداللہ بن زی نے اپنے بھائی حیان بن جزی سے انھوں نے جزی سے رویت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں رسول خدا ﷺ کے ایک صحابی کو جو ان کے یہاں قید تھے لے کے آئے تھے ان لوگوں نے بحالت شرک ان کو قید کر لیا تھا بعد اس کے دو لوگ مسلمان ہوگئے اور اس قیدی کو رسول خدا ھ کے پاس لے آئے تو (اس کے صلہ میں) آپ نے جزی کو دو چادریں عنایت فرمائیں جزی اسلام لے آئے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ دارقطنی نے کہا ہے کہ اصحاب حدیث تو جزی کے نام میں جیم کو زیر کہتے ہیں اور اصحاب عربیت کہتے ہیں جیم مفتوح ہے اور اس کے بعد زے اور ہمزہ ہے اور عبدی الغنی نے کہا ہے کہ جزی کی جیم مفتوح ہے اور زے مکسور ہے اور بعض لوگ جیم مکسور اور زے کو ساکن کہتے ہیں۔ المختصر ان نا۔۔۔
مزید
جیم اور زاے مکسورہ کے ساتھ اور آخر میں یے ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام جری ہے جیم مضموم اور رے کے ساتھ ان کی حدیث کفتار کے متعلق گزر چکی ہے۔ ابو عمر نے ان کا تذکرہ وہیں لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا۔ ان کا شماراہل شام میں ہے۔ معاویہ بن صالح نے اسد بن وداعہ سے انھوں نے ایک شخص سے جن کا نام جزء ہے رویت کیا ہے کہ انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے گھر والے میرا کہنا نہیں مانتے پس کیا میں ان کو سزا دوں حضرت نے فرمایا کہ معاف کر دو پھر دوبارہ انھوں نے آپ سے شکایت کی آپ نے فرمایا کہ معاف کر دو اور فرمایا کہ اگر سزا دو تو صرف اس قدر جس قدر خطا ہے۔ اور منہ پر مارنے سے احتیاط کرو۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن مالک بن عامر بنی جمجہا میں سے ہیں۔ انصاری ہیں۔ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے۔ انکا تذکرہ موسی بن عقبہ نے اسی طرح لکھاہے اور طبری نے کہا ہے کہ (ان کا نام) حر بن مالک ہے بضم حاء مہملہ وراء اور کہا ہے کہ یہ ان صہابہ میں ہیں جو جنگ احد میں شریکت ھے۔ ان کا پورا ذکر جرو کے بیان میں اوپر ہوچکا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم اور ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عمرو حذری بعض لوگ ان کو جرو کہتے ہیں اور بعض لوگ جزء کہتے ہیں۔ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے اور آپ نے انھیں ایک تحریر لکھ دی تھی ابو عمر نے ان کا تذکرہ یہاں مختصر لکھا ہے اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے انکا ذکر جرو میں لکھا ہے رے اور واو کے ساتھ۔ ان کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
سدوسی ثم الیامی۔ کہتے تھے کہ میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں (مقام یمامہ کے خرمے لے کے حاضر ہو رہا تھا بعض لوگ ان کا نام جرو کہتیہیں جیم اور رے کے ساتھ آخر میں واو۔ ان کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ ان کا ذکر ابن مندہ اور ابو نعیم نے یہاں لکھا ہے اور ابو عمر نے وہیں لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حدرجان بن مالک۔ یہ اور ان کے والد اور ان کے بھائی قذاذ سب صحابی ہیں۔ اپنی بھائی کی دیت اذر قصاص کے طلب کرنے کے لئے نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے۔ ہشام بن محمد بن ہاشم بن جزء بن عبدالرحمن بن جزء ابن حدرجان نے رویت کی ہے وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے اپنے والد ہاشم سے انھوں نے اپنے والد جزء سے انھوں نے ان کے دادا عبدالرحمن سے انھوں نے اپنے والد جزء بن حدرجان سے جو نبی ﷺ کے اصحاب میں سے تھے روایت کر کے بیان کیا کہ وہ کہت یتھے میرے بھائی قذاذ بن حدرجان نبی ﷺ کے حضور میں یمن کے ایک موضع سے جس کا نام فتوتا تھا (قبیلہ) ازد کے سردار دن کے ہمراہ اپنے ایمان اور اپنے گھر کے ان لوگوں کے ایمان کو جنھوں نے کہ ان کا کہنا مانا خبر لے کے آئے تھے یہ کل چھ سو گھر تھے جنھوں نے کہ حدرجان کا کہنا مانا تھا اور محمد ﷺ پر ایمان لے آئے تھے (اثنائے راہ میں) نبی ﷺ کا سریہ انھیں مل گیا ان سے قذاذ۔۔۔
مزید
ابن انس سلمی۔ ان کا تذکرہ ابن ابی عاصم نے صحابہ میں لکھا ہے۔ ہمیں ابو موسی محمد بن ابی بکر بن ابی عیسی مدینہ نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے حسن بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو القاسم بن ابی بکر بن ابی علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابوبکر قتاب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابی عاصم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن سنان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے اسحاق بن ادریس نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں نائل بن مطرف بن عبدالرحمن بن جزء بن انس سلمیںے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے اپنے باپ اور دادا کو دیکھا ہے ان کے ہاتھ میں رسول خدا ﷺ کا ایک خط تھا نائل کہتے تھے وہ خط اب تک ان کے پاس ہے وار رسول خدا ﷺ نے یہخط رزین ابن انس کے نام لکھا ہے جو نائل کے دادا تھے اس خط میں ابتدائی مضمون یہ تھا ہذا الکتاب من محمد رسول اللہ ﷺ لرزین بن انس(٭یہ خط ہے محمد رسول ٖاللہ ﷺ کی طرف سے رزین بن انس کو) راوی کہتا تھا کہ پ۔۔۔
مزید