ابن ابی الحکم۔ انکا تذکرہ حمانی نے اور محمد بن عثمان بن ابی شیبہ نے وحدان میں کیا ہے۔ حمانی نے عبداللہ بن جعفر محرمی سے انھوں نے عبدالحکم بن صہیب سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے کہ مجھے جعفر بن ابی احکم نے دیکھا کہ میں ادھر سے اور ادھر (ہر طرف سے) کھا رہ ہوں تو انھوں نے مجھ سے کہا کہ اے میرے بھتیجے ایسا نہ کرو اس طرح شیطان کھاتا ہے نبی ﷺ جب کھانا کھاتے تھے تو کبھی اپنے سامنے سے کے اپنا ہاتھ نہ بڑھاتے تھے۔ اس حدیث کو نعمان بن شبل نے محرمی سے انھوں نے جعفر سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا مجھے حکم نے یعنی ابن رافع نے دیکھا بعد اس کے انھوں نے یاسا ہی بیان کیا۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
(معروف بہ) خیر بن خلیبہ بن شامی بن موہب بن اسد بن جعشم بن حریم بن صدف صدفی حریمی۔ درخت کے نیچے انھوں نے بیعۃ الرضان کی تھی اور انھیں نبی ﷺ نے اپنا کرتہ اور اپنی جوتیاں اور اپنے کچھ بال عنایت فرمائے تھے جعشم نے آمنہ بنت طلیق بن سفیان بن امیہ بن عبد شمس سے نکاح کیا تھا۔ ان کو شرید بن مالک نے زمانہ ردت میں عکاشہ کے قتل کے بعد قتل کیا ابو سعید بن سیونس نے ان کا ذکر ایسا ہی کیا ہے جیسا ہم نے کیا اور انھوں نے یہ بھی کہا ہے ہ یہ فتح مصر میں شریک تھے پس اس بنا پر یہ صحیح نہ ہوگا کہ یہ قتال مرتدین میں شہید ہوئے۔ ابن یونس کے قول کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ ابن ماکولا نے ان کے نام میں بیان کیا ہے ہ پھر انھوں نے آمنہ ثبت طلیق سے شرید بن مالک کے پہلے نکاح کیا پس ابن ماکولا نے سرید کو آمنہ کا شوہر قرار دیا ان کا قاتل نہیں کہا واللہ اعلم۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ہبیرہ بن ابی وہب بن عمرو بن عائذ بن عمران بن مخزوم قرشی مخزومی۔ ان کی والدہ ام ہانی بنت ابی طالب ہیں یہ ابو عمر کا قول ہے اور ابو عبیدہ نے کہا ہے ہ ام ہانی بنت ابی طالب کے ہبیرہ سے تین بیٹے ہوئے جعدہ اور ہانی ور یوسف اور زبیر نے کہا ہے کہ ام ہانی کے ہبیرہ سے چار بیٹِ ہوئے انھیں میںسے ایک جعدہ ہیں۔ اور ہشام کلبی نے کہا ہے کہ جعدہ بن ہبیرہ حضرت علی کی طرف سے خراسان کے حاکم تھے جعدہ حضرت علی کے بھانجے تھے ان کی والدہ ام ہانی بنت ابی طالب تھیں (جو حضرت علی کی بہن تھیں) بعض لوگوں نے کہا ہے کہ یہ اشعار جعدہ ہی کے ہیں۔ ابی من بنی مخزوم ان کنت سائلا ومن ہاشم امی لخیر قبیل فمن ذا الذی یبای علی بخالہ کخالی علی ذی الندی و عقیل (٭ترجمہ۔ میرے والد بنی مخزوم سے ہیں اگر تو پوچھتا ہو اور میری والدہ (خاندان) ہاشمس ے ہیں جو ع۔۔۔
مزید
ابن ہیرہ اشجعی کوفی۔ ان کی حدیث عبداللہ بن ادریس بن یزید بن عبدالرحمن اودی نے اور دائود بن یزید ادوی نے اپنے والد سے انھوں نے جعدہ ے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کی ہے کہ آپ نے فرمایا سب لوگوں سے زیادہ بہتر میرا زمانہ ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ اور انھوں نے جعدہ بن ہیرہ مخزومی کا بھی ذکر لکھا ہے اور یہ کہ آیا یہ اور کوئی اور ہیں (یا وہی ہیں) غالب گمان تو یہ ہے کہ یہ وہی ہیں کیوں کہ اس حدیچ کو عبداللہ بن ادریس بن یزید نے اور دائود بن یزید نے انے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے انھوں نے جعدہ بن ہبیرہ مخزومی سے روایت کیا ہے جیسا کہ ان شاء اللہ تعالی اس کا ذکر آئے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ہانی حضرمی جاحلی۔ ان کا سمار اہل حمص میں ہے۔ ابن عائذ نے مقدام کندی سے اور جعدہ بن ہانی سے اور ابو عقبہ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عمر کو مدینہ کے ایک نصرانی کے پاس اسلام کی ترغیب دینے کے لئے بھیجا اور (حکم دیا کہ) اگر وہ اس کو نہ مانے تو اس کا مال دو حصے پر تقسیم کر دیا جائے چنانچہ حضرت عمر اس کے پاس گئے اور اس کے مال کو اسی طرح تقسیم کر دیا۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن خالد بن صمہ جشمی۔ بنی جشم بن معاویہ بن بکر بن ہواذن میں سے ہیں۔ ان کی حدیث بصرہ والوںکے پاس ہے ہمیں عبدالوہاب بن ہبۃ اللہ بن عبدالوہاب نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والدنے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں شعبہ نے ابو رائیل سے انوں نے جعدہ سے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میںنے رسول خدا ﷺ سے سنا آپ نے ایک فربہ آدمی کو دیکھا تو آپ اپنے ہاتھ سے اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کر کے فرماتے تھے کہ اگر یہ اس کے سوا اور کہیں ہوتا تو تیرے لئے بہتر تھا۔ نیز اسی سند سے مروی ہے کہ جعدہ نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ کو دیکھا آپ کے پاس ایک شخص لایا گیا اور آپ سے عرض کیا گیا کہ یارسول اللہ اس شخص نے چاہا تھا ہ آپ کو قتل کر دے تو اس سے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ تو نہ ڈر اگر تو ایسا ارادہ بھی کرتا تو اللہ تجھ کو اس پر قابو نہ دیتا۔ انکا تذ۔۔۔
مزید
یہ ایک د وسرے شخص ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے اور کہا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ وہی شخص ہیں جن کا ذکر اس سے پہلے ہوا یا کوئی اور ہیں اور انھوں نے اپنی سند سے مجاہد ے انھوں نے ابن عمر سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا ایک شخص رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ بتایئے اگر میں آپ کے سامنے لڑوں یہاں تک کہ قتل کر دیا جائوں تو مجھے میرا پروردگار عزوجل جنت میں داخل کر دے گا اور مجھے حقیر نہ سمجھے گا آپ نے فرمیا کہ ہاں اس نے عرض کیا کہ یہ کیونکر ہوگا میرے بدن میں تو بدبو آتی ہے میرا رنگ سیاہ ہے اور کمیںہ خاندان کا ہوں یہ کہہ کے وہ چلا گیا اور اس نے لڑنا شروع کر دیا یہاں تک کہ وہ شہید ہوگیا رسول خدا ﷺ کا گذر اس طرف سے ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اے جعال اب اللہ نے تمہارے بدن کو خوشبودار کر دیا اور تمہارا چہرہ سپید کر دیا۔ میں کہتا ہ۔۔۔
مزید
کندی ان کا نسب جنشیش بالجیم ے بیان میں ان شاء اللہ تعالی آئے گا۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ ابن شاہین نے ان کا تذکرہ اس طرح لکھاہے۔ سعد بن مسیب نے روایت کی ہے وہ کہتے تھے کہ جشیش کندی نبی ﷺ کے حضور میں گئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ کیا آپ ہم میں سے نہیں ہیں تین مرتبہ انھوں نے یہی کہا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہم اپنی ماں کو گالی (٭مطلب یہ ہے کہ اگر ہم اپنے کو کسی دوسرے خاندان کا کہہ دیں تو گویا ماں پر گالی پڑی اور اپنے اصلی باپ سے علیحدہ ہوگئے) نہیں دیتے اور ہم اپنے باپ سے علیحدہ نہیں ہوتے ہم نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں وہ کہتے تھے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا مضر کے اس قبیلہ کا سر کنانہ ہے اور اس کا شانہ جس سے وہ اٹھ کے کھڑا ہوتا ہے تمیم اور سد ہے اور اس کے آلات قیس ہیں۔ اس حدیث میں انھوں نے ایسا ہی بیان کیا ہے حالانکہ یہ غلط ہے ان کا نام جعشیش اخشیش یا خفشیش ہے ان تینوں میں سے ایک صحیح ہے۔ ان۔۔۔
مزید
دیلمی۔ یہ ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں نبی ﷺ نے اسود حنسی کے قتل کے لئے یمن میں خط لکھا تھا اور انھوں نے فیروز اور دازدیہ کے ساتھ مل کے اسے قتل کر دیا۔ طبری نے ان کا ذکر لکھا ہے۔ امیر ابو نصر نے لکھاہے کہ خشیس بضم خاے معجمہ و شین معجمہ مکررہ تبصغیر ہے اور سب لوگوں نے ان کا ذکر لکھا ہے باقی رہے جشیش ان کا ذکر انھوں نے بھی ایسا ہی لکھاہے جیساکہ ا وپر ہوچکا صرف یہ فرق ہے کہ اس کے شروع میں جیم ہے یہ جشیش دیلمی ہیں رسول خداﷺ کے زمانے میں یمن میں تھے اور اسود عنسبی کے قتل میں انھوں نے اعانت کی تھی۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ان کا نسب معلوم نہیں۔ جہضم بن عثمان نے ابن جشیب سے انھوں نے اپنے والد سے انھوںنے نبیﷺ سے رویت کی ہے کہ آپنے فرمایا جو شخص میرے نام پر نام رکھ لے گا وہ میرے برکت اور یمن کا امیدوار ہے اس پر صبح شام برکت نازل ہوا کرے گی قیامت تک یہ جشیب پرانے تابعی ہیں حضرت ابو الدرداء سے روایت کرتے ہیں۔ حمص کے رہنے والے ہیں۔ ابن ابی عاصم نے کہا ہے میں نہیں جانتا کہ جشیب صحابی ہیں یا نہیں اور انھوں نے زمانہ آنحضرت ﷺ کا پایا یا نہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید