منگل , 03 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 23 December,2025

سیّدنا مسور رضی اللہ عنہ

ابو عبد اللہ: ابن محیریز نے عبد اللہ بن مسور سے اُنہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس وقت تک امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فرض ادا کرتے رہو۔ جب تک تمہیں اس بات کا خطرہ نہ ہو کہ تمہیں انہی برائیوں کا تختۂ مشق بنا دیا جائے گا۔ جن سے تم منع کر رہے ہو۔ اگر ایسا خطرہ ہو، تو تمہیں سکوت اختیار کرلینا چاہیے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مسَوَّر رضی اللہ عنہ

بن یزید الاسدی مالکی: کوفی ہیں۔ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسر آئی۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کی۔ یحییٰ بن محمود نے باسنادہ تا ابن ابی عاصم، انہوں نے دحیم اور ابو کریب سے روایت کی ان سے مروان بن معاویہ نے یحییٰ بن کثیر الکاہلی سے، انہوں نے مسور بن یزید مالکی سے سنا۔ اُنہوں نے کہا کہ مَیں ایک نماز میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں موجود تھا۔ آپ نے قرأت فرمائی، اور درمیان میں ایک آیت چھوٹ گئی۔ بعد از نماز ایک آدمی نے کہا۔ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں ایک آیت چھوڑدی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تو نے اس وقت کیوں یاد نہ دلایا۔ اس نے جواب دیا۔ مَیں سمجھا منسوخ ہوگئی ہوگی۔ فرمایا نہیں منسوخ نہیں ہوئی ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مسیب رضی اللہ عنہ

بن عمر: مقاتل بن سلیمان نے سورۂ عاریات کی تفسیر میں لکھا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو کنانہ کے ایک قبیلے کے خلاف ایک دستۂ فوج روانہ کیا اور مسیب بن عمرو کو ان کا کماندار مقرر کیا۔ کچھ عرصے تک ان کی کوئی خبر نہ آئی چنانچہ منافقوں نے یہ افواہ اڑادی کہ وہ سب مارے گئے ہیں۔ اس پر عادیات کی سورت نازل ہوئی۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مشرح رضی اللہ عنہ

الاشعری والد سیل: انہیں رویت اور صحبت نصیب ہوئی۔ ان سے سوائے ان کی بیٹی کے اور کسی نے روایت نہیں کی۔ یحییٰ بن ابو الرجاء نے اجازۃً باسنادہ تا ابوبکر احمد بن عمرو سے انہوں نے حسن بن علی سے، اُنہوں نے محمد بن قاسم سے، انہوں نے محمد بن سلیمان مسمول سے انہوں نے عبید اللہ بن سلمہ بن وہرام سے، انہوں نے میل سے جو مشرح کی بیٹی ہے۔ روایت کی کہ مَیں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ناخن اتار کر زمین میں دفن کر دیے۔ اس پر کہنے لگے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مشمرخ رضی اللہ عنہ

بن خالد السعدی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ایاس بن مقاتل بن مشمرخ نے روایت کی کہ مشمرخ بن خالد کی دادی، وفد عبد القیس کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا، کیا تم میں کوئی غیر بھی ہے۔ انہوں نے جواب دیا، یا رسول اللہ! ہماری بہن کا لڑکا ہمارا غیر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ نہیں وہ تمہاری قوم ہی کا فرد ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے ایک چادر عطا کی اور صحرا میں ایک قطعۂ زمین بھی دیا اور فرمان لکھ کردیا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مسیب رضی اللہ عنہ

بن حزن بن ابی وہب بن عمرو بن عابد بن عمر بن مخزوم قرشی مخزومی: ان کی کنیت ابو سعید تھی اور سعید بن مسیب کے جو مشہور فقیہ تھے، والد ہیں۔ مسیب نے اپنے والد حزن کے ساتھ مدینے کو ہجرت کی اور مسیب ان لوگوں سے ہیں۔جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعتِ رضوان کی تھی، لیکن مصعب کے قول کے مطابق جناب مسیب اور ان کے والد با لاتفاق ان لوگوں سے ہیں، جو فتح مکہ کے بعد ایمان لائے۔ ابو احمد عسکری کہتے ہیں کہ مصعب کا یہ قول غلط ہے، کیونکہ مسیب بیعتِ رضوان میں موجود تھے اور ابو احمد عسکری نے باسنادہ طارق بن عبد الرحمٰن بجلی سے انہوں نے سعید بن مسیب سے بیعتِ رضوان کا ذکر کیا، تو وہ کہنے لگے کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہ وہ آں بیعت کے موقعہ پر موجود تھے، سالِ آئندہ انہوں نے انہیں تلاش کیا، لیکن چونکہ انہیں میرے والد کے مکان کا علم نہ تھا۔ اس لیے وہ انہیں ڈھونڈ نہ سکے۔ بع۔۔۔

مزید

سیّدنا مصعب رضی اللہ عنہ

الاسلمی: منیعی اور طبرانی نے ان کا ذکر ’’الوحدان‘‘ میں کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا نام ابو مصعب الاسلمی تھا۔ شیبان نے جریر سے، انہوں نے عبد الملک بن عمیر سے انہوں نے مصعب سے روایت کی کہ ہماری قوم کا ایک لڑکا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہُوا، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے ان لوگوں میں شامل فرمالیں۔ جن کی آپ شفاعت فرمائیں گے۔ حضور اکرم نے دریافت کیا، تمہیں یہ بات کس نے بتائی، یا کسی نے تیری رہ نمائی کی۔ اس نے کہا یا رسول اللہ! یہ میری اپنی سوچ ہے، فرمایا اچھا، مَیں تمہاری شفاعت کروں گا، لیکن تم اس باب میں کثرتِ سجود سے اپنی امداد کرو۔ وہب بن جریر نے اپنے باپ سے روایت کی اور کہا ابو مصعب نے کہا۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مصعب رضی اللہ عنہ

بن ام الجلاس: انہیں حضور کی صحبت نصیب ہوئی اور یہ جلاس بن سوید کی بیوی کے بیٹے ہیں۔ ابو معاویہ الضریر نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ’’یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا‘‘ (آیۃ) جلاس بن سوید بن صامت کے بارے میں نازل ہوئی جلاس اور مصعب دونوں حضور اکرم کی خدمت میں حاضری کے لیے روانہ ہوئے۔ جلاس کہنے لگا۔ اگر محمد (صلعم) کا دین حق ہے تو ہم اس گدھے سے بھی بُرے ہیں۔ مصعب نے کہا، اے دشمنِ خدا، مَیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہاری بات بتادونگا۔ چنانچہ جناب مصعب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سب کچھ بتا دیا۔ بعد میں جب جلاس حاضر خدمت ہوا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مصعب کی شکایت کا ذکر کیا، جلاس نے کہا، یا رسول اللہ! میں اس گستاخی سے توبہ کرتا ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی توبہ قبول کرلی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذ۔۔۔

مزید

سیّدنا مصعب رضی اللہ عنہ

بن شیبہ بن عثمان الحجبی العبدری: ان کی صحبت کے بارے میں اختلاف ہے۔ ابو موسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے اُنہوں نے احمد بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابو عبد اللہ محمد بن حبان سے، انہوں نے محمد بن خالد الراسبی سے انہوں نے ابو غسان صفوان بن مغلس سے، انہوں نے یحییٰ بن بکیر سے اُنہوں نے شیبان سے، انہوں نے عبد الملک بن عمیر سے انہوں نے مصعب بن شیبہ سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب قوم کے افراد اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں۔ اس حالت میں اگر کوئی کسی دوسرے کو بلائے اور اسے کھلی نشست پیش کرے تو اس آدمی کو یہ پیشکش قبول کر لینا چاہیے۔ کیونکہ اسے یہ عزّت خدا نے بخشی ہے اور اگر اسے کوئی ایسی پیش کش نہ کی جائے، تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے لیے مناسب جگہ تلاش کرلے۔ موسیٰ بن عبد الملک بن عمیر نے اپنے والد سے، انہوں نے شیبہ حجبی سے اُنہوں نے رسول اکرم صلی اللہ ع۔۔۔

مزید

سیّدنا مضرح رضی اللہ عنہ

بن جدالہ: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت کو باقی امّتوں پر کیسی فضیلت حاصل ہے۔ اس حدیث کو عاصم بن عبد اللہ مروزی نے اسماعیل بن ابی زیاد سے۔ انہوں نے یسث سے انہوں نے ضحاک سے انہوں نے عبد اللہ بن عباس سے روایت کی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید