بن ابی السائب بن عبد اللہ بن عابد بن عمر بن مخزوم قرشی، مخزومی: اور ابو السائب کا نام صیفی تھا اور مسیب کے بھائی کا نام سائب تھا۔ ابو معشر کا قول ہے کہ مسیب بن ابی السائب نے اس وقت ہجرت کی جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ خیبر سے لوٹے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
العجلی: یحییٰ بن یونس نے ان کا ذکر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں، مجھے اس کا علم نہیں ہوسکا، آیا اُنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی یا نہ اور اُن کی حدیث مرسل ہے۔ قرہ نے قتادہ سے مرثد بن ظبیان کے ترجمے میں ان سے روایت بیان کی۔ ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن سفیان بن خفاجہ بن نابغہ بن غنر بن حبیب بن واہلہ بن دھمان بن نصر بن معاویہ بن بکر ہوازن غزوہ حنین میں شامل تھے۔ یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ یہ نصری تھے بنو نصر بن معاویہ سے۔ ۔۔۔
مزید
بن خالد بن نضلۃ الباہلی از بنو قراض بن معن: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک فرمان لکھ کر دیا۔ ابو احمد عسکری نے مختصراً اسی طرح بیان کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن مالک ابو الریان القشر: ان کی کسی روایت کا علم نہیں ہوسکا۔ حضرت ابو موسیٰ کے ساتھ فتح تستر میں موجود تھے۔ زرارہ بن اوفی نے فتح تستر کے موقع پر ان کی موجودگی کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن مالک ابو الریان القشر: ان کی کسی روایت کا علم نہیں ہوسکا۔ حضرت ابو موسیٰ کے ساتھ فتح تستر میں موجود تھے۔ زرارہ بن اوفی نے فتح تستر کے موقع پر ان کی موجودگی کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عامر بن عوف بن کعب بن ابی بکر بن کلاب بن ربیعہ: وہ ذولحمیہ کلابی کے بھائی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کا نام عاصی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطیع کردیا۔ دار قطنی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابو بشر اسدی: ہم ان کا ذکر ان کے بیٹے بشر بن معاذ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں۔ ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
التمیمی: سائب بن یزید نے بنو تمیم کے ایک آدمی سے جس کا نام معاذ تھا روایت بیان کی کہ وہ حضور اکرم کی خدمت میں آئے اور آپ نے اوپر نیچے دوزر ہیں پہن رکھی تھیں۔ یہ ابو علی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن جبل بن عمرو بن ادس بن عائذ بن عدی بن کعب بن عمرو بن ادی بن سعد بن علی بن اسد بن ساردہ بن یزید بن جشم بن خزرج انصاری خزرجی، جشمی: اور ادی جوان کی طرف منسوب ہے۔ وہ سلمہ بن سعد کا بھائی ہے اور یہ انصار میں سے وہ قبیلہ ہے جو ان کی طرف منسوب ہے۔ بعض لوگوں نے انہیں بنو سلمہ سے منسوب کیا ہے۔ ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ انہیں بنو مسلمہ سے اس لیے منسوب کیاگیا ہے۔ کیونکہ وہ سہل بن محمد بن جد بن قیس کے اخیانی بھائی تھے اور سہل بنو سلمہ میں سے ہے۔ کلبی کہتا ہے کہ وہ بنوادی سے تھے۔ جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ بنو ادی کا کوئی فردداب باقی نہیں رہا اور انہیں بنو سلمہ سے شمار کیا جاتا ہے اور ان کا جو آخری ایک آدمی بچ گیا تھا۔ اس کا نام عبد الرحمٰن بن معاذ تھا۔ یہ صاحب شام کے علاقے عمواس میں طاعون سے فوت ہوگئے تھے۔ ایک روایت کے مطابق یہ اپنے والد معاذ سے پہلے فوت ہوگئے تھے۔ اس بناء پر آ۔۔۔
مزید